کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ والسلام

’’خدائے تعالیٰ اپنی طرف اُن کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان میں بخشے‘‘

تمام مخلصین داخلین سلسلۂ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو۔ اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت دل پر غالب آجائے اور ایسی حالت انقطاع پیدا ہو جائے جس سے سفرِ آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔ لیکن اِس غرض کے حصول کے لئے صحبت میں رہنا اور ایک حصّہ اپنی عُمر کا اِس راہ میں خرچ کرنا ضروری ہے تا اگر خدائے تعالیٰ چاہے تو کسی بُرہانِ یقینی کے مشاہدہ سے کمزوری اور ضُعف اور کسل دُور ہو۔ اور یقین کامل پیدا ہو کر ذوق اور شوق اور ولولۂ عشق پیدا ہوجائے۔ سو اس بات کے لئے ہمیشہ فکر رکھنا چاہئے اور دعا کرنا چاہئے کہ خدائے تعالیٰ یہ توفیق بخشے۔ اور جب تک یہ توفیق حاصل نہ ہو کبھی کبھی ضرور ملنا چاہئے۔ کیونکہ سلسلۂ بیعت میں داخل ہو کر پھر ملاقات کی پروا نہ رکھنا ایسی بیعت سراسر بے برکت اور صرف ایک رسم کے طور پر ہوگی۔ اور چونکہ ہریک کے لئے بباعثِ ضُعفِ فطرت یا کمی ٔ مقدرت یا بُعدِ مسافت یہ میسر نہیں آسکتا کہ وہ صحبت میں آکر رہے یا چند دفعہ سال میں تکلیف اُٹھا کر ملاقات کے لئے آوے۔ کیونکہ اکثر دِلوں میں ابھی ایسا اشتعالِ شوق نہیں کہ ملاقات کے لئے بڑی بڑی تکالیف اور بڑے بڑے حرجوں کو اپنے پر روا رکھ سکیں لہٰذا قرینِ مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ سال میں تین روز ایسے جلسہ کے لئے مقرر کئے جائیں جس میں تمام مخلصین اگر خدا تعالیٰ چاہے بشرطِ صحت و فرصت و عدم موانع قویہّ تاریخ مقررہ پر حاضر ہوسکیں۔سو میرے خیال میں بہتر ہے کہ وہ تاریخ ۲۷ ؍دسمبرسے ۲۹ دسمبر تک قرار پائے۔ یعنی آج کے دن کے بعد جو تیس دسمبر ۱۸۹۱ء ہے آئندہ اگر ہماری زندگی میں ۲۷ دسمبر کی تاریخ آجاوے تو حتی الوسع تمام دوستوں کو محض لِلّٰہ ربّانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اُس تاریخ پر آجانا چاہئے۔ اور اِس جلسہ میں ایسے حقایق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں۔ اور نیز اُن دوستوں کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہوگی۔ اور حتی الوسع بدرگاہ ِارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف اُن کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان میں بخشے۔ اور ایک عارضی فائدہ اِن جلسوں میں یہ بھی ہوگا کہ ہریک نئے سال جس قدر نئے بھائی اِس جماعت میں داخل ہوں گے وہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو کر اپنے پہلے بھائیوں کے مُنہ دیکھ لیں گے۔ اور روشناسی ہو کر آپس میں رشتۂ تودّد و تعارف ترقی پذیر ہوتا رہے گا۔ اور جو بھائی اِس عرصہ میں اس سرائے فانی سے انتقال کر جائے گا اس جلسہ میں اُس کے لئے دعائے مغفرت کی جائے گی۔ اور تمام بھائیوں کو روحانی طور پر ایک کرنے کے لئے اور اُن کی خشکی اور اجنبیت اور نفاق کو درمیان سے اٹھا دینے کے لئے بدرگاہِ حضرت عزّت جلّشانہٗ کوشش کی جائے گی۔ اور اِس روحانی جلسہ میں اور بھی کئی روحانی فوائد اور منافع ہوں گے جو انشاء اللہ القدیر وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گے۔ اور کم مقدرت احباب کے لئے مناسب ہوگا کہ پہلے ہی سے اس جلسہ میں حاضر ہونے کا فکر رکھیں۔ اور اگر تدبیر اور قناعت شعاری سے کچھ تھوڑا تھوڑا سرمایہ خرچ سفر کے لئے ہر روز یا ماہ بماہ جمع کرتے جائیں اور الگ رکھتے جائیں تو بِلادِقّت سرمایہ سفر میسر آجاوے گا۔ گویا یہ سفر مُفت میسر ہوجائے گا۔ اور بہتر ہوگا کہ جو صاحب احباب میں سے اِس تجویز کو منظور کریں وہ مُجھ کو ابھی بذریعہ اپنی تحریر خاص کے اطلاع دیں تاکہ ایک علیحدہ فہرست میں اُن تمام احباب کے نام محفوظ رہیں کہ جو حتی الوسع والطاقت تاریخ مقررہ پر حاضر ہونے کے لئے اپنی آئندہ زندگی کے لئے عہد کر لیں اور بدل و جان پختہ عزم سے حاضر ہوجایا کریں بجز ایسی صورت کے کہ ایسے موانع پیش آجائیں جن میں سفر کرنا اپنی حدِّ اختیار سے باہر ہوجائے۔ اور اب جو ۲۷ دسمبر ۱۸۹۱ء کو دینی مشورہ کے لئے جلسہ کیا گیا۔ اِس جلسہ پر جس قدر احباب محض لِلّٰہتکلیف سفر اٹھا کر حاضر ہوئے خدا ان کو جزائے خیر بخشے اور اُن کے ہریک قدم کا ثواب اُن کو عطا فرماوے۔ آمین ثم آمین

(آسمانی فیصلہ ۔ روحانی خزئن جلد 4صفحہ 375۔377)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button