نکاح وطلاق

اعلانِ نکاح میں ایجاب و قبول لڑکی خود نہیں کر سکتی اس کا ولی کرے گا

سوال: ایک دوست نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں استفسار بھجوایا کہ کیا لڑکی اپنے نکاح کے موقعہ پر خود ایجاب و قبول کر سکتی ہے، نیز یہ کہ اعلان نکاح کے موقعہ پر حق مہر کا ذکر کرنا ضروری ہے؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 22؍جولائی 2019ءمیں اس کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا:

جواب:اللہ تعالیٰ نےقرآن کریم میں جہاں مسلمان مردوں کو مومن عورتوں کے ساتھ اور مسلمان عورتوں کو مومن مردوں کے ساتھ نکاح کرنے کا حکم دیا ہے وہاں اللہ تعالیٰ نےمرد و خواتین دونوں کےلیے الگ الگ الفاظ استعمال کیے ہیں۔ چنانچہ مردوں کےلیے فرمایا’’وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ‘‘کہ تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو۔ اورعورتوں کےلیے فرمایا’’وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِين ‘‘کہ تم (اپنی لڑکیاں ) مشرک مردوں سے نہ بیاہا کرو۔

گویا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے ولیوں پر ان کے نکاح کے انعقاد کی ذمہ داری ڈالی ہے۔ اسی لیے اعلان نکاح کے موقعہ پر لڑکی کی طرف سے اس کا ولی ایجاب و قبول کرتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس امر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں :

’’عورت خود بخود نکاح کے توڑنے کی مجاز نہیں ہے جیسا کہ وہ خود بخود نکاح کرنے کی مجاز نہیں بلکہ حاکم وقت کے ذریعہ سے نکاح کو توڑا سکتی ہے جیسا کہ ولی کے ذریعہ سے نکاح کو کرا سکتی ہے۔ ‘‘

(آریہ دھرم صفحہ 32، روحانی خزائن جلد 10صفحہ 37)

پس اعلان نکاح میں ایجاب و قبول کے وقت لڑکی کی طرف سے اس کا ولی یہ ذمہ داری ادا کرے گا اور یہی جماعتی روایت ہے۔

جہاں تک اعلان نکاح میں حق مہر کے تذکرہ کی بات ہے تو یہ ضروری نہیں، کیونکہ قرآن کریم کے احکامات کے مطابق حق مہر کے تقرر کے بغیر بھی نکاح ہو سکتا ہے جیسا کہ فرمایا:

لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ اِنۡ طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوۡہُنَّ اَوۡ تَفۡرِضُوۡا لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ۚۖ وَّ مَتِّعُوۡہُنَّ ۚ عَلَی الۡمُوۡسِعِ قَدَرُہٗ وَ عَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ۚ مَتَاعًۢا بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔ (سورۃ البقرۃ:237)

یعنی تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو اس وقت بھی طلاق دے دو جبکہ تم نے ان کو چھو ٔا تک نہ ہو یا مہر نہ مقرر کیا ہو۔ اور (چاہیے کہ اس صورت میں ) تم انہیں مناسب طور پر کچھ سامان دے دو (یہ امر) دولت مند پر اس کی طاقت کے مطابق (لازم ہے) اور نادار پر اس کی طاقت کے مطابق (ہم نے ایسا کرنا) نیکوکاروں پر واجب (کر دیا) ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button