یادِ رفتگاں

ملک منور جاوید صاحب۔ سابق نائب ناظر ضیافت ربوہ

(م۔ الف۔ کاہلوں)

وہ ایک ہنستا مسکراتا چہرہ۔وہ نفس بے ریا۔جس کا قول و فعل صدق و صفا۔روح وقف سے آشنا۔اطاعت خلافت میں باوفا۔جس کا دامن ہرکس وناکس کے لیے کشا۔جس کی فطرت میں فقروغنا۔وہ سفرآخرت کا راہی،شہر خموشاں میں جا بسا۔یہ تھے مکرم ملک منور جاوید صاحب نائب ناظر دارالضیافت۔ آپ ایک قابل منتظم تھے۔دارالضیافت کے انتظام و انصرام میں اپنی ذمہ داری کو بخوبی احسن طریق پر نبھایا۔بموجب حدیث نبویﷺ انْزِلُوْالنَّاسَ عَلَی مَنَازِلِھِمحفظ مراتب کا خیال ملحوظ خاطر رکھنے والے انسان تھے۔ دیگر جماعتی اور ذیلی تنظیموں کے پروگرامز میں خوش دلی سے تعاون کرتے۔ دفتر ہویا بیرون بشاشت سے سب سے ملتے۔ گویا کہ ریاض دہر میں رہے مثل گل خنداں۔آپ کی چال ڈھال میں بھی ایک وقار اور متانت تھی۔گفتار میں مٹھاس کا رس تھا۔آپ کی سادگی میں بھی ایک زینت تھی۔ذوق جمالیات کا وصف بھی ان میں تھا۔اس کی جھلک دارالضیافت کے درودیوار اور ماحول میں نمایاں نظرآتی ہے۔علمی ذوق بھی رکھتے تھے۔قلم وحرف کی پہچان تھی۔ آواز میں ترنم کا زیروبم بھی تھا۔ اسلاف احمدیت کے واقعات ایسی خوش بیانی سے ادا کرتے کہ سامعین کو مسحور کردیتے۔انصار اللہ مرکزیہ میں جب بطور قائد اشاعت ذمہ داری سپرد تھی اور کتب کی ترسیل مقصود ہوتی تو واقعات مندرج کتب بیان کرکے خریداری کی مؤثر تحریک انصار میں پیدا کرتے۔ احمدیت کے شیدا و والہ تھے۔خلافت سےگہرا لگائو اوروفا کا تعلق تھا۔پیارے حضور کے الفاظ سے ذکر کرتے۔آپ نے اخلاص و وفا اور اطاعت کے جذبہ سے سرشار ہو کر ایام زندگی گزارے ہیں۔ دعا ہے۔ اے خدا بر تربت او،بارش رحمت ببار…داخلش کن،ازکمال فضل،در بیت النعیم۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button