متفرق مضامین

پاکستان کا یومِ آزادی 14؍اگست یا 15؍اگست؟

پاکستان میں یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ہمارا ملک برصغیر میں بھارت سے ایک دن پہلے دنیا کے نقشے پر اُبھرا تھا۔ اگر تاریخی دستاویزات پر نظر دوڑائی جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ بھارت اور پاکستان 15؍اگست کو ایک ہی دن برطانوی حکمرانی سے آزاد ہوئے تھے۔ سوال یہ ہے اگر بھارت اور پاکستان دونوں ایک ساتھ وجود میں آئے تو پاکستان اپنا یومِ آزادی 14؍ اگست کو اور بھارت 15؍اگست کو کیوں مناتاہے۔ علاوہ ازیں ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ جس دن پاکستان دنیا کے نقشے پر اُبھرا وہ نہ صرف جمعةالمبارک کا بابرکت دن تھا بلکہ رمضان کی 27ویں تاریخ بھی تھی۔ اگر 1947ء کے ہجری نقشے پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 14؍اگست کو جمعہ نہیں جمعرات تھی اور اُس دن رمضان کا روزہ 26واں تھا۔ ہمارے بزرگ یہی بتاتے ہیں کہ پاکستان 27ویں شب کو آزاد ہوا اور اس دن جمعةالوداع کا مبارک دن تھا تو پھر اس کی حقیقت کیا ہے؟ یومِ آزادی میں ایک دن کا فرق کیسے آگیا؟ راقم الحروف نے اس معمے کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

بانی پاکستان محمد علی جناح نے جب 15؍اگست کو ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے قوم کو آزادی کی مبارکباد دی تھی آپ کے الفاظ یہ تھے:’’آزاد اور خودمختار پاکستانی ریاست کا جنم دن 15 اگست ہے۔ آج جمعةالوداع ہے، رمضان کے مقدس ماہ کا آخری جمعہ، یہ ہم سب کے لئے خوشی کا دن ہے۔‘‘اس دن کے ثبوت کے طور پر ہم آزادی کے 11 ماہ بعد 9؍جولائی 1948ء کو جاری ہونے والے پاکستانی ڈاک ٹکٹ دیکھیں تو ان پر آزادی کی تاریخ 15؍اگست درج ہے۔ گویا جس وقت یہ ڈاک ٹکٹ ڈیزائن ہوئے اور یہ اشاعت کے لیے برطانیہ بھیجے گئے اُس وقت تک یہ بات طے تھی کہ پاکستان 15؍ اگست 1947ء کو آزاد ہوا تھا تو پھر ہم نے پہلا یومِ آزادی 15؍اگست کی بجائے 14؍اگست کو کیوں منایا، اور اب تک مناتے چلے آرہے ہیں؟ اس ضمن میں سب سے اہم دستاویز 1947ء کا انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ ہے جسے برطانوی پارلیمان نے منظور کیا اور جس کی توثیق شہنشاہ برطانیہ جارج ششم نے 18؍جولائی 1947ء کو کی۔ یہ قانون 1983ء میں حکومت برطانیہ کی شائع کردہ دستاویز ’دی ٹرانسفر آف پاور‘ کی جلد 12 صفحہ 234 پر اور اس کا اُردو ترجمہ قائداعظم پیپرز پروجیکٹ، کیبنٹ ڈویژن اسلام آباد کے شائع کردہ جناح پیپرز کی جلد سوم صفحہ 45 تا 72 تک ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ اس میں واضح طور پر درج ذیل عبارت تحریر ہے۔

15؍اگست 1947ء سے برطانوی انڈیا میں دو آزاد فرماں روا مملکتیں قائم کی جائیں گی جو بالترتیب انڈیا اور پاکستان کے نام سے موسوم ہوں گی۔

بعدازاں اس قانون میں ان مملکتوں سے مطلب نئی مملکتیں اور مقررہ دن سے مراد 15؍اگست کی تاریخ ہوگی درج ہے۔مزیدبرآں اس قانون کے تسلسل میں جاری ہونے والے چند اور احکامات ملاحظہ ہوں جن کے اقتباسات اور ترجمہ ضیاءالدین لاہوری نے اپنے ایک مضمون ’’یومِ آزادی‘‘ جمعةالمبارک 27؍رمضان یا 15؍اگست مشمولہ جریدہ 36 شعبہ تصنیف و تالیف و ترجمہ جامعہ کرچی میں شامل کیا ہے۔

17؍ اگست 1947ء کو اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مستقل نمائندے کے نام دفتر خارجہ کا تار: وائسرائے نے یہ تار بھیجا کہ مسلمان قائدین اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ فوری طور پر پاکستان کی طرف سے درخواست دائر کرے اور جب پاکستان 15؍اگست کو ایک آزاد مملکت بن جائے گا تو وہ اس کی توثیق براہِ راست خود کرے گا۔(صفحہ 570)

12؍اگست 1947ء، انڈیا اور پاکستان کی رکنیت کے استحقاق پر سیکریٹرٹ اقوام متحدہ کے میمورنڈم کی پریس ریلیز سے ایک اقتباس: قانون آزادی ہند قرار دیتا ہے کہ اگست 1947ء کی 15تاریخ کو انڈیا میں دو آزاد مملکتیں بالترتیب انڈیا اور پاکستان کے نام سے قائم ہوں گی۔(صفحہ 685)

لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے اعلانِ آزادی کے مطابق 14؍ اور 15؍اگست 1947ء کی درمیانی شب رات 12 بجے دنیا کے نقشے پر ایک آزاد خودمختار اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی مملکت کا اضافہ ہوا جس کا نام ’’پاکستان‘‘ تھا۔ عین اسی وقت پاکستان کے دیگر شہروں اور ڈھاکہ سے ریڈیو پاکستان سے آزادی کا اعلان ہوا جب لاکھوں سامعین کے کانوں میں انگریزی اور اُردو میں یہ آواز سنائی دی ’’یہ پاکستان براڈکاسٹنگ سروس ہے‘‘ اس کے بعد مولانا زاہدالقاسمی نے قرآن مجید کی سورۂ فتح کی آیات تلاوت کیں۔ اور پھر اقبال کی نظم ’’ساقی نامہ‘‘کے چند بند پیش کیے گئے۔ اسی طرح ریڈیو پاکستان ڈھاکہ سے انگریزی اور بنگلہ زبان میں اعلانات نشر ہوتے رہے۔ 15؍اگست 1947ء کی صبح ریڈیو پاکستان سے ساڑھے آٹھ بجے بانی پاکستان کا ریکارڈ شدہ پیغام سنایا گیا جس کے الفاظ یہ تھے:

’’بےپایاں مسرت اور احساس کے جذبات کے ساتھ میں آپ کو تہنیت کا پیغام دیتا ہوں۔ 15 اگست آزاد اور خودمختار پاکستان کی پیدائش کا دن ہے۔ یہ مسلم قوم کی منزل مقصود کی علامت ہے جس نے پچھلے چند برسوں میں اپنے وطن کے حصول کے لئے عظیم قربانیاں پیش کیں۔‘‘

15؍اگست کی صبح پاکستانی اخبارات نے یومِ آزادی کے حوالے سے خصوصی شمارے شائع کیے اس میں انگریزی کا مشہور اخبار ڈان کراچی نے یہ سرخی لگائی ’’پاکستان ہمیشہ ترقی کرے! (لارڈ ماؤنٹ بیٹن)‘‘ اس کا مکمل متن شائع کیا۔ ڈان کے خصوصی شمارے میں جناح صاحب کا درج ذیل پیغام بھی شامل ہوا:

ترجمہ: مجھےبتایا گیا ہے کہ روزنامہ ڈان کا پہلا شمارہ پاکستان کے دارالحکومت کراچی سے مقررہ دن 15 اگست کو شائع کیا جائے گا۔

اس دن پاکستان کا پہلا گزٹ بھی جاری ہوا۔ اس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عبدالرشید نے محمد علی جناح سے پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے عہدے کا حلف لیا اور نوابزادہ لیاقت علی خان کی قیادت میں پاکستان کی پہلی کابینہ کے ارکان نے بھی اپنے عہدوں کا حلف اُٹھایا۔ ان تمام شہادتوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان 14 اگست نہیں 15 اگست کو قیام عمل میں آیا۔

اس بات کو 19؍دسمبر 1947ء کو پاکستان کے محکمہ داخلہ کے ایک مراسلے 47/17 سے بھی تقویت ملتی ہے جس میں 1948ء کی سالانہ تعطیلات کا اعلان کیا گیا۔ اس میں یومِ پاکستان کی تعطیل کے آگے 15؍اگست 1948ء کی تاریخ درج ہے۔یہ مراسلہ نیشنل ڈاکیومنٹیشن سنٹر اسلام آباد میں محفوظ ہے۔

ان فائلوں کے مطالعے سے آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ 29؍ جون 1948ء کو کراچی میں وزیراعظم کے زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کے پہلے یومِ آزادی کی تقریبات 15؍اگست 1948ء کے بجائے 14؍اگست 1948ء کو منائی جائیں۔ وزیراعظم لیاقت علی خان نے کابینہ کو بتایا کہ یہ فیصلہ اور معاملہ گورنر جنرل محمد علی جناح کے علم میں لائیں گے اور اس بابت حتمی فیصلہ جناح کی منظوری کے بعد ہوگا۔ یہ رائے اس فائل میں تفصیل کے ساتھ درج ہے جس کا نمبر 196/48/CF اور کیس نمبر 48/54/393 ہے۔ انگریزی میں درج اس کارروائی کے آخر پر یہ تحریر ہے کہ ’’قائداعظم نے یہ تجویز منظور کرلی ہے‘‘۔

اس فائل میں اگلے حکم نامے کا نمبر 48/2/15 ہے جو 13؍جولائی 1948ء کو جاری ہوا جس کے مطابق ملک کے پہلے یوم آزادی کی تقریبات 14؍اگست 1948ء کو منائی جائیں گی۔ اس دن ملک بھر میں عام تعطیل ہوگی اور تمام سرکاری اور عوامی عمارتوں پر قومی پرچم لہرائے جائیں گے۔

ان تمام معروضات اور دستاویزی شہادتوں سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچتی ہےکہ پاکستان 14؍اگست کو نہیں 15؍اگست 1947ء کو معرضِ وجود میں آیا تھا۔ مذکورہ بالا پہلی کابینہ نے پاکستان کی تاریخِ آزادی تبدیل نہیں کی تھی بلکہ گورنر جنرل کی منظوری سے صرف یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہر سال پاکستان کے یوم آزادی کی تقریبات 15؍ کی بجائے 14؍اگست کو منائی جائیں گی۔ راقم الحروف کی اس تحقیق اور تحریر سے پاکستان کے یوم آزادی کی تاریخ میں سرکاری طور پر کوئی ابہام اور فرق نہیں آئے گا مگر یہ حقیقت نہ جھٹلائی جاسکتی ہے اور نہ اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ظاہر ہے ہر ملک کو اختیار ہے کہ وہ جب مناسب سمجھے اپنا قومی دن منائے لیکن اگر ملک کے وجود میں آنے کی بات ہے تو اس کی تاریخ بہرحال تبدیل نہیں کی جاسکتی اور وہ 15؍اگست 1947ء ہی ہے۔ اس دن جمعةالوداع بمطابق 27؍رمضان المبارک 1366 ہجری تھا۔ اپنا یوم آزادی 15؍اگست کے بجائے 14؍اگست 1947ء قرار دینے سے نہ صرف ہم اپنے یوم آزادی کی تاریخ بدلنے کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ جمعةالوداع اور 27؍رمضان المبارک کے اعزاز سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button