ارشادِ نبوی

ارشاد ِنبوی ﷺ

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک کافر آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا مہمان ہوا۔ حضورؐ نے اس کے لیے بکریوں کا دودھ نکلوایا وہ یکے بعد دیگرے سات بکریوں کا دودھ پی گیا۔ دوسرے دن وہ کافر مسلمان ہو گیا۔ حضورؐ نے اس کے واسطے ایک بکری کا دودھ نکلوایا۔ اس نے وہ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ نکلوایا تو وہ سارا نہ پی سکا۔ اس پر حضورؐ نے فرمایا مومن کفایت و قناعت کی وجہ سے اتنا پیتا ہے کہ ایک انتڑی میں سما سکے۔ اور کافر حرص کی وجہ سے اتنا کچھ پی جاتا ہے کہ سات انتڑیوں میں سمائے۔ (یعنی کھانے پینے میں کفایت کرنا اور قناعت سے کام لینا سچّے مومن کا خاصہ ہوتا ہے۔ اور کافر کا مقصد زندگی کھانا پینا عیش منانا اور مال و دولت کی حرص ہوتا ہے۔)

(ترمذی ابواب الاطعمۃ باب ان المؤمن یاکل فی معی واحد)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button