از مرکز

لندن(برطانیہ) کے معروف نواحی علاقے ساؤتھ آل (Southall) میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ کے دستِ مبارک سے مسجد ‘دارالسلام’ کا افتتاح

افتتاح کی مناسبت سے منعقد کی جانے والی تقریب استقبالیہ میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی شمولیت اوربصیرت افروزخطابات

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعد نمازِ مغرب و عشاء احبابِ جماعت سے مسجد میں اورازاں بعد افتتاحی ریسپشن سے الگ الگ خطاب فرمایا

متعدد ممبرانِ پارلیمنٹ، علاقے کے میئر ،مختلف مذاہب کے نمائندگان ، ممبران جماعت احمدیہ اور دیگر شرفاء سمیت آٹھ سو سے زائد معزّزین کی شمولیت

(ساؤتھ آل، 23؍فروری2020ء نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لندن شہر کے معروف نواحی علاقے ساؤتھ آل میں نئی تعمیر ہونے والی احمدیہ مسجد دار السلام کا افتتاح فرمایا اور اس سلسلے میں منعقد کی جانے والی استقبالیہ تقریب کو برکت بخشی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے روانہ ہو کر پانچ بجے سے کچھ پہلے یہاں رونق افروز ہوئے۔ عزیز دانش احمد حارث نے حضورِ انور کی خدمتِ اقدس میں پھولوں کا گل دستہ پیش کیا۔ اس موقعے پر بچوں کے ایک گروپ نے اپنے پیارے آقا کا استقبال بڑی محبت کے ساتھ عربی، پنجابی اور اردو میں پڑھے جانے والے ترانوں کے ساتھ کیا۔ان بچوں میں سے اکثر واقفینِ نَو تھے۔ حضور پُر نور نے چار بج کر ستاون منٹ پر مسجد کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی فرما کر دعا کروائی۔ بعد ازاں مسجد کا تفصیلی معائنہ فرمایا ۔

مسجد ‘دارالسلام’ کی یادگاری تختی کی نقاب کشائی اور دعا

معائنہ مسجد دارالسلام

جس جگہ مسجد کی یادگاری تختی نصب کی گئی ہے اسی منزل (گراؤنڈ فلور) پر لجنہ ہال ہے۔ حضورِ انور نے اسی ہال سے مسجد کے معائنے کا آغاز فرمایا۔ ہال سے گزرتے ہوئے حضورِ انور مسجد کی دوسری جانب تشریف لے آئے جہاں پر لفٹ لگائی گئی ہے۔ حضورِ انور نے لفٹ کا معائنہ فرمایا اور پھر مسجد کے تہ خانے میں تشریف لے گئے۔ تہ خانے کا ہال دیکھنے کے بعد کچن کا معائنہ فرمایا جہاں پر مرکزی ضیافت ٹیم عشائیے کی تیاری میں مصروف تھی۔ حضورِ اقدس نے اس ٹیم کے ممبران سے کچھ دیر گفتگو فرمائی۔ اور پھر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دوسری منزل سے گزرتے ہوئے جہاں پر مسجد کا مرکزی ہال ہے تیسری منزل پر تشریف لے گئے۔ اس منزل پر مربی ہاؤس، لائبریری اور دفاتر وغیرہ موجود ہیں۔ حضورِ انو رنے کچھ دیر اس منزل پر موجود فلیٹ میں قیام فرمایا۔

حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تقریباً پونے چھ بجے مسجد کے مرکزی ہال میں رونق افروز ہوئے اور نمازِ مغرب و عشاء پڑھائیں۔ نمازوں کے بعد مکرم انس خان صدر جماعت احمدیہ ساؤتھ آل نے حضور پُرنور کی خدمت میں تقریب کا پروگرام پیش کیا۔

مسجد میں ہونے والی تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ مکرم مدثر سیّد نے سورۃ البقرہ کی آیات 128 تا 130 کی تلاوت کرنے کی سعادت حاصل کی۔ بعد ازاں ان آیاتِ کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم فہد جاوید نے پیش کیا ۔ پھر مکرم رفیق حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے نے حاضرین کو ساؤتھ آل میں جماعت احمدیہ کی مختصر تاریخ سے آگاہ کیا نیز اس مسجد کی تعمیر کے لیے مثالی مالی قربانی کرنے والی جماعتوں اور افراد کے نام دعا کی غرض سے پیش کیے۔

حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد دارالسلام کے مرکزی ہال میں احبابِ جماعت سے مخاطب ہیں

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز قریباً سوا چھ بجے منبر پر رونق افروز ہوئے اور تشہد و تعوّذ کے ساتھ اردو زبان میں اپنے خطاب کا آغاز فرمایا۔

حضورِ انور نے فرمایا الحمد للہ کہ ساؤتھ آل جماعت کو خدا تعالیٰ نے اپنی مسجد بنانے کی توفیق عطا فرمائی۔ یہاں پر تقریباً ساٹھ سال سے احمدی آباد تھے، جماعت قائم تھی۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ مسجدبنانے کے بعد خدا تعالیٰ کے فضل سےاحباب کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔اس علاقے میں غیر مسلموں کی تعداد بہت زیادہ ہے ان کو اسلام کی تعلیم کا صحیح نمونہ دکھانا اور مسلمانوں کی بھی جن کی آبادی تقریباً پچیس فیصد ہےاس بات کا قائل کرنا کہ اسلام کی حقیقی تعلیم پیار اور محبت کی تعلیم ہے اسے ہمیں پھیلانا چاہیے تبھی ہم اسلام کا حقیقی پیغام دنیا میں پھیلا سکتے ہیں، تبھی ہم تمام دنیا کو حضرت محمد رسول اللہﷺ کے جھنڈے تلے لا سکتے ہیں۔ تبھی ہم دنیا میں توحید قائم کر سکتے ہیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مسجدکےجو مقاصد بیان کیے ہیں ان میں سےایک بہت بڑا مقصد توحید کا قیام بھی ہے۔ پس توحید کے قائم کرنےکےلیے ضروری ہے کہ ہم جہاں اپنی عبادتوں کے معیاروں کو حاصل کرنے والے ہوں، ان کو سنوار کر ادا کرنے والے ہوں، وہاں اللہ تعالیٰ کی مخلوق کےحق بھی ادا کرنےوالے ہوں تا کہ پتہ لگے کہ یہ وہ تعلیم ہے جو خدائے واحدنے آخری شریعت کے ذریعے سے جو حضرت محمد رسول اللہﷺ پر اتری اس دنیا میں قائم کرنی چاہی۔ اور توحید کے پھیلانے کے لیے اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کو آنحضرت ﷺ کے غلام صادق کی حیثیت سے بھیجا ہے۔

حضورِ انور نے دعادی کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو توفیق عطا فرمائےکہ جہاں اس مسجد کا حق ادا کرنے والے ہوں، اس کو آباد کرنے والےہوں،اپنی نمازوں کو یہاں آکر باقاعدگی سے ادا کرنے والے ہوں وہاں اس علاقے میں توحید کا پیغام پہنچانے والے بھی ہوں اور اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کو دکھانے والے ہوں۔

خطاب کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔ اس کے بعد حضور پُرنور مسجد کے خواتین والے حصے میں تشریف لے گئے جہاں پر خواتین اور بچیوں نے اپنے پیارے آقا کی آمد کی خوشی میں خیر مقدمی ترانے پیش کیے۔ اس موقعے پر پیارے حضور نے چند بچیوں کو اپنے دستِ مبارک سے چاکلیٹ عطا فرمائے۔

حضورِ اقدس ایّدہ اللہ تعالیٰ بروح القدس ساڑھے چھ بجے کے قریب مسجد کے بالمقابل واقع ہائی اسکول کی عمارت میں رونق افروز ہوئے جہاں پر غیر از جماعت مہمانوں کے لیے تقریبِ استقبالیہ کا انتظام کیا گیا تھا۔

تقریب استقبالیہ

مسجد کے افتتاح کے سلسلے میں تقریبِ استقبالیہ کا اہتمام ویلیئرز ہائی سکول (Villiers High School) کے ہال میں کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 1982ء میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اپنے دورۂ یورپ کے دوران یہاں تشریف لائے تھے تو حضورؒ کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام اسی سکول میں کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں ایلنگ کے ڈپٹی میئر نے حضورؒ کو خوش آمدید کہا تھا اور جماعت کے پُرامن پیغام کو سراہتے ہوئے اپنی طرف سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔ بعد میں حضورؒ نے اپنی تقریر میں ان کا شکریہ ادافرمایا اور انہیں جماعت احمدیہ کی طرف سے خدمتِ انسانیت کے تمام کاموں میں ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔

آج تقریباً اڑتیس سال بعد اسی ہال میں مسجد دارالسلام کی تعمیرِ نَو کی خوشی میں منعقد ہونے والی استقبالیہ تقریب میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پانچویں خلیفہ ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز شرکت فرما رہے تھے۔

تقریبِ استقبالیہ سے قبل معزز مہمانانِ کرام حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کر رہے ہیں

تقریبِ استقبالیہ کے باقاعدہ آغاز سے پہلے مہمانانِ کرام کی حضورِ انور کے ساتھ ملاقات تھی۔ اس ملاقات کے لیے سکول کا ایک کمرہ مختص کیا گیا تھا جہاں پر معزز مہمانانِ کرام حضورِ انور کا انتظار کر رہے تھے۔
حضورِانوراس ملاقات کے بعد تقریب میں شرکت کی غرض سے سات بجے کے قریب شمالی دروازے سے مرکزی ہال میں رونق افروز ہوئے۔ تقریب میں علاقے کی حکومتی انتظامیہ جن میں ممبران پارلیمنٹ، ایلنگ کے میئر، پولیس افسران سمیت کئی معروف مذہبی، سیاسی اور کاروباری و دیگر معزز شخصیات شامل ہوئیں۔
اس تقریب میں میزبانی کے فرائض مکرم مبشر احمد (ممبر نیشنل عاملہ) نے سرانجام دیے۔ سات بجے کے کچھ بعد ضروری اعلانات کیے گئے۔ میزبان موصوف نے تعارفی کلمات کہے اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ پھر تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا جو مکرم اسامہ صیام نے کی۔ تلاوت کی جانے والی سورۂ یونس کی آیات 26 اور 27 کا انگریزی ترجمہ مکرم عدیل منہاس نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم سہیل قریشی (ریجنل امیرمڈل سیکس) نے جماعتِ احمدیہ کا تعارف اور ساؤتھ آل میں اس کی مختصر تاریخ پیش کی۔
انہوں نے اس پُر مسرّت موقعے پر حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اور دیگر مہمانوں کے تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا اور سب کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مسجد دارالسلام میں مجموعی طور پر سات سو نمازی ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔ نیز یہ کہ اس مسجد کے دروازے ہر مذہب کو ماننے والے لوگوں کے لیے کھلے ہیں۔

بعد ازاں معزّز مہمانانِ کرام نے مختصر خطاب کیا جن میں سیما ملہوترا (ممبر آف پارلیمنٹ برائے فیلتھم اور ہیسٹن) اور وریندرا شرما (ممبر پارلیمنٹ برائے ایلنگ اور ساؤتھ آل) شامل ہیں۔ مہمانانِ کرام نے اپنی تقاریر میں پُر امن معاشرے کے لیے جماعت احمدیہ کی خدمات کو سراہا۔

حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب

مہمانوں کی مختصر تقاریر کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ بنصرہ العزیز نے سات بج کر بائیس منٹ پر مہمانوں سے انگریزی میں خطاب فرمایا۔ حضورِ انور نے اپنے خطاب میں مسجد کے افتتاح کے موقعے پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی کونسل اور یہاں کے رہائشیوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

حضور پُر نور نے فرمایا کہ اسلامی تعلیمات کا بنیادی مقصد تمام دنیا کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور ایک پُرامن معاشرے کا قیام ہے۔ اس سلسلے میں حضورِ انور نے بانیٔ اسلام حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ کے بابرکت اسوے سے بعض مثالیں بیان فرمائیں۔ حضورِ انور نے ایک آیتِ قرآنیہ سے انسان کی پیدائش کا بنیادی مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اگرچہ مقصدِ تخلیقِ انسان خدا کی عبادت ہے لیکن یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ خدا انسانوں کے شکریے کا محتاج نہیں۔ اس لیے اس کی عبادت کا حق اسی وقت ادا ہو سکتا ہے جب انسان اس کی صفات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ اور خدا تعالیٰ رحمان ہے، رحیم ہے، مہربان اور معاف کرنے والا بھی ہے۔

حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد دارالسلام کے افتتاح کے سلسلہ میں منعقد کی جانے والی تقریبِ استقبالیہ سے خطاب فرما رہے ہیں

حضورِ انور نے جماعتِ احمدیہ کے بے لوث خدمتِ انسانیت پر مبنی کاموں کا تذکرہ فرمایا۔ اس ضمن میں حضور نے متعدد ممالک میں قائم احمدیہ ہسپتالوں، سکولوں اور صاف پانی کے کنووں کا ذکر فرمایا۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ سچا مسلمان ہمیشہ خدمتِ انسانیت کے کاموں میں لگا رہتا ہے اور خدا کی صفات کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ کسی کے خلاف اپنے دل میں نفرت نہیں رکھتا نیز یہ کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق مسجد محبت کا گہوارہ ہوتی ہے۔

حضورِ انور نے ‘محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں’ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اسلامی تعلیمات اور نبی اکرمﷺ کے ارشادات کا آئینہ دار ہے۔

حضور پُرنور نے اس موقعے پر یہاں کے احمدیوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ یہ مسجد صرف عبادت کے لیے ہی استعمال نہ ہو بلکہ خدمتِ انسانیت کے کاموں کے لیے بھی اسے استعمال کیا جائے۔

حضورِ انور کا خطاب پونے آٹھ بجے کے قریب اختتام پذیر ہوا جس کے بعد حضور پُر نور نے اجتماعی دعا کروائی۔ حاضرین اپنے اپنے طریق کے مطابق اس دعا میں شامل ہوئے۔ اس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔

اس تقریب میں چھ ممبرانِ پارلیمنٹ، ایلنگ کے میئر، لیڈر ایلنگ کونسل،لیڈر ہاؤنسلو کونسل، نو(۹)کونسلرز، صدر شری گرو سنگھ سبھا، چیئرمین ہندو کونسل یوکے، چیئرمین ہندو ٹیمپلز یوکے، مسیحی، زرتشتی اور یہودی مذاہب کے مذہبی رہنما و ممبران و دیگر سمیت آٹھ سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔تقریب کے بعد مہمانوں کے لیے مسجد کے وزٹ کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔

تقریب کے بعد حضورِ انورکچھ دیر ہال میں رونق افروز رہے اور مہمان حضورِ انور سے شرفِ ملاقات حاصل کرتے رہے۔ بعد ازاں حضور پُر نور ہال کے جنوبی دروازے سے باہر تشریف لے گئے جس کے کچھ دیر بعد قافلہ واپس اسلام آباد روانہ ہو گیا۔

مسجد دارالسلام کے افتتاح کے سلسلہ میں منعقد کی جانے والی تقریبِ استقبالیہ کا ایک منظر

جماعت احمدیہ ساؤتھ آل کی مختصر تاریخ

احمدیہ مسلم کمیونٹی ساؤتھ آل کا قیام 1961ء میں ہوا۔ اس وقت یہاں صرف 10سے15 احمدی آباد تھے۔ یہاں کے پہلے صدر مکرم صدق المرسلین خادم سید صاحب تھے۔ 1969ء میں نمبر 26، ہامبرو روڈ (Hambrough Road) ساؤتھ آل پرایک چھوٹا سا مکان بطور نماز سنٹر کرایہ پر لیا گیا جہاں پر مقامی احمدی احباب کو ایک عرصے تک پانچوں نمازیں با جماعت ادا کرنے کی توفیق ملتی رہی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کی معیت میں احبابِ جماعت، مشن ہاؤس کے افتتاح کے موقعے پر

اکتوبر1975ء میں حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی منظوری سے مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب مبلغ سلسلہ کی تقرّری ساؤتھ آل مشن ہاؤس میں ہوئی۔ آپ کو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ساؤتھ آل کے پہلے مبلغ ہونے کی سعادت نصیب ہے۔ اُس وقت ساؤتھ آل جماعت میں گرین فورڈ (Greenford) اور ہیز(Hayes) کی جماعتیں شامل تھیں۔ بعد ازاں جیسے جیسے ممبرانِ جماعت کی تعداد بڑھتی رہی، یہ جماعتیں خود مختار ہوتی گئیں۔

پانچ سال کے قلیل عرصے میں اللہ تعالیٰ کے خاص فضل اور خلافت احمدیہ کی برکت سے یہاں کی جماعت کو نمبر 11 بوئڈ ایونیو (Boyd Avenue) پر قائم ایک عمارت مبلغ باون ہزار(52000) پاؤنڈز میں خریدنے کی توفیق ملی جس کا افتتاح ستمبر1980ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے اپنے دستِ مبارک سے فرمایا۔ حضورؒ اس وقت برطانیہ کی جماعتوں کے دورے پر تھے۔ حضورؒ نے ا س کا نام ‘دارالسلام’ عطا فرمایا۔

خلافتِ رابعہ کے بابرکت قیام کے بعد جب 1982ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ دورۂ یورپ پر تشریف لائے تو اپنے برطانیہ قیام کے دوران حضورؒ نے اس مشن ہاؤس کا بھی دورہ فرمایا ۔ اس وقت احباب جماعت کو اپنے پیارے آقا کے ہاتھ پر تجدیدِ بیعت کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔

مسجد دارالسلام کی تعمیرِ نَو

خدا تعالیٰ کے خاص فضل و کرم اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ کی دعا کی برکت سے مخالفت کے باوجود مقامی کونسل نے جنوری 2014ء میں جماعت احمدیہ کو اس عمارت کو گرا کر یہاں مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دے دی۔ چنانچہ پلاننگ وغیرہ کے بعد اس کو گرا کر اسے مسجد کی تعمیر کے لیے تیار کرنے کا عمل جولائی 2017ء میں شروع کر دیا گیا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد دار السلام ساؤتھ آل کے سنگ بنیاد کے موقع پر

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت 8؍اکتوبر2017ء کو بنفسِ نفیس تشریف لے جا کر مسجد دارالسلام کا سنگ بنیاد رکھا جس کے بعد اس مسجد کی تعمیر کا کام بڑی مستعدی کے ساتھ شروع کر دیا گیا۔

یہ مسجد تہ خانے کے علاوہ تین منزلوں پر مشتمل ہے۔ پہلی منزل پر ایک ہال ہے ۔دوسری پر مسجد جبکہ تیسری منزل پر مربی ہاؤس، دفاتر اور لائبریری بنائی گئی ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دستِ مبارک سے مسجد دارالسلام ساؤتھ آل کا سنگِ بنیاد رکھ رہے ہیں

ساؤتھ آل میں جن مبلغین کرام کو خدمت کی توفیق ملی ان میں مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب، مکرم ہادی علی چودھری صاحب، مکرم اخلاق احمد انجم صاحب، مکرم لئیق احمد طاہر صاحب اور مکرم رانا مشہود احمد صاحب شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کے لیے اس مسجد کا افتتاح مبارک فرمائے اور ممبرانِ جماعت کو توفیق دے کہ وہ اس مسجد کے قیام کے مقاصد پورے کرنے والے ہوں۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

  1. بہت اچھی بات ہے۔مساجد کا قیام ایک احسن عمل ہے۔خدا کا نام لینے والی جگہ ہمیشہ قائم رہتی ہے۔جماعت احمدیہ کے پاس ہی وہ کوڈ ہے جو تمام دنیا کو قابل قبول ہے۔جماعت سیاسی مداخلت نہیں مانگتی نا ہی سیاسی پابندیاں۔

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button