خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ یکم جنوری 2021ء

آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت خلیفہ ٔراشد حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا تذکرہ

شہادت کے دن حضرت علیؓ نے صبح فرمایا کہ مَیں نےخواب میں رسول اللہﷺ سے عرض کی کہ مجھے آپؐ کی امّت کی طرف سے ٹیڑھے پن اور جھگڑے کا سامنا ہے تو حضورﷺ نے فرمایا کہ ان کےخلاف دعا کرو۔ مَیں نے کہا اے اللہ! مجھے ان کے بدلے میں وہ دے جو ان سے بہتر ہو اور انہیں میرے بدلے میں مجھ سے بدتر دے

آج نئے سال کا پہلا دن اور پہلا جمعہ ہے۔ دعاکریں کہ یہ سال جماعت،دنیا اور انسانیت سب کےلیے بابرکت ہو۔ ہم اپنے فرض ادا کرتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر حقوق ا للہ اور حقوق العباد بجا لانے والے ہوں۔ورنہ اللہ تعالیٰ اپنے رنگ میں دنیاوالوں کو ان کے فرائض کی طرف توجہ دلاتا ہے

الجزائر اور پاکستان میں احمدیوں کی شدید مخالفت کے پیش نظر خصوصی دعاؤں کی مکرر تحریک

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ یکم جنوری 2021ء بمطابق یکم صلح 1340 ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ  بنصرہ العزیز نے مورخہ یکم جنوری2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینےکی سعادت مکرم رانا عطاء الرحیم صاحب کے حصے میں آئی۔ تشہد،تعوذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےگذشتہ خطبات کے تسلسل میں حضرت علیؓ کا ذکر جاری رکھتے ہوئے فرمایا:

حضرت مصلح موعودؓ حضرت علیؓ کی شہادت کاپس منظر بیان کرتے ہوئےفرماتے ہیں کہ خوارج کےگروہ نے اس فتنے کو دور کرنےکےلیے یہ مشورہ کیا کہ جس قدر بڑے آدمی ہیں ان کو قتل کردیاجائے۔ انہوں نےحضرت علیؓ،امیرمعاویہ اور عمرو بن عاص کوبیک وقت قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ باقی دونوں افراد پرحملہ کرنے والے تو ناکام رہے لیکن حضرت علیؓ پر حملہ کرنے والے نے جمعے کےدن صبح کی نماز کے وقت آپؓ پر حملہ کیااور یہ الفاظ کہے کہ علی! تیرا حق نہیں کہ تیری ہر بات مانی جائے بلکہ یہ حق صرف اللہ کا ہے۔ حضرت علیؓ کی شہادت کی پیش گوئی آنحضرتﷺ نے فرمائی تھی اور آپؓ کے قاتل کو اولین و آخرین میں بدبخت ترین فرد قرار دیتے ہوئے اسے حضرت صالحؑ کی اونٹنی کی کونچیں کاٹنے والے سے تشبیہ دی تھی۔

حضرت علیؓ پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص ابنِ ملجم جب قیدی بناکر آپؓ کے سامنے لایا گیا تو آپؓ نے اسےعزت سے ٹھہرانے کی ہدایت کی اور فرمایا کہ اگر مَیں زندہ رہا تو اسےقتل کروں گا یا معاف کردوں گا۔اگر مَیں مر گیا تو اسے قصاص میں قتل کردینا لیکن حد سے نہ بڑھنا۔ آپؓ نے ہدایت فرمائی کہ ابنِ ملجم کے پیٹ اور شرم گاہ میں نیزہ نہ مارا جائے۔

خوارج میں سے جن تین آدمیوں نےمکّےمیں جمع ہوکر تین اہم ترین شخصیات کو قتل کرنے کے لیے خود کو پیش کیاان کے نام یہ ہیں: عبدالرحمٰن بن ملجم جس نے حضرت علیؓ پر حملہ کیا۔ برک بن عبداللہ تمیمی نے امیرمعاویہ اورعمرو بن بکیر تمیمی نے عمرو بن عاص کےقتل کے لیے خود کو پیش کیا۔ ان لوگوں نے رمضان کی سترہویں رات اپنے مذموم مقصد کے لیے منتخب کی اور پھرابنِ ملجم کوفہ چلا آیا۔

شہادت کے دن حضرت علیؓ نے صبح فرمایا کہ مَیں نے خواب میں رسول اللہﷺ سے عرض کی کہ مجھے آپؐ کی امّت کی طرف سے ٹیڑھے پن اور جھگڑے کا سامنا ہے تو حضورﷺ نے فرمایا کہ ان کےخلاف دعا کرو۔ مَیں نے کہا اے اللہ! مجھے ان کے بدلے میں وہ دے جو ان سے بہتر ہو اور انہیں میرے بدلے میں مجھ سے بدتر دے۔

حضرت علیؓ نے اپنی وصیّت میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور اعلانِ توحید کےبعدفرمایا کہ تم سب اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا اور تفرقہ نہ کرناکیونکہ مَیں نے ابوالقاسمﷺ سےسنا ہے کہ باہمی تعلقات کی اصلاح کرنا نفل نمازوں اور روزوں سے بہتر ہے۔ حضورِانور نے فرمایا کہ یہ بڑی اہم بات ہے اسے یاد رکھنا چاہیے آپس میں صلح صفائی سے رہنا،اصلاح کرنا یہ بہت بڑی نیکی ہے۔ آپؓ نے مسکینوں اور یتامیٰ کی خبرگیری کا حکم دیا نیز فرمایا کہ نماز کی حفاظت کرواور امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو نہ چھوڑو ورنہ تم سے بُرے تمہارے حاکم بن جائیں گے۔ حضورِانورنے فرمایا:نیک کاموں کا کہنا اور برے کاموں سے روکنا یہ بڑی ہی اہم بات ہے ورنہ تم میں سے برے لوگ تمہارے حاکم بن جائیں گے۔پھر تم دعائیں کروگے مگر تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں گی۔ یہی آج کل مسلمان ملکوں کا حال ہے۔

حضرت علیؓ نےسرپر آنے والے مہلک زخم کےآثار بھانپ کر ایک روز فرمایا کہ مَیں تم لوگوں سے جُدا ہونے والا ہوں۔یہ سن کر آپؓ کی صاحب زادی حضرت امِّ کلثوم رو پڑیں۔ حضرت علیؓ نے فرمایا:اگر تم وہ دیکھ لو جو مَیں دیکھ رہاہوں تو تم رونا چھوڑ دو۔ فرمایا:مَیں نظارہ دیکھ رہا ہوں کہ فرشتوں اور نبیوں کے وفد ہیں۔محمدرسول اللہﷺ بھی وہاں ہیں اور فرماتے ہیں اے علی! خوش ہوجاؤ کیونکہ جس طرف تم جارہے ہو وہ اس سے بہتر ہے جس میں تم موجود ہو۔

حضرت مصلح موعودؓ حضرت علیؓ کی وفات کے حالات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپؓ کی وفات پر حضرت حسنؓ نےفرمایا کہ اے لوگو! آج وہ شخص فوت ہوا ہے جس کی بعض باتوں کو نہ پہلے پہنچے اور نہ بعد کو آنے والے پہنچیں گے۔ رسول اللہﷺ اسے جنگ کےلیے بھیجتے تو جبرئیل اس کے دائیں اور میکائیل بائیں طرف ہوتے۔اس نے صرف سات سو درہم اپنا ترکہ چھوڑا۔ وہ اس رات فوت ہوا جس رات عیسیٰ ؑکی رُوح آسمان کی طرف اٹھائی گئی یعنی رمضان کی ستائیسویں تاریخ۔ حضرت علیؓ کو ان کے دونوں بیٹوں اور حضرت عبداللہ بن جعفر نے غسل دیا۔ حضرت حسنؓ نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ آپؓ کی تدفین سحری کےوقت ہوئی۔ آپؓ کے پاس رسول اللہﷺ کے جسدِ مبارک کو لگائے گئے مشک سے بچاہوا کچھ تبرک تھا۔آپؓ نے وصیّت کی تھی کہ وہ مشک آپؓ کی میت کو لگایا جائے۔

حضرت علیؓ کے مزار کے متعلق مختلف روایات ملتی ہیں۔بعض کے مطابق آپؓ کو کوفہ کی جامع مسجد میں دفن کیاگیا یا مدینہ منتقل کرکے حضرت فاطمہؓ کی قبر کے پاس بقیع میں دفن کیا گیا۔شیعہ روایات کے مطابق آپؓ کا مزار نجف میں ہے۔جبکہ علامہ ابن اثیراورامام ابن تیمیہ کے مطابق اس بات کی کوئی دلیل نہیں بلکہ کہا جاتا ہے کہ وہاں حضرت مغیرہ بن شعبہ کی قبر ہے۔

حضرت علیؓ نے مختلف وقتوں میں آٹھ شادیاں کیں جن سےچودہ لڑکے اور انیس لڑکیاں پیدا ہوئیں۔

آپؓ کے فضائل کی نسبت آنحضرتﷺ نے فرمایا مَیں عِلْم کا شہر ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ ہے، جو اس شہر کا قصد کرے اسے چاہیے کہ وہ اس کے دروازے پر آئے۔

اس روایت کا ذکر کرتے ہوئے،حضرت مصلح موعودؓ علماء کی بہادری کے ضمن میں فرماتے ہیں پس حضرت علیؓ کو رسول کریمﷺ نے علماء میں سے قرار دیا مگر جنگِ خیبر میں سب سے نازک وقت پر اسلام کا جھنڈا آپؓ ہی کے ہاتھ میں دیا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول کریمﷺ کے وقت علماء بزدل نہیں تھے۔

حضرت علیؓ فرماتے کہ ایک وقت تھا کہ مَیں بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھتا تھا اور آج میری زکوٰة چار ہزار یا ایک روایت کے مطابق چالیس ہزار دینار تک پہنچ چکی ہے۔ایک موقع پررسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا تم میرے بھائی اور میرے ساتھی ہو۔اسی طرح فرمایا کہ جنّت تین آدمیوں یعنی علی،عمار اور سلمان کی مشتاق ہے۔ ایک اور موقع پرفرمایا کہ اے علی! اللہ نے تمہیں ایک ایسی خوبی عنایت کی ہے کہ اس سے بہتر خوبی اس نے اپنے بندوں کو عطا نہیں کی یعنی دنیا سے بےرغبتی۔ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا جنّت میں جس درجے میں مَیں ہوں گا اس میں علیؓ اور فاطمہؓ بھی ہوں گے۔

حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نئے سال کے تناظر میں فرمایا کہ آج نئے سال کا پہلا دن اور پہلا جمعہ ہے۔ دعاکریں کہ یہ سال جماعت،دنیا اور انسانیت سب کےلیے بابرکت ہو۔ ہم اپنے فرض ادا کرتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر حقوق ا للہ اور حقوق العباد بجا لانے والے ہوں۔ورنہ اللہ تعالیٰ اپنے رنگ میں دنیاوالوں کو ان کے فرائض کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ گذشتہ ایک سال سے ہم ایک انتہائی خطرناک وبائی مرض کا سامنا کررہے ہیں لیکن دنیا کی اکثریت اس بات کی طرف توجہ نہیں دینا چاہتی کہ کہیں یہ وبا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں اپنے حقوق و فرائض کی طرف توجہ دلانے کےلیے نہ ہو۔ چند ماہ پہلے مَیں نے بہت سے سربراہانِ حکومت کو اس طرف توجہ دلانے کےلیے خطوط بھی لکھے تھے۔بعض سربراہان نے جواب بھی دیے لیکن ان کے جواب دنیاداری والے جواب تھے۔ خداکا خانہ جو مَیں نے بہت بڑا بیان کیا تھا اس کا ذکر ہی نہیں کیا۔ دنیاکے ہر لیڈر اور ہر عقل مند انسان کو پتہ ہے کہ اس وبا کےبعد کے اثرات بہت خطرناک ہوں گےلیکن اس کے باوجود اصل حل کی طرف توجہ نہیں دیتے اور صرف دنیاوی کوششوں کی طرف توجہ ہے۔پس ہر احمدی کوغورکرنا چاہیے کہ اس کے سپرد کتنا بڑا کام کیا گیا ہے۔اس کےلیے سب سے پہلے اپنے اندر پیارمحبت اور بھائی چارے کی فضا پیدا کرنے کی ضرورت ہےتاکہ دنیا کو اس جھنڈے کے نیچے لایا جاسکے جو حضرت محمد رسول اللہﷺ نے بلند کیا تھا۔ تب ہی ہم بیعت کا حق ادا کرنے والے اور نئے سال کی مبارک باد دینے اور لینے کےمستحق قرار دیے جاسکتے ہیں۔

حضورِانور نے پاکستان اور الجزائر کے احمدیوں کے لیے دعا کی ایک بار پھر تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ پاکستان میں بعض مولوی اور سرکاری اہل کار ظلم پر اترے ہوئے ہیں۔ یہ دنیا دار لوگ حکومت اوردولت کے بَل بوتے پر ہم پر ظلم توکرسکتے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہم اس خدا کے ماننے والے ہیں جو نِعْمَ الْمَوْلیٰ وَ نِعْمَ النَّصِیْرہے۔ ہمارا کام یہ ہے کہ ہم دعاؤں سے اپنی عبادتوں کو مزید سجائیں اور اگر ہم یہ کرلیں گے تو پھر ہم کامیاب ہیں۔

الجزائر میں ایک عدالت نے سب احمدیوں کو بَری کیا تھا اور دوسری عدالت نے معمولی جرمانہ کرکے تقریباً ساروں کو فارغ کردیا۔اس کے باوجود بھی ابھی کچھ اسیر ہیں،اسی طرح پاکستان کے اسیروں کےلیے بھی دعا کریں۔ مسلم اُمہ کےلیے بھی دعا کریں کہ وہ آنے والے مسیح موعوؑدکو ماننے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو بھی عقل دے اوروہ اس کے بندوں کے حق ادا کرنے والے ہوں۔ہر ملک میں ہر احمدی کےلیے یہ سال رحمتوں اور برکتوں کا سامان بن کر آئے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button