متفرق مضامین

پیغام حق پہنچانے میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط دوم)

(سید شمشاد احمد ناصر۔ مبلغ سلسلہ امریکہ)

خلیج کی جنگ کے دوران پریس میں احمدیت کا پیغام

ان سالوں میں ایک اَور اہم بات خلیج میں جنگ بھی تھی۔ خاکسار ان دنوں میں بھی یہاں ڈیٹن میں ہی مقیم تھا۔ خاکسار کو نہ صرف ڈیٹن میں بلکہ اردگرد کے تمام شہروں میں بھی خلیج میں جنگ کی وجہ سے جماعت کا موقف کھول کر وضاحت کے ساتھ بیان کرنے کی توفیق ملی۔ تمام اخبارات سے رابطہ کرنے میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت کامیابی ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ہمیں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی رہ نمائی میں تمام ہدایات مل رہی تھیں۔ اس موضوع پر حضورؒکے ارشادفرمودہ بصیرت افروزخطبات میں ہی دراصل ہر احمدی کے لیے رہ نمائی موجود تھی تاہم اس کے علاوہ بھی بطور خاص حضورؒ کی ہدایات موصول ہوتیں۔

٭…ڈیٹن ڈیلی نیوز 25؍اگست 1990ء میں ایک خبر شائع ہوئی جس میں خاکسار کا ایک انٹرویو تھاجس کی سرخی یہ تھی

Western Role in Mideast Crisis Violates Koran Muslim Says.

اس خبر کے رپورٹر کا نام Edwina Blackwell Clarkہے۔ خاکسار کے انٹرویو میں جو4/1صفحہ پر مشتمل تھا انہوں نے لکھا کہ جماعت احمدیہ کے لیڈرز ظفر (مراد برادرم مظفر صاحب نائب امیر ہیں ) اور مشنری مڈویسٹ ریجن سید شمشاد احمد ناصر نے بتایا ہے کہ عراق پر کویت کا حملہ درست نہیں تھا۔ ویسٹرن ممالک اور امریکہ کے بیچ میں کودنے سے پہلے مسلمانوں کو چاہیے تھا کہ آپس میں مل کر اس مسئلہ کا حل نکالتے جو کہ نہیں کیا گیا اور یہ واضح طور پر قرآن کریم کی تعلیم کے خلاف ہے۔ یہ مسئلہ مسلمانوں کا ہے اور انہیں خود اس کا حل نکالنا چاہیے۔

٭…ڈیٹرائیٹ کے اخبار The Detroit News 11؍ستمبر 1990ء کی اشاعت میں صفحہ 6 پر ڈیٹرائیٹ نیوز سٹاف رائٹرDon Tschirhastنے لکھا کہ جماعت احمدیہ کے روحانی عالمگیر پیشوا حضرت مرزا طاہر احمد نے کہا ہے کہ عراق کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کویت پر کیا گیا قبضہ ختم کرے اور اپنے اختلافات کو ثالثوں کے سپرد کرے جو کہ دوسرے مسلمان ممالک ہوں (یعنی قرآنی حکم کے مطابق اپنا معاملہ دوسرے مسلمان ممالک کے سپرد کرے جو ثالثی کا کام کریں ) سٹاف رائٹر نے لکھا کہ ڈیٹن کے ریجنل مشنری شمشاد احمد ناصر نے کہا ہے کہ ان اختلافات کا حل اسلامی تعلیمات میں پہلے سے موجودہے۔ اُن پر عمل کرنے سے یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور اس وقت یہ مسئلہ صرف عرب ممالک ہی کا نہیں بلکہ اس کی لپیٹ میں ساری دنیا آسکتی ہے۔ اس وقت غیر مسلم دنیا سے مدد مانگنا مسئلہ کو اور زیادہ خراب کر دے گا اور یہ اسلامی تعلیمات کےبھی خلاف ہے۔ احمد نے جو کہ لندن میں رہتے ہیں (مراد حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ ہیں ) اور 125؍ممالک میں رہنے والے … احمدیوں کے لیڈر ہیں انہوں نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ عراق فوری طور پر کویت کو خالی کرے۔ اور دیگر مسلم ممالک ثالثی کا کردار ادا کریں جو کہ عین اسلامی تعلیمات قرآن کریم کے مطابق ہے۔ اسی طرح آپ نے کہا کہ مغربی طاقتیں خوراک اور ادویات بھی عراق میں پہنچانے میں مدد کریں۔ آپ نے یہ فرمایا کہ یہ بہت بدقسمتی ہے کہ ایک مسلم عرب ملک نے دوسرے عرب مسلم ملک پر قبضہ کرلیا ہے۔

اسی طرح کلیولینڈ میں ہماری پرانی جماعت ہے جس کے صدر ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب تھے۔ (اِس وقت وہ نائب امیر امریکہ کے طور پر بھی خدمات بجا لارہے ہیں۔) خاکسار نے اُن کی جماعت کا دورہ کیا۔

٭…کلیولینڈ کے اخبار Bedford Times Registerنے 13؍ستمبر کی اشاعت صفحہ 5پر یہ خبر دی تھی:

A World Muslim Leader Suggests Solution to the Persian Gulf Crisis

اس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی ہدایات پر مشتمل پریس ریلیز شائع کی گئی جس میں حضور ؒنے قرآن کریم کی سورۃ الحجرات کی آیات 10تا11سے اس مسئلہ کا حل مسلمان ممالک کو بتایا اور رہ نمائی فرمائی اور اس کے ساتھ درج ذیل نکات بھی بیان فرمائے کہ

٭…عراق فوری طور پر کویت کا قبضہ ختم کرے۔

٭…عراق دوسرے مسلمان ممالک کی ثالثی کو تسلیم کرے۔

٭…عراق اور کویت میں جتنے بھی غیر ملکی پھنسے ہوئے ہیں اُن کو جانے کی اجازت دی جائے۔

٭…اگر یہ بات نہ بھی مانے پھر بھی ادویات اور خوراک کا عراق میں جانا بند نہ کیا جائے۔

٭…سوائے مسلم ممالک کی فوج کےسعودی عرب سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلاء ہونا چاہیے۔

٭…عدل و انصاف سے پورا پورا کام لیا جائے۔ دشمن اور دوست سب کے ساتھ انصاف سے کام لیا جانا چاہیے۔

(حضرت)مرزا طاہر احمد(رحمہ اللہ) نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کا ویسٹ بنک پر ظالمانہ قبضہ بھی ایسا ہی ہے جیسا عراق کا کویت پر۔ یہ ظالمانہ فعل ہےاورکسی کو بھی ہوسٹیج نہیں بنانا چاہیے۔ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

٭…فیئر بورن ڈیلی ہیرلڈ 15؍ستمبر 1990ء صفحہ 6 پر یہ خبر دیتا ہے کہ Muslim Leader Suggest Solution to Gulf Crisis

اخبار لکھتا ہے کہ ڈیٹن کے مبلغ جو کہ ہمارے اخبار کے بہت زیادہ وزٹ کرتا ہے(خاکسار ان کے دفتر میں خبریں اور پریس ریلیز دینے کے لیےبار بار جاتا تھا) چاہتے ہیں کہ ہمارے امریکن قارئین کو یہ پتہ لگے کہ جماعت احمدیہ کے روحانی لیڈرمرزا طاہر احمد نے کہا ہے کہ خلیج کا بحران ہم سب کے لیے ایک بہت پریشان کن مسئلہ ہے۔

حضرت مرزا (طاہر احمدؒ) نے کہا کہ تمام مسلمان ممالک آپس میں اتحاد کریں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے مسائل کا حل خود نکالیں۔ چنانچہ اس اخبار نے پوری پریس ریلیز شائع کی ہے۔

٭…علاقہ کے ایک اور اخبار Troy Dailyکی 26؍ستمبر 1990ء کی اشاعت صفحہ 5 پر Julie Shawنے خاکسار کا ایک انٹرویو مع تصویرکے شائع کیا۔ یہ قریباً 4/1صفحہ پر محیط تھااور اس کا عنوان تھا

Solution?

اس میں خاکسار نے حضور رحمہ اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی ہدایت کو بیان کیا۔

٭…کلیولینڈ کے اخبار 20؍ستمبر 1990ء بیڈفورڈ ٹائمز رجسٹر میں بھی ان باتوں کو بار بار دہرایا گیا تاکہ ہر علاقہ کے امریکن عوام کو پتہ چلے کہ جماعت احمدیہ کےروحانی پیشوا کا خلیج کے بحران کے بارے میں کیا موقف ہے اور جنگ کے چھا ئے ہوئے بادلوں کو کس طرح ٹالا جا سکتا ہے۔

٭…فیئر بورن ڈیلی ہیرلڈ کی اشاعت 20؍ستمبر 1990ء میں خاکسار کا ایک خط شائع ہوا ہے جس میں ان امور کو دہرایا گیا ہے۔

٭…کلیولینڈ کے ایک اور بڑے اخبار ’’دی پلین ڈیلر‘‘نے 19؍ستمبر 1990ء کی اشاعت میں صفحہ 14Aپر یہ خبر دی:

Small Sect Calls For Iraq Pull Out

اس اخبار نے حضور ؒکی ہدایات کی روشنی میں اسلامی تعلیمات بیان کیں نیز حضورؒ کے اس مسئلہ کے متعلق پیش کردہ حل کا ذکر کیا۔

اسی اخبار نے اپنی 12؍ستمبر 1990ء کی اشاعت میں ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب کا ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا:

Peace For Believer

اس مضمون میں ڈاکٹر صاحب نے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں موجودہ مسائل کے حل کی طرف توجہ دلائی ہے۔

٭…علاقہ کے ایک اور اخبار The Xenia Daily Gazetteنے اپنی اشاعت6؍اکتوبر 1991ء صفحہ 5پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی طرف سے موصولہ ہدایات اور خلیج کے بحران کے حل شائع کیا۔

٭…ڈیٹن کے نواحی علاقہ میں ایک اخبار The Kettering-Ookwood Timesنے 10؍اکتوبر 1990ء کی اشاعت میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی ہدایات کو خط کی صورت میں شائع کیا ہے۔

٭…ڈیٹن ڈیلی نیوز کی 9؍اکتوبر 1990ء کی اشاعت کے صفحہ7-Aپر خاکسار کا ایک خط شائع ہوا ہے جس کا عنوان تھا:

An Islamic Solution To The Middle East Crisis

اس خط میں بھی خاکسار نے حضور رحمہ اللہ کی ہدایت کے مطابق اسلامی تعلیمات بیان کیں۔

انہی دنوں سعودیہ حکومت نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا کہ انہوں نے سعودی عرب میں عورتوں پر گاڑی چلانے کی پابندی عائد کی ہے۔

خاکسار نے یہ خبر بی بی سی پر سنی تو فوری طور پر ڈیٹن کے علاقہ میں اخبارات اور TVمیں بیان دیاکہ اسلام اس قسم کی کوئی تعلیم نہیں دیتا۔ چونکہ یہ اعلان سعودی حکومت کی طرف سے ہے اس لیے ممکن ہے کہ یورپ اور دیگر ممالک یہ خیال کریں گے کہ یہ اسلام کی تعلیم ہے اس لیے خاکسار بتانا چاہتا ہے کہ اسلام عورت کو اس حق سے محروم نہیں کرتا۔ خاکسار کا یہ بیان TVاور اخبارات میں شائع ہوا۔

٭…چنانچہ ڈیٹن ڈیلی نیوز کی 16؍نومبر 1990ء کی اشاعت صفحہ 5-Aپر جلی حروف میں اس عنوان کے تحت خبر شائع ہوئی جس میں خاکسار کا انٹرویو بھی تھا۔ خبر کا حوالہ کہ سعودی عرب میں عورتوں پر گاڑی چلانے کی پابندی ہوتی ہے لاس اینجلس ٹائمز کے حوالہ سے تھی اور سٹاف رائٹرEdwina Black Well Clarkنے یہ خبر بنائی۔

٭…ڈیٹن کے ساتھ ایک اور بڑے اخبار ’’سنسناٹی پوسٹ‘‘نے اپنی 25؍دسمبر جو کہ کرسمس کا ایڈیشن تھا میں ’’کارمن کارٹر‘‘ پوسٹ سٹاف رائٹر نے خاکسار کا انٹرویو اسلامی تعلیمات کے بارے شائع کیا جس میں بتایا کہ اسلام کے متعلق بہت ساری غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں مثلاً جہاد کا نظریہ، حضرت عیسیٰ ؑکی حیات و وفات کامسئلہ اور کرسمس کے تہوار کےمتعلق خاکسار کی گذارشات کو شائع کیا گیا۔ یہ انٹرویو نصف صفحہ سے زائد پرمشتمل تھا۔

٭…ڈیٹن ڈیلی نیوز 7؍دسمبر 1990ء میں صفحہ 8-Aپر ایک خبر شائع ہوئی کہ لوکل مسلم لیڈر کہتا ہے کہ امریکہ کو گلف سے نکل جانا چاہیے۔ اورمسلمان مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔

٭…ہیوبرہائٹس کوریر علاقہ کا ایک اخبار ہے۔ اس نے اپنی اشاعت 16؍جنوری 1991ء میں خاکسار کا انٹرویو شائع کیاکہ لوکل مسلم کمیونٹی مڈل ایسٹ کے بارے میں بہت زیادہ تشویش رکھتی ہے۔

٭…فیئربورن ڈیلی ہیرلڈ نے 14؍جنوری 1991ء کی اشاعت میں خاکسار کا انٹرویو شائع کیا جس میں خاکسار نےبتایا کہ اسلام aggressionکی قطعاً اجازت نہیں دیتا کہ کسی کی زمین یا ملک یا علاقے پر جابرانہ قبضہ کیا جائے۔ اور یہ کہ مسلم ممالک خود مل کر مڈل ایسٹ میں امن قائم کریں اور غیر ملکی فوجوں کا یہاں سے انخلا ہونا چاہیے۔

٭…کلیولینڈ کے لوکل اخبار نے بھی خاکسار کا یہی انٹرویو شائع کیا۔ جو بیڈفورڈ ٹائمز کی 3؍جنوری 1991ء کی اشاعت میں شائع ہوا۔

٭…پنسلوینیا کے اخبار ’’یارک ڈسپیچ‘‘نے اپنی 23؍جنوری 1991ء کی اشاعت میں اس عنوان سے ایک خبر دی کہ

’’یارک پولیس مسلمانوں کی مسجد کی حفاظت کرے گی‘‘

اس خبر میں خاکسار کے اس شہر میں دورہ کرنے کا ذکر اس طرح کیا کہ

’’احمدیہ مسلم مشنری نے مسجد یارک کا وزٹ کیا۔ اپنے خطبہ جمعہ میں انہوں نے بتایا کہ عراق اور کویت اور جو کچھ وہاں ہو رہا ہے اس کو ’’ہولی وار‘‘ نہیں قرار دیا جا سکتا۔ یہ جنگ اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔ اسلام کا تو مطلب ہی ’’امن ‘‘ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ’’قبرستان میں امن ہوگا۔ ‘‘

اس خبر کا پس منظر یہ تھا کہ بعض شرپسند عیسائیوں کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے امریکہ میں مساجد کو گرانے یا اُن پر حملہ کرنے کی خبر گردش کر رہی تھی۔ جماعت کے متعلق شائع ہونے والی اس خبر میں ایک احمدی دوست برادرم سلیم مہیمن صاحب کا بیان بھی شامل تھا۔

٭…یارک ڈیلی ریکارڈ پنسلوینیا کے شہر کا ایک بڑاا خبار ہے۔ اس کی 19؍جنوری1991ء کی اشاعت میں صفحہ 10Aپر تصویر کےساتھ ہماری خبر شائع ہوئی۔ اس کی سرخی یہ تھی کہ

Local Muslims praying for peace

یعنی مقامی مسلمان امن کے لیے دعا کر رہے ہیں۔ اخبار نے خلیج کے حوالے سے خبر دی اور خاکسار کے خطبہ جمعہ کا حوالہ دیا کہ ہمیں امن قائم کرنا چاہیے جواسلام کی تعلیم بھی ہے۔

اس وقت خالد خان صاحب وہاں کے صدر جماعت تھے ان کا اور برادر م سلیم مہیمن صاحب کا بیان بھی اس خبر میں شائع ہوا۔ تصویر میں ناموں کے ساتھ اخبار نے یہ لکھا کہ آج کا پیغام یہ ہے کہ ’’محبت سب کے ساتھ نفرت کسی سے نہیں ‘‘

٭…یو ایس اے ٹوڈے(USA Today)

امریکہ کےانٹرنیشنل اخبار کا نام USA Todayہے۔ اس کی وسیع پیمانے پر اشاعت ہوتی ہے اور باہر کے ممالک میں بھی پڑھا جاتا ہے۔ خلیج کے بحران کے ابتدائی دنوں میں ایک دن خاکسار نے شام کے وقت خبر پڑھی کہ اس اخبار نے لوگوں سے جنگ کے بارے میں رائے لی ہے اور جو بھی رائے دے گا اسے شائع کیا جائے گا۔ خاکسار ان دنوں کچھ عرصہ کے لیے واشنگٹن مسجد فضل میں ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا۔ خاکسار نے اسی وقت شام کو اخبار والوں سے رابطہ کیا اور اپنا پیغام ریکارڈ کروا دیا۔

چنانچہ اخبار نے اپنی 11؍جنوری 1991ء کی اشاعت کے صفحہ 13A پر دیگر لوگوں کے بیانات کے علاوہ خاکسار کا بیان بھی شائع کیا۔

خاکسار نے اپنے بیان میں ایک حدیث نبوی ﷺ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ سپرپاور ہے اسے باقیوں کی نسبت زیادہ صبر اور تحمل دکھانا چاہیے۔ کیونکہ بہادر وہ نہیں جو کشتی میں دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ اصل بہادری اپنے غصہ پر قابو کرنا ہے۔ اگر اس وقت صبر کا مظاہرہ دکھایا جائے تو امن کے قیام کے زیادہ امکانات ہیں۔

خاکسار کے بیان کے نیچے ایک امریکن کا بیان تھا کہ ہمیں عراق پر 24گھنٹے بمباری کرنی چاہیے۔

٭…دی سینٹر وِل۔ بیل بروک ٹائمزعلاقہ کا ایک اور اخبار ہےجس کی ترسیل قریب کے 3 شہروں میں بھی ہوتی تھی نے اپنی اشاعت27؍مارچ 1991ء صفحہ 4A پر خاکسار کا ایک خط شائع کیا جس میں خاکسار نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرات اور بدنتائج 9 نکات میں بیان کیے۔ یہ سب نکات حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کے بیان فرمودہ تھے۔

٭…میامی ویلی سنڈے نیوز کی 17؍مارچ 1991ء کی اشاعت صفحہ 5پر خاکسار کا مذکورہ خط شائع ہوا۔ اس اخبار نے خاکسار کے خط کا مکمل متن شائع کیا جو کل11 نکات بنتے تھے۔ یہ اخبار Troy اوہایو سٹیٹ سے شائع ہوتا ہے۔

٭…بیڈ فورڈ ٹائمز رجسٹر کی 21؍مارچ 1991ء کی اشاعت صفحہ 4پر خاکسار کا ایک اور خط عراق میں جنگ کے بارے میںشائع ہوا۔ اس خط کی سرخی اخبار نے یہ لگائی

Muslim missionary says Israel benefits from war

یعنی مسلم مبلغ کہتا ہے کہ جنگ سے صرف اور صرف اسرائیل کو فائدہ پہنچے گا۔

٭…ڈیٹن ڈیلی نیوزنے 9؍مارچ 1991ء کی اشاعت صفحہ 4-6 پر خاکسار کا بیان شائع کیا کہ مڈویسٹ ریجنل مبلغ سید شمشاد احمد ناصر نے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں حالات خراب کر کے اسرائیل کی مدد کرنا چاہتا ہے جو کہ درست نہیں ہے اگر ہم یہ دیکھیں کہ عراق نے کویت پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے تو پھر آپ اسرائیل کے بارے میں کیوں یہ نہیں کہتے کہ اس نے عربوں کی زمین پر سیکورٹی کونسل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبضہ کیا ہوا ہے۔ آپ عراق کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں مگر اسرائیل کو نہیں۔

٭…زینیا ڈیلی گزٹ نے بھی 25؍مارچ 1991ء صفحہ 4 پر خاکسار کا پورا خط شائع کیا جس میں یہی نکات دہرائے گئے۔

٭…ہیوبر ہائٹس کوریر20؍مارچ 1991ء کی اشاعت میں خاکسار کا یہی خط شائع ہوا ہے اس کی سرخی اخبار نے یہ دی ہے کہ

Muslim missionary shares views on Gulf war situation

یعنی مسلمان مبلغ خلیج کی جنگ کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے۔

٭…فیئر بارن ڈیلی ہیرلڈنےاپنی اشاعت 15؍مارچ 1991ء صفحہ 7پر ہمارا نقطہ نظر بیان کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دو فوٹوز بھی شائع ہوئیں۔ ایک فوٹو میں خاکسار جاپان کے منسٹر پبلک افیئرز Hon Hideaki Uedaکو جاپانی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ پیش کر رہا ہے۔ دوسری تصویر میں خاکسار انگریزی ترجمہ قرآن کریم مسٹر کرسٹوفر لیمب کو جو کہ آسٹریلیا کی ایمبیسی میں مذہبی امور کے نمائندہ کے طور پر کام کر رہے ہیں کو دیا۔ اخبار نے مزید لکھا کہ جماعت احمدیہ کےمبلغ یہاں ہمارے شہر میں اکثر اسلام کی تعلیم بیان کرنے کے لیے دورہ کرتے رہتے ہیں۔

اسی طرح اس اخبار کی 6؍اگست 1990ء کی ایک اشاعت میں صفحہ 9پر اسسٹنٹ ایڈیٹر اخبار Kay Click نے خاکسارکا انٹرویو شائع کیا جس کی اس نے یہ سرخی دی کہ

Islamic Missionary bringing his message to fairbarn

کہ اسلامی مبلغ اپنا پیغام ہمارے شہر فیربارن میں لے کر آیا ہے اور اس نے بھی خاکسار کی ایک تصویر شائع کی جس میں خاکسار نے سیرالیون کے ایمبیسیڈر M.B. Carwکو اسلامی کتب کا تحفہ دیا۔ خاکسار کے ساتھ ڈیٹن کے ایک دوست برادر م بشیر احمد بھی شامل تھے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی جلسہ سالانہ امریکہ میں شمولیت پر شائع ہونےوالی خبریں

٭…زینیا (Xenia) گزٹ کی 22؍جون 1991ءکی اشاعت میں صفحہ 16پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی تصویر کے ساتھ ڈیٹرائٹ کی یونیورسٹی میں ہمارے جلسہ سالانہ کے انعقاد کے حوالے سے ہماری پریس ریلیز شائع ہوئی جس میں حضورؒ کا تعارف شامل تھا۔

اسی طرح پلین ڈیلر نے بھی مختصراً جلسہ سالانہ کی خبر 29؍جون 1991ء صفحہ 4C پر دی۔

٭…بیڈفورڈسن بینر27؍جون 1991ء صفحہ 6Aپر جلسہ سالانہ کی خبر میں خاکسار کا انٹرویو شائع ہواکہ امریکہ کا 43واں جلسہ سالانہ منعقد ہو رہا ہےجس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ شمولیت فرمائیں گےاور آخر میں حضرت مسیح موعود ؑاور جماعت کا تعارف دیا گیا۔

٭…بیڈفورڈ ٹائمز رجسٹر نےاپنی 27؍جون 1991ء کی اشاعت صفحہ 10 پر اس عنوان سے خاکسار کا انٹرویو شائع کیا کہ

Ahmadiyya Movement believes in Understanding

یہ انٹرویو میری بیتھ (Mary Beth) نے لیا تھا جس میں جماعت احمدیہ کا تفصیلی تعارف شامل تھا۔ اس خبر کے ساتھ دو تصاویر شائع ہوئیں۔ ایک حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی جس کے ساتھ آپؒ کا تعارف دیا گیا تھا۔ جبکہ دوسری تصویر کلیولینڈ مسجد کی تھی۔

٭…بیڈفورڈ ٹائمز رجسٹرنے اپنی اشاعت 24؍اکتوبر 1991ء میں کلیو لینڈ مسجد میں ایک بین المذاہب پروگرام کے انعقاد پر خبر مع تصاویر شائع کی۔ اس وقت یہاں کے صدر مکرم ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب تھے۔

٭…فیربورن ڈیلی، ہیرلڈنے 27؍جون1991ء صفحہ 6پر ہمارے 43ویں جلسہ کی خبر شائع کی جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر شائع ہوئی نیز یہ خبر حضورؒ کی جلسہ سالانہ امریکہ میں شمولیت اور آپؒ کے تعارف پرمشتمل تھی۔

٭…Call and Post ایک اخبار کا نام ہے جو کہ اوہایو سٹیٹ سے شائع ہونے والا ایک افریقین امریکن کا اخبار ہے۔ اس نے اپنی27؍جون1991ء کی اشاعت میں خاکسار کا انٹرویو امریکہ کے 43ویں جلسہ سالانہ کے بارے میں اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی شرکت کے بارے میں دیا۔

٭…فجی سن اخبار کیلیفورنیا سٹیٹ سے نکلتا ہے۔ اس کے ایڈیٹر حنیف کویا صاحب ہیں۔ اس اخبار کی فروری 1992ء کی اشاعت میں خاکسارکا ایک مضمون شائع ہوا اور ساتھ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تصویر شائع ہوئی اور لکھا کہ مسلم خلیفہ نے… 25ہزار پیروکاروں کو خطاب کیا۔ نیز اس میں حضورؒ کے خطاب کا خلاصہ بھی شائع ہوا۔

٭…بیڈفورڈ سن بینرنے 26؍دسمبر 1991ء کی اشاعت صفحہ D1پر کرسمس کے حوالے سے خاکسار کا ایک انٹرویو شائع کیا۔ جس میں خاکسار نے قرآن کریم اور بائبل سے ثابت کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی پیدائش کا دن 25؍دسمبر نہیں ہے۔

اس وقت تک محض چند اخباروں کا بطور نمونہ تذکرہ کیا گیا ہے جن میں جماعت کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں۔

خاکسار کی تقرری دسمبر1987ء میں ڈیٹن ہوئی تھی اور قریباً ساڑھے 4سال یہاں پر کام کرنے کی توفیق ملی۔ اور خداتعالیٰ کے فضل سےیہاں پریس اور میڈیا کے لحاظ سے بہت کامیابی حاصل ہوئی اور ہمارے ہر فنکشن کی ،ہر تقریب کی خبر اخبارات میں شائع ہو جاتی۔ اس کے علاوہ ٹی وی کے سارے لوکل چینل بھی ہماری خبریں دیتے تھے۔ الحمد للہ ثم الحمدللہ۔

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button