سیرت خلفائے کرام

سو سال قبل تاریخ احمدیت …خلافت ثانیہ کا ساتواں سال

(ذیشان محمود)

1920ء میں حضرت مصلح موعودؓ کی مصروفیات کی جھلک اور تاریخ احمدیت سے چند واقعات

(یہ مضمون خصوصاً الفضل اور الحکم 1920ء کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ بعض کتب اور بعد کی اخبارات میں تواریخ کا اختلاف موجود ہے۔ تاریخ احمدیت جلد4کو بھی ملحوظِ نظر رکھا گیا ہے۔ تاہم تواریخ کے اختلاف پر الفضل 1920ءکو ترجیح دی گئی ہے۔ )

6؍جنوری1920ء

٭…حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنے 6؍جنوری 1920ء کو مسجد لندن کے لیے چندہ کی تحریک فرمائی۔

(الفضل 8؍جنوری 1920ء)

اس تحریک پر جماعت نے ایسے رنگ میں لبیک کہا کہ ایک دنیا ور طۂ حیرت میں پڑ گئی۔ چنانچہ عبدالمجید قریشی ایڈیٹر اخبار ‘‘تنظیم’’ امرتسر نے لکھا:

‘‘تعمیر مسجد کی تحریک 6؍جنوری 1920ء میں امیر جماعت احمدیہ نے کی اس سے زیادہ مستعدی اس سے زیادہ ایثار اور اس سے زیادہ سمع و اطاعت کا اسوہ حسنہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ 10؍جون تک ساڑے اٹھتر ہزار روپیہ نقد اس کارخیر کے لیے جمع ہوگیا تھا ۔کیا یہ واقعہ نظم وضبط امت اور ایثار وفدائیت کی حیرت انگیز مثال نہیں۔’’

(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ 253)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے 6؍جنوری 1920ء کو احمدیہ مسجد لندن کے لیے مستورات میں بھی چندہ کی تحریک فرمائی۔

(الفضل15؍جنوری1920ء)

10؍جنوری1920ء

٭…ایک تھیوسوفسٹ سوسائٹی نےحضرت چوہدری فتح محمد سیال صاحبؓ کو مدعو کیا کہ وہ Ahmad the Promised Messiahپر تقریر کریں۔10؍جنوری 1920ء کو رات 8 بجے ویمبلڈن لاج میں مذکورہ بالا عنوان پرلیکچر ہوا۔ سوسائٹی کا ہال تعلیم یافتہ مرد و خواتین سے پُر تھا۔

چوہدری فتح محمد سیال صاحب ایم اے نے حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی کے حالات ، آپ کے کام، تعلیم، نشانات، قبولیت دعا اور پیشگوئیوں پر قریباً پونے دو گھنٹے لیکچر دیا۔

( الفضل12؍فروری 1920ء)

21؍جنوری1920ء

٭…حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کے بغرض تبلیغ اسلام امریکہ روانہ ہونے کی تقریب پر انگریز نو مسلموں نے زیرِ صدارت ڈاکٹر لیون ، ایم رائے، پی، ڈی الوداعی ایڈریس دیا اور مفتی صاحب سے اظہارِ اخلاص کیا۔

( الفضل 26؍فروری 1920ء)

22؍جنوری1920ء

٭…حضرت مسیح موعودؑ نے 1901ء میں مدرسہ تعلیم الاسلام میں لیکچروں کا ایک سلسلہ جاری فرمایا ۔یہ سلسلہ ایک سال جاری رہنے کے بعد بند ہوگیا۔ 22؍ جنوری 1920ء کو یہ سلسلہ از سرنَو جاری ہوا۔اس موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنے ضرورت مذہب کے عنوان پر پہلا لیکچر دیا۔( الحکم 28؍جنوری 1920ء )
اس تقریب میں تعلیم الاسلام ہائی سکول کے ہال میں ہائی سکول و مدرسہ احمدیہ کے طلباء شامل ہوئے۔

(الفضل 26؍جنوری 1920ء)

25؍جنوری1920ء

٭…نمازِ مغرب کے بعد ایک نو وارد صاحب نے حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ سے احمد بیگ والی پیشگوئی کے متعلق پوچھا جس کے جواب میں حضور نے ایک مختصر تقریر فرمائی۔

( الفضل 29؍جنوری 1920ء)

28؍جنوری1920ء

٭…حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ لورپول سے امریکہ جانے والے ہنر فرڈ نامی جہاز میں سوار ہوئے۔

(الفضل 8؍ مارچ 1920ء)

6؍فروری1920ء

٭…خانصاحب ذوالفقار علی خان صاحب آف رامپور کو سید زین العابدین صاحب ولی اللہ شاہ صاحب نے ناظر امور عامہ کا چارج دیا۔ آپ کو عارضی طور پر ناظر امور عامہ مقرر کیا گیا تھا۔

نمازِ عصر کے بعد امور عامہ کے دفتر میں حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓ کی موجودگی میں ایک اجلاس ہوااور ٹی پارٹی کے بعد خان صاحب مہر محمد خانصاحب شہاب احمدی نے تلاوت قرآن کریم کی۔ اس کے بعد بھائی نظام الدین صاحب ٹیلر ماسٹر نے نظم پڑھی۔ اس کے بعد شیخ محمود احمد صاحب نے دو ایڈریس پیش کیے ایک شاہ صاحب کے لیے دوسرا خانصاحب کے لیے۔ آخر پر حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے خطاب فرمایااوردعا کےساتھ اجلاس کا اختتام ہوا۔

(الحکم14؍فروری1920ء)

7؍فروری1920ء

٭…میاں محمد عزیز الدین صاحب سیالکوٹی بغرض تبلیغ ولایت روانہ ہو گئے۔( الفضل 5؍فروری 1920ء)

13؍فروری1920ء

٭…حضرت مصلح موعودؓ طبی مشورہ کے لیے لاہور روانہ ہوئے۔روانگی سے قبل بیت الدعا قادیان میں لمبی دعا کی۔

( الفضل 23؍فروری 1920ء)

13؍ 23؍فروری 1920ء

٭…حضرت مصلح موعودؓ نے لاہور اور امرت سر کے سفر اختیار فرمائے۔ حضورؓ نے اس سفر میں چھ عظیم الشان لیکچر دیے۔

(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ253)

15؍فروری1920ء

٭…قیام لاہور کے دوران میں حضور ؓنے کئی لوگوں سےمثلاً مسٹر رچرڈ پرنسپل اسلامیہ کالج لاہور کو ملاقات کا موقع دیا اور دینی مسائل پر ان سے گفتگو فرمائی۔

(الفضل 23؍ فروری 1920ء)

٭…15؍فروری کو بصدارت خان ذوالفقار علی خان صاحب بریڈلا ہال لاہور میں ایک لیکچر منعقد ہوا جس میں حضور نے مسٹر لائڈ جارج وزیراعظم انگلستان کے اس اعلان کی عقلی و نقلی دلائل سے دھجیاں اڑادیںکہ آئندہ دنیا کا امن عیسائیت سے وابستہ ہے۔ حضور ؓنے روز روشن کی طرح ثابت فرما دیا کہ مستقبل میں امن و امان کا قیام صرف اسلام ہی کے ذریعہ ہو سکتاہے۔

(الفضل26؍فروری1920ء)

٭…حضرت مفتی محمد صادق صاحب ؓامریکہ میں مشن قائم کرنے کے لیے فلاڈلفیا کی بندرگاہ پر اترے۔ مگر آپ کو شہر میں جانے سے روک دیا گیا۔(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ 250)

17؍فروری1920ء

٭…حضورؓ کا ایک لیکچر بعنوان‘‘واقعات خلافت علوی’’ کے موضوع پر لاہور کی مارٹن ہسٹاریکل سوسائٹی کے زیرانتظام کالج کے حبیبیہ ہال میں ہوا۔

حضور کے مشہور و مقبول لیکچر ‘‘اسلام میں اختلافات کا آغاز’’ کی طرح یہ تاریخی تقریر بھی نہایت مقبول ہوئی اور صاحب صدر جناب خان بہادر شیخ عبدالقادر صاحب بی۔اے نے اختتامی تقریر میں فرمایا:

حضرات ! میں آپ سب صاحبان کی طرف سے حضرت صاحبزادہ مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اس پرزور اور پراز معلومات تقریر کے لیے جو آپ نے اس وقت ہمارے سامنے کی ہے میں نے دیکھا ہے کہ حضرت نے قریباً تین گھنٹے تقریر کی ہے اور آپ صاحبان نے ہمہ تن گوش ہوکر سنی ہے اس تقریر سے جو وسیع معلومات اسلامی تاریخ کے متعلق معلوم ہوئے ہیں۔ ان میں سے بعض بالکل غیر معمولی ہیں ۔ حضرت صاحبزادہ صاحب نے ان کی تلاش اور تجسس کے لیے کسی وقت بہت سی کتب کا مطالعہ کیا ہوگا۔ مگر میں بلا تامل کہہ سکتا ہوں کہ یہ باتیں محض مطالعہ سے حاصل نہیں ہوسکتیں بلکہ

ایں سعادت بزرو بازو نیست

تا نہ بخشد خدائے بخشندہ

میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ اس روانی سے کسی نے تاریخی معلومات کو مسلسل بیان کیا ہو اور پھر کسی تاریخی مضمون میں ایسا لطف آیا ہو جو کسی داستان گو کی داستان میں بھی نہ آسکے۔ اس کے لیے میں پھر شکریہ ادا کرتا ہوں۔’’

(الفضل یکم ؍مارچ 1920ء )

18؍فروری1920ء

٭…اس سفرکے دوران حضور ؓکا تیسرا لیکچر ‘‘مذہب اور اس کی ضرورت’’ 18؍فروری 1920ء کو احمدیہ ہوسٹل لاہورمیں ہوا جس میں حضور ؓنے انگریزی خوانوں کے اعتراضات اور موجودہ علمی تحقیقات کو مدنظر رکھ کر اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ثبوت ایسی خوبی و خوش اسلوبی سے پیش کیا کہ دل وجد کرنے لگے۔یہ لیکچر اپنی شان اور اپنے رنگ میں بالکل اچھوتا تھا۔ نہایت مشکل وادق مسائل بڑی صفائی و برجستگی سے بیان فرمائے گئے تھے۔

( الفضل یکم ؍مارچ 1920ء)

19؍فروری1920ء

٭…حضور ؓنے 19؍فروری 1920ء کو بیرون دہلی دروازہ ایک نہایت عمدہ تبلیغی لیکچر دیا یہ لیکچر ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا ۔ اکثر احباب چشم پر آب تھے۔ اور غیراز جماعت دوست بھی بہت متاثر ہوئے۔

( الفضل یکم ؍مارچ 1920ء )

22؍فروری1920ء

٭…لاہور سے روانگی کے موقع پر جماعت احمدیہ لاہور سے شام سات بجے خطاب فرمایا۔

(الفضل 15؍ مارچ 1920ء)

٭…حضورؓ لاہور سے امرتسر تشریف لے گئے اور بندے ماترم ہال امرتسر میں صداقت اسلام و ذرائع ترقی اسلام پر لیکچر دیا۔ (یہ وہی جگہ ہے جہاں 1905ء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے لیکچر دیاتھا) اور باوجود مولویوں کی اشتعال انگیزی کے یہ لیکچر بخیروخوبی ختم ہوا۔ حضورؓ رات لاہور واپس تشریف لے آئے۔

(الفضل 15؍مارچ 1920ء)

24؍فروری1920ء

٭…حضورؓ نے 24؍فروری 1920ء کو احمدیہ ہاسٹل میں جماعت لاہور سے خطاب فرمایا ۔

(الفضل 15؍ مارچ 1920ء)

٭…خطاب کے بعد حضور ؓ اسٹیشن روانہ ہوئے۔ لاہور ، امرتسر اسٹیشن پر کثیر احباب نے الوداع و استقبال کیا۔ رات ایک بجے بٹالہ پہنچے جہاں سٹیشن پر ہی رات قیام فرمایا۔

(الفضل یکم ؍مارچ 1920ء)

25؍فروری1920ء

٭…حضور ؓبٹالہ سے قادیان تشریف لے آئے۔

(الفضل یکم ؍مارچ 1920ء)

یکم مارچ1920ء

٭…حضورؓ تبدیلی ہوا کے لیے موضع پھیرو چیچی تشریف لے گئے۔ (الفضل 4؍مارچ 1920ء)

13؍مارچ1920ء

٭…حضورؓ تبدیلی آب و ہوا کے لیے گورداسپور میں مقیم رہے۔ لیکن صحت بہتر نہ ہوئی ۔ 13؍مارچ کو حضورؓگاڑی پر سوار ہو کر پٹھان کوٹ پہنچے۔ لیکن مادھو پور جانے سے پہلے حضورؓ نے پسند فرمایا کہ اسی جگہ دو تین دن قیام فرما ئیں۔ چنانچہ مس ہیلی کے بنگلہ میں فروکش ہوئے۔(الحکم 21؍ مارچ 1920ء)

27؍ مارچ1920ء

٭…حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓواپس قادیان تشریف لائے۔(الحکم 28؍مارچ 1920ء)

7؍ اپریل 1920ء

٭…حضورؓ7؍اپریل1920ءبعد نمازِ عصر قادیان سے سیالکوٹ تشریف لے گئے ۔ سفر لاہور کی طرح اس سفر میں بھی حضور نے کئی تقریریں فرمائیں۔

(الفضل8؍اپریل1920ء)

10؍اپریل1920ء

٭…حضور ؓنے سیالکوٹ میں ‘‘احمدیہ ہال’’کی بنیاد رکھی۔ اور حاضرین سے خطاب فرمایا۔

(الفضل 22؍اپریل1920ء)

11؍اپریل1920ء

٭…سیالکوٹ میں ‘‘دنیا کا آئندہ مذہب اسلام ہو گا’’ کے موضوع پر حضور ؓنے خطاب فرمایا۔ اس لیکچر کے وقت آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آسمان سے یکا یک ایک نور اترا ہے اور میرے اندر داخل ہوگیا ہے اور میرے جسم سے ایسی شعاعیں نکلنے لگی ہیںکہ مَیں نے حاضرین کو اپنی طرف کھینچنا شروع کر دیا ہے۔ اور وہ جکڑے ہوئے میری طرف کھنچے چلے آرہے ہیں۔

(الفضل 19؍اپریل 1920ء)

12؍اپریل 1920ء

٭…حضور ؓنے پنجابی زبان میں ایک گھنٹہ تک مستورات کو لیکچر دیا جو فرائض مستورات کے نام سے چھپ چکا ہے۔

(الفضل 19؍اپریل 1920ء)

13؍ اپریل 1920ء

٭…حضور ؓسیالکوٹ سے واپسی پر 13؍ اپریل کو لاہور رونق افروز ہوئے۔

(الفضل 19؍اپریل 1920ء)

14؍اپریل1920ء

٭…حضورؓ لاہور سے امرتسر پہنچے اور اس موضوع پر کہ ‘‘کیا دنیا کے امن و امان کی بنیاد عیسائیت پر رکھی جاسکتی ہے’’ بندے ماترم ہال میں لیکچر دیا۔ اور مسٹر لائڈ جارج وزیراعظم کے اعلان کے مقابل اسلام کو ذریعہ امن ثابت فرمایا۔

دورانِ لیکچر مخالفین نے فتنہ برپا کرنے کی کوشش کی جس پر احباب جماعت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔

(الفضل 19؍ اپریل 1920ء)

15؍ اپریل1920ء

٭…حضور ؓکی سیالکوٹ سے واپس قادیان کامیاب مراجعت ہوئی۔(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ255)

26؍اپریل1920ء

٭…حضورؓ نے حالات کے تناظر میں یہ نظم کہی جو نمازِ عشاء کے بعد سنائی گئی۔

غم اپنے دوستوں کا بھی کھانا پڑے ہمیں

اغیار کا بھی بوجھ اٹھانا پڑے ہمیں

اس نظم کا آخری معروف شعر یہ ہے:

محمود کر کے چھوڑیں گے ہم حق کو آشکار

روئے زمیں کو خواہ ہلانا پڑے ہمیں

(الفضل 26؍اپریل 1920ء)

6؍مئی1920ء

٭…حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے صبح کے وقت طلباء ہائی سکول اور طلباء مدرسہ احمدیہ کے لیے ہائی سکول کے ہال میں خدا تعالیٰ کی ہستی پر تقریر فرمائی۔(الفضل 10؍مئی 1920ء)

7؍مئی 1920ء

٭…حضرت میاں چراغ دین صاحب ؓپنشنر لاہور صحابی حضرت مسیح موعودؑ انتقال فرما گئے۔ 18؍مئی کو بہشتی مقبرہ قادیان میں تدفین ہوئی۔

(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

28؍مئی1920ء

٭…ویسٹرن اینڈ ایسٹرن سٹوڈیو میں حضرت مولوی فتح محمد سیال صاحب ؓکا لیکچر ہوا۔

مئی1920ء

٭…حضرت مفتی محمد صادق صاحب کو امریکہ میں داخل ہو کر دعوت الی اللہ کی اجازت مل گئی۔

(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

یکم جون1920ء

٭…حضور نے ‘‘معاہدہ ترکیہ اور مسلمانوں کا آئندہ رویہ’’تصنیف فرمائی۔(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ257)

4؍جون1920ء

٭…حضرت مولوی عبد الرحیم نیّر صاحبؓ کا ویسٹرن اینڈ ایسٹرن سٹوڈیو میں District officer in India (ہندوستان میں افسر ضلع) لیکچر ہوا۔ جس میں کپتان ڈگلس کے منصفانہ فیصلہ کا ذکر کر کے حضرت مسیح موعودؑ کے دعاوی اور مسیح ناصریؑ سے مماثلت کا حال بیان کیا گیا۔

(الفضل 22؍جولائی 1920ء)

21؍ جون1920ء

٭…حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر پہلی یادگار مبلغین کلاس جاری ہوئی۔

اس کے استاد حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ جیسے جلیل القدر صحابی مقرر ہوئے۔

طلباء میںحضرت مولانا جلال الدین صاحب شمسؓ ۔ مولانا غلام احمد صاحب بدوملہوی۔ مولانا ظہور حسین صاحب اور مولانا شہزادہ خانصاحب مرحوم جیسے نامور علماء اس پہلی کلاس کے ابتدائی طلباء تھے۔ اس کلاس میں بعد میں حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ بھی شامل ہوگئے۔

(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ256)

10؍ جون1920ء

٭…احباب جماعت نے امامِ وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے لندن مسجد کے لیے 78,500؍روپے پیش کر دیے۔(تاریخ احمدیت جلد 4)

16؍جون1920ء

٭…29؍رمضان المبارک بعد از نماز عصر حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓنے ایک تقریر فرمائی جس میں اہالیان قادیان کو رمضان کی آخری گھڑیوں میں دعاؤں میں مشغول رہنےکی ہدایت فرمائی۔

(الفضل 21؍جولائی 1920ء)

18؍جون1920ء

٭…18؍جون کو حضور ؓنے نمازعید باغ میں پڑھائی۔ مستورات کے لیے علیحدہ بارعایت پردہ انتظام کیا گیاتھا۔ اس دن نمازِ جمعہ بھی اسی جگہ پڑھی گئی۔

(الفضل 21؍جولائی 1920ء)

جون1920ء

٭…حضور ؓنے مشہور نظم ‘‘نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے’’ تحریر فرمائی۔اسی سال جبکہ حضورؓ دھرم سالہ میں مقیم تھے نوجوانان احمدیت کو نہایت قیمتی نصائح کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے ایک درد انگیز نظم کہی جس کا پہلا شعر یہ تھا۔

نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے

پر ہے یہ شرط کہ ضائع میرا پیغام نہ ہو

اس نظم کی یہ خصوصیت تھی کہ حضور نے نہ صرف قریباً ہر شعر کی وضاحت نثر میں بھی حاشیہ کے ذریعہ سے فرمائی۔ بلکہ نظم لکھنے سے قبل اس کا پس منظر بھی اپنے قلم سے تحریر فرمایا۔

(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ 259)

6؍جولائی1920ء

٭…حضرت صاحبزادی امة الحفیظ بیگم صاحبہؓ کے ہاں لڑکا پیدا ہوا۔(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

جولائی1920ء

٭…حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے جماعت احمدیہ کو اپنے پیغام میں مدرسہ احمدیہ کی ترقی و بہبود کے لیے اپنے بچے بھجوانے اور مالی اعانت کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا۔

‘‘مدرسہ احمدیہ تمہاری عملی جدوجہد کا نقطہ مرکزی ہے اور اسی کی کامیابی پر اس امر کا فیصلہ ٹھہرا ہے کہ آئندہ سلسلہ کی تبلیغ جاری رکھی جاسکے گی یا نہیں۔’’

اس پیغام پر کئی مخلصین جماعت نے اپنے نونہال اس اہم درس گاہ میں داخل کرادیے اور مدرسہ کے طلباء میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔

(الفضل 12؍ جولائی 1920ء )

31؍جولائی 1920ء

٭…حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓتبدیلی آب و ہوا کے لیے ڈلہوزی تشریف لے گئے۔(الفضل 2؍ اگست1920)

8؍اگست1920ء

٭…حضورؓ نے تازہ نظم بمقام کوہ بھاگسو حلقہ احباب میں خود سنائی۔

مر ی تدبیر جب مجھ کو مصیبت میں پھنساتی ہے

تو تقدیرِ الہٰی آن کر اس سے چھوڑاتی ہے

(الحکم 14؍ اگست 1920ء)

12؍اگست1920ء

٭…حضرت مسیح موعودؑ کے ایک مخلص مہاجر صحابی جناب عبد الغفار خانؓ (پٹھان) صاحب آف بلخیل علاقہ پہاڑی خوست اسّی سال کی عمر میں وفات پا گئے۔

(الحکم 14؍ اگست 1920ء)

14؍اگست1920ء

٭…کولمبو سیلون(سری لنکا) میں سال کے آغاز سے جماعتی حالات مخدوش رہے۔ کچھ احباب کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتارکیا گیا۔ 14؍ اگست کو یہ احباب بری کیے گئے اور احمدیت کی معجزانہ فتح ہوئی۔

(الحکم 28؍ستمبر 1920ء)

19؍ اگست1920ء

٭…مولوی مبارک علی صاحب بی اے بی ٹی نائجیریا میں تبلیغ کے لیے روانہ ہوئے۔

(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

26؍ اگست1920ء

٭…حضورؓ نے ڈلہوزی قیام کے دوران بمقام کوہ ڈلہوزی کوٹھی راج محل عید الاضحی پڑھائی۔

(الفضل 6؍ستمبر 1920ء)

30؍اگست1920ء

٭…کرائڈن Croydonکی تھیوسوفیکل لاج نے جو لندن کی اعلیٰ لاجوں میں سے ایک ہے۔ اسلام پر چودھری صاحب کا لیکچر رکھا تھا۔

پہلا لیکچر اس قدر پسند کیا گیا کہ دوسرا لیکچر دینے کی درخواست سوسائٹی مذکور کی طرف سے کی گئی ۔
دوسرا لیکچر اسلام اور اصول و ارکان اسلام پر ہوئے۔

تیسرا لیکچر پیغمبر اسلام پر مقرر تھا اور چوہدری صاحب کے سفر پیرس کی وجہ سے حضرت مولوی عبد الرحیم نیر صاحبؓ نے ایک گھنٹہ تقریر کی۔ جس میں نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ اور آپ کا زندہ نبی ہونا اور حضرت مسیح موعود کی بعثت کا ذکر کیا۔

(الفضل 30؍ اگست 1920ء)

6؍ستمبر1920ء

٭…لندن میں مسجد کی تعمیر کے لیے زمین خریدنے کی خبر آئی۔(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

8؍ستمبر 1920ء

٭… لندن مسجد کے لیے قطعہ زمین کے حصول پر ڈائن کُنڈ ڈلہوزی میں پر مسرت تقریب منعقد ہوئی۔اس تقریب میں حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓکے ارشادپرقریباً تمام رفقاء سفر (مثلاً حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ،حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ،حضرت میر محمد اسماعیل صاحب ؓ،حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب دردؓ ایم ۔اے،حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب) نے باری باری مسجد لندن کے بارے میں اشعار پڑھے اور سب کے بعد خود حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہ قطعہ سنایا۔

مرکز شرک سے آوازہ توحید اٹھا

دیکھنا دیکھنا مغرب سے ہے خورشید اٹھا

نور کے سامنے ظلمت بھلا کیا ٹھہرے گی

جان لو جلد ہی اب ظلم صنا دید اٹھا

(الفضل 16؍ستمبر 1920ء)

٭…اس قطعہ کے علاوہ حضور ؓکی ایک نظم بھی مولوی عبدالرحیم صاحب درد ؓنے پڑھ کر سنائی۔ نظموں کا پروگرام ختم ہونے پر دعا ہوئی اور نماز عصر پڑھنے کے بعد دعوت کا اہتمام کیا گیا ۔ الحکم نے تمام نظمیں اور رباعیاں شائع کیں۔

(الحکم 21؍ستمبر 1920ء)

15؍ ستمبر2019ء

٭…حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ؓ کے ہاں ایک لڑکا عزیزم مبشر احمد پیدا ہوا۔(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

26؍ستمبر1920ء

٭…حضرت مولوی محمد عبد اللہ صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ26؍ستمبر بھینی شرق پور ضلع شیخوپورہ میں رحلت فرما گئے۔

(الفضل یکم؍ نومبر 1920ء)

23؍ستمبر 1920ء

حضورؓ 23؍ ستمبر 1920ء کو ڈلہوزی سے واپس قادیان تشریف لائے۔(الحکم 7؍ دسمبر 1920ء)

ستمبر 1920ء

٭…امریکہ کا دارالتبلیغ کو شکاگو منتقل کر دیاگیا۔

(الفضل 23؍ستمبر 1920ء)

٭…حضرت مسیح موعودؑ کے ایک صحابی حضرت سردار عبد الرحمٰن صاحبؓ مختصر دورہ پر کولمبو تشریف لائے اور کولمبو کے ٹاؤن ہال میں پبلک لیکچر دیا۔

(الفضل 8؍ جنوری 2003ء)

7؍ اکتوبر 1920ء

٭…حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓنےایک خطاب بعنوان ‘‘غیرت اور اخلاقِ فاضلہ ’’طلباء ہائی سکول و مدرسہ احمدیہ کو ارشاد فرمایا۔ اس موقعہ پر حضور ؓکی نظم بھی پڑھی گئی جو نوجوانوں کو مخاطب کر کے کہی گئی۔

(الفضل 11؍ اکتوبر1920ء)(الحکم 14؍ اکتوبر 1930ء)

11؍اکتوبر1920ء

٭…حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓکے گھر میں دختر نیک اختر متولد ہوئی۔(الفضل 14؍ اکتوبر 1920ء)

21؍اکتوبر 1920ء

٭…حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓنے مدرسہ احمدیہ کے احاطہ میںموجودہ حالاتِ زمانہ کے متعلق خطاب فرمایا جس میں حضورؓ کے مخاطب مختلف صیغوں کے افسران ،ایڈیٹرصاحبان، کالجوں کے نوجوان طلباء، مدرسہ احمدیہ اور ہائی سکول کی اعلیٰ جماعتوں کے طلباء تھے۔ تقریر تقریباً تین گھنٹے جاری رہی ۔

(الفضل 25؍ اکتوبر 1920ء)

27؍اکتوبر 1920ء

٭…بمطابق 14؍ صفر مغرب کے قریب چاند کو گہن ہوا۔ مغرب کی نماز کے بعد حضور ؓنے مسجد میں جمع ہو کر نوافل پڑھنے کا ارشاد فرمایا۔ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ نے صلوٰۃ کسوف پڑھائی۔ نماز کے بعد حضورؓ نے ایک تقریر فرمائی۔ جب تک چاند گہن رہا تسبیح و تحمید کی گئی۔(الفضل یکم ؍نومبر 1920ء)

9؍نومبر 1920ء

٭…حضرت چوہدری فتح محمد سیال صاحب ؓ کا نارتھ ہمپٹن بیتھ کی ایک انجمن میں لیکچر ہوا جس میں 70؍ کے قریب افراد نے شرکت کی۔(الفضل 20؍ نومبر 1920ء)

11؍نومبر 1920ء

٭…حضورؓ پھیرو چیچی تشریف لے گئے اور اسی دن واپس آ گئے۔(الفضل 15؍نومبر1920ء)

29؍نومبر1920ء

٭…حضورؓ کے گھر میں دختر متولد ہوئی۔

(الفضل 2؍ دسمبر 1920ء)

نومبر 1920ء

٭…حضرت مولوی عبد الرحیم نیر صاحبؓ نے ماہِ نومبر میں درج ذیل لیکچرز دیے۔

افریقن سوسائیٹی : یونائٹڈ افریقن برادرس ہوڈ کے جلسہ میں مختصر وعظ کیا۔

زنانہ سوسائٹی: Woman Guild‘مجمع خواتین’ ویزلین گرجا کے ایک کمرہ میں جلسہ تھا۔ لیکچر کا موضوع: What Britain and India owes to each other’ہندوستان اور برطانیہ کے ایک دوسرے پر کیا حقوق ہیں۔

2؍نومبر کو لندن کے مضافات میں واٹفورڈ کے علاقہ میں ایک سوسائٹی کی دعوت پر تشریف لے گئے جہاں 100؍سے زائد افراد کو Family life in India‘ہندوستان میں خانگی زندگی’پر لیکچر دیا۔(الفضل 2؍دسمبر 1920ء)

21؍ دسمبر 1920ء

٭…ڈاکٹر گارڈن صاحب پادری ضلع گورداسپور مع ایک یورپین صاحب قادیان آئے اور حضورؓ سے ملے۔ چونکہ پادری صاحب نے صرف ملنا ہی تھا اس لیے کوئی مذہبی گفتگو نہ ہوئی۔ البتہ جب انہوں نے یہ کہا کہ بٹالہ سے قادیان آنے والی سڑک بہت خراب اور تکلیف دہ ہے ۔ اس کے پختہ بنانے کا انتظام کرنا چاہیے تو حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓنے فرمایا کہ اس سے بھی حضرت مرزا صاحبؑ کی صداقت ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ آپ نے قبل از وقت بتایا تھا کہ لوگ دور دور سے آئیںگے۔ چنانچہ اب باوجود رستہ کی تکالیف کے آتے ہیں۔پادری صاحب سن کر خاموش رہے۔

(الفضل 23؍دسمبر 1920ء)

26؍تا29؍دسمبر1920ء

٭…امسال26؍تا29؍دسمبر1920ءکوقادیان دارالامان میں جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

27؍دسمبر 1920ء

٭…دن کے دوسرےاجلاس کے لیے حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓسٹیج پر تشریف لائے ۔ حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی اور پھر ماسٹر محمد شفیع صاحب اسلم نے حضور ؓکی نظم بعنوان ‘‘نوجوانانِ جماعت سے خطاب’’ پیش کی ۔

اس نظم کے اشعار نے ایسی رقت پیدا کر دی کہ اکثر اصحاب کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے۔ اور بعض کی تو چیخیں نکل گئیں ۔

٭…نظم کے بعد حضورؓ نے جماعت احمدیہ کی ترقیات بیان فرما ئیں اور احباب جماعت کو نصائح فرمائیں۔
(الفضل 6؍ جنوری 1921ء)

28؍ دسمبر 1920ء

٭…آج کے دن کے دوسرےاجلاس کے لیے حضورؓ سٹیج پر تشریف لائے۔ آغاز میں حافظ روشن علی صاحبؓ نے تلاوت کی جس کے بعد چار نظمیں پڑھی گئیں۔ حضور ؓکی نظم بابا فضل کریم صاحب نے پڑھی۔ جس کے بعد بیعت کی تقریب ہوئی۔ بعد بیعت دعا کی گئی۔

اس کے بعد حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓنےوجود ملائکہ کے متعلق اپنا معرکہ آراء خطاب شروع فرمایا۔ اس کے بعد جلسہ دعا پر ختم ہوا اور نمازِ مغرب و عشاء حضور ؓنے پڑھائی۔

(الفضل 10؍جنوری 1921ء)

29؍ دسمبر 1920ء

٭…جلسہ کے دیگر پروگرام کے علاوہ آج کے روز حضور ؓنے گذشتہ روز کے مضمون‘‘ملائکة اللہ ’’کا سلسلہ جاری رکھا۔(الفضل 10؍جنوری 1921ء)

دسمبر 1920ء

٭…حضور ؓکی تصنیف ‘‘ترک موالات و احکام اسلام’’شائع ہوئی۔(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ261)

بلا تاریخ

٭…1920ء میں جماعت سری لنکا نے دعوت الیٰ اللہ اور نماز باجماعت کے لیے سلیو آئس لینڈ (Slave Ice Land) میں جگہ حاصل کی۔ یہ اس ملک میں ابتدائی مرکز تھا جو مشن ہاؤس اور مسجد کا کام دینے لگی۔(الفضل 8؍جنوری 2003ء)

٭…سال 1920ء میں 70؍افراد نےامریکہ و لندن میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام قبول کیا۔(الحکم 7؍دسمبر 1920ء)

وصال کبار صحابہؓ

٭…1920ء میں حضرت مسیح موعود ؑ کے جن صحابہ کی وفات ہوئی ان کے اسماء حسب ذیل ہیں:

حضرت میاں چراغ دین صاحبؓ رئیس لاہور۔ حضرت مولوی فتح دین صاحبؓ دھرم کوٹ بگہ ۔حضرت مولوی عبدالغفار صاحبؓ افغان۔حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحبؓ بھینی شرق پور۔حضرت منشی گلاب دین صاحب رہتاسیؓ۔ حضرت میرز امیر احمد خان صاحب ؓعرائض نویس (مردان) اور حضرت مولوی عبدالقادر صاحبؓ لدھیانوی۔(تاریخ احمدیت جلد 4صفحہ 265)

‘‘سیرت خاتم النبیین’’ کی اشاعت

٭…سال کے آخر میں حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ؓکی معرکہ آراء کتاب ‘‘سیرت خاتم النبیین’’ کی پہلی جلد شائع ہوئی۔ اس میںآنحضرتﷺ کی مکی زندگی کے بصیرت افروز حالات و واقعات کا بیان ہے۔
ابتداءً یہ کتاب 1919ء کے ریویو میں ماہوار چھپتی رہی۔ نظر ثانی کے بعد کتابی شکل میں یہ شائع ہوئی ۔یہ محققانہ تصنیف جواپنی مثال آپ ہے سیرت النبیﷺ کے موضوع پر اسلامی لٹریچر میں ایک شاندار اضافہ ہے ۔
چنانچہ اس کے پہلے ایڈیشن پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکے علاوہ سر محمد شفیع صاحب بیرسٹرایٹ لاء لاہور،مولوی الف دین صاحب وکیل ہائی کورٹ پنجاب اور ‘‘آگرہ اخبار’’ (آگرہ) ‘‘میونسپل گزٹ’’ لاہور نے بہت عمدہ تبصرے کیے ۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

تبصرے 2

  1. ماشاء اللہ بہت مفید معلومات ایک ساتھ اس پلیٹ فارم پر مل گئی ہے۔ کئی باتوں کو پڑھ کر دل کیا کہ اس کی مزید تفصیل پڑھنے مل جائے۔بہرحال کافی محنت سے تیار کیا گیا ہوگا۔جزاکم اللہ

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button