امور بابت مستورات

خواتین کا چہرہ پر پلکنگ اور تھریڈنگ اور جسم پر تصاویر گندھوانے کے بارے میں اسلامی تعلیم

سوال: عورتوں کے اپنے چہرہ پر پلکنگ اور تھریڈنگ وغیرہ کرنے نیز جسم پر تصاویر گندھوانے کے بارے میں سوال پیش ہونے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 02؍فروری 2019ءمیں درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا:

جواب: احادیث میں مومن عورتوں کو اپنے جسموں پر مختلف تصاویر گندھوانے، چہرے کے بال نوچنے، خوبصورتی اور جوان نظر آنے کےلیے سامنے کے دانتوں میں خلا پیدا کرنے، مصنوعی بالوں کے لگانے، اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے وغیرہ امور سے منع فرمایا گیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔

اگر ان باتوں سے انسان کے جسمانی وضع قطع میں اس طرح کی مصنوعی تبدیلی واقع ہو جائے کہ مرد و عورت کی تمیز جو خدا تعالیٰ نے انسانوں میں رکھی ہے وہ ختم ہو جائے۔ یا اس قسم کے فعل سے شرک جو سب سے بڑا گناہ ہے اس کی طرف میلان پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو اس سے منع فرمایا گیا۔ پھر احادیث میں جہاں ان امور سے منع کیا گیا وہاں حضورﷺ نے یہ بھی انذار فرمایا کہ بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے اس قسم کے کام شروع کیے۔ پس اس سے استدلال ہو سکتا ہے کہ یہود جن کے ہاں زنا کاری پھیل چکی تھی اور فحاشی کے اڈے قائم ہو گئے تھے، اس کام میں ملوث خواتین، مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے کی خاطر اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہوں، اس لیے رسول خداﷺ نے ان کاموں کی شناعت بیان فرما کر مومن عورتوں کو اس سے منع فرمایا۔

علاوہ ازیں یہ بھی ممکن ہے کہ حضورﷺ کا یہ ارشاد اس وقت کے حالات کے پیش نظر وقتی ہو، بالکل اسی طرح جس طرح حضورﷺ نےایک علاقہ کے اسلام قبول کرنے والے لوگوں کو اس علاقہ میں شراب بنانے کےلیے استعمال ہونے والے برتنوں کے عام استعمال سے منع فرما دیا تھا۔ لیکن جب ان لوگوں میں اسلامی تعلیم اچھی طرح رچ بس گئی توپھر حضورﷺ نےانہیں ان برتنوں کے عام استعمال کی اجازت دےدی۔

اسلام نے اعمال کا دارو مدارنیتوں پر رکھا ہے۔ پس اس زمانہ میں بھی اگر ان افعال کے نتیجہ میں کسی برائی کی طرف میلان پیدا ہو یا اسلام کے کسی واضح حکم کی نافرمانی ہوتی ہو تو یہ کام حضورﷺ کے اس انذار کے تحت ہی شمار ہو گا۔ جیسا کہ اس زمانہ میں بھی خواتین اپنی صفائی یا ویکسنگ وغیرہ کرواتے وقت اگر پردہ کا التزام نہ کریں اوردوسری خواتین کے سامنے ان کے ستر کی بے پردگی ہوتی ہو تویہ بے حیائی ہے جس کی اجازت نہیں ہے اور شاید یہ خواتین اسی انذار کے نیچے آتی ہوں۔ لیکن پردہ کے اسلامی حکم کی پابندی کے ساتھ اگر کوئی عورت ان چیزوں سے فائدہ اٹھاتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button