ماہ رمضان کی عظمت اور اُس کے روحانی اثرات
’’مغرب کی نماز سے چند منٹ پیشتر ماہ رمضان کا چاند دیکھا گیا۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام مغرب کی نماز گذار کر مسجد کی سقف پر چاند دیکھنے تشریف لے گئے اور چاند دیکھنے کے بعد پھر مسجد میں تشریف لائے۔فرمایا کہ
رمضان گذشتہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کل گیا تھا۔
شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ (البقرہ186)
سے ماہِ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے۔ صوفیا نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویرِ قلب کے لیے عمدہ مہینہ ہے۔ کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں۔صلوٰۃ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم تجلیٔ قلب کرتا ہے۔تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بُعد حاصل ہو جائے اور تجلیٔ قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اُس پر کھلے کہ خد اکو دیکھ لے۔پس
اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ
میں یہی اشارہ ہے۔ اس میں شک و شبہ کوئی نہیں کہ روزہ کا اجر عظیم ہے لیکن امراض اور اغراض اس نعمت سے انسان کو محروم رکھتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جوانی کے ایام میں مَیں نے ایک دفعہ خواب میں دیکھا کہ روزہ رکھنا سنت اہل بیت ہے۔ میرے حق میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سَلْمَانُ مِنَّا اَھْلَ الْبَیْتِ
سلمان یعنی الصُّلْحَانِ کہ اس شخص کے ہاتھ سے دو صلح ہوں گی۔ایک اندرونی دوسری بیرونی۔ اور یہ اپنا کام رفق سے کرے گا نہ کہ شمشیر سے اور میں جب مشرب حسین پر نہیں ہوں کہ جس نے جنگ کی بلکہ مشرب حسن پر ہوں کہ جس نے جنگ نہ کی تو میں نے سمجھا کہ روزہ کی طرف اشارہ ہے چنانچہ میں نے چھ ماہ تک روزے رکھے۔اس اثنا میں میں نے دیکھا کہ انوار کے ستونوں کے ستون آسمان پر جارہے ہیں ۔‘‘
(ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام جلد چہارم صفحہ 256-257 ایڈیشن 1984ء)