از افاضاتِ خلفائے احمدیت

شرائط بیعت اور ہماری ذمہ داریاں

سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کے لیے ہے

اللہ تعالیٰ کی طرف سے بیعت لینے کا حکم

حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :

آخر چھ سات سال بعد1888ء کی پہلی سہ ماہی یعنی شروع کے تین مہینوں میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ (حضرت مسیح موعودؑ)کو بیعت لینے کا ارشاد ہوا۔ یہ ربانی حکم جن الفاظ میں پہنچا وہ یہ تھے۔

’’ اِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ وَاصْنَعِ الْفُلْکَ بِاَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا- اَلَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَکَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰہَ یَدُاللّٰہِ فَوْقَ اَیْدِیْھِمْ ‘‘

(اشتہار یکم دسمبر1888ء۔ صفحہ2)

یعنی جب تو عزم کر لے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر اور ہمارے سامنے اور ہماری وحی کے تحت کشتی تیار کر۔ جو لوگ تیرے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ان کے ہاتھ پر ہو گا۔

حضور کی جو طبیعت تھی وہ ایسی تھی کہ اس بات سے کراہت کرتی تھی کہ ہر قسم کے رطب و یابس لوگ اس سلسلہ بیعت میں داخل ہو جائیں۔ اور دل یہ چاہتا تھا کہ اس مبارک سلسلہ میں وہی مبارک لوگ داخل ہوں جن کی فطرت میں وفاداری کا مادہ ہے اور کچے نہیں ہیں۔ اس لیے آپ کو ایک ایسی تقریب کا انتظار رہا کہ جو مخلصوں اور منافقوں میں امتیاز کر دکھلائے۔ سو اللہ جل شانہ نے اپنی کمال حکمت و رحمت سے وہ تقریب اسی سال نومبر 1888ء میں بشیر اول کی وفات سے پیدا کر دی۔(حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے یہ بیٹے تھے) ملک میں آپ کے خلاف ایک شور مخالفت برپا ہوا اور خام خیال بدظن ہو کر الگ ہو گئے لہٰذا آپ کی نگاہ میں یہی موقعہ اس بابرکت سلسلے کی ابتدا کے لیے موزوں قرار پایا۔ اور آپ نے یکم دسمبر1888ء کو ایک اشتہار کے ذریعہ سے بیعت کا اعلان عام فرما دیا۔حضرت اقدس نے یہ بھی ہدایت فرمائی کہ استخارہ مسنونہ کے بعد بیعت کے لیے حاضر ہوں۔

(ماخوذ از اشتہار تکمیل تبلیغ۔ 12؍جنوری 1889ء)

یعنی پہلے دعا کریں، استخارہ کریں، پھر بیعت کریں۔

اس اشتہار کے بعد حضرت اقدس قادیان سے لدھیانہ تشریف لے گئے اور حضرت صوفی احمد جان صاحبؓ کے مکان واقع محلہ جدید میں فروکش ہوئے۔

(حیات احمد۔ جلد سوم۔ حصہ اول۔ صفحہ 15)

بیعت کے اغراض و مقاصد

یہاں سے آپ نے 4؍ مارچ 1889ء کو ایک اور اشتہار میں بیعت کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا:

’’یہ سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کے لیے ہے ۔ تا ایسا متقیوں کا ایک بھاری گروہ دنیا پر اپنا نیک اثر ڈالے اور ان کا اتفاق اسلام کے لیے برکت و عظمت و نتائج خیر کا موجب ہو۔ اور وہ ببرکت کلمہ واحدہ پر متفق ہونے کے اسلام کی پاک و مقدس خدمات میں جلد کام آسکیں اور ایک کاہل اور بخیل و بے مصرف مسلمان نہ ہوں اور نہ ان نالائق لوگوں کی طرح جنہوں نے اپنے تفرقہ و نا اتفاقی کی و جہ سے اسلام کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور اس کے خوبصورت چہرہ کو اپنی فاسقانہ حالتوں سے داغ لگا دیا ہے اور نہ ایسے غافل درویشوں اور گوشہ گزینوں کی طرح جن کو اسلامی ضرورتوں کی کچھ بھی خبر نہیں۔ اور اپنے بھائیوں کی ہمدردی سے کچھ بھی غرض نہیں اور بنی نوع کی بھلائی کے لیے کچھ جوش نہیں بلکہ وہ ایسے قوم کے ہمدرد ہوں کہ غریبوں کی پناہ ہو جائیں ۔ یتیموں کے لیے بطور باپوں کے بن جائیں اور اسلامی کاموں کے انجام دینے کے لیے عاشق زار کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں اور تمام تر کوشش اس بات کے لیے کریں کہ ان کی عام برکات دنیا میں پھیلیں اور محبت الٰہی اور ہمدردی بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر اور ایک جگہ اکٹھا ہو کر ایک دریا کی صورت میں بہتا ہوا نظر آئے …… خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لیے اور اپنی قدرت دکھانے کے لیے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا تا دنیا میں محبت الٰہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلا دے۔ سو یہ گروہ اس کا ایک خاص گروہ ہو گا اور وہ انہیں آپ اپنی روح سے قوت دے گا اور انہیں گندی زیست سے صاف کرے گا۔ اور ان کی زندگی میں ایک پاک تبدیلی بخشے گا۔ اور وہ جیسا کہ اس نے اپنی پاک پیشینگوئیوں میں وعدہ فرمایا ہے اس گروہ کو بہت بڑھائے گا اور ہزارہا صادقین کو اس میں داخل کرے گا۔ وہ خود اس کی آب پاشی کرے گا اور اس کو نشوونما دے گا ۔ یہاں تک کہ ان کی کثرت اور برکت نظروں میں عجیب ہو جائے گی اور وہ اس چراغ کی طرح جو اونچی جگہ رکھا جاتا ہے دنیا کے چاروں طرف اپنی روشنی کو پھیلائیں گے اور اسلامی برکات کے لیے بطور نمونہ کے ٹھہریں گے۔ وہ اس سلسلہ کے کامل متبعین کو ہریک قسم کی برکت میں دوسرے سلسلہ والوں پر غلبہ دے گا اور ہمیشہ قیامت تک ان میں سے ایسے لوگ پیدا ہوتے رہیں گے جن کو قبولیت اور نصرت دی جائے گی۔ اس ربّ جلیل نے یہی چاہا ہے وہ قادر ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ ہر یک طاقت اور قدرت اسی کو ہے۔ ‘‘

اسی اشتہار میں آپ نے ہدایت فرمائی کہ بیعت کرنے والے اصحاب 20؍مارچ کے بعد لدھیانہ پہنچ جائیں ۔

(مجموعہ اشتہارات۔ جلد اول۔ صفحہ 196تا 198)
(شرائط بیعت اور ہماری ذمہ داریاں صفحہ 06تا09)

………………(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button