امور بابت مستورات

کیاجنازہ کے ساتھ خواتین قبرستان ساتھ جا سکتی ہیں؟

سوال:ایک خاتون نے جنازہ کے ساتھ خواتین کے قبرستان جانے، تدفین کے وقت ان کے مردوں کے پیچھے کھڑے ہونے یا گاڑیوں میں بیٹھے رہنے کے بارے میں حضور انور سے مسئلہ دریافت کیا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مؤرخہ 09؍جون 2018ء میں درج ذیل ارشاد فرمایا، حضور انور نے فرمایا:

جواب:مستند احادیث سے پتہ چلتاہے کہ آنحضورﷺ نے عموماً خواتین کوجنازہ کے ساتھ قبرستان جانے سے منع فرمایا ہے لیکن اس بارے میں خواتین پر بہت زیادہ سختی بھی نہیں کی گئی اور اگر کسی خاص وجہ سے کوئی عورت جنازہ کے ساتھ دیکھی گئی تو اس سے آنحضورﷺ نے درگذر فرمایا۔

زمانہ جاہلیت میں میت پر نوحہ کا بہت زیادہ رواج تھا اور زیادہ تر نوحہ عورتیں ہی کیا کرتی تھی۔ اسلام نے نوحہ کو حرام قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی عورتوں کو بھی عموماً میت کے ساتھ قبرستان جانے سے منع کر دیا گیا تا کہ ان میں سے کوئی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے تدفین کے وقت واویلے کی صورت پیدا نہ کردے۔علماء سلف اور فقہاء نے بھی خواتین کے جنازہ کے ساتھ جانے کوناپسندیدہ قرار دیا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عہد مبارک اور آپ کے بعد خلفائے احمدیت کے زمانہ میں عموماً یہی طریق رہا ہے کہ جنازہ پڑھتے وقت عورتوں کو الگ انتظام کے ساتھ نماز جنازہ میں تو شامل ہونے دیا جاتا ہے لیکن تدفین کے وقت عورتوں کو جنازہ کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

پس کسی خاص وجہ کے علاوہ عورتوں کو جنازہ کے ساتھ قبرستان نہیں جانا چاہیے، لیکن اگر کسی مجبوری کے تحت خواتین کو جنازہ کے ساتھ قبرستان جانا پڑ جائے تو جیسا کہ آپ نے اپنے خط میں تحریر کیا ہے انہیں تدفین کے وقت اپنی گاڑیوں میں ہی بیٹھے رہنا چاہیے اور قبر تیار ہونے پر مردوں کے وہاں سے ہٹ جانے کے بعد اگر وہ چاہیں تو قبر پر دعا کر سکتی ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button