پردہ

بچیوں کو سکارف کس عمر میں لینا چاہیے؟

سوال:۔گلشنِ وقفِ نوآسٹریلیا مؤرخہ12؍اکتوبر 2013ء میں ایک بچی نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں استفسار کیا کہ بچیوں کو سکارف کس عمر میں لینا چاہیے؟

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس سوال کا جواب ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا:

جواب:۔جب تم پانچ سال کی ہوجاؤ تواس وقت تمہیں بغیر Leggingsکےفراک نہیں پہننی چاہیے، تمہاری ٹانگیں ڈھکی ہونی چاہئیں تا کہ تمہیں احساس ہو کہ آہستہ آہستہ ہمارا ڈریس جو ہے وہ Coverہونا چاہیے۔ Sleeveless فراک نہیں پہننی چاہیے۔ پھر چھ سات سال کی ہو جاؤ تو تمہاری Leggings میں مزید احتیاط ہو۔ اور جب تم دس سال کی ہو جاتی ہو تو تھوڑا سا سکارف لینے کی عادت ڈالو۔ اور جب گیارہ سال کی ہو جاؤ توپھر سکارف پوری طرح لو۔ سکارف لینے میں تو کوئی حرج نہیں؟ سکارف تو یہاں بھی لوگ سردیوں میں لے لیتے ہیں۔ سردی ہوتی ہے تو اپنے کان نہیں لپیٹ لیتے؟ وہ سکارف ہی ہوتا ہے۔ اس طرح کا سکارف لو۔

بعض لڑکیاں ہوتی ہیں، جو دس سال کی عمر میں بھی چھوٹی سی نظر آتی ہیں۔ اور بعض ایسی ہوتی ہیں جو دس سال کی عمر میں بارہ سال کی لڑکی کی طرح نظر آتی ہیں، ان کے قد لمبے ہو جاتے ہیں۔تو ہر لڑکی دیکھے کہ وہ اگر بڑی بڑی نظر آتی ہے، تو اس کو سکارف لے لینا چاہیے۔چھوٹی عمر میں سکارف لینے کی عادت ڈالو گی تو پھر شرم نہیں آئے گی، نہیں تو ساری عمر شرماتی رہو گی۔ اگر تم کہو گی کہ بارہ سال کی عمر میں، تیرہ سال کی عمر میں، چودہ سال کی عمر میں جا کر سکارف لوں گی، تو پھر سوچتی رہو گی اورپھر تمہیں شرم آ جائے گی۔پھر تم کہو گی اوہو کہیں لڑکیاں میرا مذاق نہ اڑائیں۔میں نے سکارف لیا تو وہ مجھ پہ ہنسیں گی۔ اس لیے کبھی کبھی سکارف لینے کی عادت ڈالو۔ سات، آٹھ، نو سال کی عمر میں سکارف لینا شروع کر دو، اور لڑکیوں کے سامنے بھی لے لو تاکہ تمہاری شرم ختم ہو جائے۔ اور جب تم بڑی نظر آؤ تو تم پوری طرح سکارف لو۔ ٹھیک ہے، سمجھ آئی؟ تمہارے لیے اتنا کافی ہے اور بڑی لڑکیوں کے لیے اتنا کافی ہے کہ اصل چیز پردہ کا مقصد یہ ہے کہ حیا ہونی چاہیے۔اور یہ جو یورپین ہیں یا ویسٹرن Influence کے اندر آتے ہیں، پرانے زمانہ میں ان کے لباس بھی یہاں تک ہوتے تھے (اس موقع پر حضور انور نے اپنے ہاتھوں کی کلائیوں کی طرف اشارہ کرکے فرمایا۔مرتب)، لمبی میکسی فراکس ہوتی تھیں۔ اب تو یہ ننگے پھرتے ہیں ناں؟

سوال یہ ہے کہ مرد جو ہے وہ اچھا اور Well Dressedاس وقت کہلاتاہےجب اس نے ٹراؤزرز پورے پہنے ہوں، کوٹ پہنا ہو، ٹائی لگائی ہو۔ اور عورت کو کہتے ہیں کہ تم Well Dressed اس وقت ہو گی، جب تم نے منی سکرٹ پہنی ہو۔ یہ مجھے فلسفہ سمجھ نہیں آیا۔

اس لیے مردوں کو نہ دیکھو۔ اور عورتیں بھی جو خود اپنے آپ کو ننگا کرتی ہیں، اپنی بے عزتی کرواتی ہیں۔ اس لیے احمدی لڑکی، احمدی عورت کا وقار اسی میں ہے کہ اپنی حیا کو قائم کرے۔ کیونکہ اصل چیز حیا ہے۔ اور یہ حیا ہے جو دوسروں کو تمہارے پہ غلط نظر ڈالنے سے روکتی ہے۔

سوال:۔آسٹریلیا کے واقفاتِ نو کے اسی پروگرام گلشن وقف نو مؤرخہ 12؍اکتوبر 2013ء میں ایک بچی نے حضور انور کی خدمت اقدس میں سوال کیا کہ ہم رمضان کے روزے کس عمر میں رکھنا شروع کریں؟اس استفسار کا جواب عطا فرماتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

جواب:۔روزے تم پر اس وقت فرض ہوتے ہیں جب تم لوگ پوری طرح Matureہو جاؤ۔ اگر تم سٹوڈنٹ ہو اور تمہارے امتحان ہو رہے ہیں تو ان دنوں میں اگر تمہاری عمرتیرہ، چودہ،پندرہ سال ہے تو تم روزے نہ رکھو۔ اگر تم برداشت کر سکتی ہوتو پندرہ سولہ سال کی عمر میں روزے ٹھیک ہیں۔ لیکن عموماً فرض روزے جو ہیں وہ سترہ، اٹھارہ سال کی عمر سے فرض ہوتے ہیں، اس کے بعد بہرحال رکھنے چاہئیں۔ باقی شوقیہ ایک، دو، تین، چار روزےاگر تم نے رکھنے ہیں تو آٹھ دس سال کی عمر میں رکھ لو، فرض کوئی نہیں ہیں۔ تمہارے پہ فرض ہوں گےجب تم بڑی ہو جاؤ گی، جب روزوں کو برداشت کر سکتی ہو۔یہاں(آسٹریلیا میں۔ مرتب) مختلف موسموں میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ Day Lightکتنے گھنٹے کی ہوتی ہے؟سحری اور افطاری میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ بارہ گھنٹے؟اورSummerمیں کتنا ہوتا ہے؟انیس گھنٹے کا ہوتا ہے؟ہاں تو بس انیس گھنٹے تم بھوکی نہیں رہ سکتی۔ یوکے میں بھی آج کل،جو پیچھے گرمیاں گزری ہیں، ان میں تمہارے روزے چھوٹے تھے اور وہاں لمبے روزے تھے۔ ساڑھے اٹھارہ گھنٹے کے روزے تھے۔ تو سویڈن وغیرہ میں بائیس گھنٹے کے روزے ہوتے ہیں۔ تو وہاں تو بہرحال وقت کو ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ اتنا لمبا روزہ بھی نہیں رکھا جا سکتا۔ لیکن برداشت اس وقت ہوتی ہے جب تم جوان ہو جاتی ہو،کم از کم سترہ اٹھارہ سال کی ہو جاؤ تو پھر ٹھیک ہے۔ پھر روزے رکھو۔ سمجھ آئی؟تمہارے اماں ابا کیا کہتے ہیں؟ دس سال کی عمر میں تم پر روزہ فرض ہو گیا ہے؟ لیکن عادت ڈالا کرو۔چھوٹے بچوں کو بھی دو تین روزے ہر رمضان میں رکھ لینے چاہئیں تا کہ پتہ لگے کہ رمضان آ رہا ہے۔ لیکن روزے نہ بھی رکھنے ہوں تو صبح اٹھواو ر اماں ابا کے ساتھ سحری کھاؤ، نفل پڑھو، نمازیں باقاعدہ پڑھو۔ تم لوگوں کا، سٹوڈنٹس کا اور بچیوں کا رمضان یہی ہے کہ رمضان میں اٹھیں ضرور اور سحری کھائیں، اہتمام کریں اوراس سے پہلے دو یا چار نفل پڑھ لیں۔ پھر نمازیں باقاعدہ پڑھیں۔قرآن شریف باقاعدہ پڑھیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button