یورپ (رپورٹس)

سوئٹزرلینڈ میں پیس سمپوزیم کا انعقاد

(صباح الدین بٹ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سوئٹزرلینڈ)

سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کی شمولیت

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں دنیا بھر کی مختلف جماعتوں کی طرح جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے گذشتہ سال سے Peace Symposiumکا باقاعدہ انعقاد کررہی ہے جس سے عوام کے اندر آگاہی پیدا ہورہی ہے کہ ہم سب پُرامن ہوں اور دوسروں کے ساتھ بھی امن، محبت اور بھائی چارہ کے ساتھ رہیں۔ امسال شعبہ امور خارجہ کے تحت مورخہ 27؍فروری 2020ء کو زیورخ شہر کے مقام سی فیلڈ تھیٹرنیو مُونسٹر میں پیس سمپوزیم منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام میں صوبائی پارلیمینٹ کے ممبران، سرکاری وغیر سرکاری، فلاحی تنظیموں اور مختلف مذاہب کے نمائندگان پر مشتمل قریباً 200؍احباب نے شرکت کی۔ الحمد للہ

مہمانان کی آمد کا سلسلہ شام 5بجے سے شروع ہوا۔ استقبالیہ احاطہ میں اسلام اور قرآن کریم کے تراجم پر مبنی خوبصورت نمائش شعبہ تبلیغ کے تحت لگائی گئی جہاں مہمانوں کو اسلام کی پر امن تعلیمات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ لجنہ اماء اللہ کے شعبہ تبلیغ کی ممبران نے خواتین مہمانوں کو نمائش دکھائی اور فریضہ تبلیغ سرانجام دیا۔ علاوہ ازیں جماعت احمدیہ کی فلاحی تنظیمHumanity Firstاور انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز IAAAEکی خدمت خلق اور فلاحی خدمات کو ایک نمائش میں پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ پروٹسٹنٹ چرچ سوئٹزرلینڈ، غیرسرکاری تنظیم کرسچن سولیڈیریٹی انٹرنیشنل، انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کانشنس اور فلاحی تنظیم ڈآن باسل کو بھی اپنی کارکردگی اور خدمات کے حوالے سے نمائش لگانے کی جگہ دی گئی تھی۔

پروگرام کاباقاعدہ آغاز شام 7بجے استقبالیہ احاطہ سے ملحقہ ہال میں تلاوت قرآن کریم معہ جرمن ترجمہ سے ہوا جسے محترم فہیم احمد خان صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا۔ مکرم زاہد اسماعیل بٹ صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے جماعت احمدیہ کامختصر تعارف کروایا ۔ اس کے بعد مہمان مقررین کو یکے بعد دیگرے دعوت دی گئی تا کہ وہ موضوع سے متعلق اپنا اظہار خیال کریں۔ مقررین کے نام درج ذیل ہیں:

ڈاکٹر اندریاس تُنگر صاحب (یونیورسٹی آف لوزرن)، آدریان حارٹمان صاحب(کرسچن سولیڈیریٹی انٹرنیشنل)، کلاوس فرینسل صاحب(انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کانشنس)، پادری ریز پیٹر صاحب(پروٹسٹنٹ چرچ آف زیورخ)، ربی توویا بن خورین صاحب(لبرل جوئش کمیونٹی سینٹ گالن)، اور مکرم ولید طارق تارنٹسرصاحب (امیر جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ)۔

محترم آدریان حارٹمان جو کہ غیر سرکاری تنظیم کرسچن سولیڈیریٹی انٹرنیشنل کے پبلک افیئرز کے انچارج ہیں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے توجہ دلائی کے جب ایک معاشرے میں رواداری ختم ہو جاتی ہے تو پھر اقلیتوں کو اس کے نتیجہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی وجہ سے دنیا بھر میں عیسائی مذہب کے پیروکاروں کو تکالیف کا سامنا ہے۔ خصوصاً پاکستان میں عیسائی مذہب کے پیروکاروں سمیت دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو حکومتی اداروں اور عام لوگوں سے تکالیف اور مشکلات کا سامنا ہے جس میں احمدی احباب سر فہرست ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں امن اور رواداری قائم کرنے کی خاطر جماعت احمدیہ کی کاوشوں اور خصوصی طور پر سوئٹزرلینڈ میں اس پروگرام کے انعقادکو سراہا۔

محترم کلاوس فرینسل جو ہندو مذہب کی نمائندگی کر رہے تھے نے اپنی تقریر میں کہاکہ امن تب ہی قائم ہو سکتا ہے جب خالق کو پہچانا جائے اور اس کی مخلوق میں رنگ و نسل کے فرق کو مٹاتے ہوئے برابری قائم کی جائے۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کی کاوش کو سراہا اورکہا کہ اس پروگرام کا انعقاد اس بات کا گواہ ہے کہ آپ پُر امن لوگ ہیں۔

محترم پادری ریز پیٹر نے اپنے ساتھ محترم اندریاس نُوفر کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی۔ اندریاس نُوفر سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت بیرن کے چرچ میں پادری کے طور پر اپنی خدمات بجا لارہے ہیں۔ ہر سال منعقد ہونے والی نائٹ آف ریلیجن میں جماعت احمدیہ کو پچھلے 5 سالوں سے اپنا سٹینڈ لگانے اور تعارف کرانے کا موقع فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ جماعت احمدیہ بھی سوئٹزرلینڈ میں چرچ اور یہودی کمیونیٹی کو حاصل قانونی حقوق کی طرح اپنے لیے حقوق اور تحفظ حاصل کرنے کی کوشش کرے تاکہ وہ مزید بہتر طریقے سے خدمات بجا لاسکے۔

محترم توویا بن خورین سوئٹزرلینڈ کے شہر سینٹ گالن میں بطور ربی خدمات بجا لارہے ہیں۔ موصوف کی اس سے پہلے شہر زیورخ میں تعیناتی تھی اور جماعت احمدیہ سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کونسی ایسی بات ہے جو مجھے کسی دوسرے کو سمجھنے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ اور اس کا یہی حل ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے سمجھنے کی کوشش کریں نہ کہ ایک دوسرے پر اپنی بات کو سچ ثابت کرنے اور تھوپنے میں وقت گزار دیں۔

احمدیہ مسلم سوئس پیس ایوارڈکا اجرا

دین اسلام انسان کی تمام سرگرمیوں میں امن کو یقینی بناتا ہے۔ تعلیم کا فروغ، عزت و احترام اور رواداری کو فروغ دینا، سماجی اور بین المذاہب ہم آہنگی قائم کرنا اور رنگ و نسل کا فرق کیے بغیر انسانیت کی خدمت کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہیں۔ جماعت احمدیہ کوشاں ہے کہ ہر سطح پر قیام امن ہو اور بنیادی انسانی حقوق کو ہر ایک کے لیے رائج کیا جائے اور خدمت انسانیت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اور ان کی خدمات کا اعتراف ہو۔

امسال پیس سمپوزیم کے موقع پر احمدیہ مسلم سوئس پیس ایوارڈ کے اجراء کا فیصلہ کیا گیا جو کہ ہر سال کسی فرد یا تنظیم کی تقویت امن کے میدان میں حاصل کی گئی کامیابیوں کے اعتراف میں دیا جایا کرے گا۔ چنانچہ نامزد تنظیموںکو ایک سنٹرل کمیٹی نے جانچا اور اس کے نتیجہ میں باسلBasel شہر سے تعلق رکھنے والی فلاحی تنظیم DAN Basel کو یہ ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔یہ تنظیم سوئٹزرلینڈ کے شمال مغرب میں واقعے تیسرے بڑے شہر باسل میں اپنی خدمات سرانجام دیتی ہے۔ تنظیم کا تعارف کرواتے ہوئے نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے بتا یا کہ دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار ہونے والے ملک سوئٹزرلینڈ کے کیمیکل انڈسٹری کے مرکزی شہر میں یہ فلاحی تنظیم غرباء اور ضرورت مندوں کو ہر سال ایک صد ٹن سے زیادہ خورد و نوش کی اشیاء اوراس کے علاوہ انہیں کپڑے اور دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں مہیا کرتی ہے، نیز ضرورت مند افراد کو ان فلاحی خدمات میں ہاتھ بٹا کر خود بھی خدمت انسانیت کا موقعہ فراہم کیا جاتا ہے۔یہ ایوارڈ ایک ٹرافی، سرٹیفکیٹ اور تین ہزارسوئس فرانک پر مشتمل ہے۔

مکرم امیر صاحب نے محترم پادری مِشل فِشر صاحب کو بطور نمائندہ فلاحی تنظیم اس انعام سے نوازا۔ اس کے بعد پادری صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:میں جماعت احمدیہ کا اس ایوارڈ کے لیے تہِ دل سے شکرگزار ہوں۔ میں حیران ہوں کہ آج جماعت احمدیہ کے پیس سمپوزیم میں شامل ہو رہا ہوں جس میں ایک مسلمان جماعت ایک عیسائی تنظیم کو فلاحی خدمات پر انعام دے رہی ہے۔ یہ انعام اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپ صرف امن کی بات نہیں کرتے بلکہ امن قائم کر کے دکھارہے ہیں۔ایک درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے اور جس کا پھل یہ پیس سمپوزیم ہو اس سے آپ اس درخت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ یہ ایوارڈہمارے لیے اعزاز اور فخر کا باعث ہے۔ اس کے لیے ہمیں نامزد کرنے اور پہلا ایوارڈ دینے پر ہم جماعت احمدیہ کے تہ دل سے شکرگزار ہیں۔

مکرم امیر صاحب نے حاضرین سے اختتامی خطاب کیا۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے مورخہ 28؍ اکتوبر 2018ء کو گوئٹے مالا میں ناصر ہسپتال کے افتتاح اور مورخہ 3؍نومبر2018ءکو امریکہ کے شہرVirginia میں مسجدمسرور کی افتتاحی تقریبات میں فرمائے گئے خطابات میں سے بعض اقتباسات پیش کیے۔ امیر صاحب نے حضور انور کے خطابات سے استفادہ کرتے ہوئے امن کے قائم کرنے والی اور رواداری سکھانے والی تعلیمات سے مہمانوں کو آگاہ کیا۔

اللہ کے فضل سے یہ پروگرام کامیابی کے ساتھ آٹھ بج کر پندرہ منٹ پر اجتماعی دعا کے ساتھ بخیر و خوبی اپنے اختتام کو پہنچا۔اس کے بعد مہمانان کرام کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔

نیز مہمانوں کو جماعتی کتب جن میں اسلامی اصول کی فلاسفی اور حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی عالمی امن پر تقاریر کا مجموعہ بھی شامل تھیں بطور تحفہ دی گئیں۔ اللہ تعالیٰ اس پیس سمپوزیم کے نیک اور دور رس نتائج ظاہر فرمائے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button