تاریخ احمدیت

کرتارپور جلندھر کا گورو قادیان میں 25؍ فروری 1921ء (نمبر11)

(عمانوایل حارث)

یَاْتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ

حضرت اقدس نے فرمایا کہ کسی شہر کی یاد اسی وقت ذہن میں رہ سکتی ہے جب اس کی مختلف اور مشہور چیزوں کو دیکھا جائے

اخبار الفضل قادیان دارالامان کے مورخہ 3؍مارچ 1921ءکے شمارے کے صفحہ 2 پر مکرم علی محمد صاحب بی اے کی مرتب کردہ ایک رپورٹ مندرجہ بالا عنوان سے شائع ہوئی۔جس میں لکھا کہ

’’ کرتارپور جلندھر میں سکھوں کی ایک مشہور گدی ہے۔ وہاں کا گرو آج کل ایک چھوٹا لڑکا ہے۔ جس کی عمر 12 سال سے کم ہے۔وہ مع اپنے چند متقدمین کے ضلع گورداسپور میں دورہ کرتے کرتے قادیا ن میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکی ملاقات کے لئے تشریف لائے۔ چونکہ ہر ایک مذہبی لیڈر کی عزت کرنا واجبات سے ہے اس لئے حضرت اقدس نے حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ بی اے ناظر اعلیٰ ۔ حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ اور چند دیگر احباب کو شہر سے باہر گورو صاحب کی پیش وائی کےلئے بھیجا۔ جن کے ساتھ گاؤں کے بہت سے جاٹ زمیندار اور چند ایک معزز سکھ تھے۔ گورو صاحب گھوڑے پر سوار تھے اور ان کے مصاحب رتھ اور گاڑیوں میں سوار تھے۔ بڑے بازار میں سے گورو صاحب کی سواری گزری۔ اور پھر حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے نئے مکان کے صحن جہاں غالیچے اور گاؤ تکیے اسی غرض کے لئے لگائے گئے تھے۔ گورو صاحب کو اتارا گیا۔ اتنے میں خود حضرت اقدس تشریف لائے۔ اور اپنے معزز مہمان کی مزاج پرسی کے بعد فرمایا کہ مہمان کا حق ہوتا ہے کہ اس کی خاطر تواضع کی جائے ۔ آپ چند گھنٹے قیام فرمائیں۔ تاکہ ہم حسب توفیق آپ کی خاطر مدارات کر سکیں۔ جس پر گورو صاحب اوران کے ایک مصاحب نے شکریہ اداکیا اور زیادہ ٹھہرنے میں عذر خواہی کی۔ پھر حضرت اقدس نے شیخ محمد یوسف صاحبؓ ایڈیٹر نور کا گورو صاحب سے تعارف کرایا۔ سردار صاحب نے دو کتابیں سوانح عمری حضرت بابا نانک صاحب اور باباصاحب کے اقوال گورو صاحب کی نذر پیش کیں جو انہوں نے بڑے شکریے سے لیں۔

دوران گفتگو مسلمانوں اور سکھوں کے خوشگوار تعلقا ت کا ذکر آیا جو شاہان مغلیہ کے زمانہ میں تھے۔ شہنشاہ اکبر نے 23 ہزار بیگھے زمین امرتسر کے گردو نواح میں سکھ گوروؤں کو عنایت کی۔ اور گورو ارجن صاحب نے امرتسر کے تالاب کا سنگ بنیاد حضرت میاں میر صاحب سے تبرکاً رکھوایا۔ اورنگ زیب کے وزیر چندو لال کی شرارت کا ذکر آیاجو اس نے دسویں گورو سے کی تھی۔

پھر موجودہ حالات کے متعلق گفتگو ہوتی رہی اور ننکانہ صاحب کے قتل کا ذکر آیا۔ کوئی پون گھنٹہ کی ملاقات کے بعد گوروصاحب نے رخصت کی اجازت چاہی۔ حضرت اقدس نے فرمایا کہ کسی شہر کی یاد اسی وقت ذہن میں رہ سکتی ہے جب اس کی مختلف اور مشہور چیزوں کو دیکھا جائے اس لئے قادیان کی مشہور چیزیں ان کو دکھانی چاہئیں۔ جیسے ہائی سکول۔ مینارۃالمسیح وغیرہ۔

پھر حضرت اقدس نے اپنے گھر سے میووں کی ایک سینی لگوا کر میر قاسم علی صاحب کے ہاتھ …گورو صاحب کے پاس بھجوائی۔ جس کو انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔ ‘‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button