حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

جہاں تم جماعت کی ترقی چاہتے ہو وہاں مسجد کی تعمیر کر دو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ ارشاد ہمیں ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے کہ جہاں تم جماعت کی ترقی چاہتے ہو وہاں مسجد کی تعمیر کر دو۔ الفاظ میرے ہیں، کم و بیش مفہوم یہی ہے۔ تو اگر اس سوچ کے ساتھ مسجدیں بنائیں گے کہ آج اسلام کا نام روشن کرنے کے لئے اور آج اسلام کا پیغام دنیا میں پھیلانے کے لئے ہم نے ہی قربانیاں کرنی ہیں اور کوشش کرنی ہے تو اللہ تعالیٰ بھی مدد فرمائے گا، اور ہمیشہ فرماتا ہے، فرماتا رہا ہے۔ اور اس وجہ سے ہم اللہ تعالیٰ کا قرب پانے والے بھی ہوتے ہیں، اس کے فضل کے نظارے بھی ہم دیکھتے ہیں۔ اگر یہ دعا کریں گے کہ

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا (البقرۃ:128)

اے ہمارے رب ہماری طرف سے اسے قبول کر لے جو بھی قربانی کی جا رہی ہے۔ تو یقینا ًیہ دعا کبھی ضائع نہ ہو گی۔ اور آپ کو اپنا یہ خیال خود بخود غلط معلوم ہو گا کہ مسجدوں کے منصوبوں کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ کچھ اور منصوبے ہمیں کرنے چاہئیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا یہ فرمانا صرف جوش دلانے کے لئے نہیں تھا بلکہ ایک درد تھا، ایک تڑپ تھی، ایک خواہش تھی کہ دنیا میں اسلام کا بول بالا کرنے کے لئے اور اسلام کی خوبصورت تعلیم پھیلانے کے لئے مساجد کی تعمیر کی جائے۔ جب آپ نے یہ ارشاد فرمایا آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہندوستان میں مسجدیں تعمیر نہ کرو یا فلاں علاقے میں نہ کرو، بلکہ ہر جگہ مسجدیں تعمیر کرنے کا آپ نے اظہار فرمایا تھا۔ حالانکہ اس وقت بھی ہندوستان میں مسجدیں بنائی جا رہی تھیں اور آج بھی بنائی جا رہی ہیں۔ لیکن یہ جو مسجدیں جماعت احمدیہ کے علاوہ کہیں بنائی جاتی ہیں یا موجود ہیں یہ مسجدیں اس زمانے کے امام کا انکار کرنے والوں کی ہیں اور انکار کرنے والوں کی طرف سے بنائی جا رہی ہیں۔ تقویٰ پر بنیاد رکھتے ہوئے نہیں بنائی جا رہی ہوتیں۔ یہ اس لئے بنائی گئی تھیں، بنائی جا رہی تھیں اور بنائی جا رہی ہیں کہ فلاں فرقے کی مسجد اتنی خوبصورت ہے اور اتنی بڑی ہے ہم نے بھی اس سے بہتر مسجد بنانی ہے یا اور بہت سی مساجد کے اماموں کی ذاتی دلچسپیاں ہیں جن کی وجہ سے مسجدیں بڑی بنائی جاتی ہیں۔ جن کو مجھے اس وقت چھیڑنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن جماعت احمدیہ کی جو مسجد بنتی ہے۔ وہ نہ تو دنیا دکھاوے کے لئے بنتی ہے اور نہ دنیا دکھاوے کیلئے بننی چاہئے۔ وہ تو قربانیاں کرتے ہوئے قربانیاں کرنے والوں کی طرف سے بنائی جانے والی ہونی چاہئے۔ اور اس تصور، اس دعا کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کی جاتی ہے اور کی جانی چاہئے کہ اے اللہ اسے قبول فرما لے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اس کو آباد کرنے والے بھی ہوں‘‘۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍جون 2006ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button