تاریخ احمدیت

اگست 1951ء: ربوہ سے رسالہ ’’التبلیغ‘‘ کا اجرا

احرار نے احمدیت کے خلاف بھی فضا کو مسموم کرنے کی جو خطرناک راہ بھی اختیار کی ’’التبلیغ‘‘ نے اس کا دٹ کر علمی تعاقب کیا اور دلائل و شواہد کی روشنی میں تحریک احمدیت کے صحیح خدوخال نمایاں کرنے کی بھرپور جدوجہد کی

حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ ناظر دعوت و تبلیغ ربوہ کی نگرانی میں صدر انجمن احمدیہ پاکستان کے صیغہ نشر واشاعت نے (جس کے مہتمم ان دنوں مکرم شیخ عبدالقادر صاحبؓ نو مسلم تھے) احراری مغالطہ انگیزیوں کے بروقت ازالہ کے لیے کم و بیش پچاس ٹریکٹ لاکھوں کی تعداد میں شائع کیے۔ جو تبلیغ احمدیت کا نہایت مفید، مؤثر اور کارگر ذریعہ ثابت ہوئے۔

(سالانہ رپورٹ صدر انجمن احمدیہ پاکستان 1950-1951ء و 1951ء1952ء میں ان ٹریکٹوں کے عنوانات درج شدہ ہیں۔ )

چونکہ مرکز سے ان کو انفرادی طور پر بھجوانے کا ڈاک خرچ زیادہ ہوتا تھا اس لیے ’’التبلیغ‘‘ کے نام سے ایک مختصر رسالہ کا ڈکلریشن اور ایل نمبر (5695) حاصل کیا گیا۔ یہ رسالہ یکم ظہور 1330ہش/ اگست 1951ء سے 1332ہش/ 1952ء کے شروع تک مکرم شیخ عبدالقادر صاحبؓ کی ادارت میں جاری رہا۔

رسالہ ’’التبلیغ‘‘ جو ٹریکٹ کی صورت میں چھپتا تھا گورنر، وزراء، سرکاری عہدیداران، ڈاکٹرز، وکلاء، ائمہ مساجد، تجار، اساتذہ، طلباء، ایڈیٹرز، لائبریریوں کے ناظم غرضیکہ پاکستان کے ہر طبقہ کے لوگوں کو بھجوایا جاتا تھا اس کے اجرا کے ساتھ ہی غیر احمدی معززین کی ایک کثیر تعداد نے خودبخود خواہش کی کہ یہ ان کے نام جاری کردیا جائے۔ چنانچہ ان کی اس خواہش کو پورا کیا گیا۔ شروع میں یہ رسالہ بذریعہ ڈاک اڑھائی ہزار کے قریب بھجوایا جاتا تھا لیکن 1331ہش/ 1952ء میں اس کی ماہوار تعداد اشاعت ساڑھے چھ ہزار اور 1332ہش/ 1953ء میں چودہ ہزار تک پہنچ گئی۔

احرار نے احمدیت کے خلاف فضا کو مسموم کرنے کی جو خطرناک راہ بھی اختیار کی ’’التبلیغ‘‘ نے اس کا ڈٹ کر علمی تعاقب کیا اور دلائل و شواہد کی روشنی میں تحریک احمدیت کے صحیح خدوخال نمایاں کرنے کی بھرپور جدوجہد کی۔

’’التبلیغ‘‘ چونکہ 1330-1332 ہش/ 1951ء۔ 1953ء کی مدافعانہ مہم کا ایک یادگار حصہ ہے اس لیے اس میں شائع شدہ اہم مضامین کے عنوانات کا ذکر کرنا اس دور کی تبلیغی معرکہ آرائیوں کی نوعیت کو سمجھنے میں ممدو معاون ہوگا۔

پہلی جلد کے عنوانات

(وہ نمبر جس میں یہ مضمون شائع ہوا۔ )

1۔ رسول کریمﷺ کی شریعت ہمیشہ کے لیے زندہ ہے۔

2۔ جماعت احمدیہ کے عقائد

3۔ وفات مسیحؑ

4۔ کاذب مدعی نبوت کے متعلق قانون الٰہی

5۔ خیر خواہان پاکستان سے دردمندانہ اپیل

6۔ منصب نبوت اور اس کی خصوصیات

7۔ نشان رحمت کی عظیم الشان پیشگوئی

8۔ روحانی نظام کی تکمیل کے لیے قرآنی اصول

9۔ حضرت مسیح موعودؑ کے آسمانی اور زمینی نشان

10۔ پیشگوئی نشان رحمت کے تعلق میں چمکتے ہوئے بیسیوں نشانات

11۔ 12۔ نشان رحمت کا انذاری حصہ کیونکر پورا ہوا

13۔ جہاد کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ

14۔ پیشگوئی نشان رحمت محکمات اور متشابہات کی کسوٹی پر

15۔ نشان رحمت کا انذاری حصہ محکمات اور متشابہات کی کسوٹی پر

16۔ شرعی تعزیر کے متعلق صحیح اسلامی تعلیم

17۔ 18۔ نشان رحمت

19۔ زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی باحال زار

دوسری جلد کے عنوانات

1۔ زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی باحال زار

2۔ احرار کی دفاع پاکستان کے نام سے ملک کے امن کو برباد کرنے کی ناپاک کوشش

3۔ تعلیم حضرت مسیح موعود علیہ السلام مع دس شرائط

4۔ 5۔ مسیح ابن مریم ایک سو بیس برس زندہ رہے

6۔ مسلمانوں کے آپس میں اختلافات مٹانے کا واحد ذریعہ قرآن مجید ہے

7۔ اظہار حق نمبر ۱

8۔ اظہار حق نمبر ۲

9۔ ایک اعتراض کا جواب

10۔ احمدیت کوئی نیا مذہب نہیں

11۔ نئی جماعت بنانے کی وجہ

12۔ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کا اہل بیت رسولِ خداﷺ سے محبت و اخلاص

13۔ ایسٹر کے موقع پر عیسائی صاحبان کے نام پیغام

14۔ احمدیوں کو دوسری جماعتوں سے علیحدہ رکھنے کی وجہ

15۔ مسلمانوں کی اصلاح کے لیے پہلا اور نہایت ضروری قدم

16۔ اھدنا الصراط المستقیم

17۔ 18۔ احراری مقررین کی جلسہ چنیوٹ منعقدہ

19۔ اپریل میں غلط بیانیاں۔ ایک ہزار روپیہ انعام

23۔ واقعۂ کراچی کے متعلق رائے عامہ

24۔ آنحضرتﷺ کی شان

25۔ جماعت احمدیہ صدق دل سے آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین مانتی ہے

26۔ کیا مولوی عبدالحامد صاحب بدایونی کو جرأت ہے؟

27۔ جو خاتم النبیین کا منکر ہے وہ یقیناً اسلام سے باہر ہے

28۔ 29۔ احمدیت کے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ نمبر ۱۔ ۲

30۔ فیصلہ کی آسان راہ۔

31۔ 32۔ ہماری جماعت کا نام احمدیہ جماعت کیوں رکھا گیا

35۔ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی ایک عظیم خدمت

36۔ بانی سلسلہ احمدیہ کے دعویٰ نبوت کی وضاحت خود اپنی قلم سے

38۔ خاتمیت محمدیہ کے متعلق جماعت احمدیہ کا عقیدہ۔

تیسری جماعت کے عنوانات

2۔ مسئلہ ختم نبوت اور احمدیت

3۔ مدیران زمیندار کی انگریز پرستی کے واضح ثبوت۔

مندرجہ بالا مضامین کا ایک حصہ حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت مصلح موعودؓ کے اقتباسات پر مشتمل ہے جو نہایت عمدگی کے ساتھ انتخاب کرکے سپرد اشاعت کیے گئے۔ بعض مضامین حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ اور بعض دوسرے اہل قلم بزرگوں اور دوستوں کی محنت و کاوش کا نتیجہ تھے مگر ایک معتدبہ حصہ مدیر ’’التبلیغ‘‘ مکرم شیخ عبدالقادر صاحبؓ کے قلم سے نکلا۔

رسالہ کی جبری بندش

’’التبلیغ‘‘ باقاعدگی سے چھپ رہا تھا کہ 1332ہش/ 1953ء کے اوائل میں مغربی پنجاب کی دولتانہ وزارت کی طرف سے سیفٹی ایکٹ کے تحت غیر معین عرصہ کے لیے بند کردیا گیا۔

(یہ تفاصیل صدرانجمن احمدیہ پاکستان کی سال 1330، 1331، 1332ہش(1953ء، 1952ء، 1951ء) کی سالانہ رپورٹوں میں مذکور ہیں)

(ماخوذ ازتاریخ احمدیت جلد13صفحہ 358تا360)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button