کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

یسوع مسیح …باپ کے نہ ہونے کی وجہ سے بنی اسرائیل میں سے نہ تھا

(گزشتہ سے پیوستہ)(۱۲)بارھویں خصوصیت یسوع مسیح میں یہ تھی کہ جب وہ صلیب پر چڑھایا گیا۔ تو اُس کے ساتھ ایک چور بھی صلیب پر لٹکایا گیا۔ سو اس واقعہ میں بھی مَیں شریک کیا گیا ہوں۔ کیونکہ جس دن مجھ کو خون کے مقدمہ سے خدا تعالیٰ نے رہائی بخشی۔ اور اس پیشگوئی کے موافق جو مَیں خدا سے وحی یقینی پاکر صدہا لوگوں میں شائع کر چکاتھامجھ کو بری فرمایا۔ اس دن میرے ساتھ ایک عیسائی چوربھی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ چور عیسائیوں کی مقدس جماعت مکتی فوج میں سے تھا۔ جس نے کچھ روپیہ چُرا لیا تھا۔ اس چور کو صرف تین مہینہ کی سزا ملی۔ پہلے مسیح کے رفیق چور کی طرح سزائے موت اس کو نہیں ہوئی۔ (۱۳) تیرھویں خصوصیت مسیح میں یہ تھی کہ جب وہ پیلاطوس گورنر کے سامنے پیش کیا گیا اور سزائے موت کی درخواست کی گئی تو پیلاطوس نے کہا کہ مَیں اس کا کوئی گناہ نہیں پاتا جس سے یہ سزا دوں۔ ایسا ہی کپتان ڈگلس صاحب ضلع مجسٹریٹ نے میرے ایک سوال کے جواب میں مجھ کو کہا کہ مَیں آپ پر کوئی الزام نہیں لگاتا۔

میرے خیال میں ہے کہ کپتان ڈگلس اپنی استقامت اور عادلانہ شجاعت میں پیلاطوس سے بہت بڑھ کر تھا۔ کیونکہ پیلاطوس نے آخر کار بزدلی دکھائی اور یہودیوں کے شریر مولویوں سے ڈرگیا۔ مگر ڈگلس ہرگز نہ ڈرا۔ اس کو مولوی محمد حسین نے کرسی مانگ کر کہا کہ میرے پاس صاحب لفٹنٹ گورنر بہادر کی چٹھیاں ہیں مگر کپتان ڈگلس نے اس کی کچھ پروا نہ کی۔ اور مَیں باوجودیکہ ملزم تھا مجھے کُرسی دی۔ اور اس کو کُرسی کی درخواست پر جھڑک دیا اور کُرسی نہ دی اگرچہ آسمان پر کُرسی پانے والے زمین کی کُرسی کے کچھ محتاج نہیں۔ مگر یہ نیک اخلاق اس ہمارے وقت کے پیلاطوس کے ہمیشہ ہمیں اور ہماری جماعت کو یاد رہیں گے۔ اور دنیا کے اخیر تک اس کا نام عزّت سے لیا جائےگا۔

(۱۴)چودھویں خصوصیت یسوع مسیح میں یہ تھی کہ وہ باپ کے نہ ہونے کی وجہ سے بنی اسرائیل میں سے نہ تھا۔ مگر بااینہمہ موسوی سلسلہ کا آخری پیغمبر تھا۔ جو موسیٰؑ کے بعد چودھویں صدی میں پیدا ہوا۔ ایسا ہی مَیں بھی خاندان قریش میں سے نہیں ہوں۔ اور چودھویں صدی میں مبعوث ہوا ہوں۔ اور سب سے آخر ہوں۔

(۱۵)پندرھویں خصوصیت حضرت مسیح میں یہ تھی کہ اُن کے عہد میں دنیا کی وضع جدید ہوگئی تھی۔ سڑکیں ایجاد ہوگئی تھیں۔ ڈاک کا عمدہ انتظام ہوگیا تھا۔ فوجی انتظام میں بہت صلاحیت پیدا ہوگئی تھی اور مسافروں کے آرام کے لیے بہت کچھ باتیں ایجاد ہوگئی تھیں اور پہلے کی نسبت قانون معدلت نہایت صاف ہوگیا تھا۔ ایسا ہی میرے وقت میں دنیا کے آرام کے اسباب بہت ترقی کر گئے ہیں۔ یہاں تک کہ ریل کی سواری پیدا ہوگئی۔ جس کی خبر قرآن شریف میں پائی جاتی ہے۔ باقی امور کو پڑھنے والا خود سمجھ لے۔

(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد 20صفحہ34تا 35)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button