خلاصہ خطبہ جمعہ

شرائطِ بیعت پر عمل کرتے ہوئے تکبّر سے بچنے اور ایّامِ جلسہ میں دعا، استغفار اور درود شریف کے ورد کی طرف توجہ دینے کی تلقین

خطبہ جمعہ کے خلاصے کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 04؍اکتوبر2019ءبمقام جلسہ گاہ، تغی شاتو، فرانس

اگر ہم نے اپنے عہد بيعت کو پورا کرنا ہے، اپني نسلوں کو بچانا ہے، تو پھر جلسے کے انعقاد کی اغراض کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے

اپنے ماحول میں ‘محبّت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں’ کے مطابق زندگی گزارنے اورجلسہ سالانہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی دینی، روحانی اور علمی حالت میں بہتری پیدا کرنے کی نصیحت

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 04؍اکتوبر 2019ء کو جلسہ گاہ، تغی شاتو، فرانس میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایاجو مسلم ٹیلیوژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشر کیا گیا۔ اس خطبے کے متعدد زبانوں میں تراجم بھی براہِ راست نشر کیے گئے۔ جمعے کی اذان دینے کی سعادت مکرم منصور بابر صاحب کے حصے میں آئی۔

تشہد،تعوذ، تسمیہ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کا جلسہ سالانہ شروع ہورہا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے جلسے کو خاص دینی اجتماع قرار دیاہے۔ پس شاملینِ جلسہ پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ ہم یہاں دینی،علمی اور روحانی بہتری اور ترقی کےلیے جمع ہیں۔ اس دور میں جبکہ دنیا خداتعالیٰ کو بھلا رہی ہے، اور ہرمذہب کےماننے والے مذہب سے دور ہٹ رہے ہیں؛ حتیٰ کہ مسلمان بھی صرف نام کے مسلمان ہیں۔ ایسے میں اگر ہمارا یہ دعویٰ ہے کہ ہم نے آنحضرتﷺ کی پیش گوئی کے مطابق آنے والے اِس زمانے کے امام کو مانا ہے، پھراس کے بعد اگرہم اپنی حالتوں میں بہتری کی طرف توجہ نہیں کرتے تو ہمارا حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت میں آنا ایک ظاہری اعلان ہے جو روح سے خالی ہے۔ہمارا عہدِ بیعت محض نام کا عہدِ بیعت ہے جسے ہم پورا نہیں کر رہے۔ پھر یہاں جلسے میں جمع ہونا ایک دنیاوی میلے میں جمع ہونے کی طرح ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ نے جلسے کی جو اغراض پیش فرمائی ہیں اگر اُن کو سامنے رکھ کر جائزے لیں تو ہم نہ صرف اِن تین دنوں کے مقصدکو پورا کرنے والے بن جائیں گے بلکہ شاملینِ جلسہ کےلیے جو حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں ہیں ان کو حاصل کرنے والے اور ان باتوں کو اپنی زندگیوں کا مستقل حصّہ بناکر دنیاو عاقبت کو سنوارنےوالے بن جائیں گے۔جہاں دنیا خدا تعالیٰ اور دین سے دُور جارہی ہے ،ہماری نسلیں خدا کے قریب ہونےوالی اور دنیا کو خداکے قریب لانے کاباعث بن رہی ہوں گی۔

حضرت مسیح موعودؑ جلسے کی اغراض بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جلسے پر آنے والوں کو یہاں کے ماحول میں رہ کر آخرت کی فکر ہو،خداتعالیٰ کا خوف ،تقویٰ اور نرم دلی پیدا ہو۔ بھائی چارے کی فضا، عاجزی اور انکساری پیدا ہو۔ سچائی پر قائم اور دین کےلیے سرگرم ہوں۔

حضورِ انور نےفرمایا کہ اس ارشاد کےمطابق ہر فردِ جماعت کو اپنی آخرت کی اِس حد تک فکر ہونی چاہیے کہ دنیاوی چیزیں اس کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہ رکھتی ہوں۔ اس مادی دنیا میں یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔ آخرت کی فکر تب ہی ہوسکتی ہے جب خداتعالیٰ کی ذات پر کامل یقین ہو۔ عقل مند وہی ہے جو عارضی چیز کو مستقل چیز پر قربان کردے۔

ایک مومن کےدل میں اللہ تعالیٰ کی خشیت اس لیے نہیں ہوتی کہ اسے سزا ملے گی بلکہ اس لیے ہوتی ہے کہ میرا پیارا خدا مجھ سے ناراض نہ ہوجائے۔میرے خدا نے میری پرورش کےسامان کیے، اپنی دنیاوی اور روحانی نعمتوں سے نوازا۔ سو اگرمَیں اُس خدا کو سب طاقتوں کا مالک سمجھتے ہوئے اس کی عبادت کاحق ادا کرتا رہا، اس کے اوامر و نواہی کے مطابق زندگی گذارتا رہا ، تو اس کی نعمتوں سے حصّہ پاتا رہوں گا۔پس یہی سوچ ہےاور یہی وہ لوگ ہیں جو تقویٰ پر چلنے والےہیں۔ان کی محبت اور بھائی چارہ ذاتی اغراض کےلیے نہیں ہوتا بلکہ یہ غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ بھی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں۔ سچائی پر قائم رہ کر شرک کی طرف لےجانےوالے جھوٹ سے اجتناب کرتے ہیں۔

پس ان باتوں کی روح کی ضرورت ہے جو حضرت مسیح موعودؑ ہم میں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ظاہری خول نہ ہو بلکہ روح اور مغز ہو۔ ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ اگر بشری کم زوریوں کی وجہ سے ماضی میں ہم سے ان باتوں کے حصول میں غلطیاں اور کوتاہیاں ہوگئی ہیں تو آئندہ ایک نئے عزم کےساتھ کیا ہم ان نیکیوں کے پیدا کرنے اور ان پر قائم رہنے کےلیے تیار ہیں؟ آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم دنیا سے زیادہ آخرت کی فکر کرنےوالے، خداکا خوف،اس کی خشیت،اس کی محبت کو ہرچیز پر فوقیت دینے والے ہوں گے۔ اپنے دلوں میں دوسروں کے لیے نرمی پیداکریں گے۔ آپس میں محبت اور بھائی چارے کو اس قدر بڑھائیں گے کہ یہ محبت اور بھائی چارہ مثال بن جائے۔ سچائی اورقولِ سدید پر قائم رہ کر خداتعالیٰ کے دین کے پیغام کو ہر شخص تک پہنچانے کی کوشش کریں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ آئیں آج ہم ان باتوں کے حصول کےلیےاپنا لائحہ عمل بنائیں۔

خداتعالیٰ کا خوف رکھنے والا اور آخرت کی فکر کرنے والا سب سے پہلے اپنی عبادت کی حفاظت کی طرف توجہ کرتا ہے۔ حضورِ انور نے سورۃ الذّاریات کی آیت 57کا حضرت مسیح موعودؑ کا بیان فرمودہ ترجمہ پیش کیا ۔ حضورؑ فرماتے ہیں کہ اس آیت کی رو سے اصل مدعا انسان کی زندگی کا خداتعالیٰ کی پرستش،معرفت اور خداتعالیٰ کےلیے ہوجانا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو عبادت اور پرستش کا طریق سکھایا ہے وہ نماز کا قیام ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہےکہ نماز مومنوں پر وقت کی پابندی کےساتھ فرض ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ مَیں نمازِ موقوتا کے مسئلے کو بہت عزیز رکھتا ہوں۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ اس زمانے میں ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ ذراذرا سی بات پر نمازوں کی وقت پر ادائیگی میں لاپرواہی برت جاتے ہیں،بعض نمازیں ہی نہیں پڑھتے۔ خداتعالیٰ نمازوں خصوصاً درمیانی نماز کا پورا خیال رکھنے کا ارشاد فرماتا ہے۔عام مشاہدہ ہےکہ کاروباروں،ملازمتوں حتیٰ کہ ٹی وی پروگراموں یا نیندکی وجہ سے لوگوں کی نمازیں ضائع ہوجاتی ہیں۔

رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مساجد تووہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لاتے ہیں۔ جب تم کسی شخص کو مسجد میں عبادت کےلیے آتے دیکھو تو تم اس کے مومن ہونےکی گواہی دو۔ یعنی جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھنے والا ہوگا اسے اللہ تعالیٰ کا خوف بھی ہوگا۔ وہ مساجد میں آکر فتنہ پردازیاں نہیں کرے گا۔ حقیقی تقویٰ کا خیال رکھنےوالوں کے دل نرم ہوتے ہیں۔ ان میں محبت،پیار اور بھائی چارہ ہوتا ہے،عاجزی ہوتی ہے۔وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کرتے ہیں۔آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ قیامت کےدن سب سےپہلا حساب نماز سے متعلق ہی ہوگا۔ اگر فرض میں کوئی کمی رہ گئی تو نفل سےپوری کی جائے گی۔ اب نفل پڑھنے والے بھی وہی لوگ ہوں گے جوخالص اللہ تعالیٰ کا خوف رکھتےہوں گے۔حقیقی عابد ہرقسم کی نیکیاں اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ جس میں نرم دلی نہیں یا جس کے بیوی بچےاس سے تنگ ہیں یا جو بیویاں اپنے شوہروں سے ناجائز مطالبات کرتی ہیں ان کے دل تقویٰ سے خالی ہیں۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ کے سائے کہ سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اپنے سایۂ رحمت میں جگہ دے گا جو اس کے جلال اور عظمت کےلیے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ ہم یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ محبت سب کےلیے نفرت کسی سے نہیں تو پہلے اپنے گھروں اور معاشرے میں اس کے اظہار کی ضرورت ہےتاکہ دنیامیں حقیقی رنگ میں یہ پیغام پہنچا سکیں۔ آپؐ نے ایک موقعے پر فرمایا کہ مسلمان،مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اور نہ ہی اسے اکیلا چھوڑتا ہے۔

پس بڑے خوف اورسوچنے کا مقام ہے کہ ہم جلسے میں اس لیے شامل ہورہے ہیں کہ نیکی کی باتیں سنیں گے۔ہمیں چاہیے کہ اپنے جائزے لیں اور عبادتوں کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف بھی توجہ دیں۔ شرک سے پرہیز اور نمازوں اور نوافل کی ادائیگی کے ساتھ ہم نے یہ عہدِ بیعت بھی کیا ہےکہ ہم عمومی طور پر اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور خاص طور پر مسلمانوں کو اپنے نفسانی جوشوں سے کسی قسم کی تکلیف نہیں دیں گے۔پس جماعت کے ممبران، مسلمانوں ، عام مخلوق اور اپنے ماتحتوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہیے۔
شرائطِ بیعت میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ تکبر کو چھوڑ کر عاجزی اور مسکینی کی زندگی بسر کروں گا۔ بیعت کی شرائط کو بھی پڑھتے رہنا چاہیےتاکہ ہم دیکھتے رہیں کہ کیا ہم سچائی کے ساتھ اِن پر قائم ہیں یا نہیں۔ بے شک حضرت مسیح موعودؑ سچے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپؑ کے ساتھ کامیابیوں کا وعدہ کیا ہوا ہے لیکن اگر ہماری حالتیں ایسی رہیں کہ ہمارے قول و فعل میں تضاد ہو، ہمارے عمل ہمارے جھوٹ کی تصدیق کرنے والے ہوں تو پھر ہم ان لوگوں میں شامل نہیں ہوں گے جو آپؑ کے سلسلے کے مددگار ہیں۔ پس ان دنوں میں دعا، استغفار، اور درود میں ہمیں مشغول رہنا چاہیے۔

حضرت مسیح موعودؑ اپنی جماعت کو وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میرے ساتھ تعلق ارادت کی غرض یہ ہے کہ وہ نیک چلنی، نیک بختی اور تقویٰ کے اعلیٰ درجے تک پہنچ جائیں۔ پنج وقت نماز باجماعت کے پابند ہوں۔ معاصی، جرائم اور گناہ ،نفسانی جذبات اور بےجا حرکات سے مجتنب رہیں۔تمام انسانوں کی ہم دردی ان کا اصول ہو۔ اپنی زبانوں، ہاتھوں اور دل کے خیالات کو ہر ایک ناپاک اور فسادانگیز طریقوں اور خیانتوں سے بچاویں۔ ظلم،تعدی، غبن، رشوت اور بےجا طرف داری سے باز رہیں۔ بد صحبت میں نہ بیٹھیں۔ ایسے انسان سے پرہیز کرو جو خطرناک ہو۔ ہرایک کےلیے سچے ناصح بنو۔ طویل اقتباس کے اختتام پر آپؑ فرماتے ہیں کہ میری جماعت میں سے ہرایک پر لازم ہوگا کہ ان تمام وصیتوں پر کاربند ہوں ۔

آخر میں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا حق ادا کرنے والے ،آپؑ کی نصائح اور توقعات پر پورا اترنے والےاور جلسےسے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ہوں۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button