یادِ رفتگاں

63؍سال کی رفاقت کے بعد داغِ مفارقت دے جانے والی خاکسار کی اہلیہ محترمہ کشور تنویر ارشد صاحبہ کا ذکرِ خیر

(عبد الباقی ارشد۔ چیئر مین الشرکۃ الاسلامیہ)

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کلام میں کیا خوب حقیقت بیان فرمائی کہ

كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ۔ وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ (الرحمٰن:27تا28)

27؍ فروری 2021 بروز ہفتہ شام 5؍ بجے بہت صبر اور حوصلہ کے ساتھ پیرانہ سالی میں مختلف عوارض کا مقابلہ کرتے اور خدا تعالیٰ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے خاکسار کی اہلیہ محترمہ کشور تنویر ارشد صاحبہ قریباً 87؍سال کی عمر میں اپنے پیارے رب کے حضور حاضر ہو گئیں۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔

بُلانے والا ہے سب سے پیارا

اُسی پہ اَے دل تو جاں فدا کر

مرحومہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابی حضرت خانصاحب میاں محمد یوسف صاحب رضی اللہ عنہ (پرائیویٹ سیکرٹری حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ) کی سگی بھانجی اور میری خالہ زاد تھیں۔ 1958ء میں حضرت مولانا جلال الدین صاحب شمسؓ نے (لائلپور) فیصل آبادمیں ہمارا نکاح پڑھایا۔ میرا ان کے ساتھ 63سال رفاقت کا تعلق رہا۔ ہمیشہ وفاداری کے ساتھ میرا ساتھ نبھایا اور گھر کو انتہائی پُرسکون اور جنّت نظیر بنائے رکھا۔

آپ بے شمار خوبیوں کی مالک تھیں۔ بے حد نفاست پسند، سلیقہ شعار، فدائی، مخلص اور نیک خاتون تھیں۔ آپ صوم و صلوٰۃ کی پابند اورچندہ اداکرنے میں بہت جلدی کرنے والی تھیں۔ خوب دل کھول کر صدقہ وخیرات کرتیں۔ رمضان کے دنوں میں بڑی خوشی کے ساتھ افطار کا اہتمام کرتیں۔ بچوں سے بہت پیار ومحبت سے پیش آتیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت کا خاص خیال رکھتیں۔

مرحومہ کا خلافت احمدیہ سے بے انتہا عشق و محبت کا تعلق تھا۔ خواتین مبارکہ خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے آپ کا بہت عزّت و احترام اور ادب کا تعلق تھا۔

ایک گھریلو خاتون ہونے کی نسبت سے گھر کا رکھ رکھاؤ اور سلیقہ بہت خوب سمجھتی تھیں۔ اسی طرح اپنی بیٹیوں اور بہوؤں کو بھی کھانا پکانے اور سکھانے میں بہت دلچسپی لیتیں اورپیارسے مختلف طریقے بتاتیں اور پھر کھانا وغیرہ پکانے پر خوب حوصلہ افزائی کرتیں کہ بہت اچھا کھانا پکایا ہے۔

ایک طویل عرصہ ان کا قیام لندن میں رہا۔ اس دوران 1984ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی لندن ہجرت ہوئی۔ حضور رحمہ اللہ اور حضرت بیگم صاحبہ سے بہت احترام و ادب کا تعلق تھا، اسی طرح ان پر حضورؒ اور حضرت بیگم صاحبہؒ کی خاص شفقت تھی۔ حضور رحمہ اللہ کی خدمت میں کھانا بھجوا کر بہت خوشی محسوس کرتیں۔ حضور رحمہ اللہ نے ان کے کھانے کی تعریف فرماتے ہوئےان کی حوصلہ افزائی بھی فرمائی۔ بعض اوقات ہمیں یہ سعادت بھی نصیب ہوئی کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ ازراہِ شفقت ہمارے گھر تشریف لائے۔ آپ انتہائی خوشی محسوس کرتیں کہ پیارے آقا ہمارے ہاں تشریف لائے ہیں اور خدمت کر کے خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ سعادت عطا فرمائی۔ بڑے عجز و انکسار کے ساتھ اس خوش نصیبی کا ذکر کرتیں۔ حضور رحمہ اللہ کے تشکیل کردہ ’خواجہ کلب‘ کی دعوتوں کا خاص اہتمام کرتیں۔

ہمارے سعودی عرب میں قیام کے دوران 1971ء میں مشہور مترجم قرآن محترم ڈاکٹر عبدالہادی اکیوسی صاحب بھی حج کے لیے سعودی عرب تشریف لائے اور جدّہ میں ہمارے ہاں قیام فرمایا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے سعودی عرب میں قیام کے دوران ایک لمبا عرصہ تک پاکستان سے جو بزرگان اور دوست احباب حج و عمرہ کے لیے تشریف لاتے آپ ان کی خدمت کر کے سعادت و خوشی محسوس کرتیں۔

لندن میں قیام کے دوران بھی نہایت عاجزی کے ساتھ جماعت کی مختلف پہلوؤں سے خدمت کی توفیق پائی۔ کبھی تصنّع یا دکھاوا نہیں کیا اور نہ ہی کسی عہدے کی خواہش رکھتے ہوئے کام کیا۔ ہمیشہ پس پردہ رہتے ہوئے خاموشی کے ساتھ جماعت کی خدمت کرنے کو ترجیح دی۔

مرحومہ کا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ساتھ بہت ادب و احترام اور اخلاص اور عشق کا تعلق تھا۔ آپا جان حضرت بیگم صاحبہ کی خدمت میں حاضر ہو کر بہت خوشی اور سکون محسوس کرتیں۔

مرحومہ نے پسماندگان میں دو بیٹے، دو بیٹیاں، اسی طرح پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں یاد گار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک داماد مکرم نصیر دین صاحب اس وقت بطور نائب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ فالحمد للہ۔

اللہ تعالیٰ مرحومہ کو غریق رحمت فرمائے اور اپنی مغفرت کی چادر میں لپیٹتے ہوئے اپنے پیاروں کے قدموں میں جگہ عطا فرمائے اور ہم سب کو مرحومہ کی نیکیوں کو زندہ رکھنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین۔

حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 2؍ اپریل 2021ء میں مرحومہ کا ذکرِ خیر کرتے ہوئے فرمایا:

مرحومہ نے بہت صبر اور حوصلے کے ساتھ اپنی بیماری اور پیرانہ سالی میں مختلف عوارض کا مقابلہ کیا اور خدا تعالیٰ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے اپنے پیارے رب کے حضور حاضر ہو گئیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور اسی طرح پوتے اور پوتیاں اور نواسے نواسیاں یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک داماد نصیر الدین صاحب اس وقت بطور نائب امیر یو۔کے خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ بیٹے نبیل ارشد کو حضرت خلیفة المسیح الرابع کے وقت میں بھی خدمت کی توفیق ملی اور میں نے بھی جب بھی کسی خدمت کے لئے ان کو بلایا فوراً حاضر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بچوں کی اچھی تربیت کی ہے۔ آپ بیشمار خوبیوں کی مالک تھیں۔ بےحد نفاست پسند تھیں، سلیقہ شعار تھیں۔ ایک فدائی مخلص اور نیک خاتون تھیں۔ نماز روزہ کی پابند اور چندہ ادا کرنے میں بہت جلدی کرتیں۔ ہمیشہ صدقہ و خیرات دل کھول کر کرتیں۔ارشد باقی صاحب لکھتے ہیں کہ ان کا ایک طویل عرصہ لندن میں قیام رہا اس دوران 1984ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی لندن ہجرت کے بعد میرے ساتھ جماعتی کاموں میں بہت تعاون کرتی رہیں اور ہمیشہ جماعت کی خدمت کو ترجیح دی۔ ہر لحاظ سے اپنے گھر کو ایک پُرسکون اور جنت نظیر بنائے رکھا۔ خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرمایا کرتے تھے کہ سکون کے لحاظ سے یہ گھر میرا پسندیدہ ہے۔ ان کی بیٹی کہتی ہیں کہ ہر حالت میں خدا کا شکر ادا کرتی تھیں۔ دکھ اور سکھ دونوں حالتوں میں قضاء و قدر کو خوشی سے قبول کیا اور زبان پر کبھی کوئی شکوہ نہ آنے دیتی تھیں۔ سعودی عرب میں بھی ان کا قیام رہا وہاں بھی انہوں نے احمدی احباب جو حج یا عمرے کے لئے جاتے تھے ان کی بہت خدمت کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ مرحومہ سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے۔

مرحومہ ہردلعزیز شخصیت تھیں۔ ان کی وفات پر دنیا بھر سے خاکسار کو اس قدر تعزیتی پیغامات موصول ہو رہے ہیں کہ ہر پیغام کا فرداً فرداً جواب دینا ممکن نہیں۔ خاکسار ایسے تمام احباب کا از حد ممنون و مشکور ہے جنہوں نے مرحومہ کی وفات پر تعزیتی پیغام بھجوائے۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button