حضور انور کے ساتھ ملاقاتیورپ (رپورٹس)

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نو مبائعات لجنہ اماء اللہ جرمنی کی (آن لائن) ملاقات

حضور انور نے فرمایا کہ جدید ٹیکنالوجی نے ایسے ذرائع پیدا کر دیے ہیں کہ خلافت سے رابطہ میں رہا جاسکے اور اپنا مذہبی اور روحانی علم بڑھایا جاسکے

اما م جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 3؍جنوری 2021ء کو 25 نومبائعات لجنہ اماء اللہ جرمنی کو شرف ملاقات بخشا جو حال ہی میں جماعت احمدیہ مسلمہ جماعت میں داخل ہوئیں تھیں۔

حضورِ انور اس ملاقات میں اپنے دفتر اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے رونق افروز ہوئے جبکہ نو مبائعات نے بیت السبوح فرانکفرٹ سے آن لائن شرکت کی جو جماعت احمدیہ جرمنی کا مرکز ہے۔

اس تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآ ن کریم مع ترجمہ سے ہوا جس کے بعد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ایک اردو نظم مع ترجمہ پیش کی گئی۔ دوران ملاقات ہر نو مبائعہ کو اپنا تعارف کروانے اور حضور انور سے بات کرنے کا موقع ملا۔ چند (نو مبائعات ) نے سوالات کیے جبکہ چند نے احمدیہ مسلم جماعت میں شامل ہونے اور قبول اسلام کے واقعات حضور انورکی خدمت میں پیش کیے۔

حضورِ انور نے چند نو مبائعات سے استفسارفرمایا کہ کیا وہ سختیاں اور اپنے خاندان اور عوام الناس کی طرف سے ہونے والی مذہبی مخالفت کو برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جملہ نومبائعات نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ اپنے ایمان کی حفاظت کی خاطر ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار ہیں اور حضورِ انور کی دعاؤں کی طلب گار ہیں تاکہ وہ اپنا روحانی ترقی کا سفر جاری رکھ سکیں۔ حضور انور نے فرمایا ہر نو مبائعہ کو سورۃ الفاتحہ یاد کرنی چاہیے۔ جس پر ایک نو مبائعہ نے بتایا کہ انہیں یاد ہے جس پر حضور انور نے خوشنودی کا اظہار فرمایا۔

ایک نو مبائعہ نے بتایا کہ ان کا تعلق سکھ خاندان سے ہے اور ان کا خاندان ان کے مسلمان ہونے اور ان کے اسکارف پہننے اور اسلام پر عمل پیرا ہو نے کے مخالف ہے۔ انہوں نے حضو ر انور سے ہدایت طلب کی کہ انہیں کیا جواب دیں۔

اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ اپنے خاندان کو بتا ؤ کہ جہاں تک میرے مذہب کا تعلق ہے اور جبکہ میں نے اسلام ایک سچے مذہب کے طور پر قبول کر لیاہے تو میں اپنے مذہب پر عمل پیر ا ہوں گی۔ لیکن ان کے ساتھ کسی بھی طرح سے الجھنے اور جھگڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پوری عزت کے ساتھ ان کے ساتھ پیش آئیں۔ خاص طور پر اپنے والدین کے ساتھ اور اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بھی۔ لیکن کبھی اسلامی تعلیمات کو نہ چھوڑیں۔ یوں اسلامی تعلیمات پر عمل جاری رکھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی رہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے دل اور دماغ میں تبدیلی پیدا کرے۔

ایک ایسی خاتون کو جواب دیتے ہوئے جس نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ پیدائشی احمدیوں کے مقابل پر وہ بہت پیچھے رہ گئی ہیں حضور انور نے فرمایا کہ ہر احمدی مسلمان میں کچھ کمزوریاں ہوتی ہیں، کبھی یہ خیال نہ کریں کہ آپ پیچھے رہ گئی ہیں بلکہ آپ کئی پیدائشی احمدیوں سے بہتر ہو سکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کہ کس طرح پنجوقتہ نماز میں توجہ قائم رکھی جائے حضور انور نے ہدایت فرمائی کہ جب نماز کے دوران سورۃ الفاتحہ پڑھ رہے ہوں، جو قرآن کریم کی پہلی سورت ہے تو انہیں بار بار ان آیات کو دہرانا چاہیے

اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ

اور

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔

ایک اور ممبر نے سوال کیا کہ کس طرح معلوم کیا جائے کہ کوئی خواب ان کے ذہن کی بناوٹ ہے یا سچی خواب ہے۔ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ اگرچہ بہت سے خواب انسانوں کے ذہن کی بناوٹ ہوتے ہیں اورروزمرہ زندگی کے تجربات پر مبنی ہوتے ہیں چند خوابیں ایسی ہوتی ہیں جو ذہن پر گہرا اثر چھوڑ جاتی ہیں۔ حضورانور نے فرمایا کہ اگر نومبائعات میں سے کوئی ایسی خواب دیکھیں جو ان کے نزدیک کوئی گہرے معانی رکھتی ہو تو وہ مجھے لکھا کریں یا کسی ایسے شخص کو جس پر وہ اعتبار کرتی ہوں۔

ایک نو مبائعہ نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے نو مبائعات کو مساجد کے ما حول سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ملا جو آج کل بند ہیں، اور پوچھا کہ وہ گھروں میں حقیقی اسلامی ماحول کیسے پیدا کر سکتی ہیں ، ایسے ماحول میں جہاں غیر مسلم افراد خانہ کے ساتھ رہ رہے ہوں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ جدید ٹیکنالوجی نے ایسے ذرائع پیدا کر دیے ہیں کہ خلافت سے رابطہ میں رہا جاسکے اور اپنا مذہبی اور روحانی علم بڑھایا جاسکے۔ مثال کے طور پر احمدیہ مسلم جماعت کے ٹی وی چینل، ایم ٹی اے انٹر نیشنل کے ذریعہ جو آسانی سے مہیا ہے یوں اس کے پروگراموں سے جڑے رہیں اور اپنا علم بڑھانے کے لیے احمدیہ مسلم جماعت کی ویب سائٹ دیکھتے رہیں۔ دوسرے احمدی مسلمانوں سے بھی رابطے میں رہیں اور ان سے مستقل بنیادوں پر علمی گفتگو اور بات چیت کرتے رہا کریں۔

ایک خاتون نے ذکر کیا کہ وہ احمدی مسلمان ہونے سے پہلے کی شادی شدہ ہیں اور ان کے شوہر غیر مسلم ہی ہیں۔ جب حضور انور نے استفسار فرمایا کہ ان کا تعلق اپنے شوہر سے ٹھیک ہے تو انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کو ان کا بیعت کرنا پسند نہیں آیا اور مگر وہ ان سے بہت اچھا برتاؤ کر تی ہیں تاکہ ان کے شوہر کو ان کی بہتر پسند (اسلام) کا احساس ہو سکے۔ حضور انور نے فرمایا کہ انہیں اپنا اچھا برتاؤ جاری رکھنا چاہیے اور اپنے شوہر کے لیے بھی دعا کرنی چاہیے کہ وہ بھی ایک احمدی مسلمان بن جائیں۔ آپ نے فرمایا کہ انہیں اپنے شوہر سے پہلے سے بڑھ کر محبت کرنی چاہیے اور ان کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ وہ قبولیتِ اسلام کا اچھا اثر محسوس کر سکیں۔

حضور انور سے ایک خاتون نے سوال کیاکہ وہ اپنی بیٹی کی تربیت کس رنگ میں کریں کہ وہ بڑی ہو کر ایک ایماندار احمدی مسلم لڑکی بنے۔

حضور انور نے فرمایا کہ اگر آپ خود ایک اچھی احمدی مسلم خاتون بنیں گی تو آپ کی بیٹی بھی ایک اچھی احمدی مسلمان بن جائے گی…اس کے لیے دعا کریں کہ اللہ اس کو نیک بنائے۔ جب وہ سات سال کی ہو جائے تو اس کو بھی اپنے ساتھ نماز پڑھنے کی عادت ڈالیں اور اس کو قرآن کریم پڑھانے کا انتظام کریں۔ اس کو بتائیں کہ اسلام کیا ہے اور کیوں آنحضرتﷺ کو آخری شرعی نبی کے طور پر بھیجا گیاہے اور آپﷺ نے کس طرح اسلام کا پرچار کیا، اور اس کے بعد آپﷺ کی پیشگوئی کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو آپؐ کی غلامی میں بھیجا گیا۔ آپ علیہ السلام نے پھر واضح کیا کہ حقیقی اسلامی تعلیمات یہی ہیں کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کیا جائے۔ اپنی بیٹی کو دعائیں سکھائیں، کلمہ سکھائیں اور اپنی اچھی مثال اس کے سامنے پیش کریں اور اس کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور اس کو نیک اور اچھی باتیں بتائیں۔ اس طرح اس کی اخلاقی تربیت بہترین رنگ میں ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button