متفرق مضامین

جرمنی میں ڈاکٹر روتھ فاؤ کی یاد میں تقریب

(عرفان احمد خان۔ جرمنی)

پاکستان میں مدر ٹریسا کا درجہ حاصل کرنے والی جرمن نژاد خاتون ڈاکٹر روتھ فاؤ کو انتقال کیے دو سال گزر گئے لیکن ان کا قائم کردہ مشن اب بھی پاکستان میں جاری ہے نہ تو پاکستانی Dr Ruth Pfauکو بھلا سکتے ہیں اور نہ ہی کبھی جرمنی میں ان کی خدمات اور ان کی شخصیت کو فراموش کیا جائے گا ۔ ڈاکٹر روتھ فاؤ 9؍ستمبر1929ءکو جرمنی کے شہر لائپزگ Leipzig میں پیدا ہوئیں اور 10؍ اگست 2017ءکو ان کی وفات کراچی میں ہوئی ۔ ان کی خواہش کے مطابق ان کو کراچی میں ہی دفن کیا گیا۔حکومت پاکستان نے ان کو پورے اعزاز کے ساتھ دفن کیا اور اس روز پاکستان کا قومی پرچم سرنگوں رکھا گیا ۔

جرمنی میں ان کے نام پر ادارہ روتھ فاؤ فاؤنڈیشن کے نام سے قائم ہے جو گاہے گاہے ان کی یاد میں تقاریب منعقد کر کے اپنے عوام کو روتھ فاؤ جاری مشن کی تفاصیل سے آگاہ رکھتا ہے۔ روتھ فاؤ کی پیدائش پر نوے سال گزرنے کے حوالے سے ان کو یاد کرنے کی خاطر ماہ ستمبر میں جرمنی میں دو تقاریب منعقد ہوئیں۔پہلی تقریب 3ستمبر کو Würzburg شہر میں اور دوسری 19ستمبر کو Münster شہر میں German Leprosy and Tuberculosis Relief Association اور Roth Pfau Foundation کے باہمی تعاون سے منعقد ہوئی ۔جن میں تقاریر کے علاوہ ایک بڑی اہم فلم بھی حاضرین کو دکھائی گئی کہ روتھ فاؤ کی وفات کے دو سال بعد بھی ان کے پاکستان میں قائم ادارے کس طرح کام کر رہے ہیں ۔ روتھ فاؤ کا وہ سادہ رہائشی کمرہ بھی دکھایا گیا جس میں سادگی سے رہ کر انہوں نے خدمت انسانیت کا فریضہ سرانجام دیا ۔ پاکستان میں روتھ فاؤ کے ساتھ تیس سال کام کرنے کی سعادت حاصل کرنے اور اب ان کے مشن کو جاری رکھنے کے نگران Mr. Merviyn Lobo بطور خاص پاکستان سے تشریف لائے تھے۔ بزم خواتین اردو جرمن کلچرل سوسائٹی کا نمائندہ وفد بھی ان تقاریب میں شامل ہوا ۔

ڈاکٹر روتھ فاؤ نے اپنی میڈیکل تعلیم 1950ءمیں مکمل کرنے کے بعد اپنے بچپن میں دیکھے ہوئے حالات کے زیرِاثر سماجی تنظیم ڈی ایچ ایم Daughters of the Heart of Maryکی رکنیت اختیار کرکے ان کے تحت میڈیکل خدمات سرانجام دینا شروع کیں ۔1960ء میں ان کا تبادلہ کلکتہ کر دیا گیا۔دورانِ سفر ان کا جہاز کراچی میں خراب ہوگیا اور ان کو ایک رات کراچی میں رکنا پڑا ۔ اسی رات تقدیر نے ان سے وہ اہم فیصلہ کروایا کہ روتھ فاؤ نے کراچی کو اپنا مستقل ٹھکانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ اور پھر اپنی زندگی کے 57 سال کراچی اور پاکستان کے دوسرے شہروں میں خدمت انسانیت میں مصروف رہ کر گزارے۔ آپ نے جذام اور کوڑھ کے مریضوں کا علاج شروع کیا ۔جس کے لیے انہوں نے جرمن اداروں سے رابطے کیے۔ چنانچہ German Leprosy and Tuberculosis Relief Association نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور آج تک یہ ادارہ پاکستان میں خدمت انسانیت کے منصوبوں میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس ادارے کے ساتھ مل کر روتھ فاؤ نے 1962ءمیں پہلا جذام کے علاج کا مرکز کراچی میں قائم کیا۔1963ءمیں 80 بستروں پر مشتمل لیپروسی سینٹر قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی اور جلد ہی اس کے ساتھ نیشنل ٹریننگ سنٹربھی قائم کر دیا۔ 1966ء میں آپ نے کراچی سے باہر کام کی ابتدا کی اور خدمتِ انسانیت کے نیک کام کو سندھ ،پنجاب،خیبر پختونخواہ ،بلوچستان،آزاد کشمیر اور پھر فاٹا تک پھیلایا۔ پاکستان سے آئے مہمان مسٹر Loboنے بتایا کہ جب فاٹا دہشت گردوں کے قبضہ میں تھا تب بھی روتھ فاؤ وہاں جاتی رہیں اور وہاں کے لوگ ان کے ساتھ عزت سے پیش آتے تھے۔ وہ خطرات میں گھرے زمانے میں بھی بسوں میں سفر کرتیں ۔ ان کا یہ فارمولا تھا کہ اگر میں نے کار رکھی تو دوسرے سٹاف کو بھی کار کی خواہش پیدا ہو گی اور لوگ ہمیں چندہ مریضوں کے علاج کے لیے دیتے ہیں ۔علاج کے نام پر مانگی رقم علاج پر ہی خرچ ہونی چاہیے ۔

1983ءمیں انہوں نے جذام کے علاج کے لیے جدید طریقے ملٹی ڈرگ پالیسی کو پاکستان میں متعارف کروایا۔ 1993ءمیں خیبر پختونخواہ میں جذام اور کوڑھ کے ساتھ ساتھ امراض چشم کے علاج کی ابتدا کی۔ آپ کی کوششوں کے نتیجہ میں اقوام متحدہ نے 1996ءمیں پاکستان کو جذام فری ملک قرار دے دیا ۔ انسانیت کی بے لوث خدمت کے اعتراف میں آپ کو جرمنی ، آسٹریا، فلپائن و دیگر ملکوں نے اعزازات سے نوازا۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے بھی روتھ فاؤ کو نشانِ قائداعظم، ہلال امتیاز ،ہلال پاکستان دیے گئے ،لیکن ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز پاکستان کے عوام کی محبت تھی۔ جب وہ 65سال کی عمر کو پہنچیں تو ایک صبح انہوں نے اپنا سامان پیک کرنا شروع کر دیا ۔ لوگوں کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ جرمن قانون کے مطابق اب میں ریٹائر ہو رہی ہوں اور اب مجھے اپنے وطن واپس لوٹنا ہے ۔یہ بات سٹاف اور مریضوں کے لیے ناقابل قبول تھی ۔ چنانچہ سب ان کے کمرے کے آگے جمع ہو گئے اور روتھ فاؤ کو سمجھانے لگے کہ بیٹے اور بیٹیاں شادی کے بعد اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں لیکن ماں وہ گھر کبھی نہیںچھوڑتی۔ آپ ہماری ماں ہیں۔ ہم آتے جاتے رہیں گے لیکن آپ نے اس گھر میں ہی رہنا ہے ۔ بقول Dr Lobo اس روز روتھ فاؤ نے اپنا پیک شدہ سامان کھول دیا اور ہمیشہ کے لیے پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کرلیا اور وصیت کی کہ مجھے پاکستان کی سرزمین میں دفن کیا جائے ۔

اپنے57سالہ خدمتِ انسانیت کےپاکستانی دورکےدوران انہوں نے کراچی میں 11، اندرون سندھ 14، پنجاب 19، فاٹا پختون خواہ 36، بلوچستان 16، گلگت بلتستان 16 اور آزاد کشمیر میں 50سنٹر قائم کیے جہاں جذام، کوڑھ اور ٹی بی کا مفت علاج کیا جا رہا ہے ۔ اب روتھ فاؤ گورا قبرستان کراچی میں ابدی نیند سو رہی ہیں لیکن ان کا نام اور کام ان کو ہمیشہ زندہ رکھے گا ۔ ان کی قبر کو دنیا کی پہلی ڈیجیٹل قبر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر روتھ فاؤ کی قبر کے ماربل پر کیو آر کوڈ (QR Code)کندہ کیا گیا ہے۔جسے کسی بھی اسمارٹ فون پر اسکین کرنے سے موبائل صارف روتھ فاؤ کی زندگی اور خدمات سے متعلق بنائے گئے خصوصی گوگل دستاویزات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔ علاوہ ازیں اس کیو آر کوڈ کی تصویر کو اسکین کرکے بھی ڈاکٹر روتھ فاؤ سے متعلق دستاویزات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے ۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button