نماز

تہجد کی مستقل عادت ڈالنے کا بہترین ذریعہ کیا ہے؟

سوال: اسی ملاقات میں ایک مربی صاحب نے عرض کیا کہ حضور نے شروع میں نماز تہجد کا ذکر فرمایا ہے۔سردیوں میں تو انسان آسانی سے تہجد کےلیے اٹھ سکتا ہے لیکن مستقل طور پر اور ان ممالک میں گرمیوں میں اس کی عادت ڈالنے کا بہترین ذریعہ کیا ہے؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےاس سوال کے جواب میں فرمایا:

جواب: یہ توDependکرتا ہے کہ کتنا اللہ تعالیٰ سے آپ کا تعلق ہے۔ کتنی اللہ سے محبت ہے ۔ باقی کاموں کےلیے وقت نکال لیتے ہیں ناں؟ اگر جرمنی میں رہتے ہوئے رات کو دس بجے عشاء کی نماز ہوتی ہے یا ساڑھے دس بجے ہوتی ہے اور صبح ڈھائی بجے ،پونے تین بجے یا تین بجے ہوتی ہے۔(یہاں بلکہ یوکے میں اس سے جلدی سحری ہوجاتی ہے۔ وہاں پھر ایک گھنٹہ لیٹ سحری ہوتی ہے۔آدھا پونا گھنٹے کا فرق ہوتا ہے۔) تو دو گھنٹے سوئیں، ڈیڑھ گھنٹہ سوئیں۔ پھر اٹھ کے نماز پڑھیں۔ اس کے بعد نماز فجر کے بعد پھر ایک دو گھنٹے سو جائیں۔ یہ تو اپنا پروگرام خود بنانا پڑتا ہے ۔اگر کسی کام کے کرنے کی دل میں تڑپ ہو تو سب رستے نکل آتے ہیں۔جب جامعہ میں آپ کے امتحان ہورہے ہوتے تھے اور پڑھنے کا شوق ہوتا تھا تو رات کو اٹھ کے پڑھتے تھے ناں؟ یا کوئی فکر پیدا ہوئی ہو تو تہجد پڑھتے ہیں ناں؟ یہ تو سوچ کی بات ہے ۔ اگر آپ سوچ کو اس طرح ڈھال لیں گے کہ میں نے یہ کام کرنا ہے تو اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے۔ تو لوگ تو رات کو گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ سوتے ہیں۔ اس کے بعد اٹھ کے تہجد پڑھ لیتے ہیں۔پھر صبح نماز فجرکے بعد جب باقی وقت ہوا سو گئے۔یہ تو وقت نکالنا پڑتا ہے۔اس کے بعدسارا دن بھی تو آپ کو مل جاتا ہے ۔ دوپہر کو نیند پوری کرنے کےلیے ایک گھنٹہ سو لیا کریں۔ یہ تو کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے۔جوانی میں ہی عبادت ہوتی ہے جو ہوتی ہے۔آپ تو نوجوان لوگ ہیں آپ لوگوں کا ہی وقت ہے۔یہی وقت ہے اس وقت سے فائدہ اٹھا لیں۔اور عبادات کا جتنا حق اد اکرسکتے ہیں کرنے کی کوشش کریں۔

در جوانی توبہ کردن شیوه پیغمبری

وقت پیری گرگ ظالم میشود پرہیزگار

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button