افریقہ (رپورٹس)

تنزانیہ کے ٹبورا ریجن میں 3 مساجد کا افتتاح

مسجد بیت الہادی ، Ibushiجماعت

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ تنزانیہ کو ٹبورا ریجن میں مورخہ 20؍نومبر2020ء بروز جمعۃ المبارک ایک نئی مسجد کا افتتاح کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ یہ مسجد ٹبورا ریجن کے ایک گاؤں Ibushi میں تعمیر کی گئی ہے۔

یہ گاؤں جماعتی لحاظ سے پہلے ہمسایہ جماعت کے ساتھمنسلک تھا لیکن کچھ عرصہ پہلے ہی اس کو الگ جماعت کا درجہ دیا گیا۔ اس نئی جماعت میں باجماعت نماز اور دیگر اجتماعی پروگرامز کے لیے مسجد کی ضرورت تھی۔یہاں مقیم ایک احمدی خاندان نے مسجد کے لیے جگہ تحفۃً دی۔ جس کی تعمیر میں لوکل افراد جماعت نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور وقار عمل کے ذریعہ کام سر انجام دیا گیا۔ مسجد میں کل 120 افراد نماز اداکر سکتے ہیں۔ افتتاح کے موقع پر ایک سنی امام سمیت کل 100 افراد موجود تھے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اس مسجد کا نام مسجد بیت الہادی عطا فرمایا ہے۔

مکرم طاہر محمود چودھری صاحب امیر و مشنری انچارج تنزانیہ نے مسجد بیت الہادی کا افتتاح کیا اور دعا کروائی۔ افتتاح کے بعد پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم کے بعد صدر جماعت نے امیر صاحب اور ان کے قافلے کو خوش آمدید کہا۔ پھر اہلِ سنت والجماعت کے امام صاحب نے تقریر کی جس میں انہوں نے اس گاؤں میں مسجد کی تعمیر پر خوشی کا اظہار کیا۔

بعد ازاں امیر صاحب نے تقریر کی۔ سننے والوں کی تعداد 100 کے قریب تھی جس میں 40 غیر از جماعت بھی شامل تھے۔ خطاب میں آپ نے مقامی جماعت کو تلقین کی کہ تبلیغ کی طرف توجہ دیں اور اپنی تعداد کو بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کا حق اس میں پانچ وقت با جماعت نماز ادا کرنا ہے سو اس میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے نیز یہ کہ یہاں کے احمدیوں کو اپنے اخلاق سے نمونہ بننے کی ضرورت ہے کہ لوگ ان کو دیکھ کر زیادہ سے زیادہ احمدیت کی طرف آئیں۔ پروگرام کا اختتام اجتماعی دعا سے ہوا جس کے بعد تمام شاملین کی خدمت میں طعام پیش کیا گیا۔

مسجد بیت الصمد، Migungumaloجماعت

ٹبورا ریجن کے ایک گاؤں Migungumalo میں بھی امسال مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کے لیے جگہ وہاں مقیم ایک احمدی خاندان نے دی۔ اس خاندان کے سربراہ جو مقامی جماعت کے صدر بھی ہیں انہوں نے 1000 اینٹیں مسجد کے لیے فراہم کیں۔ اس کے علاوہ دیگر اخراجات کے لیے جماعت کی طرف سے امداد کی گئی۔

جماعت احمدیہ کی روایات کے مطابق تعمیراتی کام میں مقامی افراد جماعت نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وقار عمل کے ذریعہ دور کے علاقہ سے پانی فراہم کیا گیا۔ مسجد میں کل 170 افراد نماز اداکر سکتے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اس مسجد کا نام بیت الصمد عطا فرمایا ہے۔

الحمدللہ مسجد کے افتتاح کے موقع پر تقریباً 150 افراد جماعت موجود تھے۔ نیز کچھ غیر از جماعت مہمانوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

مکرم امیر صاحب نے مسجد بیت الصمد کا باقاعدہ افتتاح کیا اور دعا کروائی۔ افتتاح کے بعد پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم کے بعد صدر جماعت نے مہمانوں کا تعارف کروایا۔ اس کے بعد امیر صاحب نے تقریر کی۔ خطاب میں آپ نے افراد جماعت کو نصیحت کی کہ آپس میں متحد ہوکر رہیں اور آس پاس کے علاقہ میں تبلیغ کی طرف توجہ دیں اور اپنی تعداد کو بڑھائیں۔ مسجد کی تعمیر سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو اور اپنی اولادوں کو مسجد سے وابستہ کریں۔

پروگرام کے آخر پر مکرم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی۔ اس کے بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔ نماز کے بعد شاملین کی خدمت میں طعام پیش کیا گیا۔

مسجد بیت الاحد، Meiga جماعت

ٹبورا ریجن کے ایک گاؤں Miega میں بھی امسال مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ اس گاؤں کے اکثر احمدی نہایت غریب ہیں لیکن دل بہت بڑے ہیں۔ مسجد کے لیے جگہ یہاں کے ایک احمدی نے دی اورگاؤںوالوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نقشہ بنا کر کام کا آغاز کیا۔ لوکل سطح پر مسجد کے لیے احباب نے مالی قربانی کی توفیق پائی اور جماعت کی طرف سے بھی اس مسجد کے لیے امداد دی گئی۔

مسجد کی تعمیر میں مقامی افراد جماعت نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وقار عمل کے ذریعہ پانی کی ترسیل، ریت جمع کرنا اور اینٹیں بنانے کا کام کیا۔ اس دوران بڑی محنت سے تمام افراد جماعت انصار، خدام، لجنہ حتیٰ کہ اطفال اور ناصرات بھی خدا کے اس گھر کو مکمل کرنے کے لیے کوشاں رہے۔ الحمدللہ ماہ اکتوبر 2020ء میں مسجد مکمل ہوئی اور اس کے ساتھ ضرورت کے مطابق غسل خانہ بھی بنائے گئے۔

مجموعی طور پر 120 افراد اس مسجد میں نماز اداکر سکتے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہِ شفقت اس مسجد کا نام مسجد بیت الاحد عطافرمایا ہے۔

21؍نومبر2020ء کو اس مسجد کے افتتاح کا پروگرام تھا۔ مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ شامیانے لگائے گئے تھے جوکھچا کھچ بھرےہوئے تھے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق گاؤں کی 50 فیصد سے زائد آبادی موجود تھی۔ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے 1500 سے زائد افراد میں پروگرام تھے۔ الحمدللہ علی ذالک۔

مکرم امیر صاحب نے مسجد کا افتتاح کیا اور دعا کروائی۔ افتتاح کے بعد پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم کے بعد سیکرٹری جماعت نے امیر صاحب اور ان کے قافلے کو انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خوش آمدید کہا۔ لوکل کونسلر نے اپنی تقریر میں جماعت احمدیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا طرہ امتیاز ہے کہ آپ ایسے مقامات پر بھی مساجد کی تعمیر کرتے ہیں جہاں گورنمنٹ کی بالکل توجہ نہیں ہوتی۔ چونکہ سنی اور عیسائی بھی موجود تھے اس لیے دونوں مذاہب کے لیڈروں کو بھی اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیا گیا۔ لوکل سنی امام نے مسجد کی عمارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پورے گاؤں میں ایسی خوبصورت عمارت نہیں ہے۔ واقعی جماعت احمدیہ تنزانیہ مبارک باد کی مستحق ہے۔ عیسائی لیڈر نے بھی جماعت کی مساعی کو سراہا۔

مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں مقامی جماعت کو مسجد کو آباد رکھنے کی تلقین کی ۔ چونکہ ایک کثیر تعداد میں غیر از جماعت افراد بھی شریک تھے اس لیے مکرم امیر صاحب نے جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف بھی پیش کیا ۔

پروگرام کے آخر پر امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی۔ اس کے بعد نماز عصر ادا کی گئی۔ نماز کے بعد شاملین کی خدمت میں طعام پیش کیا گیا۔ اس طرح یہ بابرکت پروگرام اپنے اختتام کوپہنچا۔

پروگرام کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے 17 احباب نے بیعت کرکے جماعت احمدیہ مسلمہ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اسی طرح 26 افراد نے پچھلے ماہ مسجد مکمل ہونے پر بیعت کی تھی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک

(رپورٹ: میاں عبد الواحد۔ ریجنل مبلغ ٹبورا، تنزانیہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button