دعا

اللہ تعالیٰ جب ہماری تقدیر لکھ دیتا ہے تو پھر ہم دعا کیوں کرتے ہیں؟

سوال: اسی Virtual ملاقات مورخہ 29؍نومبر 2020ء میں ایک اور طفل نے حضورانور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ جب ہماری تقدیر لکھ دیتا ہے تو پھر ہم دعا کیوں کرتے ہیں، ہمیں دعا کی کیا ضرورت ہوتی ہے ؟اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

جواب:بعض تقدیریں ایسی ہیں جو ٹل نہیں سکتیں اور بعض تقدیریں ایسی ہیں جو ٹل جاتی ہیں۔اس لیے ہم دعا کرتے ہیں۔ مثلاً موت ہے۔ہر ایک نے مرنا ہے ، یہ تو ثابت شدہ ہے۔ کوئی انسان ہمیشہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے۔ لیکن ایک شخص بیمار ہوتا ہے۔اورایسی حالت میں وہ پہنچ جاتا ہے جہاں ڈاکٹر جواب دےدیتے ہیں کہ مرنے کے قریب پہنچ گیا۔ لیکن ہم دعا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ دعا قبول کر لیتاہے اور اس کو اس موت کے منہ سے واپس لے آتا ہے ،زندہ کر دیتا ہے۔تو یہ اللہ تعالیٰ کی ایسی تقدیر ہے جو دعا سے ٹل گئی۔ Ultimately اس نے ایک لمبی عمر ستر سال ، اسی سال،نوے سال پا کے مرنا ہی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے:

گر سو برس رہا ہے آخر کو پھر جدا ہے

سو سال بھی کوئی زندہ رہے گا آخر کو مرنا ہی ہے۔ لیکن ایک ایسی عمر ہے مثلاً جوانی میں اگر کسی کی اس وقت ایسی مرنے کی حالت ہو جاتی ہے اور ہم دعا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو ٹال دیتا اور اس کو عمر لمبی دے دیتا ہے۔اور کئی ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ لوگ مجھے بھی دعا کےلیے لکھتے ہیں۔ میں ان کو جواب دیتا ہوں۔اور اللہ کے فضل سے وہ دعا قبول بھی ہو جاتی ہے۔ لوگ بھی اپنی دعا کے واقعات لکھتے ہیں۔ انہوں نے بھی دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے دعا سے وہ نقصان جو ان کو ہونا تھا اس سے وہ ٹال دیا۔ تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہی یہ کام ہو رہا ہے۔ لیکن اگر ہم دعا نہیں کریں گے، کوشش نہیں کریں گے تو پھرجو اس تقدیر کا نتیجہ نکلنا ہے وہ نکلے گا۔اس لیےہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی جو تقدیریں ٹلنے والی ہیں وہ ٹل جائیں اور ان کے بہتر نتائج پیدا ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ نے دو چیزیں رکھی ہیں۔ایک فائدے والی، ایک نقصان والی۔اب اگر ہم اللہ تعالیٰ کی بات مان لیتے ہیں تو ہمیں فائدے والی تقدیر فائدہ دےدے گی۔ تو کوشش بھی کرتے ہیں اور دعا بھی کرتے ہیں۔ اور اگراللہ تعالیٰ کی بات نہیں مانتے۔ اور اس کے بارے میں صحیح کام بھی نہیں کرتے اور دعا بھی نہیں کرتے تو اس تقدیر کا جو منفی پہلو ہے وہ ظاہر ہو جائے گا۔ تو دو تقدیریں ہوتی ہیں ایک ٹلنے والی تقدیر اور ایک نہ ٹلنے والی تقدیر۔ نہ ٹلنے والی تقدیر اللہ تعالیٰ کے فیصلے ہیں کہ یہ ہونا ہی ہونا ہے۔ اس کےلیے اللہ تعالیٰ دعا نہیں سنتا اوروہ تقدیر نہیں ٹلتی۔اور جو ٹلنے والی تقدیر ہے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ دعاؤں سے، انسان کی کوشش سے اس کو ٹال دیتا ہے۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ تم دعا کرو تو تمہارا میرے سے تعلق بھی پیدا ہوگا، تمہارا مجھ پہ ایمان بھی زیادہ ہو گا اور پھر اس کے نتیجے میں تم مزید ایمان میں اور روحانیت میں بڑھو گے اور اس سے پھر تمہیں فائدہ ہوگا۔ٹھیک ہے؟

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button