متفرق

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 65)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

حکمت ایمانیاں را ہم بخواں

یقین ایک ایسی شےہے جو انسان کو ایک قوت اور شجاعت عطا کرتاہے۔ یقین معلومات سے بڑھتا ہے اور جب معلومات وسیع ہوں تو یقین کی قوت سے ایک ماتحت اپنے افسر کےسامنے اپنے مقصد کو بیان کرنے سے نہیں ڈرتا۔ لیکن اگر معلومات کم ہوں تو یقین میں بھی ایک قسم کی کمزوری ہوگی اور پھر خواہ وہ افسر بھی ہو تو اسے بھی دبنا پڑتا ہے۔

یہ صحیح بات ہے کہ زندگی اور طاقت تب پیدا ہوتی ہےجب پورا علم ہو۔ اس وقت انسان اپنے آپ کو مشکلات میں ڈالتا ہو ابھی پرواہ نہیں کرتا۔ جیسے صحابہ جو یقین اور معرفت کے نور سے بھر کر دل میں ایک قوت اور شجاعت رکھتے تھے وہ بادشاہوں کے سامنے کس دلیری سے جا بولے یقین ایسی چیز ہے جو موت کو بھی آسان کردیتاہے۔ اسی لئے شہادت کی موت سہل اور آسان ہے۔

اگر ایک پکے مسلمان کو قتل کی دھمکی دی جاوے تو وہ قتل اس کو سہل معلوم ہوگا۔ یقین ایک روحانی مُسکن ہے۔

شہادت کی موت والا دنیا اور طول امل کو طاق پر رکھ دیتاہے۔ غرض انسان کو یقین حاصل کرنا چاہیئے۔ اس سے پہلے کہ وہ فلسفہ اور طبیعات میں ترقی کرے۔

اے کہ خواندی حکمت یونانیاں

حکمت ایمانیاں را ہم بخواں

جس نے حکمت ایمان نہیں پڑھی وہ مر دہ پرست ہی رہا۔

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 295-296)

٭ اس حصہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کا یہ شعر استعمال کیا ہے۔

اَے کِہ خَوانْدِی حِکْمَتِ یُونَانِیَاں

حِکْمَتِ اِیْمَانِیَاں رَا ہَمْ بِخَواں

ترجمہ:۔ اے شخص جس نے یو نانیوں کی حکمت پڑھی ہے ایمان والو ں کی حکمت بھی پڑھ۔

*۔ شیخ بھائی کی کتاب ’’نان وحلوا‘‘میں شعر اس طرح ملتا ہے۔

چَنْد و چَنْداَزْ حِکْمَتِ یُوْنَانِیَان؟

حِکْمَتِ اِیْمَانِیَان رَاھَمْ بِدَان

ترجمہ:۔ یونانیوں کی حکمت کب تک پڑھتے رہو گے۔ ایمان والوں کی حکمت کو بھی سمجھ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button