اسلام احمدیت

کیاتیسری جنگ عظیم کی زد میں افرادِ جماعت احمدیہ بھی آ سکتے ہیں؟

سوال: اسی ملاقات مورخہ07؍نومبر2020ء میں ایک اور ممبر عاملہ نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ حضور انور نےگذشتہ روز کے خطبہ جمعہ میں تیسری جنگ عظیم کا ذکر فرمایا تھا۔ اگر یہ جنگ ہوتی ہے تو کیا جماعت احمدیہ کے افراد بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس سوال کا درج ذیل الفاظ میں جواب عطافرمایا۔حضورانورنےفرمایا:

جواب:مثال تو یہ ہے ناں کہ آٹے کے ساتھ گھن بھی پستا ہے۔ہم گھن تو نہیں ہیں لیکن جب دنیا پہ اثرات ہوں گے تو احمدی بھی اس کی زد میں آئیں گے لیکن ان کی بہت معمولی تعداد ہو گی۔اسلام کی فتوحات کےلیے جو جنگیں ہوئی تھیں،اللہ تعالیٰ نے پیشگوئی کی تھی کہ جنگیں تم جیتو گے اور آنحضرتﷺ کے زمانہ میں جنگیں جیتتے رہےلیکن کیا صحابہ شہید نہیں ہوتے رہے؟اب بیماریاں آتی ہیں۔ ان بیماریوں کےلیے نشانات آرہے ہیں، زلزلے آ رہے ہیں، طوفان آ رہے ہیں۔ ان میں بعض دفعہ بعض احمدیوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

اگر ہم اللہ تعالیٰ سے صحیح تعلق پیدا کیے رکھیں گےتو جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے

جوکہ رکھتے ہیں خدائے ذوالعجائب سے پیار

اگر ہمارا اللہ تعالیٰ سے تعلق صحیح ہو گا اور اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرنے والے ہوں گے، اس کی تعلیم پہ عمل کرنے والے ہوں گے،اس کے بندوں کے حق ادا کرنے والے ہوں گے تو پھر اللہ تعالیٰ ہمارے نقصانوں کو بہت کم کر دے گا۔اور ہمیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے بچا لے گا،اور دنیا کو پھر سبق ملے گا۔لیکن اس سے پہلے اگر ہم یہ حق ادا کر رہے ہیں تو ہمیں دنیا کو بتانا ہوگا کہ ان آفات کی وجہ اور جنگ کی وجہ خدا سے دوری ہے اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے حق ادا نہ کرنے ہیں۔ اس لیے تم لوگ سنبھل جاؤ۔ جب جنگ عظیم ختم ہو گی تو لوگوں کو پتہ ہو گا کہ ہاں ایک طبقہ، ایک قوم، مسلمانوں کا ایک فرقہ، ایک جماعت ہمیں یہ تلقین کیا کرتی تھی، تب ان کا خدا تعالیٰ کی طرف رجوع پیدا ہو گا۔ اس وقت وہ آپ کی طرف آئیں گے۔

پس اگر تو ہم اپنے حق ادا کر رہے ہیں تو آئندہ جنگ عظیم کے بعدجو جماعت کی ترقی کے نشانات ہیں وہ ہم دیکھیں گے۔اور اگر ہم حق ادا نہیں کر رہے اور ہمارا بھی دنیا داروں کی طرح حال ہے، دنیا میں ڈوبے ہوئے ہیں، پانچ وقت کی نمازوں کو بھول گئے ہیں،اللہ تعالیٰ کے حق ادا کرنے کو بھول گئے ہیں، لوگوں کے حق ادا کرنے کو بھول گئے ہیں تو پھر ہم بھی(اس جنگ کے اثرات کی زد میں) چلے جائیں گے۔ہماری کوئی گارنٹی تو نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ضمانت دی ہوئی ہے کہ تم نے بیعت کر لی ہے تو تم بچ جاؤ گے۔بیعت کے ساتھ شرائط ہیں، وہ ہم پوری کریں گے تو بچ جائیں گے۔ اس لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ آگ سے وہ بچائے جائیں گے جب تم شرائط پوری کرو گے۔ اللہ تعالیٰ سے پیار کا اظہار صرف زبانی نہیں ہوگا بلکہ عملی اظہار ہو گا۔ تب تم بچائے جاؤ گے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button