کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

’’میں تو نیک دل انسان کو دور سے پہچان لیتا ہوں‘‘

اصل میں خدا سے ڈرنے والے کو تو بڑی بڑی مشکلات ہوتی ہیں۔ انسان پاک صاف تو جب جا کر ہوتا ہے کہ اپنے ارادوں کو اور اپنی باتوں کو بالکل ترک کرکے خدا کے ارادوں کو اسی کی رضا کے حصول کے واسطے فنافی اللہ ہو جاوے۔ خودی اور تکبر اور نخوت سب اس کے اندر سے نکل جاوے۔ اس کی آنکھ اُدھر دیکھے جدھر خدا کا حکم ہو۔ اس کے کان اُدھر لگیں جدھر اس کے آقا کا فرمان ہو۔ اس کی زبان حق وحکمت کے بیان کرنے کو کھلے۔ اس کے بغیر نہ چلے جب تک اس کے لیے خدا کا اذن نہ ہو۔ اس کا کھانا، پہننا، سونا، پینا، مباشرت وغیرہ کرنا سب اس واسطے ہو کہ خدا نے حکم دیا ہے۔ اس واسطے نہ کھائے کہ بھوک لگی ہے بلکہ اس لیے کہ خدا کہتا ہے۔ غرض جب تک مرنے سے پہلے مر کر نہ دکھاوے تب تک اس درجہ تک نہیں پہنچتا کہ متقی ہو۔ پھر جب یہ خدا کے واسطے اپنے اوپر موت وارد کرتا ہے خدا کبھی اسے دوسری موت نہیں دیتا۔

آج کل دیکھا جاتا ہے کہ جب لَب کھولا جاتا ہے۔ تو اُن کی باتوں میں سے سوائے ہنسی ٹھٹھے اور دل دکھانے والے کلمات کے کچھ نکلتا ہی نہیں۔ جو کچھ کسی برتن میں ہوتا ہے وہی باہر نکلتا ہے۔ ان کی زبانیں ان کے اندرون پر گواہی دیتی ہیں۔ میں تو نیک دل انسان کو دور سے پہچان لیتا ہوں جو شخص پاک کردار اور سلیم دل لے کر آتا ہے میں تو اسی کے دیکھنے کا شوق رکھتا ہوں۔ اس کی تو گالی بھی بُری معلوم نہیں ہوتی۔ مگر افسوس کہ ایسے پاک دل بہت کم ہیں۔ (ملفوظات جلد 5صفحہ 145۔ ایڈیشن 1984ء)

خداکے مقرب عذابِ الٰہی سے محفوظ رکھے جاتے ہیں

فرمایا کہ

خداکے عذاب سےاپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے واسطے خداکا قرب حاصل کرنا ضروری ہے۔ جتنا جتنا خدا سے انسان قریب ہوتا ہے اتنا ہی وہ مصائب،شدائد اور بلائوں سے دور ہوتا ہے۔ جو خدا کا مقرب ہوتا ہے اسے کبھی خدا کے قہر کی آگ نہیں کھاتی۔ دیکھو انبیاء کے وقت میں وبائیں اور طاعون سخت ہوتے رہے مگر کوئی بھی نبی ان عذابوں میں ہلاک نہیں ہوا۔ صحابہؓ کے وقت میں بھی طاعون پڑا۔ اور بہت سے صحابہؓ اس سے شہید بھی ہوئے مگر اس وقت وہ صحابہؓ کے واسطے شہادت تھی کیونکہ صحابہؓ اپنا کام پورا کر چکے تھے اور اعلیٰ درجہ کی کامیابی ان کو ہوچکی تھی اور نیز وہ کوئی تحدی کا وقت بھی نہ تھا اور مرنا توہر انسان کے ساتھ لازمی لگا ہوا ہے۔ اسی ذریعہ سے خداتعالیٰ کو ان کی موت منظور تھی۔ ان کے واسطے شہادت تھی۔ مگر جب کسی عذاب کے واسطے پہلے سے خبر دی جاوے کہ خدا آسمان سے اپنی ناراضگی کی وجہ سے قہر نازل کرے گا تو ایسے وقت میں وہ وبا رحمت نہیں۔ اور شہادت نہیں ہوا کرتی بلکہ لعنت ہوا کرتی ہے۔ پس خدا کی طرف دوڑو کہ اسی کے پاس معالجے ہیں اور بچائو کے سامان ہیں۔ (ملفوظات جلد 5صفحہ 157۔ ایڈیشن 1984ء)

اگر اللہ تعالیٰ کو تلاش کرنا ہے تو مسکینوں کے دل کے پاس تلاش کرو۔ اسی لئے پیغمبروں نے مسکینی کا جامہ ہی پہن لیا تھا۔ اسی طرح چاہئے کہ بڑی قوم کے لوگ چھوٹی قوم کو ہنسی نہ کریں اور نہ کوئی یہ کہے کہ میرا خاندان بڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم میرے پاس جوآؤ گے تو یہ سوال نہ کروں گا کہ تمہاری قوم کیا ہے۔ بلکہ سوال یہ ہو گا کہ تمہارا عمل کیا ہے۔ اسی طرح پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ہے اپنی بیٹی سے کہ اے فاطمہؓ! خدا تعالیٰ ذات کو نہیں پوچھے گا۔ اگر تم کوئی بُرا کام کرو گی تو خداتعالیٰ تم سے اس واسطے درگزر نہ کر ے گا کہ تم رسول کی بیٹی ہو۔ (ملفوظات جلد 6صفحہ 54تا55۔ ایڈیشن 1984ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button