متفرق

سیدنا حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک دعا

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْم۔

(البقرۃ:129)

ترجمہ:اے ہمارے ربّ! (اور ہم یہ بھی التجا کرتے ہیں کہ ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار(بندہ) بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی اپنی ایک فرمانبردار جماعت (بنا) اور ہمیں ہمارے (مناسبِ حال) عبادت کے طریق بتا اور ہماری طرف (اپنے) فضل کے ساتھ توجہ فرما یقیناً تُو (اپنے بندوں کی طرف) بہت توجہ کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

حضرت المصلح الموعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دعا کے متعلق فرماتے ہیں:

’’حضرت ابراہیمؑ دعا مانگتے ہوئے فرماتے ہیں: اے خدا! اِس گھرکی آبادی تیرے بندوں سے وابستہ ہے۔ مگر محض لوگوں کی آبادی کوئی چیز نہیں۔ اصل چیز یہ ہے کہ اِس سے تعلق رکھنے والے نیک ہوں… ہماری پہلی دعا تو یہ ہے کہ تُو خود ہمیں نیک بنا

وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً

اور پھر ہماری اولاد میں سے ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے جوتیرا مطیع اور فرمانبردار ہو۔

وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا

اور ہمارے مناسبِ حال ہمیں عبادت کے طریق بتا۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان کے دل میں خواہ کتنا ہی اخلاص ہو۔ اگراُسے طریق معلوم نہ ہو کہ کس طرح کسی گھرکو آباد رکھنا ہے تو پھر بھی وہ غلطی کر سکتا ہے۔ اس لئے وہ دعا کرتے ہیں کہ اے خدا نہ صرف ہمارے دلوں میں ایمان قائم رکھ بلکہ وقتاً فوقتاً ہمیں یہ بھی بتاتا رہیو کہ ہم نے کس طرح اسے آباد رکھنا ہے اور ہم وہ کون سا طریقِ عبادت اختیارکریں جس سے تُوخوش ہو اور یہ گھر آباد رہ سکے۔‘‘

(تفسیرکبیرجلددوم صفحہ 181-182)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button