کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلاممتفرق مضامین

انسان کے اخلاق

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ

’’انسان کے اخلاق ہمیشہ دو رنگ میں ظاہر ہو سکتے ہیں یا ابتلا کی حالت میں اور یا انعام کی حالت میں۔ اگر ایک ہی پہلو ہو اور دوسرا نہ ہو تو پھر اخلاق کا پتا نہیں مل سکتا۔ چونکہ خدا تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق مکمل کرنے تھے اس لئے کچھ حصہ آپ کی زندگی کا مکی ہے اور کچھ مدنی۔ مکہ کے دشمنوں کی بڑی بڑی ایذا رسانی پر صبر کا نمونہ دکھایا اور باوجود ان لوگوں کے کمال سختی سے پیش آنے کے پھر بھی آپ ان سے حلم اور بردباری سے پیش آتے رہے اور جو پیغام خدا تعالیٰ کی طرف سے لائے تھے اس کی تبلیغ میں کوتاہی نہ کی۔ پھر مدینہ میں جب آپ کو عروج حاصل ہوا اور وہی دشمن گرفتار ہو کر پیش ہوئے تو ان میں سے اکثروں کو معاف کر دیا۔ باوجودقوتِ انتقام پانے کے پھر انتقام نہ لیا۔‘‘

(ملفوظات جلد 6صفحہ 195-196۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

پھر آپ فرماتے ہیں کہ

’’جب تک انسان مجاہدہ نہ کرے گا، دعا سے کام نہ لے گا، وہ غمرہ جو دل میں پڑجاتا ہے دُور نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے

اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِھِمْ(الرعد:12)۔

یعنی خدا تعالیٰ ہر ایک قسم کی آفت اور بلا کو جو قوم پرآتی ہے دُور نہیں کرتا ہے جب تک خود قوم اس کو دُور کرنے کی کوشش نہ کرے۔ ہمت نہ کرے۔ شجاعت سے کام نہ لے تو کیونکر تبدیلی ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک لا تبدیل سنّت ہے جیسے فرمایا

وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا(الاحزاب:63)۔

پس ہماری جماعت ہو یا کوئی ہو وہ تبدیل اخلاق اسی صورت میں کر سکتے ہیں جبکہ مجاہدہ اور دعا سے کام لیں ورنہ ممکن نہیں ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد 1صفحہ 137۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button