نماز

کیا ایک احمدی کسی غیر احمدی کا جنازہ پڑھ سکتا ہے؟

سوال:ایک دوست نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ایک احمدی کے کسی غیر احمدی کا جنازہ پڑھنے کے بارے میں مسائل دریافت کیے۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ14؍جنوری 2020ء میں ان سوالات کے درج ذیل جوابات عطا فرمائے۔حضور نے فرمایا:

جواب:غیر احمدیوں کی نماز جنازہ پڑھنے کے بارہ میں جماعت احمدیہ کا موقف ہے کہ جو شخص حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاصریح مکذب اور مکفر تھا اس کا جنازہ پڑھنا تو کسی طرح درست نہیں۔ لیکن جو شخص حضورؑ کے دعاوی کا انکار ی نہیں تھا لیکن اس نے حضورؑ کے دعاوی کی تصدیق بھی نہیں کی۔ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھنے والے اگر دوسرے لوگ موجود ہوں تو احمدیوں کو اس کی نماز جنازہ سے احتراز کرنا چاہیے۔ لیکن اگر کسی جگہ کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور اس کا جنازہ پڑھنے والا کوئی موجود نہ ہو تو احمدی اپنے امام کی اقتدا میں اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے کیونکہ کوئی کلمہ گو بغیر نماز جنازہ کے دفن نہیں ہونا چاہیے۔

غیر حکومتی بینکوں یا مالیاتی اداروں کے ساتھ لین دین کے معاملات میں اگر سود شامل ہو تو یہ ناجائز ہے۔لیکن اگر لین دین نفع نقصان کی شراکت کے طریق پر ہو تو جائز ہے۔

اسی طرح حکومتی بینکوں یا حکومتی مالیاتی اداروں میں جمع کروائی جانے والی رقوم پر ملنے والی زائد رقم سود شمار نہیں ہوتی۔کیونکہ حکومتی بینک اور مالیاتی ادارے اپنے سرمایہ کو رفاہی کاموں پر لگاتے ہیں جس کے نتیجہ میں ملکی باشندوں کی سہولتوں کےلیے مختلف منصوبے بنائے جاتے ہیں، معیشت میں ترقی ہوتی ہے اور افراد ملک کےلیے روز گار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔اس لیے ایسے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے ملنے والے منافع کو ذاتی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔اس میں کوئی حرج نہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button