متفرق

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 68)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

خدا پر بھروسہ

یہ سچ ہے۔ کہ بہشتی زندگی یہی ہوتی ہے مگر اُن کی جن کو خدا پر پورا بھروسہ ہوتا ہے۔ اس لیے وہ

ھُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِیْنَ (الاعراف :197)

کے وعدہ کے موافق خدا تعالیٰ کی حفاظت اور تولّی کے نیچے ہوتے ہیں۔ اور جو خدا تعالیٰ سے دور ہے۔ اس کا ہر دن ترساں ولرزاں ہی گذرتا ہے۔ وہ خوش نہیں ہو سکتا۔ سیالکوٹ میں ایک شخص رشوت لیا کرتا تھا۔ وہ کہا کرتا تھا۔ کہ میں ہر وقت زنجیر ہی دیکھتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ برے کام کا انجام بد ہی ہونا چاہیے۔ اس لیے بدی ایسی چیز ہے کہ روح اس پر راضی ہو ہی نہیں سکتی۔ پھر بدی میں لذت کہاں۔ ہر برے کام پر آخر دل پر ٹھوکر لگتی ہے اور ایک کثافت انسان محسوس کرتا ہے کہ یہ کیا حماقت کی اور اپنے اوپر لعنت کرتا ہے۔ ایک شخص نے تو بارہ آنے کے عوض میں ایک بچہ مار دیا تھا۔

غرض زندگی بجز اس کے کوئی نہیں کہ بدی سے بچے۔ اور خدا تعالیٰ پر بھروسہ کرے۔ کیونکہ مصیبت سے پہلے جو خدا پر بھروسہ کرتا ہے۔ مصیبت کے وقت خدا اس کی مدد کرتا ہے۔ جو پہلے سویا ہوا ہے وہ مصیبت کے وقت ہلاک ہو جاتا ہے۔ حافظ نے کیا اچھا کہا ہے۔ شعر

خیال زلف تو جستن نہ کار خاماں است

کہ زیرِ سلسلہ رفتن طریق عیاری است

خدا تعالیٰ غنی ہے۔ بیکانیر و غیرہ میں جو قحط پڑے تو لوگ بچوں تک کو کھا گئے۔ یہ اسی لیے ہوا کہ وہ کسی کے ہو کر نہیں رہے۔ خدا کے ہو کر رہتے تو بچوں پر یہ بلا نہ آتی۔ حدیث شریف اور قرآن مجید سے ثابت ہے اور ایسا ہی پہلی کتابوں سے بھی پایا جاتا ہے کہ والدین کی بدکاریاں بچوں پر بھی بعض وقت آفت لاتی ہیں۔ اسی کی طرف اشارہ ہے

وَلَا یَخَافُ عُقْبٰھَا (الشمس : 16)۔

(ملفوطات جلد سوم صفحہ 336-337)

اس حصہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نےحافظ کا فارسی کا یہ شعر استعمال کیاہے

خَیَالِ زُلْفِ تُو جُسْتَنْ نَہ کَارِ خَامَاںْ اَسْت

کِہ زِیْرِ سِلْسِلِہْ رَفْتَنْ طَرِیْقِ عَیَّارِیْ اَسْت

ترجمہ:۔ تیری زلف کا تصور کچے آدمیوں کا کام نہیں کیونکہ تیری زلفوں کے سائے میں آنا چالاکی کا طریقہ ہے۔

(بعض جگہوں پررُوْئے تُو بَسْتَن کے الفاظ بھی آتےہیں )

*۔ حافظ محمد شیرازی کی غزلیات میں سے غزل نمبر 66کا چو تھا شعر اس طرح ہے۔

خَیَالِ زُلْفِ تُو پُخْتَنْ نَہ کَارِھَرْ خَامِیْسْت

کِہْ زِیْرِسِلْسِلِہْ رَفْتَنْ طَرِیْقِ عَیَّارِیْسْت

ترجمہ :۔ تیری زلفوں پر دھیان جانا کچے لوگوں کا کام نہیں کیونکہ ان زنجیروں کے نیچے آجانا حد درجہ کی چالاکی ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button