متفرق

موعودِ اقوامِ عالم حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا اقوام عالم پر ایک عظیم احسان

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:

’’حضرت مرزا صاحب نے قرآن کریم سے استدلال کر کے …بتایا کہ قرآن کریم کی یہ تعلیم ہے کہ

وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَافِیْھَا نَذِیْرٌ (سورۂ فاطر:۲۵)

کوئی قوم ایسی نہیں گزری جس میں ہم نے رسول نہیں بھیجا پس ہر ملک اور ہر قوم میں اللہ تعالیٰ کے رسول گزر چکے ہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ ہندوستان بلا نبیوں کے تھا، یا چین بلانبیوں کے تھا یا روس بلانبیوں کے تھا، یا افغانستان بلانبیوں کے تھا، یا افریقہ بلانبیوں کے تھا یا یورپ بلانبیوں کے تھا، یا امریکہ بلانبیوں کے تھا، نہ ہم دوسری اقوام کے بزرگوں کا حال سن کر ان کا انکار کرتے ہیں اور ان کو جھوٹا قرار دیتے ہیں کیونکہ ہمیں تو یہ بتایا گیا ہے کہ ہر قوم میں نبی گزر چکے ہیں۔ دوسری اقوام میں نبیوں اور شریعتوں اور کتابوں کا پایا جانا ہمارے مذہب کے خلاف اور اس کے راستے میں روک نہیں ہے بلکہ اس میں اس کی تصدیق ہے۔ ہاں ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ زمانے کے حالات کے مطابق اللہ تعالیٰ نے پہلے مختلف اقوام کی طرف نبی بھیجے اور بعد میں جب انسان اس کامل شریعت کو قبول کرنے کے قابل ہو گیا جو محمد رسول اللہﷺ کی معرفت آئی تو اس نے آپؐ کو سب دنیا کی طرف مبعوث کر کے بھیج دیا- پس کوئی قوم بھی ہدایت سے محروم نہیں رہی اور باوجود اس کے اسلام ہی اس وقت ہدایت کا راستہ ہے کیونکہ یہ آخری دین اور مکمل دین ہے جب مکمل دین آگیا تو پہلے دین منسوخ کئے گئے اور ان دینوں کے منسوخ کئے جانے کی یہ بھی علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اب ان کی حفاظت چھوڑ دی۔ ان میں انسانی دست برد ہوتی رہتی ہے اور وہ صداقت سے کوسوں دور جا پڑے ہیں۔ وہ سچے ہیں بلحاظ اپنی ابتدا کے۔ ‘‘

(دعوت الامیر صفحہ 167، 168)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button