کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خدا تعالیٰ متقیوں کو ضائع نہیں کرتا

اصل بات یہ ہے کہ تقویٰ کا رعب دوسروں پر بھی پڑتا ہے۔ اور خدا تعالیٰ متقیوں کو ضائع نہیں کرتا۔ میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ حضرت سیّد عبد القادر صاحب جیلانی رحمۃ اللہ علیہ جو بڑے اکابر میں سے ہوئے ہیں۔ ان کا نفس بڑا مطہّر تھا۔ ایک بار انہوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ میرا دل دنیا سے برداشتہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ کوئی پیشوا تلاش کروں جو مجھے سکینت اور اطمینان کی راہیں دکھلائے۔ والدہ نے جب دیکھا کہ یہ اب ہمارے کام کا نہیں رہا تو اُن کی بات کو مان لیا۔ اور کہا کہ اچھا مَیں تجھے رخصت کرتی ہوں۔ یہ کہہ کر اندر گئی۔ اور اَسّی مُہریں جو اس نے جمع کی ہوئی تھیں اُٹھا لائی۔ اور کہا کہ ان مُہروں سے حصّہ شرعی کے موافق چالیس مُہریں تیری ہیں اور چالیس تیرے بڑے بھائی کی۔ اس لیے چالیس مُہریں تجھے بحصّہ رَسدی دیتی ہوں۔ یہ کہہ کر وہ چالیس مُہریں اُن کی بغل کے نیچے پَیراہن میں سی دیں۔ اور کہا کہ امن کی جگہ پہنچ کر نکال لینا۔ اور عند الضرورت اپنے صَرف میں لانا۔ سیّد عبد القادر صاحبؒ نے اپنی والدہ سے عرض کی کہ مجھے کوئی نصیحت فرمائیں۔ انہوں نے کہا کہ بیٹا، جھوٹ کبھی نہ بولنا۔ اس سے بڑی برکت ہو گی۔ اتنا سُن کر آپ رخصت ہوئے۔ اتفاق ایسا ہوا کہ جس جنگل میں سے ہو کر آپؒ گزرے اُس میں چند راہزن قزاق رہتے تھے۔ جو مسافروں کو لُوٹ لیا کرتے تھے۔ دُور سے سیّد عبد القادر صاحبؒ پر بھی اُن کی نظر پڑی۔ قریب آئے تو انہوں نے ایک کمبل پوش فقیر سا دیکھا۔ ایک نے ہنسی سے دریافت کیا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ آپؒ ابھی اپنی والدہ سے تازہ نصیحت سُن کر آئے تھے کہ جھوٹ نہ بولنا۔ فی الفور جواب دیا کہ ہاں۔ چالیس مُہریں میری بغل کے نیچے ہیں۔ جو میری والدہ صاحبہ نے کِیسہ کی طرح سِی دی ہیں۔ اُس قزّاق نے سمجھا کہ یہ ٹھٹھا کرتا ہے۔ دوسرے قزّاق نے جب پوچھا تو اُس کو بھی یہی جواب دیا۔ الغرض ہر ایک چور کو یہی جواب دیا۔ وہ ان کو اپنے امیر قزاقاں کے پاس لے گئے کہ بار بار یہی کہتا ہے۔ امیر نے کہا: اچھا۔ اس کا کپڑا دیکھو تو سہی۔جب تلاشی لی گئی تو واقعی چالیس مہریں بر آمدہوئیں۔ وُہ حیران ہوئے کہ یہ عجیب آدمی ہے۔ ہم نے ایسا آدمی کبھی نہیں دیکھا۔ امیر نے آپؒ سے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے کہ تُو نے اِس طرح پر اپنے مال کا پتہ بتا دیا؟ آپؒ نے فرمایا کہ میں خدا کے دین کی تلاش میں جاتا ہوں۔ روانگی پر والدہ صاحبہ نے نصیحت فرمائی تھی کہ جھوٹ کبھی نہ بولنا۔ یہ پہلا امتحان تھا۔ مَیں جھوٹ کیوںبولتا۔ یہ سُن کر امیر قزاقاں رو پڑا۔ اور کہا کہ آہ! میں نے ایک بار بھی خدا تعالیٰ کا حکم نہ مانا۔ چوروں سے مخاطب ہو کر کہا کہ اس کلمہ اور اس شخص کی استقامت نے میرا تو کام تمام کر دیا ہے۔ میں اَب تُمہارے ساتھ نہیں رہ سکتا۔ اور توبہ کرتا ہوں۔ اس کے کہنے کے ساتھ ہی باقی چوروں نے بھی توبہ کر لی۔

(ملفوظات جلد 1صفحہ 79۔80)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

  1. الحمد للہ! اللہ تعالی اپنے فضل سے دن رات برکات عطا فرما رہا ہے. اللہ تعالی ساری ٹیم کو بہت برکات عطا فرمائے .آمین
    مجھے مدد درکار ہے!
    اعسائیت سے متعلق ڈیلی الفضل ربوہ، انٹر نیشنل الفضل سے اعسائیت سے متعلق مضامین کیسے ڈھونڈے جا سکتے ہیں؟
    جزاک اللہ

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button