متفرق مضامین

رمضان المبارک کے فضائل اور تقویٰ میں بڑھنے کا ذریعہ

(’ش الف حمید‘)

رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی خاتم اور کامل شریعت کا نزول ہوااور ایک مومن کےلیے اپنی روحانی، اخلاقی اور دیگر کمزوریوں کو دور کرنے کا اہم ترین موقع ہےاوررحمت، بخشش اورنجات پانے کا ایک سنہری موقع ہے۔

رمضان المبارک کے مقصد کو بیان کرتے ہوئےخدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ۔ (البقرۃ:184)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاس آیت کی تشریح میں فرماتے ہیں :

’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، یہ روزے جو تم پر فرض کئے گئے ہیں یہ روحانیت میں ترقی اور تقویٰ میں بڑھنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں اور دنیامیں پہلے بھی انبیاء کے ماننے والوں کی روحانی ترقی کے لئے، ان کے تزکیۂ نفس کے لئے، ان کو خداتعالیٰ کا قرب دلانے کے لئے یہ فرض کئے گئے تھے۔ پس یہ ایک اہم حکم ہے۔ اس کی پابندی ہی ہے جو ہمیں تقوٰی کے معیاروں کو اونچا کرنے والی بنائے گی۔ ‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 14؍ستمبر2007ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 5؍اکتوبر2007ءصفحہ5)

آنحضرتﷺ نے فرمایا:

صُوْمُوْاتَصِحُّوْا

یعنی روزے رکھو، صحت مند ہو جاؤ گے۔

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولِ کریمﷺ نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آدم کا ہر عمل اس کی ذات کےلیے ہوتا ہےسوائے روزوں کے۔ پس روزہ میری خاطر ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گااور روزے ڈھال ہیں جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ شہوانی باتیں اور گالی گلوچ نہ کرےاور اگر کوئی اس کو گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو اسے جواب میں صرف یہ کہنا چاہیےکہ میں تو روزے دار ہوں ‘‘

(بخاری کتاب الصوم باب ھل یقول انّی صائم اذاشتم)

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا:

اِذَا جَآءَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِوَغُلِّقَت اَبْوَابُ النَّارِوَصُفِّدَتِ الشَّیَاطِیْنُ

یعنی جب رمضان شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔

(صحیح مسلم کتاب الصیام باب فصل شھر رمضان)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :

’’روزہ کی حقیقت سے بھی لوگ ناواقف ہیں۔ … روزہ اتنا ہی نہیں کہ اس میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے بلکہ اس کی ایک حقیقت اور اس کا اثر ہے جو تجربہ سے معلوم ہوتا ہے۔ انسانی فطرت میں ہے کہ جس قدر کم کھاتا ہے اُسی قدر تزکیۂ نفس ہوتا ہے اور کشفی قوتیں بڑھتی ہیں۔ خداتعالیٰ کا منشاء اس سے یہ ہے کہ ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھاؤ۔ ہمیشہ روزہ دار کو یہ مد ِّنظر رکھنا چاہئے کہ اس سے اتناہی مطلب نہیں ہے کہ بھوکا رہے بلکہ اسے چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہے تاکہ تبتّل اور انقطاع حاصل ہو۔ پس روزے سے یہی مطلب ہے کہ انسان ایک روٹی کو چھوڑ کر جو صرف جسم کی پرورش کرتی ہے دوسری روٹی کو حاصل کرے جو روح کے لئے تسلّی اور سیری کا باعث ہے۔ اور جو لوگ محض خدا کے لئے روزے رکھتے ہیں اور نرے رسم کے طور پر نہیں رکھتے، انہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح اور تہلیل میں لگے رہیں جس سے دوسری غذا انہیں مل جاوے‘‘۔

(الحکم جلد11نمبر2مورخہ17؍جنوری 1907ء صفحہ9)

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ اپنے ایک مضمون میں تحریر فرماتے ہیں :

’’حضرت مسیحِ موعودؑ فرمایا کرتے تھے کہ بدیوں کو ترک کرنے کےلیے ایک خاص قسم کا ماحول سازگار ہوا کرتا ہےاور یہ ماحول رمضان کے مہینے میں بدرجہ اتم میسر آتا ہے پس لوگوں کو چاہیے کہ رمضان کے مہینے اپنے نفس کا مطالعہ کر کے اپنی کسی بدی کو ترک کرنے کا عہد کریں ‘‘(الفضل27؍اپریل1988ء)

پھر رمضان المبارک کی فضیلت کو یہ حدیث مزید واضح کرتی ہےکہ آنحضرتﷺ نے فرمایا:

رمضان کا مہینہ بابرکت مہینہ ہے کہ اس کے ابتدا میں رحمت ہے اور درمیان میں مغفرت ہے اور آخر میں آگ سے نجات ہے۔

(مشکوٰۃ کتاب الصّوم)

غرض اللہ تعالیٰ نے رمضان کے ہر دن کو ہمارے لیے مسرت اور اطمینانِ قلب اور تقویٰ میں ترقیات کرتے چلے جانے کا ذریعہ بنا دیا ہے اور رمضان کے آخری عشرے کو رحمتِ الٰہی اور مغفرت کے حصول کی بنا پر جہنم سے آزادی کا باب بنا دیا۔

ان ایّام میں خدا تعالیٰ غیر معمولی طور پر دعائیں قبول فرماتا ہے۔ اور خدا تعالیٰ کی عبادت کرنے کی توفیق دوسرے ایّام کی نسبت اس ماہ میں زیادہ ملتی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ عبادات کو صرف اس ماہ تک محدود نہیں کرنا چاہیے بلکہ رمضان میں کی گئی نیکیوں کو سارا سال جاری رکھنا چاہیے۔

اک تیس دن کا یارو مہمان آرہا ہے

لے کر فیوض و برکت رمضان آ رہا ہے

ہر خاص و عام پی لے جامِ وصال مولا

لے کر لقاء کا شربت رمضان آرہا ہے

اللہ تعالیٰ ہمیں اس بات کی توفیق دے کہ ہم اس رمضان کو اپنے لیے یادگار بنائیں اور راتوں کو قیام کریں اور خلیفۂ وقت کی عمر درازی اور اسیرانِ راہ ِمولاکی رہائی کےلیے دعائیں کریں اور جماعتِ احمدیہ پر آنے والے ابتلاؤں کے ٹل جانے کےلیے دعائیں کریں اور قرآن کے معارف کو سمجھنے اور تقویٰ کو اختیار کرنے والے بنیں اور خدا تعالیٰ سے دعا کریں کہ اسلام اور امت مسلمہ کو دشمنان اسلام کے شر سے بچائے اور ہمیں اس رمضان کی بدولت پورے سال کو رمضان بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button