یورپ (رپورٹس)

مجلس انصاراللہ برطانیہ کے اڑتیسویں سالانہ اجتماع کا کامیاب انعقاد

٭…سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا کسی بھی ذیلی تنظیم کے اجتماع سے پہلی بار virtual خطاب

٭…علمائے سلسلہ کی تعلیمی و تربیتی تقاریر، علمی و ورزشی مقابلہ جات، مختلف موضوعات پر ورکشاپس اور خصوصی علمی، ادبی اور معلوماتی نشستوں کا انعقاد۔

٭…ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد کی شمولیت اور ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد افراد کی انٹرنیٹ کے ذریعے شرکت

الٰہی تائیدیافتہ روحانی قیادت کی حامل متقیوں کی جماعت کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ دنیاوی حالات کیسے بھی مشکل ہوں اور راہوں میں کیسے ہی کٹھن مراحل درپیش ہوں اُن جماعتوں کا قدم بہرحال کامیابی کی نئی منازل طے کرتے ہوئے اپنی منزل مقصود کی طرف رواں دواں رہتا ہے۔

عالمی وبا ’’کووِڈ۔19‘‘ کی تباہ کاریوں کے پیش نظر گزشتہ سال کوئی اجتماعی سرگرمی ممکن نہیں ہوسکی۔ ایک لمبے عرصے کے بعد چند ہفتے قبل جب حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کی اور حفاظتی انتظامات ملحوظ رکھتے ہوئے عوامی اجتماعات کی اجازت دی جانے لگی تو جماعت احمدیہ کے امام سیّدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کے مطابق اگست میں جماعت احمدیہ برطانیہ نے اپنے سالانہ جلسے کا محدود پیمانے پر کامیابی سے انعقاد کیا۔ پھر پیارے آقا کی منظوری اور راہنمائی میں خداتعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ ذیلی تنظیموں کے سالانہ اجتماعات بھی مخصوص حالات کو مدّنظر رکھتے ہوئے منعقد ہوئے۔ چنانچہ مجلس انصاراللہ برطانیہ کا اڑتیسواں سالانہ اجتماع Pandemic کے حوالے سے پیدا ہونے والی مخصوص صورتحال میں تمام احتیاطی تدابیر اور تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے 11اور 12 ستمبر 2021ء (بروز ہفتہ و اتوار)کو مسجد بیت الفتوح اور اس سے ملحقہ طاہر ہال میں منعقد کیا گیا۔ امسال اجتماع دو روزہ تھا اور بہت محدود تعداد کو بذریعہ قرعہ اندازی اس میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔ چنانچہ مختلف حوالوں سے تاریخی اہمیت کا حامل بھی تھا۔ مثلاً اجتماع کی تمام تر کارروائی لائیو سٹریم کے ذریعہ یوٹیوب پر بھی نشر کی گئی جس سے نہ صرف گھروں میں رہنے والے مقامی انصار بلکہ دنیا بھر سے احمدیوں اور دیگر احباب نے استفادہ کیا۔ اسی طرح اجتماع کے وقفوں کے دوران لائیو سٹریم پر بہت ایمان افروز پروگرام دکھائے جاتے رہے۔

اس اجتماع کا مرکزی پروگرام سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی اجلاس سے خطاب تھا جو حضورانور نے اسلام آباد میں قائم کیے جانے والے ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے virtually براہ راست ارشاد فرمایا اور اس خطاب کے ساتھ ہی ایم ٹی اے سٹوڈیو زاسلام آباد کا باقاعدہ افتتاح بھی عمل میں آیا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اختتامی اجلاس کی کارروائی اور حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بصیرت افروز خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے علاوہ یوٹیوب اور دیگر آن لائن ذرائع سے براہ راست پیش کیا گیا۔

اجتماع کا پہلا روز

سالانہ اجتماع کا باقاعدہ آغاز 11؍ستمبر 2021ء کی صبح دس بجے ہوا جب افتتاحی اجلاس سے قبل لوائے انصاراللہ لہرانے کی تقریب ہوئی جس کے لیے طاہرہال اور مسجد بیت الفتوح کے سنگم پر ایک چبوترہ تیار کیا گیا تھا۔ مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے لوائے انصاراللہ اور مکرم ڈاکٹر چودھری اعجازالرحمن صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ نے برطانیہ کا قومی پرچم فضا میں بلند کیا۔ پھر مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ جس کے بعد طاہر ہال میں امیر صاحب کی زیرصدارت افتتاحی اجلاس کا انعقاد ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم داؤد احمد صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کاانگریزی ترجمہ مکرم جمیل موانجے صاحب نے پیش کیا۔ مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ برطانیہ کی اقتدا میں حاضرین نے مجلس انصاراللہ کا عہد دہرایا۔ پھر مکرم مجاہد جاوید صاحب نے سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا پاکیزہ منظوم کلام پیش کیا:

عجب گوہر ہے جس کا نام تقویٰ

مبارک وہ ہے جس کا کام تقویٰ

سنو ہے حاصل اسلام تقویٰ

خدا کا عشق مے اور جام تقویٰ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام کے بعد مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں سب سے پہلے شرکائے اجتماع سے عالمی وبا سے بچنے کے بارے میں اختیار کیے جانے والے حفاظتی انتظامات کو ملحوظ رکھنے کی درخواست کی۔پھر آپ نے پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کیا اور کہا کہ ہمیں خداتعالیٰ کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہائش رکھتے ہیں جہاں سرکاری طور پر ہمیں تمام بنیادی انسانی حقوق میسر ہیں۔ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ایک خطبہ جمعہ سے ایک اقتباس پڑھ کر آپ نے انصار کو اپنی ذات میں تربیتی اور اخلاقی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی طرف توجہ دلائی تاکہ ہمارا خداتعالیٰ سے ایک مضبوط تعلق قائم ہوجائے اور ہمیں اُس کی محبت حاصل ہوجائے کیونکہ یہی وہ عظیم مقصد ہے جسے حاصل کرنے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام مبعوث ہوئے ہیں اور حضرت اقدسؑ نے خود فرمایا ہے کہ خالق کے ساتھ مخلوق کا تعلق پیدا کرنے کے لیے مَیں آیا ہوں۔

اپنی تقریر کے اختتام سے قبل محترم امیر صاحب نے سلائیڈز کی مدد سے بیت الفتوح پراجیکٹ کی تکمیل کے حوالے سے مختلف مراحل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ جلد ہی یہ سارا منصوبہ مکمل ہوجائے گا اور جماعت احمدیہ برطانیہ کے علاوہ اس علاقے کے لیے بھی ایک خوش کُن اضافہ ہوگا۔ آخر میں مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور اس طرح افتتاحی اجلاس اختتام کو پہنچا۔

سالانہ اجتماع کا پہلا اجلاس

افتتاحی اجلاس کے فوراً بعد اجتماع کے پہلے اجلاس کا آغاز ہوا جس میں چند علمی اور ورزشی مقابلہ جات منعقد ہوئے جن میں تلاوت قرآن کریم، نظم، قصیدہ، تقریر اردو اور تقریر انگریزی، نیز پچاس میٹر اور دوسو میٹر کی دوڑیں، گولہ پھینکنا فٹ بال اور والی بال شامل ہیں۔ علمی مقابلہ جات طاہر ہال اور مسجد بیت الفتوح کے مرکزی ہال میں جبکہ ورزشی مقابلہ جات مسجد کے کمپلیکس کے سامنے واقع وسیع و عریض پارک میں منعقد ہوئے۔

مقابلہ جات کے دوران طاہر ہال میں تین عوامی دلچسپی کے موضوعات پر نہایت مفید اور خوبصورت پریزنٹیشنز کا بھی اہتمام کیا گیا۔ پہلی پریزنٹیشن سائیکل چلانے کی افادیت اور اس حوالے سے حفاظت سے متعلق اہم معلومات پر مبنی تھی جو مکرم طارق نُور صاحب اور مکرم مرزا محمود احمد صاحب نے نہایت عمدگی سے سلائیڈز کی مدد سے پیش کی۔ دوسری پریزنٹیشن میں مکرم عمران علی صاحب نے ایک اہم موضوع یعنی اپنی زندگی میں ہی اپنی املاک اور دیگر وراثت سے متعلق قانونی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے وصیت کرنے کے بارے میں مختلف اخلاقی اور قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ تیسری پریزنٹیشن عمومی صحت کے بارے میں بہت مفید معلومات پر مشتمل تھی جسے مکرم ڈاکٹر حماد احمد صاحب اور مکرم ڈاکٹر محمود احمد صاحب (کارڈیالوجسٹ) نے پیش کیا۔ تینوں پریزنٹیشنز کے بعد شرکائے مجلس کو سوالات پوچھنے کی دعوت بھی دی گئی اور بعض احباب نے اپنے تجارب بھی بیان کیے۔ اس بہت مفید مجلس کے اختتام کے ساتھ سالانہ اجتماع کا پہلا اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔

سالانہ اجتماع کا دوسرا اجلاس

کھانے اور نمازوں کے وقفے کے بعد اجتماع کا دوسرا اجلاس طاہر ہال میں مکرم ڈاکٹر سر افتخار احمد ایاز صاحب چیئرمین احمدیہ ہیومن رائٹس کمیٹی کی صدارت میں شروع ہوا۔ مکرم معید حامد صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی۔ آیات کریمہ کا ترجمہ مکرم حکیم مینسا صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ پھر مکرم آصف چغتائی صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام سے چند اشعار خوش الحانی سے پڑھے۔

اس اجلاس کے پہلے مقرر مکرم راجہ برہان احمد صاحب قائد تعلیم مجلس انصاراللہ برطانیہ تھے جنہوں نے مطالعہ کتب کے موضوع پر اردو زبان میں سیرحاصل تقریر کی۔

اس اجلاس کے دوسرے مقرر مکرم آصف محمود باسط صاحب تھے جنہوں نے انگریزی زبان میں تقریر کی جس میں سوشل میڈیا کے خطرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

اس اجلاس کی تیسری اور آخری تقریر اردو زبان میں تھی۔ مکرم فضل الرحمٰن ناصر صاحب قائد تربیت مجلس انصاراللہ برطانیہ نے ’’نظام وصیت کی اہمیت‘‘ پر بہت مؤثر انداز میں روشنی ڈالی۔

سالانہ اجتماع کا تیسرا اجلاس

ایک مختصر وقفے کے بعد اجتماع کے تیسرے اجلاس کا انعقاد مکرم ڈاکٹر چودھری اعجازالرحمن صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم عبدالسمیع عابد صاحب نے کی۔ آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم محمد زکریا چودھری صاحب نے پڑھا۔ جس کے بعد مکرم صدر صاحب نے چیریٹی واک کی تاریخ اور اس کے بابرکت اثرات کا اختصار سے ذکر کیا۔ بعدازاں مکرم صدر صاحب نے سٹیج پر ایک پینل کو دعوت دی جس نے چیریٹی واک کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔ آخر میں احباب کو سوالات کرنے کا موقع بھی دیا گیا۔ اس پینل کی میزبانی مکرم خلیل یوسف صاحب نے کی جبکہ دیگر شرکاء میں مکرم ظہیر احمد جتوئی صاحب چیئرمین چیریٹی واک فار پیس، مکرم رفیع احمد بھٹی صاحب نائب چیئرمین اور مکرم اظہر منان صاحب قائد مال مجلس انصاراللہ یوکے شامل تھے۔ اجلاس کے دوران مختلف ریجنل ناظمین اعلیٰ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ریجنز کی سطح پر آئندہ چند ہفتوں میں منعقد ہونے والے پروگراموں پر روشنی ڈالی۔ قریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس کے اختتام سے قبل مکرم صدر صاحب نے مختلف علمی و ورزشی مقابلہ جات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے انصار اور مجالس کی شاندار کارکردگی کی بنیاد پر انعامات تقسیم کیے۔

پہلے روز کے تیسرے اجلاس کا آخری پروگرام ایک مجلس شعروادب کا اہتمام تھا۔ اس نشست کے میزبان مکرم وسیم احمد فضل صاحب مربی سلسلہ تھے جبکہ شرکاء میں مکرم محمد طاہر ندیم صاحب مربی سلسلہ اور مکرم میر انجم پرویز صاحب مربی سلسلہ شامل تھے۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم ظفراللہ احمدی صاحب نے کی اور آیات کریمہ کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم مجاہد جاوید صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام خوش الحانی سے پیش کیا۔ یہ نشست کئی پہلوؤں سے دلچسپی کی حامل تھی۔ شرکاء نے اپنا خوبصورت کلام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ خلفائے سلسلہ اور بعض بزرگان دین کے ایمان افروز واقعات بھی بیان کیے۔ نیز مختلف علمی اور ادبی نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے احمدیہ علمِ کلام کی امتیازی خصوصیات اور بامقصد ادبی خدمات پر بھی بہت دلنشیں پیرائے میں اظہار خیال کیا۔ اس نہایت دلچسپ نشست کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا جو مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے کروائی اور اس کے ساتھ ہی سالانہ اجتماع 2021ء کے پہلے روز کا پروگرام بھی بخیروخوبی اختتام کو پہنچا۔

بعد ازاں انصار کی خدمت میں رات کا کھانا پیش کیا گیا جو پہلے سے پیک کرکے تیار رکھا گیا تھا۔ بعدازاں نماز مغرب و عشاء رات آٹھ بجے ادا کی گئیں۔

سالانہ اجتماع کا دوسرا روز

سالانہ اجتماع کا چوتھا اجلاس

12؍ستمبر 2021ء کو اجتماع کے دوسرے روز کا پہلا اور اجتماع کا چوتھا اجلاس مکرم صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ کی زیرصدارت حسب پروگرام صبح دس بجے تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جو مکرم ظفراللہ احمدی صاحب نے کی اور مکرم عطاء القدوس صاحب ریجنل امیر اسلام آباد نے آیات کریمہ کا انگریزی میں ترجمہ پیش کیا۔ جس کے بعد مکرم ندیم زاہد صاحب نے سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا منظوم دعائیہ کلام خوش الحانی سے پڑھا۔

اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب مشنری انچارج و امام مسجد فضل لندن کی تھی۔ انگریزی زبان میں کی جانے والی اس تقریر کا عنوان تھا: ’’تربیتِ اولاد اور انصار کی ذمہ داری‘‘۔

اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم مولانا اخلاق احمد انجم صاحب مربی سلسلہ وکالت تبشیر لندن کی تھی۔ اردو زبان میں اس تقریر کا موضوع تھا: ’’برکاتِ خلافت‘‘۔

اس اجلاس کی تیسری اور آخری تقریر مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ برطانیہ کی تھی۔ صدر صاحب نے اپنی مختصر تقریر میں عالمی وبا کی آمد کے بعد بہت سی ظاہری مشکلات کے باوجود حاصل ہونے والی متفرق کامیابیوں اور ترقیات پر روشنی ڈالی۔ آپ نے متعدد باتوں کا ذکر کیا۔ آپ نے انصار بھائیوں کو مطلع کیا کہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اسلام آباد میں تشریف لے جانے کے بعد مجلس انصاراللہ برطانیہ نے قریبی علاقے میں ایک گیسٹ ہاؤس خریدنے کی بھی توفیق پائی جس کا نام حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ’’سرائے ناصر‘‘ تجویز فرمایا ہے۔

اس کے بعد علمی اور ورزشی مقابلہ جات میں اوّل آنے والے انصار اور بعض شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی مجالس میں مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے انعامات تقسیم کیے۔

اجلاس کے اختتام سے قبل ایک خصوصی نشست کا انعقادکیا گیا جس میں مجلس انصاراللہ برطانیہ کی زیرنگرانی اور غیرمعمولی مالی معاونت سے برکینافاسو (افریقہ) میں قائم ہونے والے نُور آئی ہسپتال کی تعمیر و تزئین اور اس میں مہیا کیے جانے والے جدید طبّی آلات سے متعلق تفصیلی معلومات مہیا کی گئیں۔ اس نشست کے میزبان مکرم سیّد کلیم اللہ صادق صاحب تھے۔ جبکہ شرکاء میں مکرم ڈاکٹر اعجازالرحمن صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ، مکرم ڈاکٹر عمران مسعود صاحب اور محترم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب شامل تھے۔

اس خصوصی نشست کے بعد یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ کھانے اور تیاری نماز کے وقفے کے بعد تین بجے نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کی گئیں جس کے بعد اختتامی اجلاس کا انعقاد ہوا۔

سالانہ اجتماع کا اختتامی اجلاس

سالانہ اجتماع کا اختتامی اجلاس 12؍ستمبر2021ء بروز اتوار قریباً ساڑھے تین بجے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا جب پیارے آقا اسلام آباد (یوکے) میں نئے تعمیر کیے جانے والے ایم ٹی اے کے سٹوڈیو میں رونق افروز ہوئے۔حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پُرمعارف اختتامی خطاب میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ارشاد کی روشنی میں انصار کو اپنے عہد بیعت اور مجلس انصاراللہ کے عہد کے مطابق اپنے علم اور عمل میں مطابقت پیدا کرنے اور ذاتی محبت سے خداتعالیٰ کی عبادات بجالانے کی نصیحت فرمائی اور حقیقی معنوں میں انصاراللہ بننے کی تلقین فرمائی

اس اجلاس کی تفصیلی رپورٹ کے لیے ملاحظہ فرمائیں الفضل انٹرنیشنل 17؍ستمبر 2021ء اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطاب کے مکمل متن کے لیے الفضل انٹرنیشنل 21؍اکتوبر 2021ء۔

دوران سال کی نمایاں کارکردگی

اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ سال کے دوران مجموعی کارگزاری کی بنیاد پر ریجنز کی پوزیشن یہ رہی:

اوّل:ساؤتھ ریجن

دوم:فضل ریجن

سوم:نارتھ ویسٹ ریجن

چھوٹی مجالس کے مقابلے میں پوزیشن یوں رہی:

اوّل: ڈونکاسٹر Doncaster (نارتھ ایسٹ ریجن)

دوم:لیڈز Leeds (نارتھ ایسٹ ریجن)

سوم: جامعہ احمدیہ یوکے (مقامی ریجن)

بڑی مجالس کے علم انعامی کے مقابلے میں پوزیشن یہ تھی:

اوّل:ہارٹلے پُول Hartlepool(نارتھ ایسٹ ریجن)

دوم:مجلس بیت الفتوح (بیت الفتوح ریجن)

سوم:موسک ویسٹ Mosque West (فضل ریجن)

یہ امر قابل ذکر ہے کہ مجلس ہارٹلے پُول نے کارگزاری کی بنیاد پر اوّل آکر مسلسل دوسرے سال علم انعامی حاصل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام مجالس کے لیے یہ اعزازات بابرکت فرمائے۔ آمین

اجتماع کے بعض قابل ذکر کوائف

یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں دن اجتماع کا آغاز نماز تہجد سے ہوتا رہا۔ نماز فجر کے بعد درس دیا جاتا۔ بعدازاں پُرتکلّف ناشتے کے ساتھ ساتھ رجسٹریشن کا مرحلہ شروع ہوجاتا۔ اجتماع میں شامل ہونے والوں کے لیے اُن کی سہولت کے مطابق کسی مخصوص دن کے حوالے سے پہلے سے ہی دعوت نامے جاری کیے جاچکے تھے۔ چنانچہ انصار کے تشریف لانے کے بعد Covid Management کی نظامت کے تحت پہلے ٹمپریچر چیک کیا جاتا، ڈبل ویکسین کا سرٹیفکیٹ اورکووِڈ لیتھل فلو ٹیسٹ کے نتائج دیکھنے کے بعد ایک کارڈ جاری کیا جاتا۔ یہ کارڈ رجسٹریشن ٹیم کو دکھاکر رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوتا جس کے بعد انصار کو مقام اجتماع یعنی طاہر ہال میں داخل ہونے کی اجازت تھی۔ ہال میں چار صد کرسیاں ترتیب سے لگائی گئی تھیں۔ سٹیج کے ایک جانب ایک بہت بڑی ٹی وی اسکرین (TV screen) نصب کی گئی تھی جس سے ہال کے پچھلے حصہ میں بیٹھے احباب بھی اجتماع کی کارروائی سے مستفید ہورہے تھے۔ نیز یہ ٹی وی اسکرین پریزنٹیشنز (Presentations) کے دوران مختلف گرافس اور تصاویر پیش کرنے کے لیے بھی استعمال کی جارہی تھی۔

امسال سالانہ اجتماع کا theme (یعنی مرکزی عنوان) تقویٰ رکھا گیا تھا۔ سٹیج کا بینر بھی اسی مناسبت سے تیار کیا گیا تھا۔

امسال کاروں کی پارکنگ کا انتظام مسجد بیت الفتوح کے سامنے والی گراسی فیلڈ میں کیا گیا تھا جس کی اس مقصد کے لیے کونسل سے منظوری حاصل کی گئی تھی۔ اسی فیلڈ میں ورزشی مقابلہ جات بھی منعقد ہوئے۔

مسجد بیت الفتوح کے داخلی دروازے کے قریب مسرور آئی ہسپتال برکینافاسو کے حوالہ سے بھی جس معلوماتی نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا اس میں ہسپتال کی عمارت کے ماڈل کے علاوہ ہسپتال کی تعمیر کے مختلف مدارج کی تصاویر نیز آئندہ کے لیے اس ہسپتال کی ضروریات کے حوالہ سے معلومات پیش کی گئی تھیں۔

امسال اجتماع کے موقع پر رہائش کا انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ ایک بڑی مارکی کو طعام گاہ کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا۔ جس میں مجموعی طور پر 95میزیں اور 625کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ اضافی مہمانوں کے لیے مارکی کے باہر بیٹھ کر کھانے کا انتظام بھی تھا۔ نیز بزرگان اور کارکنان کے لیے کھانے کا علیحدہ انتظام بھی کیا گیا تھا۔ گرم چائے کا انتظام بہت عمدہ تھا۔ اسی طرح ماحول کی صفائی کا خاص طور پر اہتمام کیا گیا تھا۔ اجتماع کی کارروائی کے دوران حاضرین کے لیے پانی کی بند بوتلیں وافر مقدار میں مہیا کی جاتی رہیں۔ امسال بھی اردو زبان میں کی جانے والی تمام تقاریر کا Live (براہ راست) انگریزی زبان میں ترجمہ کا انتظام تھا۔ حسب ضرورت انگریزی کے پروگرام کے تراجم کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔

(رپورٹ: محمود احمد ملک۔ ناظم رپورٹنگ اجتماع)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button