ایشیا (رپورٹس)حضور انور کے ساتھ ملاقاتیورپ (رپورٹس)

جرمنی میں آباد عرب احمدیوں کی امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

فرینکفرٹ (نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) کووڈ- 19کی وجہ سے حکومتوں کی طرف سے سماجی دوری کے باعث حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے لیے آن لائن سسٹم کو رواج دیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک سال سے زائد عرصہ سے جاری ہے۔ جس میں جماعتیں، ذیلی تنظیمیں اور جماعتی وفود حضورِ انور سے ملاقات کر کے اپنے آقا کے ارشادات سے مستفید ہوتے ہیں۔ شاید ہی کوئی ہفتہ ایسا گزرتا ہو گا جس میں یہ بابرکت عمل نہ دہرایا جاتا ہو۔

مورخہ 4؍اپریل بروز اتوارجرمنی میں رہائش پذیر عرب قومیتوں سے تعلق رکھنے والے احمدی احباب کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے آن لائن ملاقات کا دن مقرر تھا۔ اس روز جرمنی کے 33 دور دراز شہروں سے عرب احمدی احباب بیت السبوح میں تشریف لائے جہاں شعبہ تبلیغ نے سپورٹس ہال کو خوبصورتی سے سجا کر ملاقات کے لیے بیٹھنے کا انتظام کر رکھا تھا۔ اس ملاقات میں ملک شام، لبنان، یمن ، الجزائر، فلسطین، مصر اور مراکش کے 56 عرب دوست شامل ہوئے۔

ملاقات کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو ملک شام سے تعلق رکھنے والے احمدی دوست MOSAB SHWERIنے کی۔ جس کے بعد حضور انورکی اجازت سے مکرم حفیظ اللہ بھروانہ صاحب مبلغ سلسلہ و انچارج عرب ڈیسک جرمنی نے اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کی۔ جس میں بتایا کہ اس وقت جرمنی میں 400 عرب باقاعدہ جماعتی نظام میں شامل ہیں۔شعبہ میں چوبیس گھنٹے فری ہاٹ لائن (Hotline)سروس موجود ہے۔ 70آن لائن تبلیغی میٹنگز کرنے کی توفیق ملی۔ انفرادی طور پرممبران نے210تبلیغی میٹنگز کے انعقاد کی توفیق پائی۔20عرب احمدی داعی الی اللہ ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ چار لاکھ 31 ہزار سے زائد افراد کو پیغام پہنچایا۔ گزشتہ ایک سال میں سوشل میڈیا پر ایک ہزار سے زائد پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیے گئے۔ عرب بھائیوں سے مستقل رابطہ اور ان کی دینی تعلیم و تربیت کے لیے آن لائن کلاسز کا انتظام کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے پڑھے جانے کے بعد حاضرین کی حضور انورسے ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہر عرب سے اس کا نام ،قومیت ، خاندان کا تعارف حاصل کیااور یہ کہ احمدیت کب قبول کی اور فیملی میں اور کون کون احمدی ہے۔ اس انداز پر تمام حاضر عرب بھائیوں نے حضور سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ سوا ایک بجے شروع ہونے والی ملاقات سوا گھنٹہ جاری رہی۔ آخر پر حضور انورنے اپنے خدام کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہہ کر رخصت کیا۔

اس ملاقات میں شامل ہر عرب احمدی بے حد مسرور تھا اور جذبات میں ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ ملاقات میں شامل ملک شام کے باشندے محمد ولید فلیون نے جو دو سو تیس کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکےبیت السبوح میں آئے تھے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امیرالمومنین سے یہ ملاقات بہت عمدہ تھی۔ اس ملاقات سے ایک محبت کا احساس ہوا جو تمام مومنوں کے دلوں کو جوڑ کر رکھتی ہے۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ۔ حضور ہر احمدی سے بے مثال محبت کرتے ہیں جس کی نظیر دنیا کے کسی لیڈر میں نہیں ملتی۔

مکرم باسل غنون صاحب نے جو پہلی بار ایسی مجلس میں شامل ہوئے تھے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے عرب احمدیوں کے درمیان جو محبت اور الفت دیکھی ہے وہ مجھے کہیں اورنظر نہیں آتی۔ حضور کا ہر احمدی سے سوال کرنا اس کی ضرورتوں کا پوچھنا ایسا تاثر دے رہا تھا کہ جیسے کوئی والد اپنے بچوں سے مخاطب ہو۔

مکرم لؤی صقر صاحب نے بتایا کہ ملاقات سے قبل میرے جذبات خوشی اور خوف سے بھرے ہوئے تھے لیکن ملاقات کے بعد حضور سے محبت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ میرے دل کو جو خوشی ملی ان کے احساسات کو بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔

مکرم نبیل طنتوش صاحب جنہوں نے آج بیعت کرکے جماعت میں شمولیت اختیار کی تھی نے کہا کہ جس طرح امیرالمومنین نے مجھے ویلکم (Welcome)کیا اس نے میرے دل پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔ اس ملاقات سے میرے ایمان کو اور مضبوطی حاصل ہوئی ہے۔ مکرم احمد العاقل صاحب جو دوسو کلومیٹر دور شہر DAMBAKH سے تشریف لائے تھے اور آج ہی بیعت کرکے جماعت میں داخل ہوئے تھے نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتا یا کہ وہ بات جس نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ جماعت کا منظم ہونا ہے۔ احمدیوں کا ایک دوسرے کا احترام کرنا، محبت سے پیش آنا مجھے بھاتا ہے۔ میرا تصور یہ تھا کہ جب امیر المومنین سے ملوں گا تو وہ مسلمان بادشاہوں کی طرح کا دربار ہو گا۔ امیر المومنین سے ملاقات میں آپ کی خوبصورت مسکراہٹ نے مجھے بے حد متاثر کیا۔ آپ کے چہرے پر نظر پڑنے پر میں نے ان کے چہرے پر نور دیکھا۔ آپ کے انداز گفتگو میں پدرانہ شفقت محسوس ہوئی۔ میں نے قریب سے خلافت کی نعمت کو محسوس کیا۔ اللہ تعالیٰ خلافت کی نعمت کو دوام بخشے۔

مکرم محمدالحمود صاحب کہتے ہیں کہ خلیفہ کی بارعب شخصیت دیکھ کر جو بات کہنا چاہتا تھا وہ زبان پر نہیں آرہی تھی۔ وہ لمحہ میرے لیے تاریخی تھا اور میں نے خلیفہ امیر المومنین کے سامنے جماعت میں داخل ہونے کا اعلان کیا۔ ماحول میں ایک دوسرے سے پیار محبت دیکھ کر میں نے دل میں کہا کہ اے کاش آپ لوگوں کے بارے میں مجھے پہلے علم ہو جاتا ۔مکرم زید علی عیسیٰ جو ملک شام سے جرمنی آئے اور 2012ءمیں بیعت کرنے کی توفیق پائی آج دو سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے تشریف لائے تھے۔ کہہ رہے تھے الحمدللہ آج ہم نے ایک لمبے وقفے کے بعد بات چیت کے ماحول میں حضور کا دیدار کیا۔ حضور سے گفتگو کی اور براہ راست درخواستِ دعا کرنے کی توفیق پائی۔ یہ ایک پُر لذت روحانی ملاقات تھی جس کا بیان الفاظ میں ممکن نہیں۔ مکرم انس اللبابیدی 375 کلومیٹر دور شہر AUGSBURGسے تشریف لائے تھے بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کا نور دیکھا جس سے خوشی اور سکینت ملی۔ پیارے آقا نے اپنے قیمتی وقت میں ہمیں اس قابل سمجھا اور گفتگو کی۔ ہمیں آقا کے لیے دعا کرنی چاہیے۔

مکرم اکرم سلمان جو 245 کلومیٹر دور REUTLINGEN سے ملاقات کے لیے آئے تھے ان کا کہنا تھا کہ میں اس اعتبار سے فکر مند تھا کہ کووڈ- 19کی وجہ سے شاید مزید ایک سال بغیر ملاقات کے گزر جائے۔ لیکن اللہ نے فضل فرمایا اور ہمیں روحانی پیاس بجھانے کا نادر موقع میسر آگیا۔ہماری حضور سے ملاقات کا دورانیہ تقریبا ًڈیڑھ گھنٹہ تھا۔ ہم نے شدت سے اس روحانی ماحول کو محسوس کیا۔ پیارے آقا نے ہمارے ساتھ انتہائی پیار اور پُر شفقت انداز میں گفتگو فرمائی۔

مکرم عبدالرحمٰن السویدی جنہوں نے 1996ءمیں بیعت کی تھی اور آج 200 کلومیٹرکا فاصلہ طے کر کےKASSEL(کاسل) سے تشریف لائے تھے نے اپنے تاثرات ان الفاظ میں بیان کیےکہ گو یا ملاقات دور سے تھی لیکن ہمارے دل بہت ہی قریب تھے۔ حضور نے ہمارے دلوں کو منور کیا اور ہم نے دلی خوشی محسوس کی۔ جلسہ سالانہ پر ہونے والی اجتماعی ملاقات کی یاد تازہ ہوگئی۔ خدا کرے کہ کو رونا کی وبا جلد ختم ہو اور ہم ایک بار پھر جلسہ سالانہ پر اکٹھے ہوں۔

مکرم محمد سلیم شحروز نے کہا کہ ملاقات کی تیاری اور نظم و ضبط کو دیکھ کر ہم میں یہ احساس پیدا ہوا کہ ہم کسی خاص تقریب کے لیے جمع ہیں۔ جو نہی حضور سکرین پر جلوہ افروز ہوئے دل خوشی سے جھوم اٹھے۔

مکرم احمد دیاب ،شہر WITTENسے آ کر ملاقات میں شریک ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ جب بھی حضور سے ملاقات کروں روحانیت کے ساتھ ساتھ دنیاوی امور میںبھی ترقی مل جاتی ہے۔ میں ہمیشہ خلیفہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے دعا کرتا ہوں۔

مکرم عبدالرحمٰن شا فعی اور مکرم مہند المصلی 550کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے برلن سے تشریف لائے تھے ۔ انہوںنے بیان کیا کہ جلسہ پر ہر سال حضور سے ملاقات ہو جاتی تھی۔ اب اچانک ملاقات ہو جانے پر میری خوشی بیان سے باہر ہے۔ یہ ملاقات بہت با ثمر اور روحانیت کا خزانہ تھی۔ مکرم سعید درویف آف RODERMARKاور مکرم محمد الکیال آف LAHRنے بھی ملاقات کے لمحات کو تاریخی قرار دیا۔ امیرالمومنین ہمارے روحانی باپ ہیں اور ان سے ملنے کی تمنا ہر وقت بیدار رہتی ہے اور جب بھی ملاقات ہو ہمارے ایمان کی مضبوطی کا باعث بنتی ہے۔ ایسے ہی تاثرات ملاقات میں شامل ہونے والے سب عرب دوستوں کے تھے۔

عرب ڈیسک جرمنی اور شعبہ تبلیغ نے مہمانوں کی آمد پر ان کو خوش آمدید کہا اور ملاقات ہال کی تیاری ، مہمانوں کو ترتیب وار نشستوں پر بٹھانے اور نظم و ضبط کے تمام کام بہت احسن طور پر انجام دیے۔ شعبہ ضیافت نے مہمانوں کی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور دن ڈھلےسب مہمان اپنے اپنے شہروں کو روانہ ہوئے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button