ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 28)
اخلاق کیا ہے
‘‘اخلاق یہ ہے کہ تمام قویٰ کو جو اللہ تعالیٰ نے دیئے ہیں برمحل استعمال کیا جاوے۔ مثلاً عقل دی گئی ہے اور کوئی دوسرا شخص جس کو کسی امر میں واقفیت نہیں اس کے مشورہ کا محتاج ہے اور یہ پوری واقفیت رکھتاہے تو اخلاق کا تقاضا یہ ہوناچاہیے کہ اپنی عقلِ سلیم سے اس کو پوری مدد دے اور اس کو سچا مشورہ دے۔ لوگ ان باتوں کو معمولی نظر سے دیکھتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمار ا کیا بگڑتا ہے۔ اس کو خراب ہونے دو۔ یہ شیطانی فعل ہے۔ انسانیت سے بعید ہے کہ وہ کسی دوسرے کو بگڑتا دیکھے اور اُس کی مدد کے لئے تیار نہ ہو۔ نہیں بلکہ چاہیے کہ نہایت توجہ اور دلدہی سے اس کی بات سُنے اور اپنی عقل و سمجھ سے اُس کو ضروری مدددے۔
لیکن اگر کوئی یہاں یہ اعتراض کرے کہ مِمَّارَزَقْنَاھُمْ کیوں فرمایا مِمَّا کے لفظ سے بخل کی بو آتی ہے۔ چاہیے تھا کہ
ہرچہ داری خرچ کن درراہِ اُو
اصل بات یہ ہے کہ اس سے بخل ثابت نہیں ہوتا ۔ قرآن شریف خدائے حکیم کا کلام ہے۔حکمت کے معنی ہیں۔ شئے را برمحل داشتن ۔ پس مِمَّارَزَقْنَاھُمْ میںاسی امر کی طرف اشارہ ہے کہ محل اور موقع کو دیکھ کر خرچ کرو۔ جہاں تھوڑا خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔وہاں تھوڑا خرچ کرو۔جہاں بہت خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ وہاں بہت خرچ کرو۔’’
(ملفوظات جلداول صفحہ 437-436)
*۔اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کے دو جملے استعمال کیے ہیں ۔پہلے نمبرپر ۔ہَرْچِہْ دَارِیْ خَرْچ کُنْ دَرْرَاہِ اُوْ’’ یعنی ‘‘جو کچھ تیرے پاس ہے اس کی راہ میں خرچ کردے۔’’اور دوسرے نمبر پر‘‘شَئْے رَابَرْمَحَلْ دَاشْتَنْ’’ یعنی ‘‘محل اورموقع کی مناسبت سے (ہر)کام کرنا’’
٭…٭…٭