حضرت مصلح موعود ؓ

اپنی طاقتوں کو صحیح رنگ میں استعمال کرو

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو ہر قسم کی قربانی کی توفیق دی ہوئی ہے ضرورت اس امراس بات کی ہے کہ تم اپنی طاقتوں کو سمجھو اور انہیں استعمال کرو۔اگر تم اپنی طاقتوں کو سمجھو اور انہیں استعمال کرنا سیکھ لو تو تمہارے مقابلہ پر بڑی سے بڑی طاقت بھی نہیں ٹھہر سکتی۔ بلکہ مرد بھی تم سے طاقت حاصل کریں گے۔ گویا تمہاری مثال دیا سلائی کی سی ہوگی اور مرد کی مثال تیل کے پیپے کی سی۔ جب تم دیا سلائی سے آگ لگاؤ گی تو وہی مرد جو بزدلی کی وجہ سے کونہ میں کھڑا ہو گا جوش میں آ جائے گا اور جس طرح آگ کی وجہ سے تیل بھڑک اٹھتا ہے تمہارے غیرت دلانےسے وہ بھی بھڑک اٹھے گا اور پھر کسی روک اور مصیبت کی پروا نہیں کرے گا اور قربانی کرتا چلا جائے گا۔

میں جب بچہ تھا تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مجھے ایک ہوائی بندوق خرید کر دی تھی اور ہم اس سے جانوروں کا شکار کیا کرتے تھے۔ ایک دن ہم شکار کرنے کے لیے باہر گئے تو ایک سکھ لڑکا میرے پاس آیا ان دنوں اردگرد کے دیہات میں بڑی مخالف تھی اور وہاں شکار کے لئے جانا مناسب نہیں تھا۔ لیکن اس لڑکے کو بھی شکار کا شوق تھا ۔ وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا ۔ ہمارے گاؤں چلیں وہاں بہت فاختائیں ہیں ہم ان کا شکار کریں گے چنانچہ میں اس کے ساتھ اس کے گاؤں چلا گیا۔ وہاںوہ سکھ لڑکا میرے آگے آگے چلتا تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ وہ فاختہ بیٹھی ہے اس کو مارو۔اتنے میں ایک سکھ عورت باہر نکلی اور اس لڑکے کو مخاطب ہو کر کہنے لگی۔ تینوں شرم نہیں آندی کے تو مسلیاں کولوں جیو ہتیا کراندا ایں۔ یعنی تمہیں شرم نہیں آتی کہ مسلمانوں کو اپنے ساتھ لے کر جانور مرواتے ہو۔ اس عورت کا یہ کہنا تھا کہ وہ سکھ لڑکا کھڑا ہوگیا اور بڑے غصّہ سے کہنے لگا ،تم کون ہوتے ہو یوں شکار کرنے والے۔ حالانکہ وہ خود ہمیں وہاں لے گیا تھا۔

اب دیکھو وہ لڑکا صرف اس عورت کی وجہ سے ہمارے مقابلہ پر کھڑا ہو گیا ۔ اور اس نے اس بات کی ذرا بھی پروا نہ کی کہ وہ ہمیں خود ساتھ لے گیا ہے۔

پس عورت کی آواز میں ایک جوش ہوتا ہے اور مرد میں اس کے لئے جذبۂ احترام اور ادب ہوتا ہے چاہے کوئی مرد کتنا برا ہو جونہی اس کے کان میں عورت کی آواز پڑتی ہےوہ کھڑا ہو جاتا ہے ۔

جب بغداد میں خلافت بہت کمزور ہو گئی اور مسلمانوں کی طاقت ٹوٹ گئی تو اس وقت عیسائیوں نے فلسطین میں اپنی حکومت قائم کر لی تھی ۔وہاں ایک عورت باہر نکلی تو عیسائیوں نے اس کی بےعزتی کی۔ اسے علم نہیں تھا کہ مسلمانوں کی بادشاہت تباہ ہوچکی ہے ۔اُس نے اونچی آواز سے کہا ۔ یا امیر المومنین! اے امیر المومنین میری مدد کو پہنچو۔ اس وقت امیرالمومنین کی یہ حالت تھی کہ وہ دوسری طاقت کا ایک قیدی تھا ۔ اور سوائے دربار کے اس کی کہیں حکومت نہیں تھی۔ لیکن اس عورت کو اس بات کا کوئی علم نہیں تھا ۔ اس نے سنا ہوا تھا کہ امیرالمومنین کی ہی حکومت ہوتی ہے۔اتفاقاً اس کے پاس سے ایک قافلہ گزر رہا تھا جو تجارت کے لئے اس طرف گیا تھا۔انہوں نے اس عورت کی آواز کو سنا ۔ جب وہ قافلہ بغداد پہنچا تو لوگ جمع ہو گئے اور انہوں نے قافلہ والوں سے کہا کہ کوئی تازہ خبر سناؤ۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین میں سے آرہے تھے کہ عیسائیوں نے ایک مسلمان عورت کو قید کر لیا ۔ اور اس کی بےعزتی کی تو اُس نے بلند آواز میں کہا یا امیر المومنین! میں امیر المومنین کو اپنی مدد کے لیے پکارتی ہوں ۔وہ بیچاری اتنا بھی نہیں جانتی تھی کہ امیر المومنین کی کوئی حیثیت نہیں ۔ وہ خودقیدی ہے اور سوائے دربار کے اس کی کہیں بھی حکومت نہیں ۔اس مجمع میں خلیفہ کا ایک درباری بھی کھڑا تھا ۔ اس نے یہ واقعہ دربار میں بیان کیا ۔اور کہا اس طرح ایک قافلہ فلسطین سے آیا ہے اور اس نے بتایا ہے کہ راستے میں انہوں نے دیکھا کہ ایک مسلمان عورت کو عیسائیوں نے قید کر لیا ہے اور اس کی بےعزتی کی ہے اور اس عورت نے اپنی مدد کے لئے امیر المومنین کو پکارا ہے۔ فلسطین بغداد سے تقریبا ًایک ہزار میل کے فاصلہ پر ہے۔ مگر اس عورت کی آواز خلیفہ کے کان میں پڑی جو خود ایک قیدی کی حیثیت میں تھا تو وہ ننگے پاؤں باہر نکل کھڑا ہوا ۔ اور کہنے لگا خدا کی قسم جب تک میں اس عورت کو عیسائیوں کے قبضے سے چھڑاؤں گا نہیں میں جوتا نہیں پہنوں گا اور باہر نکل کر اس نے فوج کوجمع کرنا شروع کیا ۔ وہ نواب جو خلافت سے بغاوت کر رہے تھے جب انہیں پتہ لگا تو وہ بھی اپنی فوج لے کرآگئے اور خلیفہ کے جھنڈے تلے جمع ہوگئے اس طرح ایک بڑا لشکر جمع ہوگیا جس نے فلسطین کی حکومت کو شکست دی اور اس عورت کو آزاد کروا دیا۔

پس اگر احمدی عورتیں قربانی کریں اور اپنے اندر دین کی خدمت کا جذبہ پیدا کریں تو چونکہ تمہاری آواز میں ایک درد ہے،ایک سوز اور گداز ہے۔تم دنیا کے گوشہ گوشہ میں آگ لگا دو گی ۔ اور گو بظاہر اشاعت دین کا کام مرد کر رہے ہوں گے لیکن حقیقت میں تم ہی یہ کام کروا رہی ہو گی پس اگر تم کمرِ ہمت باندھ لو اور دین کی خاطر ہر قربانی کرنے کے لئے آمادہ ہو جاؤ تو مَیں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ ابھی تم میں سے بہت سی عورتیں زندہ ہوں گی کہ اسلام غالب آجائے گا۔ اور تم اس دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کروگی اور آخرت میں بھی اس کے انعامات کی وارث ہو گی اور تم اپنی آنکھوں سےدیکھ لو گی کہ عیسائیت شکست کھا گئی ہے اور اسلام فتح پا گیا ہے۔

(اوڑھنیوں والیوں کے لئے پھول،خطابات حضرت خلیفۃالمسیح الثانی ؓ حصہ دوم، صفحہ 184تا186)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button