متفرق شعراء

غزل

(مبارک صدیقی)

ہے میرا جرم بس اتنا ، اداکاری نہیں کرتا

اگر روزہ نہ ہو میرا مَیں افطاری نہیں کرتا

مجھے اُس شخص کی قربت سے تنہائی ہی بہتر ہے

جو اپنے یار لوگوں کی بھی ستّاری نہیں کرتا

جو مجھ سے پیار سے بولے میں اُس پر جان دیتا ہوں

میں اُس کی سات پشتوں سے بھی غداری نہیں کرتا

میں شاعر ہوں مگر جھوٹے قصائد کا نہیں یارو!

میں دل کی نوکری کرتا ہوں سرکاری نہیں کرتا

مجھے بُھولا نہیں مفلس سے گھر کا ایک وہ بچہ

جو سب کچھ دیکھتا تو ہے خریداری نہیں کرتا

میں غزلوں کی زمینوں میں محبت کاشت کرتا ہوں

میں سورج ہوں ، اندھیروں کی طرفداری نہیں کرتا

وہ کیا ہے کہ مجھے دل توڑنا اچھا نہیں لگتا

سو میں سب کچھ سمجھ کر بھی سمجھداری نہیں کرتا

شکایت تو نہیں مالک ، فقط یہ عرض کرنی ہے

جسے دل دے چکا ہوں ، وہ ہی دلداری نہیں کرتا

اب ایسے شخص کی دیوانگی پہ حیرتیں کیسی

جو اپنے ہی قبیلے سے وفاداری نہیں کرتا

کوئی تو ہے مبارک جو مجھے کہتا ہے لکھنے کو

میں اپنے شوق سے کوئی غزل جاری نہیں کرتا

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button