حضور انور کے ساتھ ملاقات

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل عاملہ مجلس انصار اللہ کینیڈا کی (آن لائن) ملاقات

امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 6؍نومبر 2021ء کو نیشنل عاملہ مجلس انصار اللہ کینیڈا کے ساتھ آن لائن ملاقات فرمائی۔حضورِانور نے اس ملاقات کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے رونق بخشی جبکہ ممبران مجلس عاملہ نے ایوان طاہر، پیس ویلج کینیڈا سے آن لائن شرکت کی۔

اس ملاقات کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا، جس کے بعد حضورِانور نے جملہ حاضرین سے گفتگو فرمائی،انہیں ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور ان کے شعبہ جات کے حوالہ سے ان کی راہنمائی فرمائی۔

حضورِانور نے ممبران مجلس عاملہ کو بھرپور توجہ دلائی کہ قبل اس کے کہ وہ دوسروں سے توقع کریں انہیں اپنے مثالی نمونے کے ذریعہ مجلس (انصار اللہ) کے جملہ پروگراموں میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے، حضورِانور نے فرمایا کہ اگر ہر سطح پر ممبران مجلس عاملہ ان پروگرامز میں شمولیت اختیار کریں تو شاملین کی تعداد میں اچھا خاصا اضافہ ہو سکتاہےاور دیگر ممبران بھی نتیجۃً زیادہ فعال ہوجائیں گے۔

ہر سطح کے ممبران مجلس عاملہ کو پنجوقتہ نماز با جماعت ادا کرنے کے حوالہ سے حضورِانور نے فرمایا کہ دعا کے بغیر تو کام میں برکت نہیں پڑ سکتی۔ اگر ان کا خیال ہے کہ ان کی اپنی لیاقت کی وجہ سے، ان کے اپنے علم کی وجہ سے، ان کی اپنی محنت کی وجہ سے کام میں کوئی برکت پڑ جائے گی تو وہ نہیں پڑسکتی جب تک دعا ساتھ نہ ہو۔ اس لیے یہ چیزیں اچھی طرح ذہنوں میں ڈالیں۔ (قائد صاحب تربیت نے عرض کیا کہ) جی حضور ہم منتظمین کے ساتھ بھی اور ریجنل ناظم کے ساتھ بھی باقی ریگولر میٹنگز وغیرہ کرتے ہیں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ میٹنگز کاکوئی فائدہ نہیں جب تک نتیجہ سامنے نہیں آتا۔ سو فیصد نماز۔ نماز تو سو فیصد ہونی چاہیے۔ ایک عام مسلمان آدمی کوسو فیصد نماز پڑھنے والا ہونا چاہیے کجا یہ کہ عاملہ کے ممبران کہہ دیں کہ جی ہم نے اتنے پرسنٹ (فیصد) پڑھی تو وہ بڑا اچھا رزلٹ ہوگیا۔ یہ تو اچھا رزلٹ نہیں ہے۔ جب آپ لوگ ایک دفعہ یہاں آئے تھے تو یہاں یوکے کا اجتماع ہو رہا تھا۔ اس وقت میں نے اس اجتماع پر جو میرا آخری خطاب تھا،میرا خیال ہے اس وقت بھی آپ لوگوں کو یہ توجہ دلائی تھی کہ نمازوں کی طرف توجہ دیں۔ یاد ہے؟ قائد صاحب تربیت نے عرض کی کہ جی حضور 2015ء میں۔حضورِ انور نے فرمایا:اس تقریر کو دوبارہ سن لیں۔

قائد تربیت نو مبائعین سے گفتگو فرماتے ہوئے جو نومبائعین کی اخلاقی تربیت کے ذمہ دار ہیں، حضورِانور نے فرمایا کہ ایسے نو مبائعین جو پہلے مسلمان نہیں تھے انہیں سورۃالفاتحہ عربی اور اس کا ترجمہ سکھانا چاہیے اور انہیں نماز پڑھنی بھی سکھا نی چاہیے۔

قائد تبلیغ سے گفتگو فرماتے ہوئے حضورِانور نے فرمایا کہ ان کے ٹارگٹس بہت بلند ہونے چاہئیں، صرف تب ہی وہ اپنے مقاصد کو پورا کر سکتے ہیں۔

ایک ممبر مجلس انصار اللہ نے سوال کیا کہ بعض دوستوں کو جب کوئی ذمہ داری دینے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ آگے سے معذرت کر لیتے ہیں۔

حضورِانور نے فرمایا کہ آپ ذمہ داری دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ معذرت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب یہی تو آپ کے لیے چیلنج ہے کہ کس کی کوشش کامیاب ہوتی ہے۔ بات یہ ہے کہ پہلے دیکھا کریں کہ انسان کوئی ذمہ داری اٹھانے والا ہے بھی کہ نہیں۔ قحط الرجال تو کوئی نہیں پڑا ہوا۔وہاں لوگوں کی کمی تو کوئی نہیں ہے۔ کینیڈا میں لوگ تلاش کریں۔ بعض لوگ، آپ سمجھتے ہیں کہ باتیں کرنے والے بڑے ہیں تو ان کو ذمہ داری دو۔ بعض لوگ ہوتے ہیں صرف باتیں کرنے والے۔ دوسروں کے کام پہ تنقید کرنے والے اور مشورے دینے والے کہ اس کو اس طرح ہونا چاہیے اور اس کو اس طرح ہونا چاہیے۔ جب آپ ان کو کہیں کہ اچھا آؤ بھئی سامنے آؤ، تم کام کرو۔ توکہتے ہیں نہیں نہیں نہیں میرے پاس وقت نہیں ہے۔ ان لوگوں کی عادت ہوتی ہے۔ صرف انہوں نے باتیں کرنی ہیں۔ اس لیے آپ لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت کوئی نہیں۔ ہاں نئے نئے لوگ تلاش کریں، نئے آنے والے تلاش کریں۔ اب یہاں بھی میں نے دیکھا ہے بعض انصارآپ نے صف دوم کے لیے ہوئے ہیں۔ اگر بڑی عمر کے نہیں آتے تو صف دوم کے انصار کو کہیں کہ وہ آگے آئیں، ان سے کام لیں۔ آپ کی سیکنڈ لائن بھی تیار ہو جائے گی اور ان کی ٹریننگ بھی ہو جائے گی۔ اسی طرح آپ نے جو ایڈیشنل لگائے ہوئے ہیں ان کے ساتھ بہت سارےنائبین بھی لگائے جا سکتے ہیں۔ تو اس طرح بھی تربیت ہو جائے گی۔ تو آئندہ آپ کو کام کرنے والے لوگ مل جائیں گے۔تو زبردستی تو آپ کسی سے کام نہیں لے سکتے۔ اور معیار کیا ہے آپ کا،کیوں آپ ان کو زبردستی دینے کی کوشش کرتے ہیں؟ جس کی خواہش ہی نہیں کہ دینی خدمت کرے اس سے زبردستی آپ خدمت نہیں لے سکتے اس لیے ایسے لوگ تلاش کریں جو واقعی دین کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے ہوں، صرف باتیں کرنے والے نہ ہوں۔ آپ لوگ باتوں سے متاثر ہو جاتے ہیں، باتوں سے متاثر نہ ہوا کریں لوگوں کا، ہرشخص کا پہلےاچھی طرح گہرائی میں جا کے غور سے مطالعہ کیا کریں اور پھر دیکھیں کہ ہاں اس سے کس قسم کا کام لیا جاسکتا ہے اور پھر کام لینے کی کوشش کریں۔

قائد صاحب صحت جسمانی نے سوال کیا کہ تھوڑا ساایک چیلنج ہے کہ جو خدام الاحمدیہ سے صف دوم میں نئے انصار آتے ہیں ان کی طر ف سے کافی push ہوتی ہے کہ ہمیں سپورٹس ٹیم میں جیسے کہ خدام الاحمدیہ میں وہ کھیلتے آرہے ہیں ان کے لیے اس طرح کی کوئی سہولت مہیاکی جائے۔ اس سلسلہ میں حضور آپ کی کوئی رائے ہو۔

حضورِانور نے فرمایا کہ انتظام ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ سوال یہ ہے کہ جب وہ آتے ہیں اور کھیلنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے تو انصار اللہ کا کام ہے ان کو گراؤنڈ مہیا کریں جس طرح خدام الاحمدیہ کرتی ہے انتظام۔ … حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہی تو فرمایا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی۔ ایک شخص جب تک خادم ہوتا ہے بڑا اچھا ایکٹو ہوتا ہے، کام کر رہا ہوتا ہے اور جونہی وہ چالیس سال کا ہوتا ہے، انصاراللہ میں داخل ہوتا ہے تو اس میں سستی پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے اگر وہ چاہے بھی کہ میرے میں سستی پیدا نہ ہو تو انصار اللہ کے جو بڈھے بیٹھے ہوئے ہیں وہ اس کو سست کرنے میں بڑا کردار ادا کرنے لگ جاتے ہیں۔ اب 48کی کوئی عمر تو نہیں ہے کہ آپ کہہ دیں میرا کھیلنے کو دل نہیں چاہتا۔ لوگ پچپن پچپن، ساٹھ ساٹھ سال تک کچھ نہ کچھ کھیلتے رہتے ہیں کوئی نہ کوئی گیم، soccer(فٹ بال) نہ کھیلیں تو بیڈ منٹن کھیل لیں۔ وہ نہیں تو سائیکلنگ کرلیں۔ واک کر لیں،جاگنگ کریں۔ صفِ دوم اس لیے بنائی گئی تھی۔ ان کی ٹیمیں بنائیں، ان کے فٹ بال کی ٹیمیں بنائیں ان کی دوسری کھیلوں کی ٹیمیں بنائیں، ان سے کھلوائیں، ان کے لیے ایکٹویٹیز کا سامان مہیا کریں۔ تو یہ تو صدر صاحب صفِ دوم کا بھی کام ہے ناں، مولانا صاحب آپ بھی اپنی ہمت کریں اور مہیا کریں ان کو۔ ان کے لیے سہولتیں مہیا کرنا یہ آپ لوگوں کا کام ہے تاکہ وہ کھیلیں کیونکہ سست بناتے ہیں آپ لوگ۔ تو ابھی تو آپ لوگ جوان ہیں اتنی جلدی آپ لوگوں نے یہ سوچ لیا کہ ہم چالیس سال کے ہو گئے ہیں، ہم بوڑھے ہوگئے۔ اس لیے صف دوم بنائی گئی تھی کہ آپ بوڑھے نہیں ہوئے۔ پچپن ساٹھ سال تک تو آپ بوڑھے کوئی نہیں۔ پچپن سال کے بعد سوچا جائے گا کہ ہاں بوڑھے ہوئے بھی ہیں کہ نہیں۔ تو جوانوں کے جوان بننا ہے تو اس طرح بنیں کہ اپنی ایکٹویٹیز کو تازہ رکھیں جو خدام الاحمدیہ میں کرتے آئے ہیں، ان کو انصار اللہ میں بھی جاری رکھیں۔

قائد صاحب صحت جسمانی نے عرض کی :حضور انشاء اللہ۔ سائیکل سفر ہم کرتے ہیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button