یادِ رفتگاں

ہماری پياری والده محترمہ بشریٰ حکمت صاحبہ

(ڈاکٹر طیبہ کلیم)

ہماری والده محترمہ بشریٰ حکمت صاحبہ اہليہ محمد اقبال صاحب، الحاج مولوی عبدالله صاحب مرحوم صدر جماعت ڈيريانوالہ کی بيٹی اور حکيم مولوی الله بخش صاحب آف ببے حالی صحابی حضرت مسيح موعود عليہ السلام کی نواسی تھيں۔ آپ نہايت متین اور پروقار شخصيت کی مالک تھیں۔ نيکی اورزہدوتقویٰ ميں اپنی مثال آپ تھیں۔ نہايت کم عمری ميں ہی وصيت کرائی۔ اپنی زندگی کا بيشتر حصہ ربوه ميں گزارا۔ انهوں نےايک لمبا عرصہ( تقريباً 11سال) فضل عمر ہسپتال ميں ڈاکٹر فہميده منير صاحبہ کے ساتھ بطور نرس خدمت خلق سرانجام دی۔ اور عرصہ دراز بطور سيکرٹری اصلاح و ارشاد اور خدمت خلق دارالصدر شرقی نمبر2 ربوه ميں خدمات انجام ديں۔ ہماری والده خاندان حضرت مسيح موعود عليہ السلام سے بہت پيار اور عقيدت رکھتی تھیں۔ حضرت خليفۃ المسيح الثانی رضی الله تعالیٰ عنہ سے بارہا ملاقات کا شرف حاصل کيا۔ آپ ان خوش قسمت خواتين ميں سے تھیں جنهوں نے براه راست حضرت خليفۃ المسيح الثانی رضی الله تعالیٰ عنہ سے باترجمہ قرآن کريم سيکھا۔ اپنے نام ’’بشریٰ حکمت‘‘ ميں لفظ ’’حکمت‘‘ کے بارے ميں بتاتی ہيں کہ ايک مرتبہ حضرت خليفۃ المسیح الثانیؓ کی خدمت ميں اپنے ميٹرک ميں پاس ہونے کےليے دعا کی درخواست کے ساتھ حاضر ہوئيں اوراپنا ايک خواب انهيں سنايا۔ آپ نے خواب ميں دیکھا کہ سياه لباس ميں ملبوس گھوڑے پہ سوارايک شخص انهيں اور کچھ اور بچوں کو خوفزده کر رہا ہے۔ يہ آگے بڑھ کر اس کی گردن مروڑ ديتی ہيں۔ يہ خواب سن کر حضورؓ نے فرمايا کہ پريشان نہيں ہونا، نہ صرف آپ بلکہ آپ کی پوری کلاس پاس ہو جائے گی۔ جب رزلٹ آيا تو واقعی ساری کلاس پاس ہو گئی۔ جب آپ نے حضرت مصلح موعودؓ کو يہ بتايا تو اس پر آپؓ نے ان کا نام ’’حکمت‘‘ رکھا۔

حضرت نواب مبارکہ بيگم صاحبہؓ اور خاندان حضرت مسيح موعود عليہ السلام کی ديگرخواتين سے بہت پيار اور محبت کا تعلق تھا اور بہت عقيدت سے ان کا ذکر کيا کرتی تھيں۔ ایک مرتبہ حضرت نواب مبارکہ بيگم صاحبہؓ نے نوافل کی ادائيگی کے بعد آپ کو ایک جائےنماز بطور تبرک عنايت فرمايا۔

آپ کو دعاؤں کی قبوليت پہ پختہ يقين تھا۔ اپنوں اور غيروں سب کے ليے دعا کرتيں۔ ہميشہ ہميں دعاؤں کی تلقين کی اورہمارےليےدعاؤں کا خزانہ تھيں۔ ہم نے ان کی اکثر دعاؤں کو اپنے حق ميں قبول ہوتے ديکھا ہے۔

1990ءميں لاہور منتقل ہو گئيں۔ اور اسی سال حلقہ مکہ کالونی۔ مدينہ کالونی۔ گلبہار کالونی۔ ريلوے کالونی (گلبرگ3 لاہور)میں صدر لجنہ اماء اللہ کی خدمت آپ کے سپرد ہوئی۔ يہاں آپ نےلجنہ اماء اللہ کو ازسرنو فعال کيا اور 1991ءسے2008ء تک مسلسل صدر لجنہ اماء اللہ کے طور پر خدمات انجام ديں۔ آپ نے ناصرات اور لجنہ ميں ايک نئی روح پھونک دی، ناصرات اور لجنہ کی ہفتہ وار کلاسز لگاتيں اور جماعتی علوم سے سرفراز کرتيں۔ ہر سال رمضان المبارک ميں اپنے گھر ميں درس قرآن کا خاص اہتمام کرتيں۔ ہرسال جلسہ سالانہ يو کے کی تمام نشريات اپنے گھر پر لجنہ کو دکھانے کا انتظام کرتيں، خاص طور پر عالمی بيعت کے موقع پر سب لجنہ کو اکٹھا کرکے اجتماعی بيعت ميں شامل کراتيں اور بیعت کے بعد مٹھائی بھی کھلاتيں۔ آپ کو کئی افراد کی بيعت کروانے کا بھی شرف حاصل ہوا۔

آپ کوقرآن کريم سے بے انتہا محبت تھی۔ قرآن کريم کا بيشتر حصہ ياد کررکھا تھا۔ لاہور اور ربوه ميں بہت سے بچوں کو قرآن پاک پڑھايا۔ بيماری کی وجہ سے قرآن پاک کی کوئی سورت بھول جاتيں تو بہت شوق سے دہراتيں اور اپنی نواسيوں کو سنايا کرتيں۔ رمضان المبارک ميں قرآن کريم کے دو سے تين ادوار مکمل کرتيں۔

خلافت سے بہت اخلاص ووفا کا تعلق تھا۔ خليفہ وقت کےليےبہت دعا کرتيں۔ چار خلفاء سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ خليفہ وقت کا خطبہ باقاعدگی سے سنتيں اور بچوں کو سننے کی تلقين کرتيں۔ اپنی نواسيوں سے خطبے کے پوائنٹس سنا کرتيں۔ حضرت مسيح موعود عليہ السلام کا قصيده، درثمين اور کلام محمود کی بہت سی نظميں زبانی ياد تھيں۔ اپنی نواسی سے نظميں سنتيں اور بيت بازی کی تياری کراتيں۔

الله تعالیٰ پر بہت توکل تھا۔

اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا

کا ورد کرتيں اور بچوں کو بھی پڑھنے کی عادت ڈالی۔ الله تعالیٰ نے آپ کو تين بيٹيوں سے نوازا۔ آپ نے تينوں بيٹيوں کی بہترين تربيت کی، تينوں کواعلیٰ تعليم دلوائی۔ ہميشہ اپنی بيٹيوں پرفخر کيا اور کبھی بيٹے کی کمی محسوس نہ کی۔

پچھلے پانچ سال سے بيٹی اور شوہر کے ساتھ امريکہ ميں مقيم تھيں۔ وفات کے پانچ ماه قبل سے سخت عليل تھيں۔ 20؍نومبر بروز جمعہ، رات 11بجے نيند کی حالت ميں اپنے خالق حقيقی سے جا مليں۔ اناللہ وانااليہ راجعون۔

آپ کا جسدخاکی 27؍نومبر بروز جمعۃ المبارک ربوه لايا گياجہاں نماز جنازه کی ادائيگی ہوئی۔ حضرت خليفۃ المسيح الخامس ايده الله تعالیٰ بنصره العزيز نے ازراه شفقت بہشتی مقبرہ دارالفضل ميں تدفين کی اجازت عنايت فرمائی۔ آپ کی تدفین قطعہ نمبر 1 ميں ہوئی۔

سوگواران ميں شوہر کے علاوه تين بيٹياں، داماد، چھ نواسے اور تين نواسياں شامل ہيں۔ قارئین الفضل انٹرنیشنل سے ہماری والده کے درجات کی بلندی کےلیے دعا کی درخواست ہے۔ الله تعالیٰ انهيں غريق رحمت فرمائے۔ آمين۔ ثم آمين۔

بلانے والا ہے سب سے پيارا

اسی پہ اے دل تو جاں فدا کر

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button