از مرکز

جلسہ سالانہ کی مناسبت سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ کا خصوصی خطاب

جلسہ سالانہ برطانیہ کے ایام میں ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی سہ روزہ خصوصی نشریات کے اختتام پر09؍ اگست 2020ء کو ایوانِ مسرور اسلام آباد (ٹلفورڈ، سرے) یوکے سے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایمان افروز خصوصی خطاب

دنیا کے 98 ممالک سے تقریباً 220 اقوام کے ایک لاکھ 12 ہزار 179 ؍ افراد کی جماعت احمدیہ میں شمولیت

دنیا بھر میں اسلام کے پُر امن اور حقیقی پیغام کی ترویج و اشاعت کے لیے ایم ٹی اے کے تمام چینلز کی بے مثال خدمات کا تذکرہ

تحریکِ وقفِ نَو، ریویو آف ریلیجنز، سہ روزہ الفضل انٹرنیشنل، ہفت روزہ الحکم، احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سنٹر، الاسلام ویب سائٹ، احمدیہ ٹیلیویژن و ریڈیو پروگرامز و دیگر کی مختصر رپورٹ

(09؍ اگست 2020ء، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل لندن) جلسہ سالانہ کی بنیاد بانیٔ جماعت احمدیہ حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعودو مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اِذن الٰہی سے 1891ء میں رکھی تھی۔ آپؑ نے ایک اشتہار میں افراد جماعت کواس جلسہ سالانہ کے انعقاد اور اس کی اغراض و مقاصد سے متعلق آگاہ کرتے ہوئےفرمایا تھا:

’’تمام مخلصین داخلین سلسلۂ بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو۔ اور اپنے مولیٰ کریم اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت دل پر غالب آجائے اور ایسی حالت انقطاع پیدا ہو جائے جس سے سفرِ آخرت مکروہ معلوم نہ ہو۔ لیکن اِس غرض کے حصول کے لیے صحبت میں رہنا اور ایک حصّہ اپنی عُمر کا اس راہ میں خرچ کرنا ضروری ہے تا اگر خدائے تعالیٰ چاہے تو کسی بُرہانِ یقینی کے مشاہدہ سے کمزوری اور ضُعف اور کسل دُور ہو۔ اور یقین کامل پیدا ہو کر ذوق اور شوق اور ولولۂ عشق پیدا ہوجائے۔ سو اس بات کے لیے ہمیشہ فکر رکھنا چاہئے اور دعا کرنا چاہئے کہ خدائے تعالیٰ یہ توفیق بخشے۔ اور جب تک یہ توفیق حاصل نہ ہو کبھی کبھی ضرور ملنا چاہئے۔ کیونکہ سلسلۂ بیعت میں داخل ہو کر پھر ملاقات کی پرواہ نہ رکھنا ایسی بیعت سراسر بے برکت اور صرف ایک رسم کے طور پر ہوگی۔‘‘

نیز فرمایا: ’’حتی الوسع تمام دوستوں کو محض لِلّٰہ ربّانی باتوں کے سننے کے لیے اور دعا میں شریک ہونے کے لیے اُس تاریخ پر آجانا چاہئے۔ اور اِس جلسہ میں ایسے حقایق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لیے ضروری ہیں۔اور نیز اُن دوستوں کے لیے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہوگی۔اور حتی الوسع بدرگاہ ِارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف اُن کو کھینچے اور اپنے لیے قبول کرے اور پاک تبدیلی ان میں بخشے۔‘‘

(اشتہار 30؍دسمبر 1891ء۔ آسمانی فیصلہ۔ روحانی خزئن جلد 4صفحہ 351-353)

کورونا وائرس کی وجہ سے امسال جلسہ سالانہ کے مقررہ ایام میں ایم ٹی اے انٹرنیشنل نے سہ روزہ خصوصی پروگرام نشر کیے جن میں امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے گزشتہ مختلف ممالک میں خطابات کے علاوہ بعض لائیو اور بعض ریکارڈڈپروگرام شامل تھے۔ ان خصوصی پروگرامز کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے حالیہ خطبہ جمعہ فرمودہ 07؍اگست 2020ء میں اعلان فرمایا۔ جلسہ سالانہ یوکے کے دوسرے روز بعد دوپہر کے اجلاس میں حضور انور دوران سال جماعت احمدیہ پر ہونے والے افضال و برکات اور ترقیات کی رپورٹ پیش فرماتے ہیں۔ خطبہ جمعہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس رپورٹ کا پہلا حصہ بیان فرمایا۔ خطبہ کے اختتام پر فرمایا کہ رپورٹ جلسے کے دوسرے دن پیش کی جاتی ہے، اس سال کیونکہ جلسہ نہیں ہورہا اس لیے مَیں نے سوچا کہ دو قسطوں میں اس کو بیان کردوں۔ چنانچہ اس رپورٹ کا بقیہ حصّہ یہاں ہال میں اتوار کی شام چار بجے جلسے کی طرز پر سامعین کے سامنےبیان کردوں گا۔ جہاں سے ساری دنیا اُن افضال کو جو دورانِ سال اللہ تعالیٰ نے جماعتِ احمدیہ پر کیے ہیں، ایم ٹی اے کے ذریعے سُن لے گی۔

خصوصی اجلاس

حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس خصوصی اجلاس میں شرکت کے لیے چار بج کر ایک منٹ پر ایوانِ مسرور میں رونق افروز ہوئے اور کرسیٔ صدارت پر تشریف فرما ہونے کے ساتھ اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز فرمایا۔ محترم نصر احمد ارشد صاحب نے سورۃ الصف کی آیات 8 تا 12 کی تلاوت کرنے جبکہ ان آیات کا اردو ترجمہ محترم آصف بن اویس نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

بعد ازاں محترم رانا محمود الحسن صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاکیزہ اردو منظوم کلام

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی ہدایات کی روشنی میں خلافتِ احمدیہ کے سائے تلے محض دینی اغراض کی خاطرآج سینکڑوں ممالک میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ جلسہ ہائے سالانہ منعقد ہو رہے ہیں۔خلافتِ احمدیہ کے انگلستان میں قیام کی بدولت جلسہ سالانہ برطانیہ کو ایک مرکزی جلسہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عالمی جلسہ ہونے کی بھی سعادت حاصل ہے۔

حمد و ثنا اُسی کو جو ذاتِ جاودانی

ہم سر نہیں ہے اُس کا کوئی، نہ کوئی ثانی

میں سے منتخب اشعار مترنم پیش کیے۔ بعد ازاں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مقامى وقت کے مطابق 4 بج کر18منٹ پر‘السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ’ کا تحفہ عطا فرمانے کے بعد خصوصی خطاب کا آغاز فرمایا۔ حضور انور کے خطاب کا خلاصہ درج ذیل ہے۔

تشہد، تعوذ، تسمیہ اور سورۂ فاتحہ کى تلاوت کے بعد حضور انور نے فرمایا:

جیسا کہ پرسوں کے خطبہ میں مَیں نے بتایا تھا کہ جلسہ سالانہ کى رپورٹ کا باقی حصہ پیش کروں گا۔ ان شاء اللہ۔ یا کہہ لیں کہ دوران سال اللہ تعالیٰ کے جو افضال ہوئے ہیں جماعت پر ان کا کچھ ذکر کروں گا۔ بڑی کوشش کے باوجود جو خلاصہ رپورٹ بنایا گیا تھا وہ بھی پیش نہیں کر سکوں گا۔ اسے بھی مختصر کیا ہے۔ بہر حال آج جہاں سے میں شروع کر رہا ہوں یہ مختلف دفاتر کی رپورٹ ہیں، جو مرکزی دفاتر ہیں۔

وکالت تعمیل و تنفیذ

وکالت تعمیل و تنفیذ ہے بھارت نیپال اور بھوٹان سے متعلقہ امور کی نگرانی کرتی ہے۔ اور جو بھی ہدایات میری طرف سے ان کو جاتی ہیں ان کے ذریعہ سے پھر پہنچائی جاتی ہیں۔ اس وقت قادیان میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی تمام کتب کے ہندی تراجم مکمل کروانے کا کام ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دوران سال ناظر صاحب نشر و اشاعت قادیان کی رپورٹ کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی 16 مزید کتب کے ہندی تراجم پہلی دفعہ شائع ہوئے جبکہ 21کتب پر کام ہو رہا ہے۔

عربک ڈیسک

عربک ڈیسک کے تحت گزشتہ سال تک جو کتب اور پمفلٹس عربی زبان میں تیار ہو کر شائع ہوئے ہیں ان کی تعداد 145 ہے۔ روحانی خزائن جلد 20 جس میں 6 کتب شامل ہیں اس سال پرنٹنگ کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔ تفسیر کبیر جلد اول بھجوا دی گئی ہے۔

جماعت کی مرکزی ویب سائٹ پر الحمد للہ اب تک چھپنے والی سب عربی کتب، میرے خطبات جمعہ اور میرے خطابات کا ترجمہ اور بہت سے مضامین اور سینکڑوں اعتراضوں اور سوالوں کے جوابات مفصل دیے گئے ہیں۔ انہیں بھی اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ اس میں الحوار المباشر، لقاء مع العرب، منہاج الطالبین، مجالس الذکر، عرفان الٰہی اور سبیل الہدیٰ پروگرام کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ اور خطبہ اس ویب سائٹ پر باقاعدگی سے ڈالا جا رہا ہے۔ اسی طرح رسالہ التقویٰ بھی ویب سائٹ پر میسر ہے۔

فرنچ ڈیسک

ایم ٹی اے پر نشر ہونے والے خطبات اور مختلف پروگراموں کا فرنچ ترجمہ، جماعت کے لٹریچر کا ترجمہ ان کے سپرد ہے۔ فرنچ ملکوں سے خط و کتاب کا کام بھی ان کے سپرد ہے۔ سوشل میڈیا اور فرنچ ویب سائٹ اور فرنچ ویب ٹی وی کے ذریعہ احمدیت اور حقیقی اسلام کی اشاعت کا کام ان کے سپرد ہے۔ فرنچ ویب سائٹ کا نومبر 2009ء میں اجرا ہوا تھا۔ اب تک 1.65 ملین سے زائد زائرین نے ویب سائٹ کا مشاہدہ کیا۔ لوگوں کے سوال کا جواب ای میل کے ذریعہ سے دیا جاتا رہا ہے۔ اور اسی طرح خطبات جمعہ کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کا باقاعدہ ترجمہ اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ مختلف جماعتی خبریں بھی اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔

ترکش ڈیسک

یہاں بھی دوران سال تقریباً 18، 19 کتابوں کے تراجم پر نظر ثانی کر کے ان کو اشاعت کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلدی آ جائیں گی۔ ایم ٹی اے پر نشر کرنے کے لیے ترکی زبان میں دوران سال 43پروگرام تیار کیے گئے ہیں۔ سہ ماہی ترکی رسالہ ’’معنویات‘‘ جرمنی سے شائع کیا جاتا ہے۔ جرمنی میں مقیم مربیان ہر ہفتہ سوال و جواب یا کسی موضوع پر اظہار خیال پر مشتمل ٹرکش پروگرام ریکارڈ کرتے ہیں۔ بعد میں انٹرنیٹ پر پیش کیا جاتا ہے۔

بچوں کی تربیت کے لیے انٹرنیٹ پر سوال و جواب کا دینی پروگرام پیش کیا جاتا ہے جس میں ترک احمدی بچے اور بچیاں شرکت کرتے ہیں۔

رشین ڈیسک

اس میں بھی تمام خطبات جمعہ اور دیگر خطابات کا ترجمہ ان کے سپرد ہے اور بڑے احسن طریق پر یہ ترجمہ کر رہے ہیں۔ رشین ترجمہ قرآن کریم (چوتھا ایڈیشن) کی نظرِ ثانی اور پروف ریڈنگ کا کام جاری ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ملفوظات کی دس جلدوں کا ترجمہ مکمل ہوچکاہے۔ نظرِ ثانی اور پروف ریڈنگ کا کام جاری ہے۔ خطبہ جمعہ ہفتہ میں دو دن ترجمہ کے ساتھ نشر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں یوٹیوب اور RT پر بھی نشر کیاجاتا ہے۔ دورانِ سال حضور انور کا خطبہ مع رشین ترجمہ صرف یو ٹیوب کے ذریعہ 57000 افراد نے سنا۔ 2013ء میں رشین زبان میں جماعتی ویب سائٹ کا اجراء ہوا۔ دورانِ سال 10 ہزار سے زائد لوگوں نے اس ویب سائٹ کو وزٹ کیا ہے۔ فیس بُک اور انسٹاگرام پر بھی 1.5 ملین سے زائد لوگوں نے وزٹ کیا۔ ازبک ویب سائٹ بھی ہے۔ قرغیز زبان میں جماعتی ویب سائٹ : دورانِ سال 2 لاکھ 29 ہزار سے زائد لوگوں نے ویب سائٹ کو وزٹ کیا۔

بنگلہ ڈیسک

ایم ٹی اے پر 40گھنٹے کے بنگلہ لائیو پروگرام پیش کیے گئے۔ ان پروگراموں کے نتیجہ میں بنگلہ دیش اور مغربی بنگال میں 69 بیعتیں حاصل ہوئی ہیں۔ قرآنِ کریم کے بنگلہ ترجمہ کی نظرِ ثانی کا کام جاری ہے۔ اس وقت 25ویں پارہ کی نظرِ ثانی ہورہی ہے۔

چینی ڈیسک

لائف آف محمد The Proofs for the Existence of God مکمل کی ہے اس سال۔

انڈونیشین ڈیسک

انڈونیشین زبان میں بھی خطبہ جمعہ کا لائیو ترجمہ ہوتا ہے جب سے یہاں ڈیسک کھلا ہے۔ دوران سال حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب اور دوسرے لٹریچر کا ترجمہ کیا گیا۔

سواحیلی ڈیسک

اس کا بھی باقاعدہ قیام ہو چکا ہے یہاں یوکے میں۔ ایم ٹی اے افریقہ پرنشر ہونے والے تمام پروگراموں کا سواحیلی زبان میں ترجمہ کیا جارہا ہے۔ ایم ٹی اے افریقہ کے لیے قرآنِ کریم کا سواحیلی ترجمہ ریکارڈ کروایا جارہا ہے۔ دورانِ سال 15 پاروں کا ترجمہ مکمل ہوا۔ اس کے علاوہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی کتب کی ترجمہ کا کام بھی ہو رہا ہے۔

سپینش ڈیسک

مرکزی سپینش ڈیسک سپین میں ہی قائم ہے۔ اور وہیں سے براہ راست مرکز کی نگرانی میں کام کر رہا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعض کتب کے ترجمہ کا کام مکمل کیا ہے انہوں نے اور انشاء اللہ جلد اشاعت کے لیے بھجوا دی جائیں گی۔

سپینش ویب سائٹ و سوشل میڈیا کو ماہانہ 22 ہزار لوگ وزٹ کرتےہیں آج کل۔ رمضان کے مہینہ میں یہ تعداد 42000 تھی۔ اس کے علاوہ فیس بک پر کئی آرٹیکل لکھے گئے جن کے ذریعہ ہزار ہا سپینش افراد تک پیغام پہنچا۔ مختلف عناوین پر مختصر ویڈیوز بنا کر بھی ویب سائٹ پر ڈالی جاتی ہیں۔ اس کے ذریعہ رابطے بھی ہورہے ہیں۔ برازیل سے ایک دوست نے ویب سائٹ کے ذریعہ رابطہ کیا اور بعد میں بیعت کی۔ اسی طرح ارجنٹائن کی ایک جرنلسٹ سے بھی رابطہ ہوا جس نے بعد میں اخبار میں جماعت کے حوالہ سے بڑا اچھا ایک آرٹیکل لکھا۔

تحریک وقف نو

اس کا بھی اب دفتر کافی آرگنائز ہو چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس وقت دنیا بھر میں واقفینِ نو کی کل تعداد 72 ہزار 932 ہے۔ جس میں 43 ہزار 281 لڑکے اور 27 ہزار 944 لڑکیاں ہیں۔ اس سال نئے واقفین جو شامل ہوئے وہ 3994 ہیں۔ پندرہ سال سے زائد عمر کے واقفینِ نو کی تعداد 32 ہزار 319 ہے، جس میں لڑکے 20 ہزار 920 اور لڑکیاں 11 ہزار 399 ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق تجدید وقف نو کرنے والے جن واقفین نو کے فارم موصول ہوئے ہیں۔ ان کی کل تعداد 15 ہزار سے زائد ہے۔

الاسلام ویب سائٹ (Alislam.org)

اس وقت 310 کتب انگریزی اور ایک ہزار اُردو زبان کی کتب ویب سائٹ پر ڈالی جاچکی ہیں۔

دورانِ سال 12 نئی انگریزی کتب Apple, Google, Amazon پر شائع کی گئیں۔ اس طرح ان پلیٹ فارم پر موجود کتب کی تعداد 66 ہوچکی ہے۔

ریویو آف ریلیجنز

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس رسالہ کا اجراء فرمایا تھا اور پہلا شمارہ جنوری 1902ء میں شائع ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس رسالہ کو 118 سال ہوچکے ہیں۔

یہ رسالہ انگریزی، فرنچ، سپینش اور جرمن زبان میں شائع ہو رہا ہے۔ ہر ایک زبان میں ریویو کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا چینلز بھی ہیں۔

انگریزی رسالہ ماہانہ بنیاد پر شائع ہوتا ہے جبکہ باقی زبانوں میں رسالہ کی سہ ماہی اشاعت ہوتی ہے اور اس کے علاوہ ہر ہفتہ آن لائن مواد بھی شائع ہو رہا ہے۔

سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی ریویو آف ریلیجنز بڑا کام کر رہا ہے۔ گزشتہ سال 5 ملین سے زائد افراد نے ہمارے مواد سے استفادہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا کے بارہ میں اس سال نئی سکیم کے تحت ہر روز یا ہر دوسرے روز مضامین شائع ہو رہے ہیں۔

اب یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ lockdown کے دوران لوگوں کا آن لائن مضامین پڑھنے کی طرف پہلے سے زیادہ رجحان پیدا ہوا۔ اس عرصہ میں تقریباً 120مضامین آن لائن شائع کیے گئے ہیں۔

ریویو آف ریلیجنز کا ایک یوٹیوب چینل بھی ہے جس کو 70ہزار افراد نے subscribe کیا ہے۔ صرف پچھلے سال میں ہی ہماری ویڈیوز کو 1.7 ملین مرتبہ دیکھا گیا۔

الفضل انٹرنیشنل

اس کا اجراء 1994ء میں ہفت روزہ اخبار کی شکل میں ہواتھا۔ اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے 27؍مئی 2019ء سے ہفتے میں دو روزشائع ہو رہا ہے۔ جمعۃ المبارک اور منگل کو۔ اور بڑا اچھا خوبصورت رنگین شمارہ کی صورت میں شائع ہو رہا ہے۔

الحکم انگریزی(ہفت روزہ)

کوروناوائرس کےباعث لاک ڈاؤن کے زمانہ میں الحکم کی ریڈرشپ میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

اخبارات میں جماعتی خبروں اور مضامین کی اشاعت

دنیا کے اخبارات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے قبولیت کی جو خاص ہوا چلائی ہے بڑی کثرت سے میڈیا کی جماعت کی طرف توجہ ہوئی ہے۔

مجموعی طور پر 2544 اخبارات نے 12453 جماعتی مضامین، آرٹیکلز اور خبریں وغیرہ شائع کیں۔ ان اخبارات کے قارئین کی مجموعی تعداد تقریباً52 کروڑ سے زائد ہے۔

پریس اینڈ میڈیا آفس

دورانِ سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے پریس اینڈ میڈیا ٹیم کو مختلف پراجیکٹس پر کام کرنے کی توفیق ملی جس سے ایک بڑی تعداد تک پیغام پہنچا۔

مختلف موضوعات پر پوسٹس شیئر کی گئیں جن کے ذریعہ 31 لاکھ سے زائد لوگوں تک پیغام پہنچا۔

پریس اینڈ میڈیا آفس نے متعدد جرنلسٹس کو مساجد آنے کی دعوت دی۔ دورانِ سال بعض مشہور جرنلسٹس سمیت تقریباً 100 جرنلسٹس نے مساجد کا وزٹ کیا۔

شعبہ مخزنِ تصاویر

دورانِ سال اب تک تقریباً 25 ممالک سے 913 سے زائد افراد نے نمائش کا وزٹ کیا ہے۔حضورِ انور نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو اس کا وزٹ کرنا چاہیے۔

احمدیہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ سنٹر

شعبہ کے تحت حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کے تبرکات کو محفوظ کرنے کا کام جاری ہے۔

مغربی محققین جو جماعت احمدیہ پر ریسرچ کررہے ہیں ان کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور انہیں حقائق پر مبنی معلومات دی جاتی رہی ہیں۔ نیز جماعتی تاریخی ریکارڈ میں سے متعلقہ مواد کی طرف ان کی رہنمائی کی جاتی رہی۔

ایم ٹی اے افریقہ

اگست 2016ء میں ‘ایم ٹی اے افریقہ’ کا اجرا ہوا تھا۔ اللہ کے فضل سے کافی وُسعت اختیار کرتا چلا جارہا ہے اور اس کے ذریعہ دور درازعلاقوں کی مقامی زبانوں میں پیغام پہنچ رہاہے۔

اس وقت ایم ٹی اے افریقہ کے دو چینلز مختلف زبانوں میں ہمہ وقت نشریات پیش کررہے ہیں۔

دورانِ سال مختلف سٹوڈیوز میں یوروبا، ہاؤسا، ٹوی(Twi)، سواحیلی، فرنچ اور کریول زبانوں میں 600 سے زائد پروگرام تیار کیے گئے۔

گھانا سے وہاب آدم سٹوڈیو سے کافی لائیو پروگرام بھی نشر ہوئے ہیں۔ افریقہ میں پہلی مرتبہ قرآن کریم کی تلاوت کا مقابلہ بھی وہاب آدم سٹوڈیو سے نشر ہوا۔

ریڈیو اسٹیشنز

حضورِ انور نے فرمایاکہ دورانِ سال جماعت کو دو نئے ریڈیو اسٹیشنز کھولنے کی توفیق ملی۔ اس طرح ریڈیو اسٹیشنز کی کل تعداد 27 ہو چکی ہے۔ یہ ریڈیو اسٹیشنز مالی، سیرالیون، تنزانیہ، گیمبیا اور یوکے وغیرہ میں قائم ہیں۔ حضورِ انور نے ریڈیو وائس آف اسلام کا تعریفی انداز میں تذکرہ فرمایا۔

کونگو کنشاسا سے بیان کرتے ہیں:

ریڈیو احمدیہ کونگو کے افتتاح کے موقع پر علاقہ کے لوکل چرچ کے بڑے پادری اسحاق صاحب بھی شامل ہوئے۔ وہاں پر اسلام احمدیت کی حقیقی تعلیمات سُن کرکہنے لگے کہ میں نے تو اس قصبے کے مسلمانوں سے گزشتہ کئی دہائیوں سے یہی سیکھا ہے کہ اسلام جادو،تعویذ گنڈے، اور عملیات وغیرہ کا نام ہے جس وجہ سے کبھی اسلام کی طرف توجہ ہی نہیں ہوئی۔ مگر یہاں جو بھائی چارے، ہمدردی، پیار، محبت اور احساس کی اسلامی تعلیم بیان کی گئی ہے اس نے میری پچھلی زندگی کے تاثر کو یکسر بدل دیا ہے۔اور مجھے خوشی ہے کہ اب احمدیہ ریڈیوکے ذریعہ ہمیں اسلام کے بارے میں مزید جاننے کی توفیق ملے گی۔

برکینا فاسو کے ریجن بانفورا سے تحریر کرتے ہیں:

شہر کے ایک لوکل ریڈیو پر جماعتی پروگرام کیے جاتے ہیں جن میں لائیو پروگرام بھی شامل ہیں۔ ایک دن ایک شخص نے فون پر بتایا کہ میں بانفورا شہر کا رہائشی ہوں اور میں باقاعدہ جماعت کی تبلیغ سنتا ہوں اور یہ بات مجھ پر واضح ہو چکی ہے کہ احمدیت ہی حقیقی اسلام ہے اس لیے میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں اور احمدیت میں داخل ہونا چاہتا ہوں کیونکہ اس وقت جماعت کے علاوہ کسی بھی جگہ اسلام کی صحیح تعلیم نظر نہیں آتی اورہر ایک کے آپس میں اختلافات بہت زیادہ ہیں جن سے ہم کبھی نکل نہیں سکتے۔اس لیے آج حقیقی امن صرف احمدیت میں ہے۔

کونگو کنشاسا سے ایک جگہ کے معلم لکھتے ہیں کہ احمدیہ ریڈیوکی سیکیورٹی کے کارکن ایک دن جماعتی کتاب پڑھ رہے تھے۔ اس دوران ریفارم چرچ کے پادری صاحب کا وہاں سے گزر ہوا اور ان کی کتاب پر نظر پڑی تو پوچھا کہ کیا پڑھ رہے ہو؟ عیسیٰ صاحب نے کتاب دکھائی تو اس کا ٹائٹل دیکھ کر ہی پادری صاحب کو توجہ ہوئی اور انہوں نے کتاب پڑھنے کے لیے مانگ لی۔ اگلے ہی دن ریڈیو میں تشریف لائے اور اسلام میں عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی پر کافی سارے سوالات کیے۔ جب انہیں ان کے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے گئے تو بڑے درد کے ساتھ کہنے لگے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اصل تو یہی مقام ہے اور یہی اصل واقعات ہیں جو عوام الناس کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ میں جس جگہ ہوں وہاں سے چھوڑنا میرے لیے بہت مشکل ہے اگر ہمت ہوتی توفورا ًجماعت میں داخل ہو کر تبلیغ کا کام شروع کرتا مگر مجبوریاں ہیں۔لیکن آپ لوگ دعا کریں اللہ مجھ میں وہ قوت ایمانی ودیعت کرے کہ میں دنیا سے لڑ کر حقیقی پیغام کو قبول کرنے والا بن جاؤں۔

دیگر ٹی وی پروگرام

حضورِ انور نے فرمایا کہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی 24 گھنٹے کی نشریات کے علاوہ 84 ممالک میں ٹی وی اور ریڈیوچینلز پر بھی جماعت کو اسلام کا پُرامن پیغام پہنچانے کی توفیق ملی۔ امسال 11 ہزار 63 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 6 ہزار 842 گھنٹے وقت ملا۔اسی طرح جماعتی ریڈیو سٹیشنز کے علاوہ مختلف ممالک میں ریڈیو سٹیشنز پر 18 ہزار 479 گھنٹے پر مشتمل 22 ہزار 167 پروگرام نشر ہوئے۔

ٹی وی اور ریڈیو کے ان پروگراموں کے ذریعہ محتاط اندازے کے مطابق 52کروڑ سے زائد افراد تک پیغام پہنچا۔

امیرصاحب سینیگال لکھتے ہیں:

امبورشہر میں لوکل Rendoٹی وی اسٹیشن پر جوکہ یوٹیوب پر بھی نشر ہوتاہےحضورانورایدہ اللہ کا خطبہ لائیو سنایا جاتاہے۔اس کے ذریعہ ایک تاجر فیملی (Mal Ndaio)احمدیت میں داخل ہوچکی ہے۔اس ٹی وی اسٹیشن کے مالک آئے تھے اور مجھے ملے بھی تھے۔

IAAAE

حضورِ انور نے انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز ایسوسی ایشن کے تحت کی جانے والی خدمات کا تذکرہ فرمایا۔ حضورِ انور نے ان کے پراجیکٹس واٹرفار لائف، سولر سسٹم، افریقہ کے غریب ممالک میں ماڈل ولیجز اور تعمیراتی پراجیکٹس کا تذکرہ فرمایا نیز فرمایا کہ ان کاموں کی انجام دہی کےلیے یوکے، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ، گھانا، نائیجیریا، پاکستان اور دیگر ممالک سے انجنیئرز اور آرکیٹکٹس، الیکٹریشنز اور پلمبرز خدمات پیش کرتے ہیں۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ دنیا میں بڑا اچھا کام کر رہےہیں۔

ان کے ذریعے سے کل 2800 سے زائد گاؤں میں پانی کے نلکے لگ چکے ہیں جن سے دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد افراد مستفید ہو رہے ہیں۔

ان کی جانب سے اب تک نو ممالک میں 19 ماڈل ولیجز قائم کیے جا چکے ہیں۔

گنی کناکری سے لکھتے ہیں کہ ہم ایک جگہ تبلیغ کے لیے گئے تو کچھ عورتیں آئیں اور کہنے لگیں کہ ہم آپ کو کچھ دکھانا چاہتے ہیں جب میں ان کے ساتھ گیا تو انہوں نے مجھے ایک جگہ دکھائی جہاں سے قطرہ قطرہ پانی ٹپک رہا تھا جو کہ قریبی پہاڑ سے آرہا تھا انہوں نے بتایا کہ سارا گاؤں لمبے عرصہ سے یہاں سے اپنی پانی کی ضرورتیں پو ری کر رہا ہے۔ خاکسار کے دریافت کرنے پر پتا چلا کہ اس سے قبل حکومت کافی دفعہ کوشش کر چکی ہے لیکن پانی نہیں نکلتا۔ چنانچہ وہاں پانی کی تلاش کے لیے کمپنی سے رابطہ کیا گیا۔ کچھ ہی دنوں میں وہاں پانی نکل آیا اور جب اسے لیبارٹری میں ٹیسٹ کروایا تو پتہ چلا کہ یہ گنی میں موجود کنووں میں سے سب سے بہترین پانی ہے۔

ہیومینٹی فرسٹ

حضورِ انور نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ گذشتہ 26 سال سے خدمات پیش کر رہی ہے اور اب تک 54 ممالک میں رجسٹرڈ ہو چکی ہے۔ اسی سال بہت سارے ملکوں میں میڈیکل سنٹر، میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔ اور بعض جگہوں پر ہسپتال اور کلینک بھی شروع کروائے۔ اسی طرح خدمتِ خلق کے کاموں میں نلکے لگانے کے علاوہ دیگر کام بھی ہیں۔

فری میڈیکل کیمپس

جماعت احمدیہ کی طرف سے ایشیا، افریقہ، یورپ اور ساؤتھ امریکہ کے ممالک میں فری میڈیکل کیمپس لگائے گئے جن میں دو لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد کا علاج کیا گیا اور فری ادویات تقسیم کی گئیں۔ ایسی جگہوں پر بھی گئے جہاں اتنی سہولتیں میسر نہیں تھیں۔

آنکھوں کے فری آپریشن

امسال افریقہ کے مختلف ممالک میں پانچ سو سے زائد غریب اور نادار لوگوں کے فری آنکھوں کے آپریشن کیے گئے۔ اب تک پندرہ ہزار سے زائد آپریشنز کیے جا چکے ہیں۔

عطیات خون

مختلف ممالک میں کئی ہزار خون کی بوتلوں کے عطیات اور ضروریاتِ زندگی کا خیال رکھا گیا۔ بالخصوص وبا کے ایام میں جماعت کو خدمات کی توفیق مل رہی ہے اور اسے سراہا بھی جا رہا ہے۔

ایم ٹی اے انٹرنیشنل

حضورِ انور نے فرمایا کہ ایم ٹی اے کے 16 ڈیپارٹمنٹ ہیں جس میں 469 کارکنان کام کرتے ہیں۔ جن میں سے صرف 79تنخواہ دار کارکن ہیں جبکہ باقی سارے کارکن رضاکارانہ طور پر خدمات بجا لاتے ہیں۔

27؍ مئی 2020ء سے دنیا کے مختلف ریجنز کے اعتبار سے آٹھ چینلز کے ذریعے نشریات کا آغاز کیا گیا ہے۔

ایم ٹی اے پر نشر ہونے والے پروگراموں کی subtitlingکی زبانوں کی تعداد امسال دس کر دی گئی ہے۔ ان میں انگریزی، اردو، عربی، فرانسیسی، جرمن، ہسپانوی، فارسی، انڈونیشین، جاپانی اور پولش زبانیں شامل ہیں۔

ایم ٹی اے سوشل میڈیا کے تحت چھ چینلز پر سٹریم کی جا رہی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال پانچ تھی۔ مزید دو چینلز پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ 8 چینلز پر ایم ٹی اے کی نشریات سٹریم کی جا سکیں۔

حضورِ انو رنے ایم ٹی اے کی نسبت بعض ایمان افروز واقعات بیان فرمائے۔

نومبائعین سے رابطہ اور بحالی کی رپورٹ

حضورِ انور نے فرمایا کہ امسال 80 ممالک میں ایک لاکھ سے زائد نومبائعین سے رابطے بحال ہوئے۔

نائیجیریا نے 52,000سے زائد نومبائعین سے رابطہ بحال کیا ہے، بینن نے گیارہ ہزار سے زائد، آئیوری کوسٹ نے نو ہزار سے زائد اسی طرح متعدد ممالک نے نومبائعین سے رابطے کیے۔

نومبائعین کی کلاسیں

80ممالک سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق 3891 جماعتوں میں 16 ہزار سے زائد کلاسز کا انعقاد ہوا۔ جن میں نومبائعین اور اماموں کی تربیت کی گئی۔

امسال ہونے والی بیعتیں

حضورِ انور نے فرمایا کہ اگرچہ حالات امسال خراب چل رہے تھے، رابطے نہیں ہو سکتے تھے، مبلغین، معلمین اور داعیان الی اللہ باہر نہیں نکل سکتے تھے لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک لاکھ 12 ہزار 179 بیعتیں ہوئیں۔ اور 98 ممالک سے تقریباً 220اقوام احمدیت میں داخل ہوئیں۔

نائیجیریا کی امسال بیعتوں کی مجموعی تعداد 25 ہزار 176 ہے۔ کیمرون کو امسال 13 ہزار 191 بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی ہے۔ سیرالیون میں دورانِ سال 13 ہزار 723 بیعتیں حاصل ہوئیں۔ آئیوری کوسٹ میں دورانِ سال 10 ہزار 538 بیعتیں حاصل ہوئیں۔ مالی میں 10 ہزار 27 بیعتیں ہوئیں۔سینیگال میں امسال 5 ہزار 790 بیعتیں ہوئیں۔ کانگوکنشاسا میں امسال 4 ہزار 42 اور تنزانیہ میں میں 3 ہزار 875 بیعتیں ہوئیں۔ امسال گنی بساؤ کو 3 ہزار 212 بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی۔ کونگو برازاویل کو 4 ہزار 246 بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی۔ لائبیریا کو 1 ہزار 888 بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی۔ گنی کوناکری کو 1 ہزار 500 اور نائیجر کو 1ہزار445 بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی۔ امسال بینن کو 1 ہزار 147 اور غانا کو 1 ہزار 109 بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی۔ ملاوی میں بیعتوں کی تعداد 1 ہزار 46جبکہ برکینا فاسو میں 1ہزار17ہے۔چاڈ میں 939، ٹوگو میں 932 اور یوگنڈا میں 917 بیعتیں حاصل ہوئیں۔ سنٹرل افریقن ریپبلک میں بیعتوں کی تعداد 652ہے۔ مڈغاسکر میں 431، کینیا میں405 اور ساؤتومے میں 335بیعتیں حاصل ہوئیں۔برونڈی میں 136،موریطانیہ میں 90، زیمبیا میں 33، صومالیہ میں 29، روانڈا میں 26 اور ایتھوپیا میں 23 بیعتیں حاصل ہوئیں۔ ہندوستان میں امسال بیعتوں کی تعداد 1 ہزار 724 ہے۔

انڈونیشیا میں امسال ایک ہزار 102 بیعتیں ہوئیں۔ بنگلہ دیش میں 417 بیعتیں حاصل ہوئیں۔ ملائیشیا میں دورانِ سال 72بیعتیں حاصل ہوئیں۔جرمنی میں امسال 104بیعتیں حاصل ہوئیں۔ یوکے میں امسال 100بیعتیں ہوئی ہیں۔ امریکہ کی امسال یوکے سے زیادہ 101؍بیعتیں ہیں۔ کینیڈا کی جماعت کو 68 بیعتیں حاصل کرنے کی توفیق ملی۔امسال ہنڈوراس میں اللہ کے فضل سے 36اور ہیٹی میں32اور میکسیکو میں 23بیعتوں کے حصول کی توفیق ملی۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو اس سال جماعت میں داخل ہونے کی توفیق دی اللہ تعالیٰ انہیں ثباتِ قدم عطا فرمائے۔ اصل چیز تو یہ ہےکہ ایمان اور ایقان میں ترقی ہو۔

حضورِ انور نے بیعتوں کے ضمن میں چند ایمان افروز واقعات بھی بیان فرمائے۔ حضورِ انو رنے فرمایا کہ امیرصاحب گھانا لکھتےہیں

امسال ‘نانا’ صاحب نے بیعت کی ہے۔ یہ اپنے قبیلے کے سردار ہیں۔ انہوں نے پوری فیملی کے ساتھ احمدیت قبول کی ہے۔ ان کا بڑا بیٹا مسلمانوں سے متنفر ہو کر عیسائی ہو گیا تھا اور اس کے والد ہمارے پاس آئے اور درخواست کی کہ آپ لوگ عیسائیوں سے بحث کر سکتے ہیں اس لیے آپ میرے بیٹے سے بات کریں اور اسے سمجھائیں اور اسلام کی طرف واپس لےکرآئیں۔ چنانچہ جب ہم ان کے بیٹے سے ملے تو اس نے کچھ سوالات کیے جن کا تسلی بخش جواب ملنےپر وہ دوبارہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اسلام احمدیت میں داخل ہو گیا۔ اور دوبارہ پورا خاندان جو آٹھ افراد پر مشتمل تھا وہ بھی بیعت کرکے احمدیت میں شامل ہوگیا۔

گنی بساؤ سے ایک دوست نے کہا کہ میں اس سال حج پر جارہاہوں اور حج سے واپس آکر ہی فیصلہ کروں گا کہ آیا میں احمدی ہونا چاہتاہوں یا نہیں۔

اس کے چند دن بعد یہ دوست حج پر چلے گئے اور حج سے واپس آئے تو انہوں نے از خود جماعت سے رابطہ کیا اور کہا کہ حج کے دوران ہی اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ بات بٹھا دی تھی کہ احمدیت ایک سچی جماعت ہے اور پورے حج کے دوران اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ اطمینان پیداکیا کہ احمدیت کے ساتھ وابستہ رہنے میں ہی نجات ہے۔ میں حج کے دوران ہی احمدیت کی کامیابی کے لیے دعائیں کرتارہا۔

چنانچہ انہوں نے حج سے واپس آکر سب سے پہلے احمدیت قبول کی اور اب اللہ کے فضل سے ایک بہترین داعی الی اللہ کے طور پر کام کررہے ہیں اور باقاعدگی سے اپنے تمام چندہ جات اداکررہے ہیں۔

قرغیزستان کے ایک مقامی نومبائع قادِرَوْ شوکت اپنی قبولیتِ احمدیت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں:

‘ایک مقامی دوست ‘عاشِر علی صاحب’ کے ذریعہ مجھے جماعت کا علم ہوا۔ انہوں نے مجھے دعا کی تلقین کی۔میں نے اُسی دن رات کو گھر آکر دو رکعت نماز ادا کی اور اللہ تعالیٰ سے حق کو جاننے کی توفیق مانگی۔اُسی رات کو میں نے خواب میں حضرت محمدﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ سمندر کے پانی کے اوپر عبادت کر رہے ہیں۔ خواب نے میرے دل میں ایک عجیب نور سا پیدا کر دیا۔ جس کے نتیجہ میں مجھے یقین ہوگیا کہ مجھے اب حق کا راستہ مل گیا ہے۔ پھر میں نے بیعت کر لی۔

امیرصاحب نائیجر بیان کرتے ہیں:

اپریل 2019ء میں بیعت کرنے والے ایک احمدی گاؤں ‘ہادا’ کے امام عبد اللہ صاحب نے جلسہ سالانہ نائیجر کے موقعہ پر اپنی ایک خواب کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جماعت احمدیہ میں داخل ہونے سے کچھ دن قبل خواب میں دیکھا کہ جیسے وہ اپنے گھر کے آنگن میں لیٹے ہوئے ہیں۔رات کا وقت ہے اور چاند نکلا ہوا ہے اور اُس چاند پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے۔ اسی اثناء میں خواب میں ہی وہ دیکھتے ہیں کہ اُسی طرح کی تحریر اور رنگ میں وہ کلمہ اُن کے آنگن کی دیوار پر بھی لکھا ہوا ہے اور اس کے بعد اُن کی آنکھ کُھل جاتی ہے۔ کہتے ہیں کہ اس خواب کے کچھ دن بعد ہی جماعت کے مبلغ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام لیکر آئے تو میرے دل میں اس پیغام کو قبول کرنے کی تحریک پیدا ہوئی اور میں نے اپنے گاؤں کے ساتھ احمدیت میں شمولیت اختیار کرلی لیکن آج جلسہ سالانہ میں شامل ہو کر میرے دل کو اطمینان حاصل ہوا کیونکہ اُس خواب میں کلمہ طیبہ کی طرزِ تحریر اور رنگ جو میں نے خواب میں دیکھا تھا یہاں جلسہ کے اسٹیج پر ہوبہو وہی طرزِ تحریر اور رنگ میں لکھا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا میں نے سچی خواب دیکھی تھی۔

امیرصاحب انڈونیشیا ایک نو احمدی کی قبولیتِ احمدیت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:

مجھے بتایا گیا تھا کہ جماعت احمدیہ گمراہی میں مبتلا ہے۔میں جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی بجائے میں ایک ایسی جماعت میں شامل ہوگیا جو حکومت کی مخالفت کرنے والی ہے۔ 1992ء میں جب اس جماعت کا امیر پکڑا گیا تھا تو میں نے ان کے جانشین کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے پہلے استخارہ کیا تو خواب میں ایک بزرگ کو دیکھا۔اس بزرگ نے کہا کہ میں ہی امام مہدی ہوں۔تم لوگوں کا امام ہوں۔میں مرزا غلام احمد ہوں۔اس کے ایک ہفتے کے بعد مجھے اس نئے امیر کی بیعت کرنے پر مجبور کیا گیا۔اور کہاگیا کہ ورنہ میں قتل کردیا جاؤں گا۔

اس کے ایک سال کے بعد ایک احمدی سے ملاقات ہوئی اور اس نے تبلیغ کی۔ میں نے اسے کہا کہ اگر تمہارا امام ایک نبی ہے تو ضرور ہے کہ اس کی کتاب وغیرہ ہوگی۔اس پر احمدی نے کہا کہ وہ مجھے ایک کتاب دے گا۔

اسی رات ایک بار پھر میں نے خواب میں ایک مسجد دیکھی جس پر ’’احمدیہ‘‘ لکھا ہوا تھا۔وہاں ایک انڈین ڈریس پہنے آدمی کھڑا تھا جو مجھ سے کہنے لگاکہ تم اس میں داخل ہو جاؤ!

تین دن کے بعد احمدی دوست مجھے کتاب ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ دے کر گیا۔جب میں نے کتاب کھولی تو شروع میں ہی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کی تصویر تھی۔ ان کا چہرہ دیکھ کر یاد آیا کہ یہ تو بالکل وہی بزرگ ہیں جنہیں پچھلے سال میں نے خواب میں دیکھا تھا۔

پس میں نے اس کتاب کو اول سے آخر تک پڑھا اور بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں شامل ہوگیا۔

تنزانیہ سے ایک معلم صاحب لکھتے ہیں ہمارے گاؤں میں وہابی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ایک مولوی نے گزشتہ سال جماعت کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیز مہم شروع کی اور اپنے خطبات میں جماعت کے خلاف اور خاص طور پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ذات کے حوالے سے غلیظ زبان استعمال کرتا۔ اس کی گفتگو اتنی گندی تھی کہ اس مسجد میں جانے والی بعض غیر از جماعت عورتوں نے مسجد میں جانا ہی بند کردیا۔ اس مخالفت کی وجہ سے ان عورتوں میں سے ایک نے جماعت کے حوالے سے تحقیق کی اور احمدیت سچ جان کر بیعت کرلی۔ دوسری طرف اس مولوی کی ذلت اور رسوائی اس طرح ہوئی کہ وہ ایک غیر اخلاقی حرکت میں پکڑ اگیااور اسے بدنام کیا گیا۔

نمونہ دیکھ کر بیعت کرنے کا واقعہ

کانگوکنشاسا سے ایک معلم صاحب لکھتے ہیں کہ ایک دوست کو مشن میں کچھ کام کرنے کو دیا گیا۔ کام مکمل ہونے پرجب انہیں اجرت د ی تو انہوں نے اس میں سے کچھ حصہ نکال کر مجھے کمیشن کے طور پر دیا۔ میں نے لینے سے انکار کیا اور انہیں سمجھایاکہ نہیں یہ تمہارا حق ہے اور میں نہیں لے سکتا۔

اس پر داؤد صاحب نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کسی کو میں نے اس طرح کمیشن دیا ہو اور اس نے لینے سے انکار کردیا ہو۔پھر 3 ہفتہ بعد آئے اور کہا کہ اس دوران میں نے بہت غور کیا ہے جس طرح آپ لوگ کام کر رہے ہیں اور جیسا آپ کا رویہ ہے آپ غلط نہیں ہو سکتے اسی لیے میں بیعت کرتا ہوں۔ اور بیعت کرنے کے بعد داؤدا صاحب میں نمایاں تبدیلی پیداہوئی ہے۔ چندوں میں باقاعدہ ہیں۔

ثباتِ قدم کا واقعہ

خلیل احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ چاڈ لکھتے ہیں کہ ایک علاقہ بیئر سیت کافی عرصہ سے ہمارے زیرِ تبلیغ تھا۔ اللہ تعالی کے فضل سے پچھلے سال 2019ء میں علاقہ بیئر سیت کے سلطان اور اس کے ماتحت بائیس گاؤں اور امام اور چیفس سمیت جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے۔ تبلیغی جماعت والے جو پاکستان سے وفد کی صورت میں ملک چاڈ آتے ہیں اس علاقے میں بھی پہنچ گئے۔

ایک دفعہ ہمارے معلم صاحب کی موجودگی میں یہ لوگ اس علاقے میں گئے۔جب تعارف ہوا تو تبلیغی جماعت والوں نے بڑے حیران ہو کر ہمارے معلم صاحب سے دریافت کیا کہ جماعت احمدیہ ادھر بھی موجود ہے؟ ہمارے معلم صاحب نے ان کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب مسیح ہندوستان میں تحفہ کے طور پر دی۔ پھر وہ لوگ اس علاقے سے چلے گئے۔

چند دن کے بعد دوبارہ اس علاقے میں آئے اور علاقے کے سلطان سے کہا کہ جماعت احمدیہ ایک جھوٹی جماعت ہے اور یہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں اور کافر ہیں۔ پاکستانی گورنمنٹ نے ان لوگوں کو کافر قرار دیا ہے۔ آپ لوگوں نے جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔

علاقے کے سلطان نے انہیں جواب دیا کہ جو باتیں آپ لوگ جماعت احمدیہ کے متعلق بتا رہے ہیں وہ تو ہم لوگوں نے ان میں دیکھی نہیں۔ وہ تو رسولِ کریمﷺ کو مانتے ہیں اور ان پر ایمان لاتے ہیں، انسانیت کی صحیح معنوں میں خدمت کرتے ہیں۔ جہاں تک پاکستانی گورنمنٹ کے ان کو کافر قرار دینے کا تعلق ہے تو آپ لوگ چاڈ کے دارالحکومت جائیں جہاں پر جماعت احمدیہ کا ہیڈکوارٹر موجود ہے۔ آپ لوگ گورنمنٹ سے پوچھیں کہ اس نے جماعت احمدیہ کو جماعت مسلمہ کے طور پر رجسٹرڈ کیوں کیا ہے؟ اس پر بہر حال وہ خاموش ہو کر وہاں سے چلے گئے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر حضورِ انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے درج ذیل دو اقتباس پڑھے:

کبھی کوئی جھوٹ اس قدر چل نہیں سکتا۔ آخر دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ بدی کرنے والے جھوٹے اور فریبی اپنے جھوٹ میں تھک کر رہ جاتے ہیں۔ پھر کیا کوئی ایسا مفتری ہوسکتا ہے جو برابر پچیس برس سے خدا پر افترا کر رہا ہو اور نہ تھکا ہو اور خد اکو بھی اس کے لیے غیرت نہ آوے۔ بلکہ اس کی تائید میں نشانات ظاہر کرتا رہے۔ یہ عجیب بات ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ خدا تعالیٰ ہمیشہ صادقوں ہی کی نصرت اور تائید کرتا ہے۔

دیکھو یہ جو پیشگوئی ہے کہ میری عمر80 برس کے قریب ہوگی کیا کوئی مفتری اس قسم کی پیشگوئی کرسکتا ہے اور خصوصاً اس پر تیس برس گذر بھی گئے ہوں اور ایسا ہی اس وقت جب کوئی نہ جانتا تھا اور نہ یہاں آتا تھا یہ کہا یَاْتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَـجٍّ عَـمِیْقٍ اور یَاْتِیْکَ مِنْ کُلِّ فَـجٍّ عَـمِیْقٍ کیا یہ مفتری کرسکتا ہے کہ ایسا کہے اور پھر خدا بھی ایسے مفتری کی پروا نہ کرے بلکہ اس کی پیشگوئی پوری کرنے کو دور دراز سے لوگ بھی اس کے پاس آتے رہیں اور ہر قسم کے تحائف اور نقد بھی آنے لگیں۔ اگر یہ بات ہو کہ مفتری کے ساتھ بھی ایسے معاملات ہوتے ہیں تو پھر نبوت سے ہی امان اٹھ جاوے۔ یہی نشانات ہیں جو ہماری جماعت کی محبت اور اخلاص میں ترقی کا باعث ہو رہے ہیں۔ مفتری اور صادق کو تو اس کے منہ ہی سے دیکھ کر پہچان سکتے ہیں۔

فرمایا: سچائی کا یہ بھی ایک نشان ہے کہ صادق کی محبت سعید الفطرت لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ احمق کو یہ راہ نہیں ملتی کہ نور کا حصہ لے۔ وہ ہر بات میں بدگمانی ہی سے کام لیتا ہے۔

فرمایا:ہم کو تکلف اور تصنع کی حاجت نہیں۔ خواہ کوئی ہماری و ضع سے راضی ہو یا ناخوش۔ ہمارا اپنا کوئی کام نہیں ہے۔ خدا کا اپنا کام ہے اور وہ خود کر رہا ہے۔ …

فرمایا: اﷲ تعالیٰ ہم کو محجوب ہونے کی حالت میں نہ چھوڑے گا۔ وہ سب پر اتمام حجت کر دے گا۔ یاد رکھو سماوی اور ارضی آدمیوں میں فرق ہوتا ہے جو خدا کی طرف سے آتے ہیں۔ وہ خود ان کی عزت کو ظاہر کرتا ہے اور ان کی سچائی کو روشن کرکے دکھاتا ہے۔ اور جو اس کی طرف سے نہیں آتے اور مفتری ہوتے ہیں وہ آخر ذلیل ہو کر تباہ ہو جاتے ہیں۔…

فرمایا: اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا کہ ہماری جماعت کا ایمان کمزور رہے۔ مہمان اگر نہ بھی چاہے تو بھی میزبان کا فرض ہے کہ اس کے آگے کھانا رکھ دے۔ اسی طرح پر اگرچہ نشانوں کی ضرورت کوئی بھی نہ سمجھے۔ تب بھی اﷲ تعالیٰ اپنے فضل سے جماعت کے ایمان کو بڑھانے کے لیے نشانات ظاہر کر رہا ہے۔ یہ بھی سچی بات ہے کہ جو لوگ اپنے ایمان کو نشانوں کے ساتھ مشروط کرتے ہیں وہ سخت غلطی کرتے ہیں۔ حضرت مسیحؑ کے شاگردوں نے مائدہ کا نشان مانگا تو یہی جواب ملا کہ اگر اس کے بعد کسی نے انکار کیا تو ایسا عذاب ملے گا جس کی نظیر نہ ہوگی۔

فرمایا: پس طالب کا ادب یہی ہے کہ وہ زیادہ سوال نہ کرے اور نشان طلب کرنے پر زور نہ دے۔ جو اس آداب کے طریق کو ملحوظ رکھتے ہیں خدا ان کو کبھی بے نشان نہیں چھوڑتا۔ اور ان کو یقین سے بھر دیتا ہے۔ صحابہ کی حالت کو دیکھو کہ انہوں نے نشان نہیں مانگے۔ مگر کیا خد انے ان کو بے نشان چھوڑا؟ ہرگز نہیں۔ تکالیف پر تکالیف اٹھائیں۔ جانیں دیں۔ اعداء نے عورتوں تک کو خطرناک تکلیفوں سے ہلاک کیا۔ مگر نصرت ہنوز نمودار نہ ہوئی۔ آخر خدا کے وعدہ کی گھڑی آگئی اور ان کو کامیاب کر دیا۔ اور دشمنوں کو ہلاک کیا۔ یہ سچی بات ہے کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

فرمایا…اس میں کچھ بھی شک نہیں کہ ان ساری ترقیوں کی جڑ ایمان ہی ہے۔ اسی کے ذریعہ سے انسان بڑی بڑی منزلیں طے کرتا اور سیر کرتا ہے۔

(ملفوظات جلد 4 صفحہ 354تا356)

(پھر مخالفین کو مخاطب کر کے آپؑ نے فرمایا کہ)

اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے۔ اور شائد اس وقت تک(جب آپؑ نے بیان فرمایا اس وقت) چار ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی (ابھی بھی بہت تھوڑی ہے۔ بہر حال فرماتے ہیں:) تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ راضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھی کا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نام ونشان با قی نہ رہتا۔

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم مطبوعہ لندن صفحہ281۔282)

بعد ازاں حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے فرائض انجام دینے کی توفیق دے اور اللہ تعالیٰ کرے کہ اب ان لوگوں کو بھی عقل آ جائے۔

حضورِ انور نے پانچ بج کر باون منٹ پر دعا کے ساتھ اس خصوصی اجلاس کا اختتام فرمایا اور ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ‘ فرماتے ہوئے ایوانِ مسرور سے واپس تشریف لے گئے۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ الودود بنصرہ العزیز اور احباب جماعت کی خدمت میں سالِ گزشتہ کے دوران ہونے والی جماعتی ترقیات پر مبارک باد پیش کرتا ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button