متفرق مضامین

عام خدمت اور ہمدردی کے متعلق رسول اللہﷺ کی پاک تعلیم اور پاکیزہ نمونے

(عبد السمیع خان۔ گھانا)

نرم دل پر آگ حرام ہے، مومن جسد واحد ہیں، قوم کا سردار ان کا خادم ہوتا ہے

ان دنوں عالمی وبا کی وجہ سے ساری دنیا ہی ہمدردی کی مستحق ہے اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے ماتحت جماعت احمدیہ ہر جگہ پر حسب حالات خدمت بجا لا رہی ہے۔ اس حوالے سے خدمت خلق کے متعلق رسول اللہ ﷺ کی پاک تعلیم اور دلآویز نمونوں کامختصر ذکر کیا جاتا ہے۔یہ اصولی تعلیم ہے،موجودہ حالات میں احباب ساری احتیاطوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے امام کی تعمیل میں بڑھ چڑھ کر عالمی خدمات میں حصہ لیں۔

اللہ کی عیال

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کی عیال ہیں اور اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوقات میں سے وہ شخص بہت پسند ہے جو اس کی عیال یعنی مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے۔‘‘

(مشکوٰة باب الشفقہ والرحمة علی الخلق)

دلوں کی سرشت

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’دلوں کی سرشت یہ بنائی گئی ہے کہ جو ان کے ساتھ احسان کا سلوک کرے دل ان سے محبت کرتے ہیں اور جو بدسلوکی کرے اس سے نفرت کرتے ہیں۔ ‘‘

(شعب الایمان بیہقی جلد 6صفحہ 481حدیث نمبر 8984دارالکتب العلمیہ بیروت 1410ھ۔ طبع اول)

نرمی اور شفقت

حضرت عائشہ ؓبیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اِنَّ اللّٰہَ رَفِیْقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ

یعنی اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کوپسندکرتاہے۔

(صحیح مسلم کتاب البر والصلہ باب فضل الرفقحدیث نمبر4697)

رفق ہمیشہ فائدہ مند ہے

حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی قوم میں رفق(نرمی ) پایا جاتا ہو اور اس نے اسے فائدہ نہ دیا ہو اور کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی قوم میں جہالت اور حماقت پائی جاتی ہو اور اس کو نقصان نہ دیا ہو۔‘‘

( جامع معمر بن راشد جلد11صفحہ 165)

اللہ کے برتن

حضرت ابن عینیہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’زمین پر بسنے والے بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے برتن ہیں اور اللہ تعالیٰ کے برتن اس کے نیک بندوں کے دل ہیں اور ان میں سے اللہ کو سب سے پیارا بندہ وہ ہے جس کا دل اس کی مخلوق کےلیے زیادہ نرم او رملائم ہو۔‘‘

( کنزالعمال جلد1صفحہ 132حدیث نمبر1203کتاب الایمان والاسلام الفصل الثالث فی خطرات القلب)

نرم دل پر آگ حرام ہے

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’کیا میں تمہیں بتاؤں کہ آگ کس پر حرام ہے۔ وہ حرام ہے ہر اس شخص پر جو (اللہ اور اس کے بندوں سے) قریب ہے۔ ان سے نرم سلوک کرتا ہے۔ ملائمت رکھتا ہے اور ان کے لیے سہولت مہیا کرتا ہے۔‘‘

(جامع ترمذی کتاب صفة القیامةحدیث نمبر2412 مسند احمد حدیث نمبر3742)

نرم خُو۔ نرم دل

حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’کیا میں تمہیں اہل جنت کے متعلق خبر نہ دوں۔ ہر آسانی پید اکرنے والا۔ نرم خو۔ نرم دل اور لوگوں کے قریب رہنے والا اہل جنت میں شامل ہے۔‘‘

(المعجم الصغیر طبرانی جلد1صفحہ 72۔حدیث نمبر89مکتب اسلامی بیروت1985ء طبع اول)

مومن۔ یک جان۔ دو قالب جسد واحد

حضرت نعمان بن بشیرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’تو دیکھے گا کہ اہلِ ایمان باہمی رحم و شفقت اور محبت میں ایک جسم کی طرح ہوتے ہیں۔جب کسی عضو کو تکلیف پہنچے تو سارا جسم اس کی خاطر بے خوابی اور تکلیف کا شکار ہو جاتا ہے۔ ‘‘

(صحیح بخاری کتاب الادب باب رحمة الناس حدیث نمبر5552)

حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’ایک مومن دوسرے مومن کے لیے بطور آئینہ کے ہے۔ او رہر مومن دوسرے کا بھائی ہے وہ اس کے اموال اور جائیداد کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے اور پشت کی طرف سے بھی اس کی حفاظت کرتا ہے۔ ‘‘

(سنن ابو داؤد کتاب الادب باب فی النصیحة حدیث نمبر4272)

اللہ کی خاطر محبت کرنے والے

حضرت معاذ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے جلال کی بنا پر آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے نور سے بنے ہوئے ایسے منبر ہیں جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔‘‘

(جامع ترمذی کتاب الزھد باب الحب فی اللّٰہ حدیث نمبر 2312)

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا۔ کہاں ہیں وہ لوگ جو میرے جلال اور میری عظمت کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ آج جبکہ میرے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں میں انہیں اپنے سایۂ رحمت میں جگہ دوں گا۔‘‘

(مسلم کتاب البر والصلة باب فی فضل الحب فی اللّٰہحدیث نمبر 4655)

مصافحہ اور تحفہ

عطاء ا بن ابی مسلم ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’آپس میں مصافحہ کیا کرواس سے کینہ جاتا رہے گا۔ اور ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو اس سے باہمی محبت پیدا ہوگی اور نفرت ختم ہو گی۔ ‘‘

(مؤطا امام مالک کتاب الجامع باب فی المہاجرة حدیث نمبر1413)

اکٹھے رہو

حضرت عمرو بن عثمان ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں کسی جگہ پڑاؤکرتے تو لوگ وادیوں اور گھاٹیوں میں دور دور پھیل جاتے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا یہ تفرقہ شیطان کی طرف سے ہے اس کے بعد آپ جب کہیں قیام فرماتے تو صحابہ باہم اکٹھے رہتے یہاں تک کہ یہ بھی کہا جاتا کہ اگر ایک کپڑا سب پر پھیلا دیا جائے تو سب کو ڈھانپ لے۔

(ابوداؤد کتاب الجہاد باب ما یؤمر من انضمام العسکرحدیث نمبر2259)

بے رخی نہ برتو

حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو۔ حسد نہ کرو بے رخی اور بے تعلقی اختیار نہ کرو اور باہمی تعلقات نہ توڑو بلکہ اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘

(صحیح بخاری کتاب الادب باب ماینھیٰ عن التحاسدحدیث نمبر 5604)

زیادتی نہ کرو

حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’یقیناً اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تم سب عاجزی اختیار کرو اور ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو۔ ‘‘

( سنن ابن ماجہ کتاب الزھد باب البغی حدیث نمبر4204)

پا کے دکھ آرام دو

حضرت معاذ بن انس ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ توقطع تعلق کرنے والے سے تعلق قائم رکھے۔ اور جو تجھے نہیں دیتا اسے بھی دے۔ اور جو تجھے برا بھلا کہتا ہے اس سے درگزر کرے۔ ‘‘

(مسند احمد جلد3صفحہ438حدیث نمبر15065)

صلہ رحمی کا معیار

حضرت عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو احسان کے بدلے احسان کرے۔ صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہے کہ جب اس سے رحمی تعلق کاٹا جائے تب بھی وہ اس کو جوڑے اور احسان کرے۔‘‘

(صحیح بخاری کتاب الادب باب لیس الواصل بالمکافی)

عام ہمدردی کی تعلیم اگر رحم چاہتے ہو

حضرت عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’رحم کرنے والوں پر رحمان خدا رحم کرے گا۔ تم اہل زمین پر رحم کرو۔ آسمان کا خدا تم پر رحم کرے گا۔‘‘

(سنن ابن داؤد کتاب الادب باب فی الرحمة حدیث نمبر4290)

کمزوروں پر رحم کرو

حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’جس میں یہ تین باتیں ہوں اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت کا سایہ عطا فرمائے گا اور اسے جنت میں داخل کرے گا۔وہ کمزوروں پر رحم کرے۔ ماں باپ سے محبت کرے اور خادموں اور نوکروں سے حسن سلوک کرے۔‘‘

(جامع ترمذی کتاب صفة القیامۃ حدیث نمبر2418)

اللہ اوربندوں کے حقوق

حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرکے فرمایا:

’’اے ابوہریرہ تقویٰ اختیار کرو تو سب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤ گے اور دوسروں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو تو صحیح مومن بن جاؤ گے۔ ‘‘

(ابن ماجہ کتاب الزھد باب الورع حدیث نمبر 4207)

جو بے چینی محسوس کرتا ہے

حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کا خیال رکھتا ہے اللہ اس کی ضرورت کا خیال رکھتا ہے۔ اور جو شخص کسی کی تکلیف اور بےچینی اس دنیا میں دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کی تکلیف اور بے چینی اس سے دور کر دے گا۔ ‘‘

(بخاری کتاب المظالم باب لایظلم المسلم المسلم حدیث نمبر2262)

سارے حقوق ادا کرو

حضرت عبداللہ بن عمروؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:

’’مجھے تمہارے متعلق بتایا گیا ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے ہو اوردن کو روزہ رکھتے ہو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہاری آنکھیں خراب ہو جائیں گی اور تمہارا دل تھک جائے گا۔د یکھو تمہارے نفس کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کرو۔عبادت بھی کرو اور آرام بھی کرو۔‘‘

(صحیح بخاری کتاب الجمعہ باب مایکرہ من ترک قیام اللیل حدیث نمبر1085)

قیادت برائے خدمت قوم کا سردار

حضرت زید ؓروایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

سَیِّدُ الْقَوْمِ خَادِمُھُمْ

قوم کا سردار ان کا خادم ہوتا ہے۔

(الجہادلابن المبارک جلد1صفحہ159حدیث نمبر207۔ الدار التونسیہ۔ تیونس۔1972ء)

خد مت کرنے کا اجر

حضرت عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ جس نے اللہ کی راہ میں اپنے ساتھیوں کی خدمت کی اسے اپنے ہر ساتھی پر ایک قیراط اجر کے ساتھ فضیلت دی جاتی ہے۔

(الجہادلابن المبارک جلد1صفحہ160حدیث نمبر211۔ الدار التونسیہ۔ تیونس۔1972ء)

کمزوروں اور مظلوموں کی خدمت مجھے کمزوروں میں تلاش کرو

حضرت ابوالدردا ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’مجھے اپنے کمزوروں میں تلاش کرو کیونکہ تمہیں تمہارے غرباء کی وجہ سے ہی رزق دیا جاتا ہے اور نصرت عطا کی جاتی ہے۔ ‘‘

(جامع ترمذی کتاب الجہاد باب فی الاستفتاح حدیث نمبر1624)

مظلوم کی داد رسی

حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’جو کسی مظلوم کی داد رسی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کےلیے 73بخششیں لکھ دیتا ہے۔جن میں سے ایک بخشش دنیا میں اس کے تمام امور کی اصلاح کی ضامن بن جاتی ہے اور باقی 72قیامت کے دن اس کے درجات کی بلندی کا موجب بن جائیں گی۔

( مسند ابو یعلیٰ جلد 7صفحہ 255حدیث نمبر4266)

مزدور کا حق مارنے والا

حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ

’’میں تین آدمیوں کا قیامت کے دن دشمن ہوں گا وہ شخص جس نے اللہ کے نام پر کوئی عہد کیا اور پھر اس کو توڑ دیا اور وہ شخص جس نے کسی آزاد کو غلام بنا لیا اور اس کو بیچ کر قیمت لے لی اور وہ شخص جس نے کسی مزدور سے خوب خدمت لی اور اس کا حق نہ دیا ۔

(صحیح بخاری کتاب البیوع باب اثم من باع حرا۔ حدیث نمبر2075)

تواضع کی علامت

حضرت ام سلمہؓ بیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اپنے خادم کے ساتھ کھانا تواضع اور انکساری کی علامت ہے۔ اور جو خادم کے ساتھ کھاتا ہے جنت اس کی مشتاق ہوتی ہے۔‘‘

(فردوس الاخبار جلد اول ص162حدیث نمبر 436 شیرویہ بن شھر دار الدیلمی۔ دارالکتاب العربی طبع اول1987ء)

خادموں سے حسن سلوک

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا تیار کرکے لائے اور تم اسے اپنے پاس بٹھا کر نہ کھلا سکو تو کم ازکم ایک یا دو لقمے تو اسے کھانے کو دے دو۔ کیونکہ اس نے یہ کھانا محنت سے تیار کیا ہے۔‘‘

(صحیح بخاری کتاب العتق باب اذا اتاہ خادمہ حدیث نمبر 2370)

یہ تمہارے بھائی ہیں

حضرت ابو ذر غفاریؓ نے ایک غلام پر کچھ سختی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر ناراض ہوئے اور فرمایا:

’’یہ لوگ تمہارے بھائی اور خدمت گار ہیں جنہیں خدا نے تمہاری نگرانی میں دیا ہے۔ پس جس شخص کے ماتحت اس کا بھائی ہو وہ اسے وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو خود پہنتا ہے۔ اور ان سے ان کی طاقت سے زیادہ کام نہ لو اور اگر کوئی مشکل کام ان کے سپرد کردو تو ان کی مدد کرو۔ ‘‘

(صحیح بخاری کتاب الایمان باب المعاصی من امر الجاھلیة حدیث نمبر29)

بخشش کی راہ

حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو شخص ماہ رمضان میں اپنے مزدور یا خادم سے اس کے کام کا بوجھ ہلکا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس شخص کو بخش دے گا اور اسے آگ سے آزاد کر دے گا۔ ‘‘ (مشکوٰة کتاب الصوم)

بوجھ کی کمی

حضرت سلمان فارسیؓ ایک دفعہ آٹا گوندھ رہے تھے کسی نے پوچھا خادم کہاں ہے فرمایا اس کو کسی کام سے بھیجا ہے مجھے یہ اچھا معلوم نہیں ہوتا کہ اس پر زیادہ بوجھ ڈالوں۔

(طبقات ابن سعد جلد4صفحہ90)

ظلم کی ممانعت۔ ادائیگی ءحقوق

حضرت جابر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الظُلمُ ظُلُمات یومَ القیامةِ۔ظلم قیامت کے دن کئی قسم کی تاریکیاں بن کر سامنے آئے گا۔

(صحیح بخاری کتاب المظالم باب الظلم ظلمات حدیث نمبر2267)

اللہ کی پکڑ

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے مگر جب گرفت کر لے تو پھر اسے چھوڑتا نہیں ‘‘پھر آپ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ کی پکڑ بہت دردناک اور سخت ہے۔‘‘

(صحیح بخاری کتاب التفسیر باب وکذلک اخذربک حدیث نمبر4318)

جو دروازہ بند رکھتا ہے

حضرت معاویہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو امام یا حاکم حاجت مندوں، ناداروں اور غریبوں کےلیے اپنا دروازہ بند رکھتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی ضروریات کےلیے آسمان کا دروازہ بند کر دیتا ہے۔ ‘‘

(جامع ترمذی کتاب الاحکام باب فی امام الرعیة حدیث نمبر1253)

اللہ کے برے بندے

حضرت عبدالرحمٰن بن غنم ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے۔ اور اللہ تعالیٰ کے برے بندے وہ ہیں جو غیبت اور چغلیاں کرتے پھرتے ہیں۔ پیاروں کے درمیان تفرقہ ڈالتے ہیں اور نیک لوگوں کو مشقت اور ہلاکت میں ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘ (مسند احمد،حدیث نمبر17312)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت خلق کے چند نمونے ۔ مظلوموں کا حامی

ابوجہل نے ابن الغوث اراشی سے ایک اونٹ خریدا اور رقم دینے میں پس و پیش کرنے لگا رسول اللہ ﷺ کے دعوی ٰکے بعد اس نے مکہ میں قریش کے سرداروں سے مدد طلب کی مگر انہوں نے انکار کردیا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ ابوجہل کے گھر گئے اور آپؐ کے کہنے پر وہ فوراً رقم لے آیا اور بعد میں بتایا کہ میں نے محمد کے سر کے پاس خونخوار اونٹ دیکھا تھا۔ اگر میں انکار کرتا تو وہ مجھے چیر پھاڑ دیتا۔

(سیرت ابن ہشام امرالاراشی جلد1صفحہ389)

ضعیفوں کا ماویٰ

حضرت سہل بن حنیفؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غریب اور کمزور مسلمانوں کے پاس تشریف لے جاتے۔ ان سے ملاقات کرتے ان کے مریضوں کی عیادت کرتے اور ان کے جنازوں میں شرکت فرماتے تھے۔

(کنزالعمال جلد7صفحہ155حدیث نمبر18491)

دکھیوں کا امدادی آیا

حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ

ایک جمعہ کو ایک بدحال شخص مسجد میں داخل ہوا۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خاطر صدقہ کی تحریک فرمائی۔ صحابہ نے کچھ کپڑے پیش کیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کپڑے اسے دے دیے۔ اگلے جمعہ کو وہ پھر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صدقہ کی تحریک کی تو اس نے ایک کپڑا پیش کردیا۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنا کپڑا اٹھالو۔

(سنن نسائی کتاب الجمعہ باب حث الامام علی الصدقہ حدیث نمبر 1391)

خدمت کے مواقع کی تلاش

حضرت ابوسعید خدری ؓبیان کرتے ہیں کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غلام کے پاس سے گزرے جو بکری کی کھال اتاررہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں کھال اتارنے کا طریقہ بتاتا ہوں۔ آپؐ نے اپنا بازو جلد اور گوشت کے درمیان داخل کیا اور اس کو دبایا۔ یہاں تک کہ بازو کندھے تک کھال کے اندر چلا گیا۔ پھر فرمایا اے بچے کھال اس طرح اتارا کرو۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الذبائح باب السلخ حدیث نمبر 3170)

اسیروں کا رستگار

حضرت معاویہ بن حکم بیان کرتے ہیں کہ میری ایک لونڈی بکریاں چراتی تھی۔ ایک دن بھیڑیا ایک بکری اٹھا کر لے گیا۔ میں نے غصے میں لونڈی کو تھپڑ مار دیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپؐ پر یہ بات بہت گراں گزری تو میں نے کہا کیا میں اسے آزاد نہ کردوں۔ آپؐ نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا اللہ کہاں ہے اس نے کہا آسمان میں۔پھر پوچھا میں کون ہوں اس نے کہا آپ اللہ کے رسولؐ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا یہ مومنہ ہے اسے آزاد کردو۔

(صحیح مسلم کتاب المساجد باب تحریم الکلام حدیث نمبر 836)

حسن اخلاق کا پیکر

حضرت شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ مانگنے کو حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم معذرت فرما رہے تھے مگر میں شکایت کیے جا رہی تھی اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا میں وہاں سے نکل کر اپنی بیٹی کے پاس آئی جو شرحبیل بن حسنہ کی زوجہ تھیں۔ میں نے شرحبیل کو گھر میں پایاتو میں اسے برا بھلا کہنے لگی کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور تم گھر میں بیٹھے ہو انہوں نے کہا خالہ جان آپ ناراض نہ ہوں میرے پاس ایک ہی کپڑا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاریةً لیا ہے۔ میں نے کہا میرے ماں باپ آپؐ پر فدا ہوں مجھے کیا علم کہ آپؐ اس حال میں ہیں میں خوامخواہ گلہ کرتی رہی۔

(اسد الغابہ جلد5صفحہ 487)

ولیمہ کی دعوت

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ربیعہ ؓکی شادی کروائی تو وہ کہنے لگے میرے پاس ولیمہ کرنے کی استطاعت نہیں۔ حضرت بریدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر صحت مند مینڈھا لے آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہؓ سے غلے کا ٹوکرا منگوایا۔ چنانچہ انہوں نے اس گوشت روٹی سے ولیمہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دعوت میں تشریف لائے۔

(مسند احمد جلد4 صفحہ58 حدیث نمبر 16627)

غلہ نہ روکو

مکہ والوں کو غلے کا ایک حصہ یمامہ سے جایا کرتا تھا۔ جب یمامہ کے سردار ثمامہ بن اثال نے اسلام قبول کیا تو انہوں نے غلہ رکوادیا اور کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر ایک دانہ بھی مکہ نہیں جائے گا۔ اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خط لکھا کہ ہمارے بڑے تو قتل ہو گئے اور باقی بھوک سے مر رہے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثمامہ کو خط لکھا کہ غلے کی ترسیل جاری کردے۔

(صحیح بخاری کتاب المغازی باب وفد بنی حنیفة حدیث نمبر 4024۔ سیرة ابن ہشام باب اسر اسامہ جلد2صفحہ638)

عفو و کرم کی بارش

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ کے بعد اہل مکہ پر قحط کا عذاب آیا اور وہ مردار اور ہڈیاں کھانے لگے۔ ابوسفیان نے مدینہ آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی اور بارشوں سے قحط دور ہو گیا۔ اس قحط کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 500 دینار بھی اہل مکہ کی امداد کے لیے بھجوائے۔

(بخاری کتاب التفسیر۔ سورة الدخان حدیث نمبر 4447 المبسوط للسرخسیجلد10صفحہ92)

عفو کی انتہاء

منافقوں کے سردار عبداللہ بن ابی بن سلول نے ام المومنین حضرت عائشہ ؓپر ناپاک الزام لگایا۔ اس کے مخلص مسلمان بیٹے نے اسی جرم میں اپنے باپ کو قتل کرنے کی اجازت مانگی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت نہ دی۔

(اسد الغابہ جلد3صفحہ197)

جانی دشمن جاں نثار بن گیا

ایک دشمن فضالہ بن عمیر نے فتح مکہ کے موقع پر ارادہ کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو طواف کعبہ کے وقت شہید کردے۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچا تو آپؐ نے فرمایا تم کس ارادے سے آئے ہو۔ اس نے کہا ذکر الٰہی کررہا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا اللہ سے استغفار کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھا۔ فضالہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے سے ہاتھ اٹھایا تو اللہ کی مخلوق میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر مجھے کوئی محبوب نہ تھا۔

(سیرت ابن ہشام۔ کیف اسلم فضالہ جلد2صفحہ417)

صحابۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک نمونے

وہ میرے ہیں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعر قبیلہ کے باہمی تعاون کو پسند کرتے ہوئے فرمایا کہ

جنگ کے وقت جب ان کا زاد راہ ختم ہو جاتا ہے یا ان کے اہل وعیال کا کھانا کم پڑجاتا ہے تو جو کچھ ان کے پاس موجود ہوتا ہے وہ اس کو ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں اور پھر ایک برتن میں ڈال کربرابر تقسیم کر لیتے ہیں وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔

(صحیح مسلم کتاب الفضائل باب فضائل الاشعریین حدیث4556)

باقی معاف کردو

حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک صحابی کو پھلوں کے کاروبار میں نقصان پہنچا اور اس پر بہت قرضہ چڑھ گیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے صدقہ کی تحریک فرمائی مگر قرض کی رقم کے برابر مال اکٹھا نہ ہوسکا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض خواہوں سے فرمایا جو ملتا ہے لے لو اور باقی معاف کردو۔

(مسند احمد جلد3صفحہ58حدیث نمبر 11568)

جب تک سب لوگ نہ کھائیں

حضرت عمر ؓ اپنی رعایا کا بہت خیال رکھنے والے تھے۔ 18ہجری میں عرب میں قحط پڑا تو حضرت عمر اپنی رعایا کے لیے بےچین ہو گئے۔ اس وقت آپ کی عجیب قلبی کیفیت تھی دور دراز سے غلہ اور دیگر اشیاء لوگوں کے لیے منگوا کر تقسیم کیں اور خود اپنے لیے مرغوب غذاؤں کا استعمال ترک کر دیا۔ گھی مہنگا ہو گیا تواس کی بجائے تیل کھانے لگے۔ جس سے پیٹ میں تکلیف ہوجاتی مگر فرماتے اس وقت تک گھی نہ کھاؤں گا جب تک سب لوگ نہ کھانے لگیں۔ ( طبقات ابن سعد جلد3صفحہ312)

بیواؤں اور یتیموں کی درخواست

حضرت نعیم النحام ؓقبیلہ بنو عدی کے فرد تھے اور بنوعدی کی بیواؤں اور یتیموں کی نگہداشت کرتے تھے۔ انہوں نے قبول اسلام کے بعد ہجرت کا ارادہ کیا تو بیواؤں اور یتیموں نے ان سے درخواست کی کہ ہمیں چھوڑ کر نہ جائیں کوئی شخص آپ کو گزند نہیں پہنچا سکتا۔ چنانچہ اس وقت حضرت نعیم ہجرت نہ کرسکے اور 6ھ میں مدینہ ہجرت کی۔ (اسدالغابہ جلد5صفحہ32)

بے مثال ہمدردی

حضرت ابوشریح ؓنہایت فیاض صحابی تھے۔ آپ نے یہ عام اعلان کررکھا تھا کہ میری کھانے پینے کی اشیاء ہر کوئی بلاتکلف استعمال کرسکتا ہے اور اسے کوئی اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔

(الاستیعاب جلد4صفحہ216)

اخوت کا رشتہ

حضرت کعب بن مالکؓ انصاری کو غزوہ تبوک میں شامل نہ ہوسکنے کے باعث مقاطعہ کی سزا ہوئی تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی معافی کا اعلان کیا اوروہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ملاقات کے لیے حاضر ہوئے تو مجلس میں سے حضرت طلحہؓ دیوانہ وار دوڑتے ہوئے ان کے استقبال کو آگے بڑھے اور مصافحہ کرکے انہیں مبارکباد عرض کی۔

(بخاری کتاب المغازی باب حدیث کعب حدیث نمبر4066)

صدقہ اور صلہ رحمی

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓکی بیوی حضرت زینب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میری طرف سے صدقہ ہو جائے گا اپنے خاوندکےلیے جب کہ وہ محتاج ہے اور اپنے بھائی کے بچوں کےلیے جو یتیم ہیں فرمایا ہاں۔ تیرے لیے دوہرا ثواب ہے ایک صدقہ کا اور ایک رشتہ داری کے حقوق ادا کرنے کا۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الزکوٰة باب الصدقة علیٰ ذی قرابةحدیث نمبر1824)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button