جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ فرانس کے 27ویں جلسہ سالانہ کا انعقاد( قسط 2۔ آخری)

اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت شمولیت اور بصیرت افروز خطابات

21 ممالک کی نمائندگی میں کُل2733؍افراد کی شمولیت

……………………………………………………………

06؍اکتوبر 2019ء بروز اتوار

…………………………………………………………

جلسہ سالانہ فرانس کا آخری روز

جلسہ سالانہ فرانس کا تیسرا اور آخری روز تھا۔ جلسہ گاہ میں دن کا آغاز حسبِ دستور باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا جو صبح پونے چھے بجے حافظ سلیم طورے صاحب آف مالی نے پڑھائی۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ نے پونے سات بجے تشریف لا کر نمازِ فجر پڑھائی جس کے بعد درس القرآن ہوا۔

ناشتے سے فارغ ہو کر دس بجے اتوار کے روز کے پہلے اجلاس کی کارروائی مکرم منیر الدین شمس صاحب ایڈیشنل وکیل التصنیف(لندن) کی صدارت میں شروع ہوئی ۔ تلاوت قرآن کریم مع اردو ترجمہ مکرم سلیم درامے آف سینیگال نے پیش کی۔ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام کی نظم؎

دین کی نصرت کے لیے اک آسماں پر شور ہے

مکرم انیل انس نے پڑھی۔ اجلاس کی پہلی تقریر فرنچ زبان میں تھی جومکرم عمر احمد صاحب نے ‘خدمتِ دین کو اک فضل الہٰی جانو’ کے موضوع پر کی۔ جس کے بعد مربی سلسلہ مکرم بلال اکبر صاحب نے ‘اسلامی پردے کی حکمت’ کے موضوع پر اظہارِ خیال کیا۔ اجلاس کے تیسرے مقرّر مکرم نصیر احمد شاہد (مبلغ انچارج فرانس) تھے جن کی تقریر کا موضوع تھا ‘ہراِک نیکی کی جڑ یہ اتّقا ہے’۔ اس کے بعد مکرم منصور احمد مبشر نےاعلانات کیے، نمازوں کی ادائیگی سے قبل بیعت کی تقریب اور اختتامی اجلاس سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ جس کے بعد ایک بجے دوپہر صدر اجلاس نے اجلاس کی برخاستگی کا اعلان کیا ۔

تقریب بیعت: آج نمازِ ظہر اور عصر سے قبل بیعت کا پروگرام ہوا جو ایم ٹی اے پر لائیو نشر ہوئی۔ جلسہ سالانہ فرانس کے دوران دو خواتین اور ایک مرد کو احمدیت قبول کرنے کی توفیق حاصل ہوئی لیکن فرانس میں دوران سال ہونے والی بیعتوں میں ایسے دوست بھی موجود ہیں جن کو اب تک کسی وجہ سے دستی بیعت کا موقع میسر نہیں آ سکا اور ان کی خواہش کے پیشِ نظر محترم امیر صاحب فرانس نے جلسے کے آخری روز حضورِ انور سے تقریب بیعت کے انعقاد کی درخواست کی جس کو ازراہِ شفقت حضور پُر نور نے منظور فرما لیا۔ وہ دوست جن کو دستی بیعت کا موقعہ میسر نہیں آیا اُن کو حضور کے سامنے ایک چھوٹے دائرہ میں بٹھایا گیا تھا جس کے پیچھے پانچ قطار یں بنائی گئی تھیں۔ سامنے کی قطار میں نیشنل مجلس عاملہ جماعت فرانس کو بیٹھنے کا موقع مہیا کیا گیا جبکہ دوسری پانچ قطاروں کی ترتیب میں نیشنل مجلس عاملہ انصار اللہ، نیشنل مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ، ممبران عاملہ پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن اور ایک قطار نومبائعین کی تھی۔

تقریب بیعت

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیزفرانس کے مقامی وقت کے مطابق3 بج کر 16 منٹ پر مردانہ پنڈال میں رونق افروز ہوئےاور سٹیج کے سامنے بیعت کے لیے تیار کی گئی جگہ پر تشریف فرما ہوئے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تمام حاضرین کو السلام علیکم و رحمۃ اللہ کا تحفہ عطا فرمایا۔ 3 بج کر 17 منٹ پر حضور انور نے بیعت کا آغاز فرمایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بیعت کے الفاظ اردو زبان میں پڑھتے اور حاضرین ان الفاظ کو دوہراتے رہے۔ نصیر احمد شاہد صاحب (مبلغ انچارج فرانس) ساتھ ساتھ فرانسیسی زبان میں ترجمہ بھی پیش کرتے رہے اور فرنچ بولنے والے حاضرین فرنچ میں الفاظ دہراتے۔ بیعت کے دوران پنڈال میں موجود افراد کا امام وقت امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ انسانی زنجیر کے ذریعہ جسمانی رابطہ بھی قائم تھا۔

بیعت کے الفاظ دہرانے کے بعد حضور انور نے دعا کروائی۔ بعد ازاں نماز ظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔

جلسہ سالانہ فرانس کا اختتامی اجلاس

آج جماعت احمدیہ فرانس کے 27ویں جلسہ سالانہ کاتیسرااور آخری روز تھا۔ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہونے کےبعد اس جلسے کے اختتامی اجلاس کا آغازتلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حافظ سلیم طورے (Hafiz Salim Touré ) نے سورۂ لقمان کی آیات13 تا 20 کی تلاوت کی۔ ان آیات کااردوترجمہ مکرم منصور احمد مبشرصاحب (مربیٔ سلسلہ) نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ بعد ازاں عربی قصیدہ بِکَ الْحَوْلُ یَا قَیُّوْمُ یَا مَنْبَعَ الھُدیٰ مکرم حمزہ رِگد(Hamza Rigid) صاحب نےخوش الحانی سےپڑھا جبکہ اس کا اردو ترجمہ مکرم اسامہ احمدصاحب نےپیش کیا۔ بعدازاں مکرم مطلوب احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا اردو منظوم کلام ؎

وہ دیکھتا ہے غیروں سےکیوں دل لگاتےہو

جوکچھ بتوں میں پاتے ہو اُس میں وہ کیا نہیں

پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ یہ نظم در ثمین اردومیں ‘‘درسِ توحید’’ کے عنوان سے شامل ہے۔

تقسیم انعامات

بعدازاں تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے درج ذیل طلبہ کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےدست مبارک سے اسناد موصول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی:

مکرم نعمان رشید صاحب، مکرم ابصاراحمدبٹ صاحب، مکرم شفیق احمدصاحب، مکرم مطلوب احمدصاحب، مکرم نصیر احمد راجپوت صاحب، مکرم محمدفہیم افضل صاحب، مکرم ملک نعمان مظفرصاحب، مکرم اسد اللہ شفیق صاحب، مکرم ذیشان رشید صاحب، مکرم توصیف افضل صاحب، مکرم فرزان احمدصاحب، مکرم سلمان طارق صاحب، مکرم سمیر حفیظ صاحب، مکرم انواراحمدصاحب، مکرم سعید احمدراجپوت صاحب، مکرم حسن احمدصاحب، مکرم احمد جیتی صاحب، مکرم فہد محمودبٹ صاحب، مکرم وجاہت چوہدری صاحب، مکرم تمثال ملک صاحب، مکرم ہادی جمال احمدصاحب، مکرم محمدعثمان صاحب، مکرم ابراھیم جیتی صاحب، مکرم احمراحمد خان صاحب، مکرم یاسرغلام صاحب، مکرم محمد احمد اطہر کاہلوں صاحب، مکرم بجنان نور الدین صاحب، مکرم عدیل احمد صاحب، مکرم شکیل احمد صاحب، مکرم داپا ساکو صاحب، مکرم ندیم احمد خان صاحب، مکرم سید حسنین علی صاحب، مکرم لوئیس لوئے شیولی صاحب، مکرمہ انیسہ عاصم صاحبہ( ان کےخاوند مکرم عاصم منصوربٹ صاحب نےان کی سند وصول کی)، مکرم رحمان بشیر اعوان صاحب ۔

اختتامی خطاب

مقامی وقت کے مطابق 4 بج کر 14 منٹ پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اختتامی خطاب کا آغاز تشہّد، تعوّذ اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت اور پھرسورۃ المجادلہ آیت 22کی تلاوت کے بعد فرمایا کہ

اللہ تعالیٰ جب انبیاء کو مبعوث فرماتا ہے تو فوری طور پر، ساتھ ہی انہیں کامیابیاں ملنی شروع نہیں ہوجاتیں۔ بلکہ مخالفین کی طرف سے مخالفت کی آندھیاں چلتی ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ انبیاء کی جماعت بس اب ختم ہوئی کہ اب۔ تمام انبیاء کی تاریخ ہمیں یہی بتاتی ہے کہ مخالفین اپنی انتہا تک زور لگا لیتے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی تقدیر پھر انہیں ختم کرتی ہے۔ اور انبیاء کامیاب ہوتے ہیں۔ قرآن کریم کی آیت جو میں نے تلاوت کی ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے یہی بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ وہ اور اس کا رسول ہی غالب آئیں گے۔ اور دشمن ناکام و نامراد ہوں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور آپؐ کے صحابہ کو بھی بدترین مخالفتوں میں سے گزرنا پڑا۔ اور مخالفین کا خیال تھا کہ ان چند نہتے اورغریب لوگوں کو ہم بڑی آسانی سے اپنے پاؤں تلے کچل دیں گے، ان کو ختم کر دیں گے۔ لیکن ہوا کیا، وہ لوگ خود کچلے گئے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ پھر اس زمانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادقؑ نے جب مسیح و مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی پیشگوئیوں کےعین مطابق اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو بھیجا، کوئی خود ساختہ دعویٰ نہیں تھا آپؑ کا تو پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی جہاں بہت سی خوشخبریوں سے نوازا، جماعت کی ترقی کی خبردی، آپؑ کی مدد و تائید کی خبر دی، تکمیل اشاعت ہدایت کے وعدے کے پورا ہونے کی خبر دی، آپؑ کو فتح اور غلبہ کی خبر دی ۔ مخالفین کی ناکامیوں کی بھی خبر دی۔ چنانچہ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَاوَ رُسُلِیْ کا الہام 1883ء سے لے کر 1906ء تک مختلف اوقات میں متعدد بار آپؑ کو ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے تسلی دی کہ اس مخالفت کے باوجود، مخالفین کے تمام حیلوں کے باوجود، حکومتوں کے آپ کے خلاف ہونے کے باوجود، ہر مذہب اور مسلمانوں کے تمام فرقوں کے آپؑ کے خلاف تمام تر کوششوں کے باوجود اللہ تعالیٰ آپ کو کامیابیاں عطا فرمائے گا۔ اور آپؑ کی جماعت ترقی کرتی چلی جائے گی۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے متعدد جگہ اس بات کو مختلف مواقع اور مختلف پیرایوں میں بیان فرمایا ہے۔

اس کے بعد حضور انور نے فرمایا:جس راستبازی کو اللہ تعالیٰ کے انبیاء دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اس کی تخم ریزی ان کے ہاتھ سے کر دیتا ہے، اس کا بیج ان کے ہاتھ سے بویا جاتا ہے۔ یہی غلبہ ہوتا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا پیغام ایک دفعہ جاری ہو جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی حمایت کی ہوائیں چلنی شروع ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی تائیدات اور نصرت کی ہوائیں چلنی شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ رسالہ الوصیت میں آپؑ نے فرمایا۔ اور پھر وضاحت بھی فرمائی کہ تخم ریزی تو اپنے بھیجے گئے انبیاء کے ہاتھ سے کر دیتا ہے۔ لیکن تکمیل ان کے ہاتھ سے نہیں کرتا بلکہ ان کی وفات کے بعد جب مخالفین ہنسی ٹھٹھہ کر چکتے ہیں تو پھر دوسری قدرت کا ہاتھ دکھا کر ان مقاصد کی تکمیل کرتا چلا جاتا ہے۔ آپؑ نے فرمایا دوسری قدرت خلافت ہے۔ پس ہم دیکھتے ہیں کہ آپؑ کے بعد اللہ تعالیٰ کس طرح خلافت کے ذریعہ آپؑ کی جماعت کی ترقی اور وسعت کے سامان پیدا فرماتا چلا جا رہا ہے۔ اور خود لوگوں کے دلوں میں ڈال کر آپؑ کی جماعت میں شامل ہونے کی تحریک فرماتا چلا جا رہا ہے۔ اور آج ایک چھوٹے سے گاؤں سے جو کیا ہوا دعویٰ تھا وہ دنیا کے کونے کونے میں گونج رہا ہے۔ پھر آپؑ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا حامی ہو جاتا ہے۔ دشمن چاہتے ہیں کہ ان کو نیست و نابود کریں۔ مگر وہ روز بروز ترقی پاتے ہیں۔ اور اپنے دشمنوں پر غالب آتے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اس کا وعدہ ہے کتب اللہ لاغلبن اناورسلی۔ یعنی خدا نے لکھ دیا ہے کہ مَیں اور میرے رسول ضرور غالب رہیں گے۔ پس جماعت احمدیہ کی تاریخ گواہ ہے کہ جیسا کہ آپؑ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اس کے بندے روز بروز ترقی پاتے ہیں جو اس کے بھیجے ہوئے فرستادے ہیں ان کی ترقی کے قدم روز بروز آگے بڑھتے ہیں، ان کی جماعتیں آگے بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ اس کے نظارے ہم ہر روز دیکھتے ہیں۔ اس کے بعض واقعات اس وقت میں آپ کے سامنے رکھوں گا کہ کس طرح اللہ تعالیٰ غیر معمولی طریق پر یہ ترقیات دیتا چلا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کس طرح آپ کے مشن کی تکمیل کا کام کر رہا ہے۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےدنیا کے مختلف ممالک میں پیش آنے والے متعدد واقعات بیان فرمائے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود لوگوں کے دلوں میں جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی تحریک فرما رہا ہے یعنی لوگوں کو سچی خوابیں آرہی ہیں، ایم ٹی اے اور ریڈیوکے نتیجہ میں وہ جماعت میں شامل ہورہے ہیں اور مخالفت کے باوجود نہ صرف ثابت قدم ہیں بلکہ مالی قربانی میں بھی شمولیت اختیار کر رہے ہیں وغیرہ۔

اپنے خطاب کے آخر پر حضورِ انور نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے اقتباسات پڑھ کر سنائے جن میں آپؑ کے پیروکاروں کے ذریعہ تکمیلِ اشاعتِ ہدایت کی پیشگوئیاں بیان کی گئی تھیں۔ اوراس بات کا ذکر تھا کہ لوگ خدا تعالیٰ سے جتنا زیادہ تعلق پیدا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی شہرت دنیا میں اتنی ہی پھیلا دیتا ہے اور جو سچی توبہ کرتے ہیں ان کے گھر رحمت سے بھرجاتے ہیں۔

بعد ازاں حضور انور نے فرمایا کہ پس یہ بات یقینی ہے کہ اب غلبۂ اسلام مسیح موعودؑ کے ذریعہ سے ہی ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ غلبہ عطا فرمانا ہے اور جیسا کہ میں نے بعض واقعات بیان کیے ہیں ان سے ظاہر ہے کہ عجیب عجیب طریقوں سے اللہ تعالیٰ لوگوں کی رہنمائی فرما رہا ہے۔ اور لوگ مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام کی جماعت میں شامل ہو رہے ہیں۔ لیکن اگر ہم جو پرانے احمدی ہیں جن کو احمدیت میں ایک عرصہ گذر گیا ہے، ان برکتوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں جو اس سے وابستہ ہیں تو ہمیں بھی اس پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا۔ اسی طرح جو نئے آنے والے ہیں ان کو بھی ان برکتوں سے فیض پانے کے لیے اس پیغام کو جو ان کی اصلاح کا باعث بنا، جس نے ان کی حق کی طرف رہنمائی کی ان کو دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔ اور تبلیغ کے میدان میں پہلے سے بڑھ کر کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہم اللہ تعالیٰ کے مسیح کے مددگار بن کر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے والے اور جذب کرنے والے ہوں۔

حضورِ انور کا خطاب شام سوا پانچ بجے کے قریب ختم ہوا جس کے بعد حضورِ انور نے دعا کروائی۔

حاضری: اس جلسہ سالانہ میں فرانس سے 1441 احمدی اور 130 مہمانوں نے شمولیت اختیار کی۔ نیز فرانس سمیت کل اکیس ممالک کی نمائندگی میں 2733 افراد (1638 مرد، 1095خواتین) شامل ہوئے۔

دعا کے بعد مختلف گروپس کی طرف سے ترانے پیش کیے گئے جن میں عربی، اردو، پنجابی، بنگلا، وقفِ نَو اور افریقی گروپس شامل ہیں۔ ترانوں کے بعد حضور پُر نور نے سب حاضرین کو ‘السلام علیکم ورحمۃ اللہ’ کا تحفہ عطا فرمایا اور پنڈال سے تشریف لے گئے۔

اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے جماعتِ احمدیہ فرانس کے اس جلسہ سالانہ کو مبارک فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: عرفان احمد خان نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019ء، منصور احمد مبشر نمائندہ الفضل انٹرنیشنل فرانس)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button