کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

’’جب دنیا میں کوئی امام الزمان آتا ہے تو ہزار ہا انوار اس کے ساتھ آتے ہیں‘‘

’’یہ سلسلہ بیعت تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کے لئے ہے‘‘

’’یاد رہے کہ جو شخص اُترنے والا تھا وہ عین وقت پر اُتر آیا‘‘

حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ الصلوٰۃ و السلام فرماتے ہیں:

’’انبیاء علیہم السلام کے دنیا میں آنے کی سب سے بڑی غرض اور ان کی تعلیم اور تبلیغ کا عظیم الشان مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ خدا تعالیٰ کو شناخت کریں اور اس زندگی سے جو انہیں جہنم اور ہلاکت کی طرف لے جاتی ہے اور جس کو گناہ آلود زندگی کہتے ہیں نجات پائیں۔ حقیقت میں یہی بڑا بھاری مقصد اُن کے آگے ہوتا ہے۔ پس اس وقت بھی جو خدا تعالیٰ نے ایک سلسلہ قائم کیا ہے اور اُس نے مجھے مبعوث فرمایا ہے تو میرے آنے کی غرض بھی وہی مشترک غرض ہے جو سب نبیوں کی تھی۔ یعنی مَیں بتانا چاہتا ہوں کہ خدا کیا ہے؟ بلکہ دکھانا چاہتا ہوں۔ اور گناہ سے بچنے کی راہ کی طرف راہبری کرتا ہوں۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 8تا9۔ایڈیشن 2003ء)

’’جب دنیا میں کوئی امام الزمان آتا ہے تو ہزار ہا انوار اس کے ساتھ آتے ہیں اور آسمان میں ایک صورت انبساطی پیدا ہو جاتی ہے ۔اور انتشار روحانیت اور نورانیت ہو کر نیک استعدادیں جاگ اٹھتی ہیں۔ پس جو شخص الہام کی استعداد رکھتا ہے اس کو سلسلہ الہام شروع ہو جاتا ہے اور جو شخص فکر اور غور کے ذریعہ سے دینی تفقہ کی استعداد رکھتا ہے اس کے تدبّر اور سوچنے کی قوت کو زیادہ کیا جاتا ہے اور جس کو عبادات کی طرف رغبت ہو اس کو تعبد اور پرستش میں لذت عطا کی جاتی ہے اور جو شخص غیرقوموں کے ساتھ مباحثات کرتا ہے اس کو استدلال اور اتمام حجّت کی طاقت بخشی جاتی ہے اور یہ تمام باتیں در حقیقت اسی انتشار روحانیت کا نتیجہ ہوتا ہے جو امام الزمان کے ساتھ آسمان سے اترتی اور ہر ایک مستعد کے دل پر نازل ہوتی ہے۔ اور یہ ایک عام قانون اور سنت الٰہی ہے جو ہمیں قرآن کریم اور احادیث کی رہ نمائی سے معلوم ہوا اور ذاتی تجارب نے اس کا مشاہدہ کرایا ہےمگر مسیح موعود کے زمانے کو اِس سے بھی بڑھ کر ایک خصوصیت ہے اور وہ یہ کہ پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشارِ نورانیت اس حد تک ہو گا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا اور نابالغ بچّے نبوت کریں گے۔ اور عوام الناس روح القدس سے بولیں گے اور یہ سب کچھ مسیح موعود کی روحانیت کا پرتو ہ ہو گا۔جیساکہ دیوار پر آفتاب کا سایہ پڑتا ہے تو دیوار منوّر ہو جاتی ہے اور اگر چُونہ اور قلعی سے سفید کی گئی ہو تو پھر تو اَور بھی زیادہ چمکتی ہے اور اگر اس میں آئینے نصب کئے گئے ہوں۔ تو ان کی روشنی اس قدر بڑھتی ہے کہ آنکھ کو تاب نہیں رہتی۔ مگر دیوار دعویٰ نہیں کر سکتی کہ یہ سب کچھ ذاتی طور پر مجھ میں ہے۔ کیونکہ سورج کے غروب کے بعد پھر اس روشنی کا نام و نشان نہیں رہتا۔ پس ایسا ہی تمام الہامی انوار امام الزمان کے انوار کا انعکاس ہوتا ہے۔

(ضرورۃ الامام۔روحانی خزائن جلد 13صفحہ 475،474)

’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ جو لوگ حق کے طالب ہیں وہ سچّا ایمان اور سچّی ایمانی پاکیزگی اور محبت مولیٰ کا راہ سیکھنے کے لئے اور گندی زیست اور کاہلانہ اور غدّارانہ زندگی کے چھوڑنے کے لئے مجھ سے بیعت کریں ۔پس جو لوگ اپنے نفسوں میں کسی قدر یہ طاقت پاتے ہیں انہیں لازم ہے کہ میری طرف آویں کہ مَیں ان کا غمخوار ہو ں گا ۔اور ان کا بار ہلکا کرنے کے لئے کوشش کروں گا ۔اور خدا تعالیٰ میری دعا اور میری توجہ میں اُن کے لئے برکت دے گا ۔ بشرطیکہ وہ ربّانی شرائط پر چلنے کے لئے بدل و جان تیار ہو نگے۔ یہ ربّانی حکم ہے جو آج میں نے پہنچا دیا ہے ۔’’ (اشتہار ۔یکم دسمبر 1888ء)

’’اگر کوئی عمداً اِن شرائط کی خلاف ورزی کرے جو اشتہار 12؍جنوری 1889ء میں مندرج ہیں اور اپنی بےباکانہ حرکات سے باز نہ آوے تو وہ اس سلسلہ سے خارج شمار کیا جاوے گا۔ یہ سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعا ر لوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کے لئے ہے تا ایسے متقیوں کا ایک بھاری گروہ دنیا پر اپنا نیک اثر ڈالے۔ اور ان کا اتفاق اسلام کے لئے برکت و عظمت و نتائج خیر کا موجب ہو ۔اور وہ ببرکت کلمہ واحدہ پر متفق ہونے کے اسلام کی پاک و مقدس خدمات میں جلد کام آسکیں ۔اور ایک کاہل اور بخیل و بے مصرف مسلمان نہ ہوں ۔اور نہ ان نالائق لوگوں کی طرح جنہوں نے اپنے تفرقہ و نا اتفاقی کی وجہ سے اسلام کو سخت نقصان پہنچایا ہے ۔اور اس کے خوبصورت چہرہ کو اپنی فاسقانہ حالتوں سے داغ لگا دیا ہے۔ اور نہ ایسے غافل درویشوں اور گوشہ گزینوں کی طرح جن کو اسلامی ضرورتوں کی کچھ بھی خبر نہیں اور اپنے بھائیوں کی ہمدردی سے کچھ غرض نہیں ۔اور بنی نوع کی بھلائی کے لئے کچھ جوش نہیں۔ بلکہ وہ ایسے قوم کے ہمدرد ہوں کہ غریبوں کی پناہ ہو جائیں ،یتیموں کے لئے بطور باپوں کے بن جائیں اور اسلامی کاموں کے انجام دینے کے لئے عاشق زا ر کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں ۔اور تمام تر کوشش اس بات کے لئے کریں کہ اُن کی عام برکات دنیا میں پھیلیں اور محبت الٰہی اور ہمدردیٔ بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر ایک جگہ اکٹھا ہو کر ایک دریا کی صورت میں بہتا ہوا نظر آوے ۔

خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ محض اپنے فضل اور کرامت خاص سے اس عاجز کی دعائوں اور اس ناچیز کی توجہ کو ان کی پاک استعدادوں کے ظہور وبروز کا وسیلہ ٹھہراوے ۔اور اس قدوس جلیل الذات نے مجھے جوش بخشا ہے تا میں ان طالبوں کی تربیت باطنی میں مصروف ہو جائوں ۔اور ان کی آلودگیوں کے ازالہ کے لئے رات دن کوشش کرتا رہوں اور ان کے لئے وہ نور مانگوں جس سے انسان نفس اور شیطان کی غلامی سے آزاد ہو جاتا ہے اور بالطبع خدا تعالیٰ کی راہوں سے محبت کرنے لگتا ہے ۔اور ان کے لئے وہ روح القدس طلب کروں جو ربوبیت تامہ اور عبودیت خالصہ کے جوڑ سے پیدا ہوتی ہے۔ اور رُوح خبیث کی تسخیرسے ان کی نجات چاہوں کہ جو نفس ِامارّہ اور شیطان کے تعلق شدید سے جنم لیتی ہے ۔سو مَیں بتوفیقہ ٖتعالیٰ کاہل اور سست نہیں رہوں گا ۔اور اپنے دوستوں کی اصلاح طلبی سے جنہوں نے اِس سلسلہ داخل ہونا بصدق قدم اختیار کر لیا ہے غافل نہیں ہو ں گا ۔ بلکہ ان کی زندگی کے لئے موت تک دریغ نہیں کرونگا۔اور ان کے لئے خدا تعالیٰ سے وہ روحانی طاقت چاہوں گا جس کا اثر برقی مادہ کی طرح اُن کے تما م وجود میں دوڑ جائے ۔اور میں یقین رکھتا ہوں کہ ان کے لئے کہ جو داخل سلسلہ ہو کر صبر سے منتظر رہیں گے ایسا ہی ہو گا ۔ کیونکہ خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لئے اور اپنی قدرت دکھانے کے لئے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے تا دنیا میں محبت الٰہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلادے۔سو یہ گروہ اس کا ایک خالص گروہ ہو گا اور وہ انہیں آپ اپنی روح سے قوت دیگا اور انہیں گندی زیست سے صاف کرے گا اور ان کی زندگی میں ایک پاک تبدیلی بخشے گا ۔وہ جیسا کہ اس نے اپنی پاک پیشین گوئیوں میں وعدہ فرمایا ہے، اس گروہ کو بہت بڑھائے گا اور ہزارہا صادقین کو اس میں داخل کرے گا ۔وہ خود اس کی آبپاشی کرے گا اور اس کو نشوو نما دے گا یہاں تک کہ ان کی کثرت اور برکت نظروں میں عجیب ہو جائے گی ۔اور وہ اُس چراغ کی طرح جو اونچی جگہ رکھا جاتا ہے دنیا کے چاروں طرف اپنی روشنی کو پھیلائیں گے ۔اور اسلامی برکات کے لئے بطور نمونہ کے ٹھہریں گے ۔وہ اس سلسلہ کے کامل متبعین کو ہریک قسم کی برکت میں دوسرے سلسلہ والوں پر غلبہ دے گا۔ اور ہمیشہ قیامت تک ان میں سے ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے جن کو قبولیت اور نصرت دی جائے گی ۔اس رب جلیل نے یہی چاہا ہے ۔وہ قادر ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ ہر یک طاقت اور قدرت اسی کو ہے۔

فَالْحَمْدُ لَہٗ اَوَّلًا وَ اٰخِرًا وَ ظَاھِرًا وَبَاطِنًا۔ اَسْلَمْنَا لَہٗ۔ ھُوَ مَوْلٰنَا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ۔ نِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْر‘‘۔

(مجموعہ اشتہارات جلد اوّل۔صفحہ 196-198)

’’خدا نے مجھے دنیا میں اس لئے بھیجا کہ تا مَیں حلم اور خلق اور نرمی سے گم گشتہ لوگوں کو خدا اور اس کی پاک ہدایتوں کی طرف کھینچوں اور وہ نور جو مجھے دیا گیا ہے اس کی روشنی سے لوگوں کو راہ راست پر چلاؤں۔ انسان کو اس بات کی ضرورت ہے کہ ایسے دلائل اُس کو ملیں جن کے رُو سے اُس کو یقین آجائے کہ خدا ہے۔ کیونکہ ایک بڑا حصّہ دنیا کا اسی راہ سے ہلاک ہو رہا ہے کہ ان کو خدا تعالیٰ کے وجود اور اس کی الہامی ہدایتوں پر ایمان نہیں ہے۔ اور خدا کی ہستی کے ماننے کے لئے اس سے زیادہ صاف اور قریب الفہم اور کوئی راہ نہیں کہ وہ غیب کی باتیں اور پوشیدہ واقعات اور آئندہ زمانہ کی خبریں اپنے خاص لوگوں کو بتلاتا ہے اور وہ نہاں در نہاں اَسرار جن کا دریافت کرنا انسانی طاقتوں سے بالا تر ہے اپنے مقربوں پر ظاہر کر دیتا ہے۔ کیونکہ انسان کے لئے کوئی راہ نہیں جس کے ذریعہ سے آئندہ زمانہ کی ایسی پوشیدہ اور انسانی طاقتوں سے بالا تر خبریں اس کو مل سکیں۔ اور بلا شبہ یہ بات سچ ہے کہ غیب کے واقعات اور غیب کی خبریں بالخصوص جن کے ساتھ قدرت اور حکم ہے ایسے امور ہیں جن کے حاصل کرنے پر کسی طور سے انسانی طاقت خود بخود قادر نہیں ہو سکتی۔ سو خدا نے میرے پر یہ احسان کیا ہے جو اس نے تمام دنیا میں سے مجھے اِس بات کے لئے منتخب کیا ہے کہ تا وہ اپنے نشانوں سے گمراہ لوگوں کو راہ پر لاوے۔ لیکن چونکہ خدا تعالیٰ نے آسمان سے دیکھا ہے کہ عیسائی مذہب کے حامی اور پَیرو یعنی پادری سچائی سے بہت دُور جا پڑے ہیں اور وہ ایک ایسی قوم ہے کہ نہ صرف آپ صراطِ مستقیم کو کھو بیٹھے ہیں بلکہ ہزار ہا کوس تک خشکی تری کا سفر کر کے یہ چاہتے ہیں کہ اوروں کو بھی اپنے جیسا کر لیں۔ وہ نہیں جانتے کہ حقیقی خدا کون ہے بلکہ اُن کا خدا انہی کی ایک ایجاد ہے۔ اس لئے خدا کے اُس رحم نے جو انسانوں کے لئے وہ رکھتا ہے تقاضا کیا کہ اپنے بندوں کو اُن کے دام تزویر سے چھوڑائے۔ اس لئے اُس نے اپنے اس مسیح کو بھیجا تا وہ دلائل کے حربہ سے اُس صلیب کو توڑے جس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بدن کو توڑا تھا اور زخمی کیا تھا۔‘‘

(تریاق القلوب۔ روحانی خزائن جلد 15صفحہ 143۔144)

’’خدائے تعالیٰ نے اس زمانہ کو تاریک پا کر اور دنیا کو غفلت اور کفر اور شرک میں غرق دیکھ کر اور ایمان اور صدق اور تقویٰ اور راستبازی کو زائل ہوتے ہوئے مشاہدہ کر کے مجھے بھیجا ہے تاکہ وہ دوبارہ دنیا میں علمی اور عملی اور اخلاقی اور ایمانی سچائی کو قائم کرے اور تا اسلام کو ان لوگوں کے حملہ سے بچائے جو فلسفیت اور نیچریت اور اباحت اور شرک اور دہریت کے لباس میں اس الٰہی باغ کو کچھ نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ‘‘

(آئینہ کمالات اسلام۔ روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 251)

’’یاد رہے کہ جو شخص اُترنے والا تھا وہ عین وقت پر اُتر آیا اور آج تمام نوشتے پورے ہو گئے۔ تمام نبیوں کی کتابیں اِسی زمانے کا حوالہ دیتی ہیں…اب ان تمام نشانوں کے بعد جو شخص مجھے ردّ کرتا ہے وہ مجھے نہیں بلکہ تمام نبیوں کو ردّ کرتا ہے اور خدا تعالیٰ سے جنگ کر رہا ہے اگر وہ پیدا نہ ہوتا تو اس کے لئے بہتر تھا۔‘‘

(تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 24۔25)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button