یورپ (رپورٹس)

مسجد بیت القدوس میں نمازوں کی ادائیگی کا آغاز

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

جرمنی کے گاؤں Bad Marienberg میں چرچ کی عمارت کی مسجد کے لیےخرید

(جرمنی،نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) فرینکفرٹ سے مغرب کی جانب ایک سو پندرہ کلو میٹر کے فاصلے پر دو شہروں Limburg اور Siegen کے درمیان چھ ہزار نفوس پر مشتمل ایک گاؤں Bad Marienbergکے نام سے آباد ہے۔ یہ گاؤں 1048ء میںMons Sanctae Marie کے نام سے فرانسیسی تسلط کے تحت آباد کیا گیا۔ عالمی جنگوں کے نتیجہ میں جرمنی کے زیر اثر آنے کے باوجود اس کا فرانسیسی نام برقرار رہا۔ بعد ازاں 7؍جون 1969ء کو اس کو نیا نام Bad Marienberg دیا گیا۔ اس پورے علاقے کو جہاں یہ قصبہ موجود ہے Westerwaldکہا جاتا ہے۔

جماعت احمدیہ کا قیام

باڈمارین برگ میں رہائش رکھنے والے احمدی شروع میں جماعت Montabaur سے منسلک تھے لیکن احمدی فیملیوں کی تعداد بڑھنے کے بعد 1989ء میں علیحدہ سے جماعت باڈمارین برگ کا قیام عمل میں آیا جہاں نمازوں کی ادائیگی اور اجلاسات کے انعقاد کے لیے مکرم خورشید احمد فضل اور مکرم خواجہ مظفر احمد نے اپنے مکانات پیش کیے۔ وقت کے ساتھ ساتھ افراد جماعت کی تعداد میں مسلسل اضافہ کا رجحان رہا جو کہ اللہ کے فضل سے اب بھی موجود ہے۔ خدا کے فضل سے اس وقت یہاں کی جماعت 96؍افراد پر مشتمل ہے۔ اتنی بڑی تعداد کو اجتماعی دینی فرائض اور جماعتی سرگرمیاں گھروں میں ادا کرنے میں مشکلات پیش آ رہی تھی اور ایک سنٹر کی ضرورت محسوس ہوتی تھی۔ اس کے لیےجماعت کے موجودہ حجم اور محدود وسائل کو دیکھتے ہوے سنٹر تلاش کیا جا رہا تھا۔

مسجد بیت القدوس کا قیام

اللہ تعالیٰ نے افراد جماعت کی سنٹر اور مسجد کی خواہش کو اس طرح پورا فرمایا کہ شہر میں موجود Neuapostolische Kirche کلیسا کو عیسائیوں نے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ جونہی یہ بات مقامی جماعت کے علم میں آئی انہوں نے چرچ انتظامیہ سے رابطہ کر کے کلیسا کو خریدنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی۔ چرچ والوں کا مثبت رویہ دیکھتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دعا اور رہنمائی کی غرض سے لکھا گیا۔ حضور کی طرف سے اجازت اور دعاؤں پر مشتمل خط موصول ہونے پر دفتری کارروائی، شہری انتظامیہ سے اجازت اور انتقال مکانیت سے متعلقہ امور کا کام شروع کر دیا گیا جو اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضورِ انور کی دعاؤں کی بدولت بغیر کسی رکاوٹ کے جلد پورا ہو گیا۔ کاغذات وغیرہ کی تکمیل کی اطلاع حضور انور کی خدمت میں پیش کی گئی تو حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد کا نام ’مسجد بیت القدوس‘عطا فرمایا۔ اور یوں یہ کلیسا جماعت احمدیہ باڈ مارین برگ کے پاس آنے کے بعد خدائے واحد کی عبادت کے لیے مسجد بن گیا۔ الحمدللّٰہ علی ذالک۔

یہ عمارت 1963ء میں گاؤں میں موجود ایک اونچی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی۔ پلاٹ کا کل رقبہ 4668 مربع میٹر ہے جس میں تعمیر شدہ حصہ 334 مربع میٹر ہے۔ مین ہال جو بطور مسجد نمازوں کی ادائیگی کے لیے مخصوص کیا گیا ہے 242 مربع میٹر کاہے۔ دفاتر، خوبصورت گیلری، باورچی خانہ، غسل خانے اور ٹیکنیکل روم بھی تعمیر شدہ عمارت میں موجود ہیں۔

مورخہ17؍دسمبر2020ءکوصبح دس بجے مقامی جماعت کے صدر مکرم آصف محمود اور مبلغ سلسلہ مکرم طاہر حسن بخاری صاحب نے کلیسا کی انتظامیہ سے عمارت کی چابیاں وصول کیں۔ اس موقع پر جماعت کی طرف سے شائع کردہ کتاب سیرت النبیﷺ کا جرمن ترجمہ چرچ انتظامیہ کو بطور تحفہ پیش کیا گیا۔ محترم امیر صاحب جرمنی کی آمد کے بعد اسی روز یعنی 17؍ دسمبر 2020ء کو نماز ظہر و عصر مسجد بیت القدوس میں با جماعت ادا کر کے اس میں عبادت کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ مسجد میں پہلی اذان دینے کی سعادت مکرم انصر احمد صاحب مبلغ سلسلہ کے حصہ میں آئی جبکہ نمازیں مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج کی اقتدا میں ادا کی گئیں۔

18؍ دسمبر2020ء کو نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد مکرم امیر صاحب جرمنی نے مختصر خطاب میں مقامی افراد جماعت کو مبارک باد پیش کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر پہلے سے بڑھ کر ادا کرنے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی نصیحت فرمائی۔ مکرم امیر صاحب نے اپنے دینی علم کو بڑھانے، مطالعہ کتب کی اہمیت اور تبلیغ کرنے کی طرف متوجہ کیا نیز مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مسجد سے متعارف کروانے کی تلقین کی۔ اللہ تعالیٰ اس جگہ کو جماعت کے لیے باعث برکت بنائے اور وہ دن جلد آئیں جب حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح فرمائیں۔ اس موقع پر حاضرین میں شیرینی بھی تقسیم کی گئی۔ یاد رہے کہ کلیسا کو خرید کر مسجد بیت القدوس بنانے کی سعادت جماعت گروس گیراؤ کے دو مخلص احمدیوں مکرم افضل انصر صاحب اور مکرم فراز احمد صاحب کو حاصل ہوئی ہے۔

شعبہ ایڈیشنل جائیداد برائے سو مساجد کے مطابق اب تک جماعت احمدیہ جرمنی کو اللہ تعالیٰ نے 56 مساجد مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ 4 مساجد زیر تعمیر ہیں اور 4 مساجد کی تعمیر کا کام اجازت وغیرہ کے مراحل سے گزر رہا ہے۔

جماعت باڈ مارین برگ کی مساعی

خدا کے فضل سے جماعت باڈ مارین برگ جرمنی کی ایک بہت ہی فعال جماعت ہے۔ اپنے قیام کے وقت سے ہی تبلیغی، سماجی، اور خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق پا رہی ہے جس کا اعتراف شہر کی مقامی انتظامیہ کئی بار کر چکی ہے۔

1989ء سےجب سے جماعت کا قیام عمل میں آیا ہے ہر سالِ نَو کے موقع پر وقار عمل کرنے کے علاوہ سکولوں میں تعمیراتی مرمتوں کے کام، ٹاؤن ہال کے شیشوں وغیرہ کی صفائی میں شہری انتظامیہ کی مدد کی جاتی ہے۔ یکم جنوری 2011ء کو احمدی بچوں کی برف سے ڈھکی سڑکیں صاف کرنے اور راستے بنانے کی تصاویر اخبارات میں شائع ہوئیں۔ بچوں کی مدد کے ایک ادارے کے لیے سٹال لگا کر تین صد مارک جمع کر کے دیے گئے۔ شجر کاری مہم میں تعاون کرتے ہوئے اب تک تین درخت انتظامیہ کو بطور تحفہ دیے جا چکے ہیں جن پر انتظامیہ نے جماعت کے نام کی تختی بھی لگارکھی ہے۔ کروشیا اور بوسنین پناہ گزینوں کی مدد کے لیے شہر کی انتظامیہ سے تعاون کرنے کی غرض سے بازار میں سٹال لگا کر نو سو مارک جمع کر کے دیے گئے۔ شہر کے میئر Karol Schwarz نے بھی سٹال کا دورہ کیا اور جماعتی تعاون کو سرِاہا جس کی تصویر یکم فروری 1995ء کو اخبار Westerwald Zeitung میں شائع ہوئی۔ 2005ء میں آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلہ میں زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے دو سو رضائیاں پاکستان بھجوائی گئیں۔ 1996ء میں میئر Jürgen Schmidt سے جماعتی وفد کی ملاقات کی خبر مع تصویر 16؍ اگست کے اخبار Walter Blättchen میں شائع ہوئی۔

تبلیغی سرگرمیاں

شہر کی لائبریری میں اسلامی لٹریچر رکھوانے کی تقریب 3؍ جولائی 1996ء کو منعقد ہوئی۔ اس موقع پر مکرم ہدایت اللہ ہبش صاحب نے اسلامی اصول کی فلاسفی کا تعارف پیش کیا۔ مئی 2011ء میں پانچ روزہ قرآن کریم کے حوالے سے نمائش کا اہتمام سٹی ہال میں کیا گیا جس سے سات سو سے زائد افراد نے استفادہ کیا۔ مقامی شہر کے علاوہ تین دوسرے شہروں کے میئر صاحبان نے بھی قرآن نمائش میں شرکت کی۔ چرچ کے مختلف گروپس کے ساتھ میٹنگز کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

شہر کے میئر Jürgen Schmidt کے بطور میئر بیس سال پورے ہونے پر ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں مقامی اور ارد گرد کے شہروں کے معززین نے بھی شرکت کی۔ اس تقریب کی خبریں اور تصاویر متعدد اخبارات کی زینت بنیں۔ جماعتی سرگرمیوں پر مشتمل خبریں علاقہ کے دو مشہور اخبارات Westerwald Zeitung اورWaller Blättchen میں باقاعدگی سے شائع ہوتی ہیں۔جن میں سے 18 خبروں کا ریکارڈ مقامی جماعت کے پاس موجود ہے۔

جماعت احمدیہ باڈ مارین برگ کو جن مرکزی بزرگ مہمانان کی مہمان نوازی کی سعادت حاصل ہو چکی ہے ان میں مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب، مکرم عبدالوہاب بن آدم صاحب و دیگر شامل ہیں۔

(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button