رپورٹ دورہ حضور انور

حضور انور کا دورۂ جرمنی 2019ء۔ قضاء بورڈ جرمنی کی میٹنگ،فیملی ملاقاتیں، خطبہ جمعہ، تقاریب آمین

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

فیملی ملاقاتیں۔ خطبہ جمعہ۔ تقاریب آمین

………………………………………………

16؍اکتوبر2019ءبروزبدھ

………………………………………………

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صبح 7بجے تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔آج سے نماز فجرکا وقت6بج کر 50منٹ سے تبدیل ہو کر 7بجے مقرر ہوا۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے دفتری ڈاک اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔

قضاء بورڈ جرمنی کے ساتھ میٹنگ

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ 11بج کر 10منٹ پر مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لائے جہاں پروگرام کے مطابق جماعت جرمنی کے قضاء کے ممبران کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ساتھ میٹنگ تھی۔
حضور انور کے استفسار پر صدر صاحب قضاء بورڈ نے بتایا کہ قاضی صاحبان کی تعداد 41 ہے جن میں سے قاضی اوّل 21 ہیں اور ممبر قضاء بورڈ 16 ہیں اور ان 21 قاضیوں میں سے کوئی بھی بورڈ کا ممبر نہیں ہے۔
حضور انور نے دریافت فرمایا ۔ قضاء اوّل میں اس وقت کتنے کیسز ہیں اس پر ناظم قضاء نے بتایا کہ 21 قاضیوں کے پاس اس وقت 40کیسز ہیں جبکہ مرافعہ اولیٰ میں تین ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے طلاق و خلع کے کیسز کا بڑی تفصیل سے جائزہ لیا رپورٹ کے مطابق سال 1990ء میں 7 کیسز تھے اور سال 2018ء میں یہ تعداد 151 کیسز ہوگئی ۔

اس پر حضور انور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا۔ امیر صاحب اور سیکرٹری تربیت ذمہ دار ہیں۔ اسی طرح لجنہ، خدام اور انصار کو بھی کام کرنا چاہیے۔ سب تنظیمیں یہ کام کریں تو اتنے کیسز نہ آئیں۔ یہاں آکر تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوگئے ہیں۔ نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ جہالت بڑھ رہی ہے۔ لڑکیاں پڑھ لیتی ہیں۔ دماغ اونچے ہو جاتے ہیں۔ہر دوسرا کیس خلع کا ہوتا ہے۔

• حضور انور کی خدمت میں گراف کی صورت میں ایک جائزہ پیش کیا گیا جس کے مطابق سال2000ء میں 19 خلع کے کیس تھے اور 9 طلاق کے، 10 سال کے بعد سال 2010ء میں 80 خلع کے کیس تھے اور 17 طلاق کے، پھر 8سال بعد 2018ء میں 84 خلع کے کیس تھے اور 42 طلاق کے ۔

اس جائزہ پر حضور انور نے فرمایا ۔2018ء میں لڑکوں کا دماغ بھی خراب ہوگیا اب لڑکوں کا قصور زیادہ ہوگیا ہے۔

شادی کے بعد کہتے ہیں کہ ماں باپ کے کہنے پر شادی کر لی تھی مجھے تو فلاں لڑکی پسند تھی۔ا میر صاحب ، سیکرٹری تربیت اور مربیان کا کام ہے کہ تربیت کریں۔اگر لڑکی پسند نہیں تھی تو پھر لڑکی کی زندگی کیوں برباد کی۔

حضور انور نے فرمایا: بعض لڑکے شادی سے قبل بتا دیتے ہیں کہ فلاں لڑکی سے رشتہ کرنا ہے۔لیکن ماں باپ کے اصرار پر ان کی مرضی کے مطابق کر تو لیتے ہیں پھر چھ ماہ ،سال بعد جب بچہ ہو جاتا ہے تو بیوی کو چھوڑ دیتے ہیں۔شعبہ تربیت والوں کو بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

حضور انور نے فرمایا :جب کوئی عورت قضاء میں پیش ہو تو اس کے ساتھ،اس کی مدد کے لیے کوئی عورت آنی چاہیے۔خواہ وہ مدد کے لیے ساتھ آنے والی وکیل ہو یا کوئی دوسری عورت ہو۔اس کی اُسے اجازت ہے۔
حضور انور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایاکہ قاضی صاحبان اوّل بعض ایسے سوالات کر دیتے ہیں جو ان کو نہیں کرنے چاہئیں۔ یہ انتہائی نامناسب اور نامعقول حرکت ہے کہ اس طرح خاتون سے الٹے سیدھے سوال کیے جائیں کہ خاوند رات کو کب آیا۔کتنا وقت گزارا۔اپنے قاضیوں کی ٹریننگ کریں۔ صرف ایسے سوالات کریں جو مناسب ہوں۔قانون کے لحاظ سے پہلے حکمین مقرر کریں جو اصلاح کی کارروائی کریں بلکہ اس سے پہلے امیر صاحب اور شعبہ تربیت کا کام ہے کہ وہ کوشش کریں۔

حضورانورنے فرمایا :آنحضرتؐ کے پاس بھی ایک خلع کا کیس آیا تھا۔خاتون نے اپنا معاملہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں بعض وجوہات کی وجہ سے سمجھتی ہوں کہ میں ساتھ نہیں رہ سکتی مجھے پسند نہیں ہے۔آنحضرتﷺنے فرمایا جو حق مہر اُس نے تم کو دیا تھا اُس کوواپس کر دو۔اس پر اس خاتون نے کہا کہ میں اسے دوگنا کر کے دے دوں گی۔اس پر فرمایا ٹھیک ہے دے دو تو یہ خلع کا کیس تھا۔

حضور انور نے فرمایا کہ بعض لڑکیاں مجھے لکھ دیتی ہیں کہ اس طرح کے بعض سوالات قاضی صاحبان کی طرف سے کیے جاتے ہیں کہ ہم ان کا جواب نہیں دے سکتے۔ تو ایسے سوالات کرنا نامعقول حرکت ہے۔
مرافعہ عالیہ میں بھجوائے جانے والے کیسز کے بارہ میں حضور انور نے دریافت فرمایا۔ اس پر ناظم قضاء نے عرض کیا کہ ہم نے 17 کیسز بھجوائے تھے۔مرافعہ عالیہ نے 8کے فیصلوں کو تبدیل کیا اور 9کے فیصلوں کو تبدیل نہیں کیا۔یہاں کے فیصلے قائم رکھے۔

اس پر حضور انور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایاکہ آپ نے دیکھا ہے کہ وہ کیا وجوہات تھیں جن کی بنا پر مرافعہ عالیہ نے فیصلہ بدلا ہے۔یہ آپ لوگوں کو دیکھنا چاہیے تا کہ قاضیوں کو ٹریننگ دیں قاضیوں کو بھی علم ہو کہ اس بنا پر ، اس وجہ سے ان کا فیصلہ بدلا گیا ہے۔

حضور انور نے فرمایا اپنے قاضیوں کی ٹریننگ کرتے ہیں۔ان کے ریفریشر کورس کرتے ہیں تا کہ نہ قاضیوں کا وقت ضائع ہو اور نہ مرافعہ عالیہ کا۔

حضور انور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت مصلح موعودؓ کے قضائی فیصلہ جات چھپ گئے ہیں۔سب کودیں ۔اسی طرح باقی بھی چھپ جائیں گے وہ بھی دیں۔آپ کی لائبریری میں ہونے چاہئیں۔

حضور انور نے فرمایا:اصل یہ ہے کہ مجھے جلد جلد فیصلے چاہئیں۔ہر سہ ماہی مجھے اس طرح رپورٹ بھجوایا کریں کہ اس عرصہ میں جو خلع ، طلاق کے کیسز ہوئے ان کی وجوہات کیا ہیں اور کس طرح ان وجوہات کو دور کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ بنا کر امیر صاحب کو بھی دیا کریں۔مجھے بھی رپورٹ بھجوائیں۔
حضور انور نے فرمایا:قاضیوں میں اتنا حوصلہ ہونا چاہیے کہ ایک گھنٹہ تک گالیاں سن سکتے ہیں۔اگرکیس سنتے ہوئے قاضی کو غصّہ آجائے تو کہہ دے کہ اب کیس ختم اور نئی تاریخ دے دے، ہفتہ بعد آئیں یا صدر قضاء کو کہے کہ اس کیس کے لیے کسی اور کو قاضی مقرر کردیں۔

صدر قضاء نے عرض کیا کہ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ قاضی جانب دار ہے کسی اور کو بنا دیں۔اس پر حضور انور نے فرمایا کہ لوگ، فریقین خود اندازہ لگا لیتے ہیں لیکن قاضی کی کوئی ایسی نیّت نہیں ہوتی۔قاضی جو سوالات کرتا ہے فریقین ان سوالات سے خود ہی نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں۔

صدر صاحب قضاء نے عرض کیا کہ ہم ایک فلائر بنا رہے ہیں اوروہ ہر فریق کو دیا جائے گا تا کہ فریقین کو قضاء میں آنے سے قبل علم ہو کہ ان کے فرائض ، حقوق کیا ہیں اور قضاء کے طریق کار کے بارہ میں بھی درج ہو۔اس پر حضور انور نے فرمایا ٹھیک ہے۔فلائر بنائیں اور اس میں یہ بھی واضح کر دیں کہ عورت قضاء میں آتے ہوئے اپنے ساتھ کسی عورت کو لاسکتی ہےکسی وکیل کو اپنے ساتھ لا سکتی ہے۔ جو بھی کیس آتا ہے اس کا اندراج کر کے ساتھ ہی فلائر دے دیا کہ جا کر پڑھو۔

حضور انور نے فرمایا کہ شادی ہوتے ہی تین چار دن کے بعد جو کیسز آجاتے ہیں کہ طلاق لینی ہےیا خلع لینی ہے تو ایسے کیس امیر صاحب کے سپر د کردیا کریں۔اس کو ابھی ڈیل نہ کیا کریں۔

حضور انور نے فرمایا :قضاء کا کام سہولت پیدا کرنا ہے۔حکم کو منوانا یا ٹھونسنا نہیں ہے۔دعا کر کے فیصلہ کرنا چاہیے۔فیصلہ سے قبل ہر قاضی کو 2نفل پڑھنے چاہئیں۔صلح و صفائی کی کوشش ہونی چاہیے۔کسی کا حق مارنا یا کسی کو سزا دلوانا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بہت سے امور، معاملات کے حوالہ سے بعض انتظامی ہدایات بھی دیں اور ہدایت فرمائی کہ سب ہدایات کو ٹرانسکرائب کر کے پہلے پرائیویٹ سیکرٹری صاحب کو بھجوائیں پھر بعد میں سب قاضیوں کو دیں اور ان پر کارروائی ہو۔

قضاء کے ممبران کی حضور انور کے ساتھ یہ میٹنگ 12بجے تک جاری رہی۔آخر پر تمام ممبران نے ایک گروپ کی صورت میں حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کا شرف پایا۔

فیملی ملاقاتیں (پہلا سیشن)

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لے آئے اور پروگرام کے مطابق فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔آج صبح کے اس سیشن میں 29فیملیز کے95افراد نے اور 14 احباب نے انفرادی طور پر اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف 28جماعتوں سے آئی تھیں۔بعض علاقوں سے آنے والے فیملیز بڑا لمبا سفر طے کر کے آئی تھیں۔اوسنا بروکOsnabrück سے آنے والے 315کلومیٹر اور Dresdenسے آنے والی فیملیز 450کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہنچی تھی۔
اس کے علاوہ پاکستان سے آنے والی ایک فیملی اور تاجکستان لاٹویا (Latvia)، بنگلہ دیش اور ایک عرب ملک سے آنے والے افراد نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔

ان سبھی احباب نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کا شرف پایا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام ایک بج کر چالیس منٹ تک جاری رہا۔بعد ازاں حضور انور کچھ دیر کے لیے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

بچیوں کی تقریب آمین

2 بج کر 5منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کےلجنہ ہال میں تشریف لائے۔جہاں بچیوں کی تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 35 بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سُنی اور آخر پر دعا کروائی۔

عزیزات تمثیلہ احمد،عدن حق رانا،شافیہ احمد، حرا احمد، باسمہ خالد ، نائلہ رحمان، آئرہ حاسلین شاد، حفصہ عمران، دعا چوہدری، مہک شائستہ احمد، ابریش باجوہ،ایمان طاہر، ثناء منور، منہال احمد، فاتحہ احسان، یمنیٰ احمد، یاسمین محمد، ماہدہ سحر عارف، مریم اعوان، مہ نور فاطمہ، ابیرہ احمد، علینہ ادریس، فریدہ اسد، انگبین نواز، حفصہ مقصود، نوریٰ احمد، علیزہ جٹھول، اروا جٹھول،منیفہ خالد، پلوشہ احمد، صباحہ عمران، خان ھبۃ الوارث، صالحہ انعام، علیشہ کھوکھر ،لبینہ الیاس ۔

آمین کی اس تقریب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مردانہ ہال میں تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کےپڑھائیں نمازوں کی ا دائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

فیلمی ملاقاتیں (دوسرا سیشن)

پروگرام کے مطابق6بج کر 15منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔

آج شام کے اس سیشن میں 32فیملیز کے 111 افراد اور 18 سنگل افراد نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ شرف مصافحہ حاصل کیا ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی درج ذیل جماعتوں سے آئی تھیں۔

Trier, Ludenscheid , Mannheim, Weiterstadt, Iselohn, Rudesheim, Wurzburg, Ginsheim, Balingen, Eppertshausen, Goddelau, Frankfurt, Bensheim-Westفرینکفرٹ، سٹٹ گارڈ،گروس گیراؤ، بادن Dietzenbach, Euskirchen, Al Tenstadt Ratingen

ان جماعتوں کے علاوہ پاکستان ،سوئٹزرلینڈ ،کینیڈا اور قادیان (انڈیا)سے آنے والے بعض احباب نے بھی حضور انورسے شرف ملاقات پایا۔

ملاقات کرنے والے ان سبھی احباب اور فیملیز نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔ ملاقاتوں کا یہ پروگرام شام8 بج کر10منٹ تک جاری رہا۔

بچوں کی تقریب آمین

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لے آئے۔جہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 35 بچوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سُنی اور آخر پر دعا کروائی۔

عزیزان عاشر محمود، آزش علی رضا،محمد عبداللہ، ریان بھٹّی ،حارث محمود، فارس احمد عتیق، نورالحق شمس، وقاص احمد، چوہدری فاتح احمد، نوراسلام، محمد منان گل، احمد فوزان طاہر، کاشف محمود، کاہلوں کاشف عمران، ولیداحمد نائیک،روشن منصور،عدنان عثمان احمد،محمد طلحہ،مسرور احمد، ایان عفّان احمد، تمثیل احمد ، دانیال احمد، نبراس علی یوسف، ولید احمد باری، شیخ ارسلان، لبیق احمد نائیک ، فوزان مرزا ،نصیب احمد،روشان احمد، ارسلان ملک، محمد جاذب، دانش اکرام، محمد ابراہیم، سدید ساجد، حاشر احمد محمود۔

آمین کی اس تقریب کے بعد حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

………………………………………………
17؍اکتوبر2019ءبروزجمعرات
………………………………………………

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح سات بجے تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک،خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔ حضور انور مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔

2بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کےبعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

پچھلے پہر بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔پروگرام کے مطابق 6بجکر 15 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔

آج35 فیملیز کے 136 افراد نے اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ملاقات کرنے والی فیملیز جرمنی کی28 مختلف جماعتوں سے آئی تھیں ۔بعض فیملیز اور احباب بڑے لمبے سفر طے کر کے آئے تھے۔Trierسے آنے والے 2صد کلو میٹر ،Waiblingenسے آنے والے 215کلو میٹر، کاسل (Kassel)سے 220کلومیٹر اور Dürenسے آنے والے 250 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے آئے تھے۔اسی طرح Aalenسے آنے والے 260،اور Ebingenاور Bocholt سے آنے والی فیملیز اور احباب 3صد کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے آئے تھے۔آج ملاقات کر نے والوں میں پاکستان سے آنے والی ایک فیملی بھی شامل تھی۔
آج ملاقات کرنے والوں میں سے ہر ایک نے اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی ۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

ملاقات کرنے والے سبھی احباب اور فیملیز نے جہاں اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا وہاں ہر ایک ان بابرکت لمحات سے بے انتہا برکتیں سمیٹتے ہوئے باہر آیا۔بیماروں نے اپنی صحت یابی کے لیے دعائیں حاصل کیں ۔مختلف پریشانیوں، تکلیفوں اور مسائل میں گھرے ہوئے لوگوں نے اپنی تکالیف دور ہونے کے لیے دعا کی درخواستیں کیں ۔غرض ہر ایک نے اپنے محبوب آقا کی دعاؤں سے حصّہ پایا۔راحت وسکون اور اطمینان قلب حاصل ہوا۔ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجے تک جاری رہا۔بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر سے باہر تشریف لائے تو سیڑھیوں کے پاس ایک نوجوان کو سٹریچر پر لایا گیا تھا۔موصوف عطاء الواسع ،عمر 32سال مکرم عبد الشکور صاحب کنُری سندھ کا بیٹا ہے۔ 17سال قبل ایک حادثہ میں سر کے بل گرا تھا اور سخت چوٹ آئی تھی۔قومہ کی کیفیت ہے نہ بول سکتا ہے اور نہ حرکت کر سکتا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت اس کی والدہ اور بھائی سے جو پاس کھڑے تھے اس کی بیماری کے حوالے سے گفتگو فرمائی،عیادت فرمائی۔الیس اللّٰہ والی انگوٹھی اس کے چہرہ پر لگائی اور دعائیں دیں ۔
بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد میں تشریف لے آئے۔مسجد اور اس کے ساتھ والا ہال بھی نمازیوں سے بھرا ہوتاہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انتظامیہ کو ہدایت فرمائی کہ ساتھ والے ہال میں جو پہلی صف ہے وہاں جو کرسیاں رکھی گئی ہیں وہ ایسی جگہ پر اور ایسی پوزیشن میں ہیں کہ امام سے آگے ہیں۔ان کو ایک صف پیچھے کیا جائے۔چنانچہ اسی وقت ایک صف پیچھے کی گئی اور یہ پہلی صف ختم کر دی گئی۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے نماز مغرب و عشاءجمع کر کےپڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے ۔

………………………………………………
18؍اکتوبر2019ءبروزجمعۃالمبارک
………………………………………………

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح سات بجے تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔

آج جمعۃ المبارک کا دن تھا۔نماز جمعہ کے لیے ‘‘بیت السبوح’’فرینکفرٹ سے 53کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع شہر گیزن (Giessen)کے Fair Hallمیں انتظام کیا گیا تھا ۔اس جگہ کا کل رقبہ 44 ہزار مربع میٹر ہے۔جس میں سے 8750 مربع میٹر ہال کی شکل میں ہے اس Fair Hall کے کل7ہالز ہیں۔جہاں مختلف پروگرامز منعقد ہوتے ہیں۔

آج جمعہ کے لیے جماعت نے پانچ ہال استعمال کیے۔دو ہال مردوں کے لیے مخصوص تھے جب کہ تین ہال خواتین کے لیے مخصوص کیے گئے تھے۔

جرمنی کی مختلف جماعتوں سے احباب جماعت،مرد و خواتین صبح سے ہی یہاں پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ہر ایک کی خواہش تھی کہ اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کرنے کی سعادت پائے ۔

جرمنی کی 210 جماعتوں سے احباب وخواتین جمعہ میں شرکت کے لیےپہنچےتھے۔ان میں سے بعض بڑے لمبے اور طویل سفر طے کر کے یہاں پہنچے تھے۔جماعتHerfordسے آنے والے 230 کلو میٹر اور آخن (Aachen) سے آنے والے 245 کلومیٹر Hannover, سے آنے والے 300کلو میٹر ،Freiburg سے آنے والے 330 کلو میٹر اور جماعت Chemnitz سے آنے والے احباب 345 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے پہنچے تھے۔جب کہ Augsburg سے آنے والے 420 کلو میٹر اور ہمبرگ (Hamburg) سے آنے والے 450 کلو میٹر ،مہدی آباد(Mehdiabad) سے آنے والے 480کلو میٹر اور جماعت Simbach Am Inn سے آنے والے احباب 540 کلو میٹر کا طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے پہنچے تھے۔پھر اتنا ہی سفر طے کر کے یہ سب لوگ واپس گئے تھے۔

شعبہ رجسٹریشن کےمطابق نماز جمعہ میں شامل ہونے والے احباب اور خواتین کی مجموعی تعداد 5171تھی۔
پروگرام کےمطابق دوپہر 1 بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بیت السبوح سے روانہ ہوئے اور قریباً40منٹ کےسفر کے بعد fair hall گیزن میں آمد ہوئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے کچھ دیر عارضی قیام کے لیے یہاں ایک جگہ انتظام کیا گیا تھا۔

2بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا ۔

(اس خطبہ جمعہ کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل 08؍نومبر 2019ء کے شمارہ میں ملاحظہ فرمائیں۔)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ خطبہ جمعہ یہاں سے MTA انٹرنیشنل پربراہ راست ساری دنیا میں نشر ہوا۔خطبہ جمعہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز جمعہ کے ساتھ نماز عصر جمع کر کے پڑھائی۔

پیارے آقا کی شفقت کی ایک جھلک

نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہال سے باہر تشریف لارہے تھے تو ہال کے دروازے پر ایک دوست مکرم نعیم احمد بھٹی صاحب اپنے بچے عزیزم عبدالرحمٰن کو اپنے ساتھ لے کر کھڑے تھے۔ان کے بچے کا ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہونا ہے۔علاج کی غرض سے مختلف آلات بچے کے ساتھ اٹیچ (attach)تھے۔

حضور انور ازراہ شفقت بچے کے پاس کھڑے ہو گئے حال دریافت فرمایا اور دعا دی ‘‘اللہ تعالیٰ فضل فرمائےاور شفا دے’’حضور انور نے از راہ شفقت فرمایا اسے شیر کا دل لگادیں۔

بعد ازاں 3بجکر 20منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز یہاں سے بیت السبوح روانہ ہوئے اور50منٹ کے سفر کے بعد 4 بجکر 10 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بیت السبوح تشریف آوری ہوئی۔حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

فیملی ملاقاتیں

بعد ازاں پروگرام کے مطابق 6بجکر 45منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں،آج شام کے سیشن میں 25 فیملیز کے 89 افراد نے اپنے پیارے آقا سےشرف ملاقات کی سعادت پائی۔

ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف جماعتوں سے آئی تھیں۔بعض فیملیز بڑے لمبے سفر طے کر کے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔

جماعت Leverkusenسے آنے والے 220کلو میٹر،Paderbornسے آنے والے 225 کلو میٹر،Ulm-Donauسے آنے والے 300کلو میٹر،جماعت Osna-bruckسے آنے والے 315 کلو میٹر اور جماعت Chemnitz سے آنے والے احباب اور فیملیز 400 کلو میٹر کا لمبا سفر طے کر کے آئی تھیں۔

ان سبھی نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا کیے۔ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجے تک جاری رہا۔

نماز جنازہ حاضر

بعد ازاں حضور انور ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر مکرم مرزا عبدالحميد صاحب مرحوم کی نماز جنازہ حاضر اور اس کے ساتھ پانچ مرحومین کی نماز جنازه غائب پڑھائی۔

مکرم مرزا عبد الحمید صاحب 13؍اکتوبر کو جرمنی میں 73سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اپنی 10 سالہ علالت سے پہلے آپ جماعتی اجلاسات اور مرکزی پروگراموں میں شامل ہوتے رہے چندہ جات بھی تادم آخر باقاعدگی سے ادا کرتے رہے۔ اچھے اخلاق اور ملنسار شخصیت کے حامل تھے۔ مرحوم نے اپنے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور چار بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

نماز جنازہ غائب

1۔ مکرم عبد الحفیظ خان صاحب نے 90 سال کی عمر میں 16 اکتوبر کو ربوہ میں وفات پائی۔ اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم مکرم عبد الکریم صاحب کے بیٹے، مکرم عبد الستار صاحب مبلغ سلسلہ کولمبیا کے بڑے بھائی تھے اور مکرم حافظ مظفر احمد صاحب کے ماموں تھے۔ مرحوم نے ایک سال صدرانجمن احمدیہ میں بطور محاسب اور دس سال تک اپنے حلقہ میں بطور سیکریٹری مال خدمات سرانجام دیں۔ علالت تک آپ باقاعدگی سے مسجد میں جا کر باجماعت نماز یں ادا کرتے رہے۔ مرحوم موصی تھے اور پسماندگان میں 2بیٹے اور6 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

2۔ مکرمہ سلیمہ بیگم صاحبہ اہلیہ محترم مولوی محمد اسماعیل اسلم صاحب واقف زندگی مرحوم (پنشنر تحریک جدید دارالعلوم غربی صادق ربوہ)

31 اگست 2019ء کو 87 سال کی عمر میں بقضائے الہیٰ وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مولوی فضل الدین صاحبؓ (آف مانگٹ اونچے۔ سابق مبلغ حیدرآباد دکن و بہار) کی بیٹی تھیں۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند ، تہجد گزار ، مہمان نواز، مخلص اور نیک خاتون تھیں۔ تلاوت قرآن کریم بڑے اہتمام سے کرتیں۔ الفضل اور جماعتی کتب کا باقاعدہ مطالعہ کرتی تھیں۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ عقیدت و محبت کا خاص تعلق تھا۔ 1976ء میں آپ محلہ دارالیمن وسطی ربوہ کی صدر لجنہ مقرر ہوئیں اور تقریباً 15سال خدمت بجالاتی رہیں۔ اپنے بچوں کی تربیت بھی بہت عمده رنگ میں کی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم ناصر احمد محمود صاحب (آف ناروے) اور بہو کو نصرت جہاں سکیم کے تحت سیر الیون میں خدمت کی توفیق ملی۔ دوسرے بیٹے مکرم طاہر احمد مبشر صاحب(مربی سلسلہ) ٹاؤن شپ میں اور ایک داماد مکرم نعمت اللہ جاوید صاحب(مربی سلسلہ) قصور میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ آپ کا ایک نواسہ جامعہ احمدیہ میں زیر تعلیم ہے۔

3۔ مکرمہ رضیہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم منور احمد بٹ صاحب (ربوہ)

29اگست 2019ء کو 85 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت پیر محمد صاحب ؓکی پوتی تھیں۔ دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والی اور سب کا خیال رکھنے والی ایک خوش اخلاق اور ہر دل عزیز خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹیاں، چھے بیٹے اور متعدد پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔ آپ کے ایک پوتے مکر م صادق احمد بٹ صاحب (مربی سلسلہ ) ترکی میں اور ایک نواسے مکرم بہزاد احمد صاحب (مربی سلسلہ) ربوہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ایک پوتےمکرم ساغر احمد بٹ صاحب جامعہ احمدیہ جرمنی میں زیر تعلیم ہیں۔

4۔ مکرمہ ز بیده بی بی صاحبہ (مقتدی پور ضلع کٹک۔ انڈیا)

آپ 28مارچ2019ء کو 48 سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مر حو مہ پیدائشی احمدی تھیں۔ پنج وقتہ نمازوں کی پابند اور چندہ جات باقاعدگی سے ادا کرتی تھی۔ مرحومہ کا جماعت کے ساتھ اخلاص کا تعلق تھا۔

5۔ مکرمہ امۃ الرشید بیگم صاحبہ(اہلیہ مکرم مولوی حمید اللہ خان صاحب معلم تعلیم القرآن کلاس مسجد مبارک۔ ربوہ)

آپ 8 جون 2019ء کو 99 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ حضرت مصلح موعودؓکے دور خلافت میں اپنی شادی کے بعد آپ نے احمدیت میں شمولیت اختیار کی۔ مرحومہ نے اپنے9 بچوں کی تربیت کے علاوہ گھر میں بہت سے بچوں بچیوں کو قرآن کریم کی تعلیم دی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔
اللہ تعالی ٰتمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین
تقریب آمین

بعدازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے ہال میں تشریف لےآئےجہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہو ا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 36بچوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اورآخر پر دعا کروائی۔

عزیزان مومن احمد، دانیال راجہ، مسرور احمد شیخ، عاصم خان، لقمان مبشر،عبیر اعظم بٹر ، زیان فراز ناز، نبیل محمود، وجیہ الرحمٰن، طلحہ اکبر جوئیہ ، سہراب احمد اعوان، سفیر احمد اعوان،حسیب احمد، سیّد ذوالکفل احمد، عزیزم مرتضیٰ احمد،شایان احمد،آہل احمد، صداقت احمد، کامران انور، فیضان ناصر، کامران احمد ججہ، جلیس احمدرانا، تابش احمد، ملک اعزاز الحق، فرحان علی اعوان، سبحان احمد، ایان احمد، علیم احمد، باسل احمد، نوح سراج احمد، لبیق احمد، سائم منیر، رضوان احمد مرزا، شاہ زین مرزا، راحیل احمد ناز، سیّد باسل احمد

تقریب آمین کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

………………………………………………
19؍اکتوبر2019ءبروزہفتہ (حصہ اوّل)

………………………………………………

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح 7بجے تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، رپورٹس اور خطوط ملاحظہ فرمائے اور ہدایات سے نوازا۔ حضور انور کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔

پروگرام کے مطابق صبح 11:30بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔آج صبح کے اس سیشن میں 45 فیملیز کے 176 افراد اور 3 احباب نے انفرادی طور پر اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف جماعتوں سے آئی تھیں۔

ان سبھی نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ساتھ تصویر بنوانے کا شرف پایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

بچیوں کی تقریب آمین

ملاقاتوں کا یہ پروگرام ایک بج کر 45منٹ تک جاری رہا۔بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لجنہ ہال میں تشریف لے گئے جہاں پروگرام کے مطابق بچیوں کی تقریب آمین ہوئی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 35 بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔

عزیزات علیشہ وحید،تمثیلہ احمد،لبیقہ حمید،عتیقہ امان، باسمہ رضا،علیزہ محمود، ماہااحمد، ھبۃ الصبور طاہر ،ادینہ بشریٰ،ہادیہ احمد،رابعہ کریم،ثمرن عطیہ،عنایہ احمد کاہلوں،علیبہ طاہر،لبیقہ قمر،جاذبہ اقصیٰ احمد ،مائرہ لنگاہ ،رومانہ مدثر ،عظمیٰ میر،فریال چوہدری ،فریحہ چوہدری ،میراب امتیاز وڑائچ،عالیہ احمد،عائشہ احمد، صباء خان،دعا وسیم،نائلہ لیلۃ القدر ضیاء،ھبہ چیمہ،ملاحت فہیم ،عیشہ لطیف،نائلہ سعید،رافعہ سعید،جاذبہ نصیر احمد،ہالہ پریسہ طاہر،حرا صالحہ حسن۔

تقریب آمین کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لا کر نماز ظہر وعصر جمع کر کے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق 6 بج کر 25 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائےاور فیملیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔

آج شام کے اس سیشن میں 19 فیملیز کے 72 افراد اور 15 افراد نے انفرادی طور پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے شرف ملاقات پایا ۔

ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف 27 جماعتوں سے آئی تھیں۔ان میں سے بعض لمبے سفر طے کر کے پہنچی تھیں ۔

ISERLOHNاورIMMENHAUSENسےآنے والے 2صد کلو میٹر Wittlich سے آنے والے 210کلو میٹر اور AUGSBURG سے آنے والی فیملیز 350 کلو میٹر کا سفر طے کر کے پہنچی تھیں،جرمنی کے علاوہ پاکستان اور سویڈن سے آنے والے بعض احباب نے بھی ملاقات کی سعادت حاصل کی۔

ان سبھی فیملیز اور احباب نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت تعلیم حاصل کر نے والےطلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام 7 بج کر 25 منٹ تک جاری رہا بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کچھ دیر کے لیے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

…………………………………………………………(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button