متفرق مضامین

روشنی دینے والی مخلوقات

(محمد ذکریا ورک۔ کینیڈا)

بہت سی مخلوقات اندھیرےمیں دیکھنےکاتجربہ رکھتی ہیں یا پھر وہ تاریکی میں رہنا پسند کرتی ہیں کیونکہ وہ خود اپنے لیےروشنی پیدا کرتی ہیں۔ روشنی پیدا کر نا بہت سارے آرگنازم(organism)، کیڑوں جیسے کہ جگنو، گلو ورمز (glow worms)، فائر فلائی سکوایڈsquid، کر سٹل جیلی فش اور شارک مچھلی وغیرہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسی مچھلیاں نمک والے پانی میں دیکھی جا سکتی ہیں نہ کہ فریش واٹر میں۔بائیولومی سینٹ فش(bioluminescent fish)کی اقسام میں سے اینگلر فش (angler fish)سب سے زیادہ مشہور ہے۔ روشنی پیدا کرنا اعلیٰ مخلوقات میں مفقود ہے۔ روشنی پیدا کرنے کا مقصد بعض مخلوقات میں جنسی تعلق کےلیےاپنےپارٹنر کو پیغام دینا اور بعض دفعہ اس کا مقصد کیڑوں کو اپنے شکنجے میں پھنسا کر ہڑپ کرجانا ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں جگنو firefly or lightbugکو دنیا کا کا میاب ترین کیڑا مانا جاتا ہے جواپنی روشنی سےاپنےشکارکو دھوکا دینےکا ماہرہے۔

نازک اندام مادہ جگنو میں اس کے پیٹ کے کونے پر ٹیل لائٹ لگی ہوتی ہے جس کو وہ آن آف کر سکتی ہے۔ اس روشنی کامقصدنرجگنوکواپنے محل وقوع اور دیگر پیغامات بھیجنا ہوتا ہے۔ دوسری مخلوق کے ساتھ بھی یہ فلیش لائٹ کے ذریعہ پیغام رسانی کرتے ہیں جس کامقصد ان کو دام تزویر میں لا کر خود کو غذا مہیا کرنا ہوتاہے۔ جگنو کی روشنی فریب، دھوکا اور عیاری کی اعلیٰ مثال ہے۔ یہ روشنی نصف انچ کے برابر ہوتی ہےجو کہ کافی فاصلے تک دیکھی جا سکتی ہے۔

جگنو رات کو یا پھرغروب آفتاب کے وقت نظر آتے ہیں۔ دن کے وقت یہ سست اور کاہل ہوتےہیں مگر رات کے وقت یہ فلیش لائٹ کا زبردست شو پیش کرتے ہیں۔ جگنو کی دونوں جنس اور لا روا (larva)روشنی پیدا کرسکتے ہیں۔ کیریبین جزائر میں تو لوگ رات کےوقت جگنوؤں کو سوتی پٹی میں ڈال کر سر پر ڈیکو ریشن کے طور پرباندھ لیتے ہیں جس سے رات کے وقت عجب سماں پیدا ہوتا ہے۔ موسم گرما میں جھاڑیوں میں اکثرجگنو جمع ہوجاتےہیں اور شام ڈھلتےہی فلیش لائٹ کے ذریعہ مخفی پیغامات بھیجناشروع کردیتے ہیں جس کو دوسرے جگنو سمجھ لیتے ہیں۔ مادہ جگنو کا پیغام نرجگنو سے مختلف ہوتا ہے۔نر کی ٹیل لائٹ سے پہلے ہی طے شدہ coded messageنکلتا ہے جس کو مادہ شناخت کر لیتی ہے۔ اگر اس پیغام کا نر جواب دے تو وہ بجائے جنسی ملاپ کے جلد ہی ہڑپ کر لیا جاتا ہے۔ مذکر کی پہچان اس کے بھیجے ہوئے فلیشز کے عرصہ، فری کو ئینسی اور ان کی تعداد سے ہوتا ہے۔ جزائر فلپائن کے شہر Donsolمیں جگنوپورے سال دیکھے جاسکتے ہیں۔ امریکہ کی ریاست ٹینیسی کے شہر Elkmontمیں ہر سال جون کے پہلے ہفتہ میں جگنو ایک ساتھ میں روشنی فلیش کرتے نظر آتے ہیں۔ ساؤتھ کیرولائنا کے کونگاری نیشنل پارک میں جگنو وافر تعداد میں نظر آتے ہیں۔ کینیڈا کے شہر کنگسٹن میں Lemoine Point parkمیں شام ڈھلے جھاڑیوں میں اورجھیل اونٹاریو کے کنارے لا تعداد جگنوؤں کی پرواز کئی سال سےدیکھی جاسکتی ہے۔

سا ئنسدانوں نے تجربہ کرکے دیکھا ہے کہ اگرفلیش لائٹ کی مصنوعی روشنی جگنوؤں کی طرف ایک منٹ کےلیے بھیجی جائے تو نرجگنو فوراًاس کی طرف پرواز کر کے چلا جاتا ہے۔ جگنوؤں کی مختلف انواع دنیا میں پائی جاتی ہیں۔ جمیکا کاجگنوPhotinus pallensدو قسم کے سگنل فلیش کر تاہے۔ جب وہ کسی جگہ پر بیٹھا ہوتاہے تو وہ برائٹ لائٹ فلیش کرتا ہےجس کی مدت نصف سیکنڈ ہوتی ہے، مگر جب یہ پرواز کرتاہےتو لائٹ فلیشزغیر معینہ مدت پر آتےہیں اور اتنے چمکدار ہوتے ہیںکہ انسان چندھیا جاتا ہے۔

جگنو کی نارتھ امریکہ میں پائی جانےوالی نوع تنہائی پسند ہوتی ہے اور اکیلےپرواز کرتےہوئےمادہ کی تلاش میں مگن رہتی ہے۔ تھائی لینڈ میں صدیوں سےجگنو 2 سے 3 سیکنڈ کےلیے دریا کے کنارے پر فلیش کرتے نظر آتے ہیں۔ نیو گنی کے جگنو نصف سیکنڈ کےلیے فلیش کرتے ہیں۔ بعض انواع کے جگنوہر تین سیکنڈ میں فلیش کرتے ہیں۔ بعض جگہوں پر دیکھا گیا ہےکہ ایک درخت پر بیٹھے درجنوں جگنو ایک ہی وقت میں اکٹھے فلیش کرتےہیں جبکہ دوسرے درخت پر بیٹھے جگنو پہلے درخت سے مختلف وقت پرفلیش کرتےہیں۔ یہ synchronizeکیوں کرتے ہیں اس کا جواب ابھی نہیں ملا۔ جگنو کی روشنی لکڑی، تیل یا کوئلے کی روشنی کی نسبت سو فیصد روشنی ہوتی ہےجس سے کوئی حرارت پیدا نہیں ہوتی۔ نارتھ امریکہ کے جگنو میں سے سبز روشنی نکلتی ہے مگر بعض انواع میں دو قسم کی روشنی نکلتی ہے۔ برموڈا کے جزیرہ کے جگنو کےجنسی تعلقات چاند سے مطابقت رکھتے ہیں۔ پورے چاند کے دو یا تین روز بعد مادہ جگنو ؤں کے جھنڈپانی کی سطح پر جمع ہوجاتےہیں اور گرین لائٹ پیدا کرتے ہوئے دائرے میں تیرتے ہیں۔

روشنی دینے والی مچھلی

مچھلی کی بہت ساری انواع روشنی دینے کی اہلیت رکھتی ہیں۔فلیش لائٹ فش جو روشنی دیتی ہے اس کا مقصد پیغامات بھیجنااور وصول کرنا، شکار کو دام میں لانا، شکار ی مچھلیوں سے خود کو محفوظ رکھنا اور چیزوں کو بہتر طریق سے دیکھنا ہوتا ہے۔ مچھلیوں کی چار اقسام میں ان کی آنکھ کے نیچے روشنی دینے کا عضو لگا ہوتا ہےجس سےفلیش لائٹ کے برابر کی روشنی خارج ہوتی ہے۔ایسی مچھلیاں زیادہ نظر نہیں آتیں کیونکہ یہ سائز میں چھوٹی اورگہرے پانی میں رہنا پسند کرتی ہیں۔فلیش لائٹ فش کے روشنی دینے والے عضو پر تاریک پردہ لگا ہوتا ہےجس سے یہ خودچندھیاتی نہیں۔ تجربہ گاہ میں جب روشنی دینے والا عضو الگ کیا گیا تو یہ آٹھ گھنٹے تک چمکتا رہا۔ مچھلی جب اس لائٹ کو بجھانا چاہتی ہےتو یہ عضو کے اوپر تاریک پردہ ڈال دیتی ہے۔ اور اگر شکار کرنے والا جانور قریب آئے تو یہ لائٹ آن کر لیتی ہےجس سے اس کو فرارہونےکی راہ مل جاتی ہے۔فلیش لائٹ فش ایک منٹ میں تین دفعہ جھپکنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ وہ بیکٹیریا جو یہ روشنی پیدا کرتاہے اس کو تجربہ گاہ میں بنانے کی کوشش کی گئی لیکن یہ کوشش ناکام رہی۔ انڈونیشیا کے بانڈا جزیرہ کےماہی گیردیکھ چکے ہیں کہ فلیش لائٹ فش شکار کو پھنسانے کے لیےروشنی کا استعمال کرتی ہے۔ برموڈہ کے جزیرہ کے firewormsروشنی کو نسلی افزائش کےلیے استعمال کرتے ہیں۔

انسان اور روشنی

انسانوں میں بھی بعض اولیاء اور فرشتہ سیرت انسان ایسے ہوتےہیں جن کے چہرے سے روشنی نظر آتی ہے۔ ان کے گرد ہالہ نور ہوتا ہےجس کوصرف نیک خصلت لوگ ہی پہچان سکتے ہیں۔جو انسان دوسروں کےلیے رہ نما ہوتے ہیں ان کو مینارہ نور سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button